گزشتہ ماہ 22تاریخ کو بائرسن پہلگام میں دہشت گردی کا ایک ایسا واقع پیش آیا جس میں 27افراد ہلاک ہوئے اور اس سانحہ نے پورے ملک کو جھنجوڑ کے رکھ دیا ۔ اس حملے کے جواب میں ہندوستان نے ”آپریشن سندور“ چلایا جس کا مقصد پاکستان اور مقبوضہ کشمیر میں موجودہ ”دہشت گردی “ کے ٹھکانوں کو تباہ کرنا تھا ۔ اس آپریشن کے شروع کرنے کے بعد پوری دنیا نے بھارتی فوج کی طاقت کو تسلیم کیا اور فوج کی اس کارروائی کی تعریف کی ۔ اس جنگ میں فوج کی تینوں شاخوں کا رول رہا البتہ بھارتی فضائیہ نے سرحد پار کارراوئی کرتے ہوئے دہشت گردوں کے متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہوئے تباہ کردیا جن میں دہشت گردوں کے کیمپ، ہیڈ کوارٹر اور دیگر جگہیںشامل ہیں۔ اس آپریشن میں فضایہ نے بڑی مہارت سے شہری علاقوں کو بچایا اور کسی بھی جگہ شہری علاقے میں کوئی کاررائی نہیں کی گئی جس میں شہری ہلاکتوں کا چانس صفر رہا ۔ اس طرح سے ہندوستانی فضایہ نے انسانی اقدار کو برقرار رکھا اور پوری دنیا کے سامنے اپنے عزم کا مظاہرہ کیا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ 22اپریل کو پہلگام کے بائسرن علاقے میں پاکستانی حمایت یافتہ دہشت گردوںنے اُس وقت خون کا کھیل کھیلا جب پہلگام کی وادیاں قدرتی حسن اور خوبصورتی میں مگن تھی اور سیاح اس دلکشی کا لطف اُٹھانے میں مصروف تھے ۔ پاکستانی حمایت یافتہ دہشت گردوں نے ان معصوم سیاحوں پر حملہ کرکے ہندوستان کی سالمیت اور خود مختاری پر حملہ کیا جس نے پوری انسانیت شرم سار کی ۔ اس حملے سے نہ صرف ملک بھر کے لوگوں کے دل مجروح ہوئے بلکہ اہلیان کشمیر کے جسم بھی چھلنی ہوگئے کیوں کہ یہ ان کی مہمان نوازی پر حملہ تھا ۔
اس حملے میں مر نے والے لوگوں کے قرابتداروں کے ساتھ ساتھ ملک بھی سوگ میں ڈوب گیا اور وزیر اعظم نریندر مودی نے متاثرہ کنبوں کے ساتھ ساتھ پورے ملک کے عوام سے یہ وعدہ کیا کہ وہ اس حرکت کا جواب دیگا ۔ وزیر اعظم نے قوم سے خطاب میں کہا کہ اس طرح کی مزموم حرکت کو انجام دینے والوں کو ایک ایک خون کے قطرے کا حساب دینا ہوگااور ہمارا جوابی حملہ بھر پور اور انصاف پر مبنی ہوگا۔ وزیر اعظم کا وعدہ صرف دہشت گردوں کےلئے صاف وارننگ نہیں تھی بلکہ ملک کی مضبوط قوت اور طاقت کااظہار بھی تھا ۔
پہلگام کے بائسرن حملے کے بعد فوج کی تینوں شاخوں، ہندوستانی قیادت اور خفیہ اداروں نے ”وار روم “میں اس مشن کو حتمی شکل دی ۔ اس روم میں ایک ایسے جوابی کارراوئی کو انجام دینا تھا جس میں شہریوں کی ہلاکتوں سے بچتے ہوئے صرف ”دہشت گردی “ کے ڈھانچوں کو ختم کرنا تھا اور یہ آپریشن ملٹری ذہانت اور قابلیت کا امتحان تھا ۔ اس کارروائی کےلئے منظم منصوبہ بندی کی گئی اور سٹیلائٹ کی تصاویر ، انسانی جانکاری اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کی نشاندہی کی گئی جو دہشت گردوں کےلئے ایک مراکز کے طور پر کام کرتے تھے ۔ اس منصوبے کے تحت ہر اُس جگہ کی باریک بینی سے مطالعہ کیا گیا اور حملے سے قبل اس طرح پوری جانچ پڑتال کی گئی تاکہ اصل اہداف کو نشانہ بنایا جاسکتے ۔
