قارئین وادی کشمیر پوری دنیا میں جنت کے نام سے مشہور ہے اور یہاں کی برف پوش پہاڑیاں ، متعدل موسم اور ہرے بھرے جنگلات، وادیاں سبزہ زار پوری دنیا کے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے اور اس کی خوبصورتی کو بڑھاتی ہے ۔ خاص کر اگر ہم موسم سرماءمیں برفباری کے بعد کے نظارہ کا ذکر کریں تو یہ وادی کے حسن کو دوبالا کرتا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ موسم سرماءکے دوران سرمائی کھیلوں کےلئے بھی مواقعے دستیاب ہوتے ہیں ۔ البتہ اگر ہم موسمیاتی تبدیلی کے وادی کشمیر پر اثرات کا جائز ہ لیتے ہیں تو عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات براہ راست یہاں کے موسم پر پڑتے ہیں جس کی وجہ سے برفباری میں کمی ، بے وقت بارشیں اور سخت گرمی جیسے معاملات دیکھنے کو ملتے ہیں جو کہ ماہرین کےلئے تشویش کی بات ہے ۔ قارئین وادی کشمیر میں برفباری سے کئی طرح کے فائدہ ہوتے ہیں ایک تو پانی کی کمی پورا ہوتی ہے دوسرا یہ کاشتکاری کےلئے بھی کافی اہم ہے تاہم برف کی کمی ایک پیچیدہ مسئلہ بن گیا ہے جو خطے میں پانی کی کمی کا باعث ہونے کے ساتھ ساتھ کاشتکاروں کےلئے بھی باعث پریشان بن چکا ہے ۔ وادی کشمیر میں قریب 70فیصدی آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے جن کا انحصار کاشتکاری پر ہی ہے اور اس سے مقامی معیشت کو بھی استحکام ملتا ہے ۔
پوری دنیا اس وقت ”گلوبل وارمنگ “ کی لپیٹ میں آچکی ہے جس سے گلیشیر پگھل رہے ہیں اور ماحولیاتی توازن بگڑ رہا ہے ۔ درجہ حرات میں اضافہ ہورہا ہے اور بے وقت موسمی تبدیلی جیسے مسائل پیدا ہورہے ہیں ۔ گلوبل وارمنگ کی کئی طرح کی وجوہات ہیں جن میں ایک سب سے بڑا جنگلات کا بے دریغ کٹاﺅ ہے ۔ جتنے زیادہ جنگلات ہرے بھرے رہتے ہیں ماحولیاتی توازن برقرار رہتا ہے اور موسم بھی بہتر رہتا ہے ۔ جنگلات کا کٹاﺅ بے وقت بارش ، ژالہ باری اور لینڈ سلائیڈنگ جیسے مسائل پیدا کرتی ہے جیسا کہ ہم نے حالیہ دنوں وادی میں دیکھا کہ کس طرح سے بے وقت موسمی تبدیلی نے کس طرح تباہی مچادی ہے ۔ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے عالمی سطح پر جہاں تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے وہیں حمالیہ خطے پر بھی اس کے اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔ جیسے کہ وادی کشمیر میں سردیوں کے اوسط درجہ حرارت میں اضافہ ہوا ہے، جس سے بارش کے چکر میں تبدیلی آئی ہے۔ دسمبر 2024 میں اس خطے نے 79 فیصد بارش کی کمی کا سامنا کیا، میدانی علاقوں میں کوئی برف باری ریکارڈ نہیں کی گئی اور زیادہ اونچائیوں میں برف باری میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔اسی طرح اگر ہم گزشتہ موسم سرماءمیں دسمبر کے مہینے کی بات کریں تو محکمہ موسمیات نے کہا تھا کہ دسمبر کے مہینے میں درجہ حرارت 13ڈگری سے زیادہ رہا جو کہ اوسط سے کہیں زیادہ ہے ۔
قارئین اگر ہم ماہرین موسمیات کی بات پر یقین کریں تو ان کے مطابق 21ویں صدی کے آخر تک کشمیر میں برف باری میں 30% سے 70% تک کمی واقع ہو سکتی ہے جس کی وجہ سے خطے میں آبی مسائل پید ا ہوں گے کیوں کہ آبی ذخائر میں پانی کی سطح کم ہوگی ۔
