امرناتھ گپھا ہندو مذہب کے ماننے والوں کےلئے سب سے اہم مذہبی مقامات میں سے ایک ہے ۔ یہ ہمالیائی پہاڑیوں کے سلسلہ میں قریب 3,880میٹر کی بلندی پر واقع ہے جہاں تک پہنچا اپنے آپ میں کئی طرح کے چلینجوں سے بھر ا سفر ہے ۔ مانا جاتا ہے کہ یہ گپھا ”ہندو بھگوان “ شیو کا مسکن رہا ہے جنہوںنے وہاں پر قیام کیا ۔ اس جگہ پر قدرتی طور پر پگھلتے برف سے ٹپتے پانی جمع ہونے کے بعد لنگم کی شکل اختیار کرتا ہے جس کو شیو بھگوان کے لنگم سے منسوب کیا جاتا ہے جو ملک کے مختلف علاقوں سے آنے والے یاتروں کےلئے درشن کےلئے دستیاب رہتا ہے ۔ امرناتھ یاترا سالہا سال سے جاری ہے اور ہر سال اس کو جولائی سے اگست تک منعقد کیا جاتا ہے ۔ امرناتھ گپھا کے سفر میں نہ صرف انسان کو جسمانی طور پر مضبوطی کی ضرورت ہے بلکہ ذہنی طور پر بھی یہ سفر کافی تھکا دینے والا ہے ۔ تاہم اس مشکل سفر کو پورا کرنے کے بعد یاتری ایک روحانی سکون محسوس کرتے ہیں اور بھگوان شیو کا آشر واد حاصل کرتے ہیں۔ جہاں اس یاترا کی کامیابی کےلئے انتظامیہ اور جموں کشمیر سرکار ہر طرح کی تیاریاں کرتی ہیں وہیں فوج اور دیگر سیکورٹی فورسز تمام یاتریوں کے لیے محفوظ اور پریشانی سے پاک یاترا کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ راستے کی حفاظت اور طبی امداد اور لاجسٹک سپورٹ تک ڈیزاسٹر ردعمل سے لے کر، فوج اس یاترا کے محافظ کے طور پر کھڑی ہے، جس سے یاتروںکو اعتماد اور سکون کے ساتھ اپنا سفر کرنے کا موقع ملتا ہے۔اس کے علاوہ جگہ جگہ پر تعینات فورسز اہلکار یاتروں کو اس سفر میں آسانی پیدا کرنے کےلئے ان کی مختلف طریقوں سے مدد بھی کرتے ہیں۔
قارئین ہندو افسانوں کے مطابق، امرناتھ گپھا وہ جگہ ہے جہاں بھگوان شیو نے دیوی پاروتی کو اس کائینات کے بارے میں جانکاری دی اور دیوی پاروتی کودیگر کئی اہم باتوں سے بھی آگاہ کیا ۔ افسانوں کے مطابق اس راز کا پتہ کسی اور کو نہ چلے اس لئے بھگوان شیو نے اپنے ساتھیوں کو سفرکے دوران پہلگام میں چند ن واڑی میں رہنے کو کہا جبکہ شیش ناگ جھیل پر اپنے ناگ اور ما گونا س پروت میں اپنے بیٹے گنیش کو انتظار کرنے کو کہا تھا ۔ آخر میں بھگوان شیو نے اس دنیا کے پانچ اہم اجزاءکو چھوڑا جن میں ” زمین ، پانی ، ہوا ، آگ اور آسان “ ہے اور یہ سبھی فانی دنیا کی نشانی ہے ۔ بھگوان شیو نے امرناتھ گپھا میں تہائی میں جاپ کیا اور پاورتی کے سامنے یہ سچائی ظاہر کی کہ پانی ، آگ ہوا اور آسمان زمین ہمیشہ رہنے والی نہیں ہے اسی طرح انسان کی زندگی نہ رہنے والی ہے اور ناہی یہ دنای رہنے والی ہے اس راز سے بھوان شیو نے پاروتی کو آشنا کیا تھا۔کہا جاتا ہے کہ اس جگہ پر جب بھوان شیو پاروتی کو کائیانات کے راز سے باخبر کرتے تھے تو اُس جگہ پر دو کبوتر موجود تھے جنہوںنے یہ باتیں سن لیں ۔ ان کبوتروں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بھی امر ہوگئے ہیں اور کبھی کبھی گپھا کے نزدیک دکھائی دیتے ہیں جو اس اہم گھپا کی حقیقت کو بیان کرتے ہیں۔
قارئین جیسا کہ پہلے ہی عرض کیا جاچکا ہے کہ یہ یاتر سخت جسمانی اور ذہنی چلینجوں سے بھری پڑی ہے یہ یاترا جولائی کے مہینے سے شروع ہوتی ہے ۔ گھپا تک پہنچنے کے لیے یاتروںکو سخت موسم، اونچائی والے علاقوں اور غیر متوقع حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے راستے میں ”ہر ہر مہادیو“کا نعرہ لگاتے ہیں۔
