• Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Friday, June 6, 2025
Jammu Kashmir News Service | JKNS
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
Jammu Kashmir News Service | JKNS
No Result
View All Result
Home Editorial & Opinion

دہشت گردی مخالف دن کی کشمیر میں اہمیت 

تحریر:شیخ سمیر by تحریر:شیخ سمیر
May 29, 2025
in Editorial & Opinion
A A
Atrocities of Pakistan and the Role of Mukti Bahini in the 1971 Liberation War
FacebookTwitterWhatsapp

ہندوستان میں ہر سال 21مئی کو دہشت گردی مخالف کا دن منایا جاتا ہے ۔ اس دن سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے طور بھی منایا جاتا ہے جن کو دہشت گردوں نے نشانہ بناکر انہیں ہلاک کیا تھا ۔ اس واقعے کے بعد یا اس سے پہلے بھی بھارت میں دہشت گردی کے واقعات میں معصوم انسانوں کا خون بہایا گیا ہے ۔ اس دن منانے کا مقصد اس دہشت گردی کے خلاف متحدہ ہوکر لڑنا ہے اور یہ یاد دہانی کرانی کہ دہشت گردی کے خلاف قوم ایک جٹ ہے جودہشت گردی کو ہر سطح پر شکست دے گی ۔اگر ہم جموں کشمیر کی بات کریں تو یہ عزم جموں کشمیر میں زیادہ موثر ہے کیوں کہ یہ خطہ گزشتہ پنتیس سالوں سے اس بدعت کا مقابلہ کرتا آرہا ہے اور جموں کشمیر کے لوگوں نے اس کا ہر وقت مقابلہ کیا ہے جس سے یہ بات ظاہر ہے کہ جموں کشمیر کے لوگوں کا دہشت گردی کے خلاف عزم غیرمتزلزل ہے ۔ اس دن کی اہمیت یہاں زیادہ بڑھتی ہے جو ہمیں اس بات کی یاد دہانی کراتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف ہمیں خاموش نہیں رہنا بلکہ اس کے خلاف آواز اُٹھانی ہے ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ کشمیر میں کئی دہائیوں سے سرحد پار کی حمایت یافتہ دہشت گردی کی وجہ سے خون بہایا گیا ۔ یہاں کے سبزہ زاروں کو لہولہان کیا گیا یہاں کے آبشاروں میں پانی کے ساتھ خون ملایا گیا ۔ جہلم کو لال زار کیا گیا اور بے شمار انسانی جانوں کا زیاں ہوا۔ تاہم دہشت گردی اب ختم ہورہی ہے اور کشمیر کے حالات ٹھیک ہورہے ہیں جو ایک نئی داستان رقم کررہی ہے جس میں امن و سلامتی ، خوشحالی اور ترقی کا دور ہے ۔ جیسے کہ یہ بات عیاں ہے کہ جموں کشمیر میں گزشتہ پانچ برسوں کے دوران حالات بہتر رہے اور یکا دکا واقعات کو چھوڑ کر امن کی فضاءہر سو دکھائی دے رہی تھی تاہم پہلگام میں دہشت گردوں کے حملے نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ ابھی خطرہ موجود ہے اور دشمن کسی بھی صورت میں اپنی موجودہ ظاہر کرسکتا ہے لیکن بھارت نے اس دہشت گردی کے حملے کا جس انداز سے جواب دیا اور دہشت گردی کے مراکز کو ختم کیا اس سے یہ پیغام جاری ہوا کہ بھارت اب کسی بھی دہشت گردی کے واقعے پر خاموش نہیں بیٹھ سکتا ۔ پہلگام حملے کے بعد یکایک صورتحال تبدیل ہوئی اور جو بازار کل تک سیاحوں سے کھچا کچھ بھرے پڑے تھے خالی ہوگئے اور وادی کی خوبسورت ترین جگہ میں سناٹا چھایا رہا ۔جیسے کہ پہلے ہی عرض کیا جاچکا ہے کہ وادی کشمیر میں حالات معمور پر آرہے ہیں اور تشدد کے واقعات میں نمایاں کمی دیکھنے کو ملی ہے لیکن اس کےلئے فوج نے کئی مراحل پر اپنا کام کیا ایک طرف دہشت گردی کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھیں تو دوسری طرف آپریشن سدبھاونا کے تحت دور دراز علاقوں میں راحت رسانی اور فلاحی کام انجام دیئے جن میں تعلیمی اور طبی خدمات کو مئیسر رکھا ۔ فوج نے سکول کھولے ، طبی کیمپوں کا انعقا دکیا اور خواتین کو بااختیار بنانے کےلئے کئی منصوبوں پر کام شروع کیا ۔ اس کے علاوہ نوجوانوں کی مصروفیت، کھیلوں اور کیریئر کے پروگراموں کے ذریعے نوجوان ذہنوں کو بنیاد پرستی سے قوم کی تعمیر کی طرف راغب کیا گیا ۔ دور دراز کے علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کی طرف خصوصی توجہ دی گئی جس کے تحت سڑکیں تعمیر کرائی گئیں ، پلوں کو بنایا گیا اور دیگر سہولیات جیسے انٹرنیٹ اور موبائل کنکٹوٹی دستیاب کرائی ۔ 

