• Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Saturday, June 7, 2025
Jammu Kashmir News Service | JKNS
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
Jammu Kashmir News Service | JKNS
No Result
View All Result
Home Editorial & Opinion

کشمیری خواتین کی ماضی سے دور حاضر تک جدوجہد 

تحریر:ایڈووکیٹ صفا by تحریر:ایڈووکیٹ صفا
May 6, 2025
in Editorial & Opinion
A A
Atrocities of Pakistan and the Role of Mukti Bahini in the 1971 Liberation War
FacebookTwitterWhatsapp

 

وادی کشمیر میں گزشتہ تین دہائیوں سے زائد عرصہ سے حالات مخدوش رہنے کی وجہ سے جہاں سب سے زیادہ خواتین متاثر ہوئیں وہیں ان کی ہمت اور حوصلہ نے انہیں حالات کے آگے جھکنے نہیں دیا اور انہوںنے مختلف شعبوں میں اپنی کارکردگی کالوہا منوایا ہے ۔ وادی میں خواتین کے بلند حوصلوں کی مہک وادی کے زعفرانی کھیتوں سے لیکر برفیلی پہاڑیوں کی چٹانوں سے پھیلی ہوئی ہے جو ان خواتین کی کہانیاں بیان کرتی ہے ۔ مختلف شعبوں میں چاہئے وہ تعلیم کا شعبہ ہو، صحت کی دیکھ بھال کا شعبہ ہو، فن کاری ہو یا اور کوئی شعبہ ہو خواتین نے اپنی کارکردگی کا بہترین مظاہرہ کرتے ہوئے خطے کی خواتین کےلئے ایک نئی راہ متعین کی ہے ۔ خواتین میں یہ تبدیلی اچانک نہیں آئی ہے بلکہ اس میں سالہا سال لگ گئے ہیں جس میں خواتین کے صبر ، استقامت اور ان کی طویل جدوجہد کار فرما ہے ۔جبکہ خواتین کا انفرادی عزم ترقی پسند پالیسی ، مقامی لوگوں میں بیداری اور اجتماعی کوششوں کے نتیجے میں آج کشمیری خواتین آگے بڑھ رہی ہیں۔ اگر ہم کشمیری خواتین کی تربیت کا ذکر کریں تو ماضی میں صنف نازک کو بے چینی ، سماجی مسائل ، حالات اور سماجی پابندیوں کا سامنا رہا ہے جس میں اس کی ذہنی تنگی کاسامنا رہا ہے تاہم موجودہ دور میں نئی نسل اس تاریخ کو دوبارہ لکھ رہی ہیں اور اپنے مستقبل کا تعین خود کررہی ہیں جس میں نہ سماجی دباﺅ قبول کیا جارہا ہے اور ناہی قدامت پسندی کا رجحان کارفرما ہے بلکہ یہ نسل خواتین کو بااختیار بنانے اور مساوات کےلئے برسر جہد ہے ۔ قارئین آج کشمیری خواتین نہ صرف اپنی آوازیں تلاش کر رہی ہیں بلکہ شناخت، انصاف، مساوات اور ترقی کے ارد گرد بات چیت کی شکل دینے کے لیے ان کا استعمال کر رہی ہیں۔ قارئین آج وادی کشمیرمیں سرینگر کے مصروف ترین بازاروں سے لیکر کپوارہ ، بارہمولہ اور دیگر دور دراز کے پر سکون علاقوں تک خواتین مختلف شعبوں میں آگے بڑھ رہی ہیں چاہے وہ سیلپ ہیلپ گروپ ہوں ،کاروباری میدان ہوں ، تعلیمی شعبہ ہوں ، صحت کی دیکھ بھال کا شعبہ ہو یا ذرائع ابلاغ کا فیلڈ ہو خواتین ہر میدان میں آگے ہیں ۔اس تبدیلی میں تعلیم سب سے طاقتور ہتھیار بن کر ابھری ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران کشمیر میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والی لڑکیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ مردوں اور عورتوں کے درمیان خواندگی کا فرق مسلسل کم ہوتا جا رہا ہے۔ سرکاری اقدامات نے سماج میں ایک مثبت تبدیلی میں رول اداکیا ہے جس کی وجہ سے خواتین تعلیم کے حصول کی طرف راغب ہورہی ہیں اور زیادہ سے زیادہ نوجوان خواتین یونیورسٹیوں اور پیشہ ورانہ کورسز میں داخلہ لے رہی ہیں۔ یہ تعلیمی پیشرفت صرف علمی نہیں ہے، یہ گہری ثقافتی ہے۔ ایک خاموش انقلاب ہر اس لڑکی کے ساتھ سامنے آتا ہے جو کالج میں داخل ہوتی ہے یا اپنی ڈگری مکمل کرنے والی اپنے گاو¿ں میں پہلی بنتی ہے۔ اس طرح سے یہ خواتین ایسے بندھنوںکوتوڑ کر آگے بڑھ رہی ہیں جو ان کی ترقی اور آزادی میں رُکاوٹ بنے تھے ۔ وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والی خواتین اعلیٰ تعلیم کے حصول کے ساتھ ساتھ سیول سروسز ، یونین پبلک سروس کمیشن کے امتحانات میں نمایاں کاکردگی کا مظاہرہ کررہی ہیں۔ ہم بہت سے خواتین کی مثالیں پیش کرسکتے ہیں جنہوںنے نامساعد حالات جیسے کرفیو، بندشیں ، ہڑتالوں کے ساتھ ساتھ دیگر بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کے باوجود قومی سطح کے امتحانات میں اپنی شاندار کارکردگی دکھائی ہے ۔ شاید تبدیلی کی سب سے بڑی علامت مقامی طرز حکمرانی میں خواتین کا اضافہ ہے۔ پنچایتی راج اداروں میں خواتین کے لیے ریزرویشن متعارف کرانے سے انھیں میز پر ایک سرکاری نشست مل گئی ہے۔ لیکن کوٹے سے آگے، ان میں سے بہت سی خواتین موثر اور ہمدرد رہنما ثابت ہو رہی ہیں۔ یہ نچلی سطح کے رہنما حقیقی مسائل پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، جیسے پانی تک رسائی، اسکول کی صفائی، سڑکیں اور صحت کی دیکھ بھال، جو کہ کمیونٹی پر مرکوز گورننس کے لیے حساسیت لاتے ہیں۔ سیاست میں ان کی موجودگی خود قیادت کے تصور کو تبدیل کرنے میں مدد کر رہی ہے، اسے مزید جامع، جوابدہ اور متوازن بنا رہی ہے۔قارئین دیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ کشمیری خواتین دستکاری کے فیلڈ میں بھی نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہیں ۔ وہ روایتی دستکاریوں جیسے پیپرماشی، شال بافی ، قالین بافی ، خط فنون اور دیگر دستکاریوںکو نئے زاﺅے سے دیکھتے ہوئے نئے انداز میں اسکو آگے بڑھارہی ہیں۔ جدید مارکیٹ اور آن لائن سہولیات کی وجہ سے خواتین نے ان فنون کو ایک نئے نقطہ نظر کے ساتھ زندہ کرنے کی پہل کی ہے۔ خواتین کاروباری خواتین آن لائن سٹورز شروع کر رہی ہیں، فیشن لائنوں کو تیار کر رہی ہیں جو روایتی ڈیزائنوں کو جدید طرزوں کے ساتھ ملا رہی ہیں اور وادی میں پائیدار سیاحتی کاروبار بنا رہی ہیں۔ اس طرح سے کشمیری خواتین عصر حاضر کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے اپنے فن اور ہنر کو عالمی سطح پر پہنچانے کی کوشش کررہی ہیں۔ وادی کشمیر کے ہر علاقے سے تعلق رکھنے والی یہ خواتین ہنرمندی کو فروغ دے رہی ہیں چاہئے ہم بات بڈگام کی کریںیا ، سرینگر کی یا پھر بات کریں جنوبی کشمیر کے پلوامہ جیسے دور دراز علاقوں کی تو کاوتین سیلپ ہیلپ گروپس کے ذریعے مختلف اشیاءتیار کررہی ہیں جن میں صابن سے لیکر فوڈ پروڈکیٹس تیار کررہی ہیں جو نہ صرف دیگر خواتین کےلئے روزگار کا وسیلہ پیدا کررہی ہیں بلکہ خواتین کی معاشی آزادی کےلئے بھی راہیں ہموار کررہی ہیں۔ جبکہ خواتین کو انتظامی خدمات، قانونی پیشوں اور صحافت کے شعبوں میں تیزی سے دیکھا جا رہا ہے جہاں کبھی مردوں کا غلبہ ہوتا تھا۔ وہ مسائل کے بارے میں رپورٹنگ کر رہے ہیں اور اس بات پر اثرانداز ہو رہے ہیں کہ خطے میں اور اس سے باہر کہانیاں کیسے سنائی اور سمجھی جاتی ہیں۔خواتین ہر ضلع سے مختلف ویڈیوز بناکر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرتے ہوئے سماجی آزادی اور خواتین کی رکاوٹوں کو توڑنے کی داستان بیان کرتی ہیں۔ قارئین سرکاری سطح پر بھی خواتین کو بااختیار بنانے کےلئے مختلف اقدامات اُٹھائے گئے ہیں جبکہ کئی طرح کی سکیموں کو بھی رائج کیاگیا ہے جن سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے کشمیری خواتین آگے بڑھ رہی ہیں۔ مختلف سکیموں سے خواتین نے مختلف ہنروں کی تربیت حاصل کی ہے جن میں کٹنگ اور ٹیلرنگ، دستکاری ، بیکنگ اور ڈیجٹیل پروگرموں کی مہارت حاصل کرکے خود انحصاری کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ اسی طرح خواتین کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کےلئے سرکار نے کئی اضلاع میں خواتین کےلئے خصوصی پولیس سٹیشن بھی قائم کئے ہوئے ہیں جن میں خواتین سماجی ناانصافی ، گھریلو تشدد ، جنسی ہراسیانیوں اور دیگر مسائل کو لیکر شکایت درج کرکے انصاف حاصل کرسکتی ہیں ۔ غرض وادی کشمیر میںخواتین ہر شعبے میں اول ہے اور سماجی ، بندھنوں سے آزاد فضاءمیں سانس لے رہی ہیں جو خواتین کی ترقی کی کےلئے ضروری بھی ہے۔

Previous Post

OGW Booked Under PSA, Shifted to Rajouri Jail

Next Post

وادی کشمیر کی روایات، ثقافت اور کلچر ایک الگ پہنچان 

Next Post
Farming Practices In Kashmir

وادی کشمیر کی روایات، ثقافت اور کلچر ایک الگ پہنچان 

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

  • Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Dalgate, Near C.D hospital Srinagar Jammu and Kashmir. Pincode: 190001.
Email us: [email protected]

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.