یاتریوں کی حفاظت کےلئے فوج ، جموں کشمیر پولیس، دیگر فورسز جن میں آئی ٹی بی پی ، سی آر پی ایف اور دیگر ایجنسیاں اپنا کام انجام دیتے ہیں اور اس یاترا کو پر امن طور پر اختتام پہنچانے کےلئے بڑی ذمہ داری نبھاتے ہیں۔ فوج یاترا کے راستے میں سیکورٹی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے جامع علاقے پر تسلط، قافلے کی حفاظت اور نگرانی فراہم کرتی ہے۔ یہ سفر کافی اونچائی کے پہاڑوں سے ہوتا ہوا گھپا تک پہنچتا ہے اس لئے اس سفر میں یاتریوں کو کوئی طرح کے ہیلتھ مسائل کا سامنا بھی رہتا ہے اور یاتریوں کےلئے ہنگامی طور پر طبی خدمات کےلئے مختلف ٹیمیں اور ریسکیو یونٹ لینڈ سلائیڈنگ، سیلاب اور موسم کی خراب صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار رہتی ہیں جو کسی بھی ہنگامی صورتحال کے دوران یاتروں کی بروقت مدد کرتے ہیں اور ان کو محفوظ مقامات تک پہنچانے میں مدد کرتے ہیں۔ یاتری دو بنیادی راستوں سے امرناتھ گپھا تک پہنچ سکتے ہیں۔ روایتی اور لمبا راستہ، جو 36 کلومیٹر پر محیط ہے، پہلگام سے شروع ہوتا ہے اور مندر تک پہنچنے سے پہلے چندنواری، شیش ناگ اور پنجترنی سے گزرتا ہے۔ ایک چھوٹا لیکن زیادہ مشکل راستہ، جو 14 کلومیٹر پر محیط ہے، سونمرگ سے 15 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع بالتل سے شروع ہوتا ہے۔ اگرچہ یہ راستہ کم فاصلے والا ہے البتہ کھڑی چٹانیں اور بلند پہاڑیوں کے درمیان یہ سفر ہونے کی وجہ سے شدید مشکل ہے جس کےلئے جسمانی مضبوطی ، تندرستی اور ذہنی پختگی ضروری ہوتی ہے کیوں کہ اس راستے کئی طرح کے چلینج یاتریوں کو درپیش آتے ہیں۔ بال تل تک پہنچنے کےلئے سونہ مرگ کا راستہ اختیارکرنا پڑتا ہے جو کہ سرینگر سے 93کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے ۔ سونہ مرگ پر یاتری پہلے رُکتے ہیں اور یہ بیس کیمپ کے طور پر کام کرتا ہے ۔ سونہ مرگ میں فوج اور دیگر اداروں کی جانب سے یاتریوں کےلئے ضروری سہولیات کا بندوبست رکھا جاتا ہے جن میں ان کے قیام کےلئے جگہ ، میڈیکل کیمپ وغیرہ جیسی سہولیات ہوتی ہے ۔ اس طرح سے فوج اس یاترا کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کےلئے کافی کوششیں کرتی ہیں جبکہ دیگر حفاظتی ایجنسیاں بھی اس میں پیش پیش رہتی ہیں ۔شری امرناتھ شرائن بورڈ فوج اور نیم فوجی دستوں کے ساتھ مل کر راستے میں حفاظتی چوکیاں، مواصلاتی نیٹ ورکس اور ایمرجنسی رسپانس سینٹر قائم کرتا ہے۔ جہاں پر یاتریوں کو وقت وقت پر ضرورت کے مطابق مدد فراہم کی جاتی ہے ۔ اس یاتر ا یہ دورانیہ موسمی چکر کے ساتھ ختم ہوتا ہے اور شو کا برفانی لنگم موسم کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ ختم ہوجاتا ہے اور یہ یاترا کے اختتام کی نشاندہی کرتا ہے ۔ قارئین اس سفر کو جہاں سرکاری ادارے کامیاب بنانے کےلئے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں وہیں امرناتھ یاترا کے کامیاب انعقاد میں مقامی لوگوں کا بھی کافی ہاتھ ہوتا ہے جو یاتروں کی مہمان نوازی میں کوئی کسر باقی نہیں رکھتے ۔