فوج کی جانب سے کی جانے والی کی کوششیں فوج اور عوام کے درمیان تال میل قائم کرنے میں بہتر ثابت ہورہی ہیں اور اس طرح کی کارروائیاں کشمیر کو ہندوستان کے ثقافتی ورثے سے جوڑنے میں بھی کام آرہی ہیں۔ قارئین اگر ہم ہندوستان کے حصے جموں کشمیر اور پاکستانی زیر قبضہ کشمیر پر سرسری نظر ڈالیں گے تو ہمیں واضح فرق نظر آئے گا ۔ جموں کشمیر میں جمہوریت کا نظام ہے اور لوگ جمہوری حقوق کاآزادانہ استعمال کررہے ہیں ۔ شہری اور دیہی علاقوں میں جدید تعلیم کے سکول موجود ہیں جن میں لڑکیاں بھی تعلیم حاصل کررہی ہیں ۔ نوجوان کھیل کود اور دیگر سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں اور اپنے مستقبل کو سنوارنے کےلئے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں ۔ ہر علاقے کے لوگوں کو بہتر طبی خدمات مئیسر ہے ۔ دوسری طرف اگر ہم پاکستانی زیر قبضہ کشمیر کی بات کریں تو وہاں پر لوگوں کو بنیادی سہولیات کا فقدان ہے ۔ لوگوں کو بجلی اور پانی کی عدم دستیابی کا سامنا ہے جبکہ طبی اور تعلیمی خدمات کی قلت بھی پائی جارہی ہے ۔ اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرے کرنے والوں کو عذاب و عتاب کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ وہاں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں ہے اور فوج براہ راست عوامی حکومت میں دخل اندازی کرتی ہے ۔ 

قارئین دہشت گردی کے قومی دن پر ہم بات کررہے ہیں اور اس دن کا مقصد دہشت گردی کے خلاف رائے عامہ منظم کرنا ہے کیوں کہ دہشت گردی کے خلاف صرف فوج ہی اپنے فرائض انجام نہیں دی سکتی ہے بلکہ اس عوامی شمولیت بھی لازمی ہے ۔فوج سرحدوں کی حفاظت کرتی ہے لیکن عوام کو بھی چاہئے کہ وہ دہشت گردی کے بیانے کے خلاف متحدہ ہوں اور منفی پروگنڈا کے خلاف خود ہی مہم چلائیں ۔ اس کےلئے نوجوانوں کا بھی اہم رول بنتا ہے ۔ دہشت گردی کے بارے میں ہندوستان کا پہلے سے ہی یہ موقف رہا ہے کہ دہشت گردی انسانیت کے خلاف ایک ناسور ہے جس کے خاتمہ کےلئے اقوام عالم کو متحدہ ہونا چاہئے اور اس کی سرپرستی کرنے والے ممالک کو اس کےلئے جوابدہ بنایا جانا چاہئے ۔ اس دن کو منانے کا مقصد پہلگام جیسے حملوں کے خلاف متحدہ ہونا اور اس لڑائی میں سب کا ساتھ ہونا چاہئے ۔

Previous Post

ECI Trains Record 373 BLO Supervisors from Four States at IIIDEM Delhi

Next Post

CIK Raids Multiple Kashmir Districts

Next Post

CIK Raids Multiple Kashmir Districts

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

  • Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Dalgate, Near C.D hospital Srinagar Jammu and Kashmir. Pincode: 190001.
Email us: [email protected]

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.