• Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Monday, June 9, 2025
Jammu Kashmir News Service | JKNS
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
Jammu Kashmir News Service | JKNS
No Result
View All Result
Home Editorial & Opinion

چین کی پاکستان کے ساتھ قربت ، ہمدردی یا مجبوری ؟

از قلم :محمد اذان by از قلم :محمد اذان
April 24, 2025
in Editorial & Opinion
A A
CHINESE COMPULSIONS FOR SUPPORTING PAKISTAN
FacebookTwitterWhatsapp

قارئین جنوبی ایشائی خطے میںہندوستان ، پاکستان اور چین ایک دوسرے کے قریب ممالک ہیں اور پڑوسی بھی ہیں تاہم پاکستان اور چین کی دوستی دہائیوں سے قائم ہے جو کئی طرح کے چلینجوں کے باوجود بھی قائم رہی ہے ۔ اور ہر صورتحال میں دونوںممالک کے ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے ۔ جہاں تک موجودہ صورتحال کی بات ہے جہاں ایک طرف روس اور چین ہے تو دوسری طرف مشرق وسطیٰ میں بڑھتی خلیج ہے تاہم اس کے باوجود بھی چین اور پاکستان کے درمیان رشتہ مزید مضبوط ہواہے ۔ جیسا کہ یہ بات عیاں ہے کہ چین عالمی طاقت بننے کی دوڑمیں ہے تو اس صورتحال میں چین کےلئے پاکستان کا ساتھ کافی اہمیت کا حامل ہے تاہم سیاسی اور سٹریٹجکٹ لحاظ سے پاکستان کےلئے یہ مجبوری بھی ہے ۔ چین کی جانب سے پاکستان کی مسلسل حمایت کی سب سے مجبور وجوہات میں سے ایک علاقائی اور عالمی طاقت کے طور پر ہندوستان کے عروج کو روکنے کے لیے اس کی طویل مدتی حکمت عملی ہے۔ جیسے جیسے ہندوستان اقتصادی اور عسکری طور پر مضبوط ہوتا جا رہا ہے اور جیسا کہ کواڈ جیسی شراکت داری اور امریکہ کے ساتھ قریبی تعلقات کے ذریعے اس کا اثر و رسوخ بڑھتا جا رہا ہے، چین اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تیزی سے مجبور محسوس کرتا ہے کہ نئی دہلی کے عزائم کو روکا جائے۔ ہندوستان کے مغربی کنارے پر ایک مضبوط اور مصروف پاکستان اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ہندوستان علاقائی سلامتی میں مصروف رہے، اس طرح انڈو پیسیفک یا وسیع تر بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر چین کو چیلنج کرنے کی اپنی صلاحیت کو کم کرتا ہے۔ مختصراً، پاکستان جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے کے لیے چین کی حکمت عملی کے ایک اہم جز کے طور پر کام کرتا ہے۔ چین پاکستان کو اپنے مفاد کےلئے بھارت کے خلاف استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ اس ملک کے وسائل اپنی ترقی کےلئے بھی استعمال کرتا ہے ۔ اگر ہم دیکھیں کہ چین پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کررہا ہے تاہم یہ صرف تجارتی مقصد کےلئے نہیں ہے بلکہ اس کے پیچھے بھی کئی وجوہات ہیں۔ چین پاکستان میں کئی طرح کے پروجیکٹوں پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں ۔بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت فلیگ شپ پراجیکٹ، چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور نے پاکستان کو چین کے جیو پولیٹیکل اور جیو اکنامک ڈویژن میں ایک پروجیکٹ مانے جاتے ہیں ۔ یہ وسیع تر پروجیکٹ چین کے مفاد میں ہی ہیں ۔ 

قارئین چین کے مغربی صوبے سنکیانگ کو پاکستان کی گوادر بندرگاہ کے ذریعے بحیرہ عرب سے ملاتا ہے، بیجنگ کو اہم سمندری راستوں تک براہ راست اور زیادہ محفوظ رسائی فراہم کرتا ہے۔ اس طرح کی رسائی غیر محفوظ اور گنجان آبنائے ملاکا پر چین کے انحصار کو کم کرتی ہے، جو کہ ایک سمندری چوکی ہے جسے تنازعات کے دوران بلاک کیا جا سکتا ہے۔ مزید یہ کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے ذریعے چین اپنے پسماندہ مغربی علاقوں بالخصوص سنکیانگ کو ترقی دینا چاہتا ہے جو نسلی بدامنی اور علیحدگی پسند رجحانات کی وجہ سے حساس رہتا ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے ذریعے اقتصادی ترقی کو فروغ دے کر چین نہ صرف بیرونی سٹریٹجک فوائد حاصل کرنا چاہتا ہے بلکہ غیر محفوظ علاقوں کو قومی معیشت میں ضم کر کے اندرونی استحکام بھی چاہتا ہے۔اس طرح سے پاکستان صرف ایک مہرا ہے اور اصل شطرنج کا کھلاڑی تو چین ہی ہے جو پاکستان کو اپنے مفاد کی خاطر استعمال کرتا ہے اور بھارت کی ترقی کو روکنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے ۔ 