یہ آپریشن نہ صرف دہشت گردی کے ٹھکانوں کو ختم کرنے کےلئے تیار کیا گیا تھا بلکہ شہری ہلاکتوں سے بچنے کےلئے بھی منصوبہ تیار کیا گیا تھا تاکہ عالمی سطح پر ہندوستان کی طاقت اور عزم کو بھی اُجاگر کیا جاسکے ۔ آپریشن سندور کے دوران شہری ہلاکتوں سے بچنے کو ترجیح دی گئی تاکہ عالمی سطح پر بھارتی فوج کی شبیہ متاثر نہ ہو۔
قارئین ”آریشن سندور “ کے پہلے روز یعنی 5مئی 20205کو ہندوستانی فضائیہ نے جدید ہتھیاروں سے لیس طیاروں کے ذریعے اُڑان بھر لیں اور ہندوستانی طاقت اور جدید صلاحیت کا مظاہرہ پیش کیا ۔ ہندوستانی فضایہ نے اس آپریشن کو بخوبی انجام دیکر پوری دنیا کی افواج کےلئے ایک مثال قائم کی اور لڑاکا طیارہ رافیل نے اصل اہداف پر نشانہ لگاتے ہوئے دنیا کے فوجی ماہرین کو حیرت میں ڈال دیا ۔ اس ضمن میں ونگ ماسٹروںنے جو تفصیلات بتائی ان میں انہوںنے کہا کہ پائیلٹوں نے فضائی جنگی مہارت کا بھر پور مظاہرہ کرتے ہوئے اصل اہداف کو نشانہ بناتے ہوئے دہشت گردی کے ٹھکانوں کو تبادہ کردیا ۔ آپریشن سندور کے تحت کی جانے والی کارروائی صرف آدھے گھنٹے تک جاری رہی البتہ اس وقفے کی کارروائی نے پورے جنوبی ایشیا میں حفاظتی منظر نامہ ہی تبدیل کردیا کیوں کہ جس انداز سے بھارتی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کیا وہ صلاحیت ہر کسی ملک کے پاس نہیں ہے کیوںکہ شہری نقصان سے بچتے ہوئے ان ہی اہداف کو نشانہ بنانا جو ملک کی سلامتی کےلئے خطرہ بنے ہوئے تھے اور اصل اہداف کو نشانہ بنانا ہی اصل صلاحیت ہے ۔
اس آپریشن کے دوران فضائیہ کی کارراوئی میں دہشت گردوں کے ان ٹھکانوں کو بھی تباہ کیا گیا جہاں سے دہشت گردوںکو تربیت فراہم کی جاتی تھی اور یہ اہداف اہم تربیتی مراکز کے طور پر کام کرتے تھے ۔ جبکہ ان جگہوں میں موجود اسلحہ اور گولہ بارود کو بھی تباہ کیا گیا اور اس طرح سے کمانڈ اور کنٹرول سنٹر پوری طرح سے تباہ کردیا گیا اور ان سنٹروں کو طویل مدت تک ہندوستان کے خلاف کارروائیوں کےلئے استعمال کیا جاتا رہا ہے ۔ اس حملے سے متعلق وزارت دفاع نے سٹیلائٹ تصاویر بھی جاری کیں جن میں ان اہداف کو نشانہ بنانے کا ثبوت بھی پیش کیا گیا ۔ اس ضمن میں وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ ”آپریشن سندور“ہماری طاقت اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے ہمارے عزم کو ظاہر کرتا ہے اور ہندوستان کے دشمنوں اور دہشت گردوں کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ ہندوستان کی حفاظت کرنے والی فوج مکمل طور پر متحرک اور جدید تکنیکی صلاحیت سے لیس ہے جس کو زیر کرنا آسان نہیں ہے ۔