وادی میں موسمیاتی تبدیلی کی کئی وجوہات ہیں جن میں بے ہنگم شہر کاری ، فضائی آلودگی میں اضافہ ، حد سے زیادہ ٹرانسپورٹ کا بڑھنا اور شہروں میں درختوں کا کٹاﺅ عام ہے اور شہری کاری کے دوران ماحولیاتی نظام کو نظر انداز کیا جانا بھی ایک وجہ ہے ۔ جبکہ آبادی میں اضافے اور اقتصادی ترقی کی وجہ سے علاقے کی تیزی سے شہری کاری، فضائی آلودگی میں اضافے کا باعث بنی ہے۔ فضا میں پیدا ہونے والے ایروسول اور ذرات بارش کے نمونوں کو بدل سکتے ہیں، جس سے برف باری میں کمی واقع ہوتی ہے۔گاڑیوں اور کارخانوں سے نکلنے والا زہریلا دھواں فضائی آلودگی کا سبب بن جاتا ہے اور ہوا میں نمی کم ہونے سے کئی طرح کے صحت کے مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں ۔ اس طرح سے شہر کاری اور فضائی آلودگی خطے کے آب و ہوا پر منفی اثراٹ ڈالتے ہیں جس کیو جہ سے برفباری کی کمی اور درجہ حرارت میں اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے ۔ ماہرین کے مطابق فضائی آلودگی کی وجہ سے مغربی ہواﺅں میں بھی رُکاوٹ پیدا کرتی ہیں خاص طور پر بحیرہ روم ، بہر اوقیانوس اور سمندروں سے نکلنے والی نمی دار ہوائیں جو حمالیائی خطے تک پہنچتے پہنچتے برف اور بارشیں پیدا کرنے کےلئے اہم ذریعہ ہوتی ہے بھی کم ہوجاتی ہے اور حالیہ برسوں میں مشاہدہ کیا گیا کہ ان ہواﺅں میں بھی کمی آئی ہے جو خطے کی موسمی تبدیلی کا باعث بن رہی ہیں۔ محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ دسمبر 2023میں اور جنوری 2024میں وادی کشمیر میں 80فیصدی بارش کم ریکارڈ کی گئی ہے ۔جبکہ حالیہ برسوں کے دوران یعنی 2015,2018اور 2022میں وادی کشمیر میں بارش اور برفباری کم ہونے کے ساتھ ساتھ خشک اور سخت سرد ہوائیوںکا زور رہا ہے ۔
قارئین جیسے کہ پہلے ہی عرض کیا جاچکا ہے کہ موسمی تبدیلی کے اثرات سے جہاں بارش کم ہوئی اور برفباری نہ ہونے کے برابر دیکھنے کو ملی تو اس کا براہ راست اس یہاں کے گلیشرز پر پڑتا ہے اور برفباری میں کمی اور درجہ حرارت میں اضافہ سے یہاں کے گلیشرز تیزی سے پگھل رہے ہیں ۔ گلیشر یہاں کے پانی کے ذخائر کو نیا پانی فراہم کرنے اور زمین کو نم رکھنے میں مدد کرتے ہیں البتہ جب موسمی صورتحال نے اس پر بھی اثرات ڈالے ہیں۔ ماہرین کے مطابق گزشتہ چند دہائیوں سے وادی کشمیر کے گلیشرز تیزی سے پگھلنے شروع ہوئے ہیں یہاں تک کہ ان میں 21فیصدی کمی ریکارڈ ہوئی ہے اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو خطے کو 68فیصدی برف کی کمی کا سامنا رہے گا جو کہ ماحولیات کےلئے کافی نقصان دہ ثابت ہوسکتاہے ۔
قارئین وادی کشمیر میں برفباری کی کمی سے سیاحت کو بھی نقصان ہوسکتا ہے خاص کر سرمائی سیاحت پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں ۔ یہاں پر گلمرگ، سونہ مرگ، پہلگام ، گریز او ر دیگر سیاحتی مقامات میں کئی طرح کے سرمائی کھیلوں کا انعقاد کیا جاتا ہے خاص کر گلمرگ میں ”ونٹر سپورٹس “ کے تحت کھیلو انڈیا اور دیگر پروگرام منعقد ہوتے ہیں اور جیسا کہ رواں سال ہم نے دیکھا تھا کہ برفباری کی کمی کی وجہ سے گلمرگ میں کھیلو انڈیا کو پہلے تو موخر کیا گیا تھا پھر اس کے کئی دنوں بعد منعقد کیا گیا ۔ اس طرح سے سرمائی سیاحت پر بھی برف نہ ہونے سے منفی اثرات پڑ سکتے ہیں کیوں کہ بیرونی دنیا اور ملک کے دیگر حصوں سے سیاح یہاں پر برف دیکھنے کےلئے ہی آتے ہیں تاہم جب برف نہیں ہوگی تو وہ یہاں پر خالی میدان ہی دیکھ پائیں گے ۔ اسلئے ماحولیات کے تحفظ کےلئے آج سے ہی اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے اور اگر آج اس پر توجہ نہیں دی گئی تو آگے چل کر کشمیر کو اس حوالے سے کافی نقصان اُٹھانا پڑے گا۔