قارئین موسیقی ہر دور میں انسانوں کو مسحورکرنے کا ذریعہ رہے چاہے دنیا کے کسی بھی خطے کی بات کریں روایتی موسیقی اور رقص ثقافتی شناخت کو ظاہر کرتی ہے ۔ اسی طرح اگر ہم وادی کشمیر کی بات کریں جس کو اپنی خوبصورتی کےلئے دنیا میں جنت بے نظیر کیا جاتا ہے میں بھی ثقافتی ورثے کی عکاسی اور روایات کو زندہ رکھنے کےلئے روایتی موسیقی کا اہم کردار ہے ۔ یہاں پر مختلف مواقع پر موسیقی اور رقص ہوتا ہے جو کہ کشمیری تواریخی پس منظر کے ساتھ گہرائی سے جڑی ہوئی ہے ۔ اگر ہم یہاں پر موسیقی کے آلات کی بات کریں تو ان میں روایتی طور پر ”سنتور،رباب ، مٹی کا مٹکا ہے یہ ہر موسیقی کے آلات موسیقی کاروں کے منفرد انداز سے بجائے جاتے ہیں جو ایک مسحور کن آواز پیدا کرتے ہیں یہ سنتور باریک تاروں سے لکڑی سے بنے ڈبہ نما چیز سے جوڑ دیئے جاتے ہیں۔ سنتور پر ایک چھڑی نما لوہے کی سلائی سے بجایا جاتا ہے اور اس کی آواز فضاءمیں ایک سرور پیدا کرتی ہے اسی طرح رباب ایک تار کی طرح کا آلہ ہے، جو کشمیری موسیقی کا ایک اور سنگ بنیاد ہے، جو اپنے گہرے، بھرپور لہجے کے لیے جانا جاتا ہے۔ موسیقی کے آلات میں ڈھول بھی اہم ہے جو موسیقی کے دوران تال قائم کرنے میں اہم ہے ۔قارئین کشمیری موسیقی میں مقامی زبان میں گائے جانے والے گیت مختلف موضوعات پر مبنی ہوتے ہیں جن میں قدرتی نظاروں ، عشق الٰہی کا ذکر محبوب کی تعریف ، روزانہ زندگی میں درپیش مسائل اور دیگر معاملات کا ذکر ہوتا ہے ۔ قارئین کشمیری لوک موسیقی میں مقبول ترین ”بانڈ پاتھر “ ہے ۔ بانڈ پاتھر ایک روایتی رقص ہے جو عام طور پر کسی مخصوص تہوار کے موقعے پر مردوں کے ذریعے انجام دیا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ بانڈ پاتھر تھیٹر میں بھی پیش کیا جاتا ہے ۔ جہاں تک کشمیری موسیقی میں صوفیت کا تعلق ہے تو صوفیانہ موسیقی صدیوں سے روایت چلی آرہی ہے اگرچہ موجودہ دور میں موسیقی کا طرز عمل تبدیل ہورہا ہے البتہ صوفیانہ طرز موسیقی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ۔ مانا جاتا ہے کہ صوفیانہ موسیقی روحانیت سے جڑی ہوئی ہے اور صوفیانہ موسیقی خاص طور پر کسی خاص تقریب میں منعقد کی جاتی ہے جو انسان کو اندرونی سکون اور روحانی قرار فراہم کرتی ہے جبکہ یہ ذہنی سکون کا بھی ذریعہ ہے ۔ خطے کے ثقافتی ورثے کو برقرار رکھنے کے لیے کشمیری موسیقی اور رقص کا تحفظ بہت ضروری ہے۔ ثقافتی تنظیموں، اداروں اور مقامی کمیونٹیز کی طرف سے ان فن پاروں کو دستاویزی بنانے، سکھانے اور فروغ دینے کی کوششیں ان کے تسلسل کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ تہوار، ورکشاپس اور پرفارمنس ان روایات کو زندہ رکھنے اور نوجوان نسلوں کو مشغول رکھنے کی کلید ہیں۔قارئین اگر ہم کشمیر میں روایتی سنگیت اور رقص کی بات کریں تو رقص میں سب سے زیادہ مشہور ”روف ” ہے جو مختلف تہواروں خاص طور پر عیدین ، شادی بیاہ کی تقاریب یا دیگر موقعوں پر پیش کیا جاتا ہے ۔ یہ روف خوشی کے اظہار کے موقعے پر پیش کرکے ایک روایت کو زندہ رکھتا ہے ۔ روف خواتین کی جانب سے انجام دیا جاتا ہے جو خاص پہناوے کے ساتھ یہ روف انجام دیتی ہے ۔ روف کے دوران خواتین مختلف رنگوں کے ”فرن “پہنچتی ہے اور سروں پر خاص طریقے سے ڈوپٹا باندھ تی ہے ۔قارئین موجودہ دور میں جہاں موسیقی کا طرز عمل تبدیل ہورہا ہے روف کی پرفارمنس بھی تبدیل ہورہی ہے ۔ دور جدید کے طرز پر اب روف بھی انجام دیا جاتا ہے تاہم کشمیری روایتی طریقہ پر ہی روف انجام دیا جاتا ہے ۔ کشمیری فن کار بین الاقوامی پروگرامو ں میں حصہ لیکر اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشمیری موسیقی کو عالمی سطح پر پہنچانے میں رول اداکرتے ہیں۔