قارئین کرام کو معلوم ہوگا کہ چین کی جانب سے پاکستان کو دفاعی مدد بھی فراہم کی جاتی ہے اور جدید ہتھیار جو چین میں تیار ہوتے ہیں اس کو پاکستان کو فروخت کیا جاتا ہے ۔ ان میں جے ایف 17تھنڈر جیسے جنگی طیارے بھی شامل ہیں جو پاکستان کی دفاعی پوزیشن کو مستحکم کرنے کےلئے اہم ہے ۔ قارئین جب بھارت نے 1998میں جوہری طاقت کی طرف قدم اُٹھایاتو پاکستان بھی تلملا اُٹھا اور چین نے پاکستان کے جوہری عزائم کی حمایت کرتے ہوئے خطے میں جوہری توازن برقرار رکھنے کےلئے پاکستان کو جوہری ہتھیار فراہم کئے ۔ اس طرح سے پاکستان بھی ایک جوہری طاقت بننے کا خواب دیکھنے لگا جوکہ اگرچہ اس نے پور ا کیا تاہم بھارت کے آگے یہ نہ ہونے کے برابر ہے ۔ 

چین پاکستان کے خلاف اُلجھائے رکھنے کےلئے اس کو تعاون فراہم کرتا ہے تاکہ بھارت دو محاذوں پر مصروف رہے اور دوسری طرف چین اپنے منصوبے کو آگے لے جانے میں کامیاب ہو جو کہ بھارت کو عالمی طاقت بننے کے سفر میں رُکاوٹیں پیدا کرنا ہے ۔ دوسری جانب چین نظریاتی اور مذہبی طور پر دنیا خاص کر عرب ممالک کو دکھاتا ہے کہ وہ مسلم کمونٹی کے خلاف نہیں بلکہ ہمدردی ہے اور عرب ممالک کے قریب آنے کی کوشش کررہا ہے ۔ کیوں کہ چینی علاقوں میں مسلم کمونٹی کے ساتھ جو رویہ رکھا جارہا ہے اس کی وجہ سے چین عرب ممالک میں بدنام ہورہا ہے کہ چین مسلمانوں کو تکلیف پہنچانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتا اور اس شبیہ کو وہ ٹھیک کرنا چاہتا ہے جس کےلئے وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر رکھے ہوئے ہیں۔ 

چین پاکستان کو عالمی سطح پر بھی تعاون فراہم کررہا ہے خاص کر جب پاکستان کے خلاف ”عالمی سطح پر “ دہشت گردی کے معاملے میں مذاہم کا سامنا رہتا ہے تو چین ”ویٹو کرکے “ اس کی حمایت کرتا ہے اور سفارتی سطح پر پاکستان کو مختلف پلیٹ فارموں پر اس کادفاع کرتا رہتا ہے ۔ جب بھی عالمی برادری نے پاکستان پر دہشت گردی کے حوالے سے پابندیاں لگانے کی کوشش کیں ،وہ جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کی ہندوستان کی کوششیں ہوں یا پاکستان میں مقیم بعض افراد اور گروہوں پر پابندیاں عائد کرنے کی کوششیں ہوں، چین پاکستان کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا رہا ہے اور چین نے اس کی حمایت کی اور ان پابندی کی مختلف کرتا رہا ہے ۔چین یہ بھی سمجھ رہا ہے کہ اگر پاکستان کمزور ہوگا تو اس کا حریف اس کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے چین کو کمزور کرنے کی کوشش کرے گا اس لئے بیجنگ پاکستان کو مستحکم کرنے کی کوشش میں لگا ہے تاکہ اس کی اپنے ملک کی مضبوطی کا فائدہ ملے ۔ 

دوسری طرف چین افغانستان کے ساتھ بھی قربت بڑھارہا ہے تر علاقائی تناظر میں خاص طور پر افغانستان سے امریکی انخلاءکے بعد، چین پاکستان کو وسطی ایشیا میں بدلتی ہوئی صورتحال کو سنبھالنے میں ایک اہم پارٹنر کے طور پر دیکھتا ہے۔ بیجنگ کو اپنی سرزمین میں شدت پسندی کے پھیلنے اور مشرقی ترکستان اسلامک موومنٹ جیسے گروپوں کے غیر مستحکم افغانستان میں قدم جمانے کے بارے میں گہری تشویش ہے۔ پاکستان، طالبان سمیت افغان گروپوں کے ساتھ اپنے گہرے انٹیلی جنس اور فوجی تعلقات کے ساتھ، چین کو افغان تھیٹر کے انتظام میں ایک ناگزیر اداکار کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ پاکستان کے ذریعے، چین اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ افغانستان چین مخالف عناصر کی پناہ گاہ نہ بنے، ساتھ ہی ساتھ خطے میں اپنی سرمایہ کاری اور کارکنوں کو بھی تحفظ فراہم کرے۔ غرض بھارت کو عالمی طاقت بننے سے روکنے کےلئے چین اس طرح ایسے ممالک کو اپنے ساتھ ملانا چاہتا ہے جو اس کو آگے جاکے وقت پر مدد کرسکیں اور چین پاکستان کے ساتھ جو قربت بڑھارہا ہے وہ صرف اس کو اپنی مجبور ہے نہ کہ وہ پاکستان کی ترقی کا متمنی ہے ۔ اگرچہ پاکستان میں موجود دانشور طبقہ اس بات سے نالاں ہے کہ پاکستان حد سے زیادہ چین کو اپنے ملک میں مداخلت کی اجازت دیتا ہے تاہم پاکستان بھی اپنی پالیسی کو چھوڑ کر چین کےساتھ کسی طرح کا تضاد مول لینے کے حق میں نہیں ہے ۔

Previous Post

SED Attaches Baramulla, Anantnag CEO’s to DSEK

Next Post

حسین وادی میں بھگوان شیو کے لنگم کے درشن کا سفر 

Next Post
Annual Amarnath Yatra to start from June 29

حسین وادی میں بھگوان شیو کے لنگم کے درشن کا سفر 

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

  • Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Dalgate, Near C.D hospital Srinagar Jammu and Kashmir. Pincode: 190001.
Email us: [email protected]

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.