قارئین ”آپریشن سندور “ کے دوران بین الاقوامی قوانین پر عمل کیا گیا اور احتیاط برتتے ہوئے فوجی کاررائی انجام دی گئی اور اس عمل نے آپریشن سندور قابل تعریف بنایا ۔ پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوئے بغیر سرحد پر طیاروں کی پوزیشننگ کرکے، ہندوستان نے اپنے شہریوں کا دفاع کرتے ہوئے بھی علاقائی خودمختاری کا احترام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ یہ نقطہ نظر ہندوستان کی انسداد دہشت گردی کی صلاحیتوں میں ایک اہم ارتقاءکی نمائندگی کرتا ہے ۔
پہلگام حملے کے بعد پوری دنیا کی نظریں ہندوستان پر ٹکی ہوئی تھی اور آپریشن سندورشروع کئے جانے کے بعد بین الاقوامی سطحی کے ماہرین قانون اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے مشاہدہ کیا کہ ہندوستان نے کس طرح سے ذمہ دارانہ طریقے سے پہلگام حملے کا جواب دیتے ہوئے دفاع کی ایک عمدہ مثال قائم کی ہے ۔ بھارت نے اس کارروائی کے دوران قانونی اور فوجی قوانین کو برقرار رکھا اور کسی بھی طرح کی خلاف ورزی انجام نہیں دی اور اس طرح سے یہ نقطہ نظر ایک ذمہ دار طاقت کے طور پر بھارت کے موقف کو مضبوط کرتا ہے جو شدید اشتعال انگیزی کا سامنا کرتے ہوئے بھی بین الاقوامی اصولوں کا احترام کرتی ہے۔یہ آپریشن یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہندوستان کی فوجی جدید کاری کس طرح ایک ایسے مرحلے پر پہنچ گئی ہے جہاں وہ بین الاقوامی قانون کی حدود میں رہتے ہوئے اپنے مفادات کا درستگی کے ساتھ دفاع کر سکتا ہے۔
قارئین اس آپریشن کے دوران شہریوں کی حفاظت بھارتی فوج کا عزم تھا اس لئے اس فوجی کارروائی کو اس وقت انجام دینا ضروری تھا جب عام لوگوں کی نقل و حمل نہ ہو ۔ اس کارروائی میں معصوم انسانوں کا نقصان نہ ہونے کے برابر ہوا ہے جو یہ بات ظاہر کرتا ہے کہ ایک مضبوط اور منظم فوجی کارروائی اور دہشت گردی میں فرق واضح ہے ۔ آپریشن میں شامل ونگ کمانڈر نے اپنی کارروائی کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن سندور کے دوران اصل اہداف کو نشانہ بنایا گیا اور شہری علاقوں میں کوئی بھی کارروائی نہیں کی گئی۔ اس طرح سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ فوج اور دہشت گردی میں کیا فرق ہے ۔ دہشت گرد کسی بھی معصوم کی جان لے سکتے ہیں جبکہ فوج کسی بھی شہری کی جان کی قیمت کو سمجھتی ہے اور اس کا تحفظ کرتی ہے۔ فوجی کارروائیوں کے دوران بھی اس طرح کے اعلیٰ اخلاقی معیارات کو برقرار رکھتے ہوئے، ہندوستان نے دنیا کو جائز اپنے دفاع اور دہشت گردی کے درمیان فرق دکھایا ہے۔اس طرح سے ہندوستان فوج نے انسانی حقوق کا احترام کیا ۔ ہندوستانی فوج کی اس طرح کی کارروائی پر پورے ملک میںعوام نے اس کی شاباشی کی اور فوج کے تئیں حمایت اور فخر کااظہار کیا ۔ چاہے وہ ترقی یافتہ میٹرو شہر ہو ں یا ہندوستان کے دور دراز علاقوں میں رہنے والے لوگ ہوں ہر کسی بھارتی شہری نے فوج کے عزم کو سلام پیش کیا۔ ملک کے ہر شہری نے اس آپریشن کی حمایت کی اور لوگوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کے خلاف موثر کارروائی تو پہلے کی جانی تھی ۔ لوگوںنے ہمیشہ سے ہی فوج کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کااظہار کرتے ہوئے فوج کی کارروائیوں کی حمایت کی ہے ۔ جبکہ لوگوں کی ایک اچھی خاصی تعداد نے نئی دلی میں انڈیا گیٹ پر فوج کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا گیا ۔ یہ صرف دلی تک محدود نہیں رہا بلکہ کئی دیگر اہم شہروں جن میں ممبئی ، چنئی ، کولکتہ کے علاوہ جموں کشمیر اور دیگر شہریوں میں بھی فوج کے حق میں لوگ باہر آئے اور اپنی یکجہتی ظاہر کرلی ۔ اس ضمن میں ایک انٹرویو کے دوران ایک ریٹائرڈ فوجی افسر نے کہا کہ ”ہم جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ صرف فوجی آپریشن کی حمایت نہیں ہے بلکہ قومی فخر کا اظہار ہے۔ ہندوستانی تسلیم کرتے ہیں کہ ان کی مسلح افواج پیشہ ورانہ مہارت کو اخلاقی طرز عمل کے ساتھ جوڑتی ہیں۔ اس آپریشن نے ہندوستانی عوام اور ان کا دفاع کرنے والوں کے درمیان اعتماد کے بندھن کو مضبوط کیا ہے۔“ اس طرح سے سیولین نے فوج کے ساتھ ہر مشکل گھڑی میں ساتھ رہنے اور ملک کی سلامتی کےلئے متحدہ رہنے کا جذبہ ظاہر کیا ۔
آپریشن سندور نے یہ بات بھی ظاہر کی کہ بھارتی فوج چاہئے وہ فضایہ ہوں، بحری فوج ہو یا بری فوج ہو ملک کی حفاظت اور دفاع کےلئے ہر وقت تیار رہتی ہے اور کسی بھی طرح کی جارحیت کو برداشت نہیں کرسکتی ہے ۔ جبکہ بھارتیہ فضائیہ کسی بھی چلینج سے نمٹنے کےلئے ہمہ وقت تیار رہتی ہے ۔ فوج کی تینوں شاخوں نے متحدہ ہوکر اپنے اہداف حاصل کرلئے ہیں ۔ جہاں تک بحریہ کا تعلق ہے تو ہندوستانی بحریہ نے بحریہ عرب میں اہم بیڑے تعینات کئے ہوئے ہیں جو کسی بھی معاملے میں اپنی چوکسی برتی ہوئی ہے اسی طرح فضایہ بھی متحرک اور محتاط رہتی ہے جو ہمیشہ گشت پر رہتی ہے جبکہ آرٹلری یونٹس سرحدوں پر ہونے والی جنگ بندی معاہدے کی کسی بھی خلاف ورزی کی فوری جوابی کارروائی کرتی ہے ۔
تجزیہ نگاروں نے اپنے تاثرات میں کہا ہے کہ بھارت کی دفاعی صلاحیت کافی مضبوط ہے جو نہ صرف ملک کے دفاع میں اہم رول اداکرتی ہے بلکہ ملک کی دفاعی صلاحیت کو بڑھانے کےلئے بھی اپنی تیاری جاری رکھے ہوئے ہے ۔
قارئین آپریشن سندور نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ بھارت کسی بھی دہشت گردی کے خلاف موثر کارروائی کا حق رکھتا ہے اور طاقت بھی ۔ بھارت نے اس سے قبل بھی بھی اپنی صلاحیت کامظاہرہ کیا ہے سال 2016میں سرجیکل سٹرائک اور سال 2019میں بالاکوٹ فضائی حملے جیسی کارروائی نے دکھایا ہے کہ ہندوستانی فوج اپنی بھر پور صلاحیت کے بل پر ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کا بھر پور جواب دینے کی اہل ہے ۔