سرینگر، 15جون 2025/ مرکزی وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتارمن نے آج لیہ، لداخ میں کریڈٹ آو ¿ٹ ریچ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے حکومتِ ہند کی مالی شمولیت، قرض کی بلا خلل فراہمی اور وسیع تر ترقیاتی فریم ورک میں لداخ کی منفرد ثقافتی شناخت کے انضمام کے عزم کو اجا گر کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ مودی حکومت چھوٹے کاروباریوں کو زیادہ ترجیح دینے کے لیے پرعزم ہے۔اس موقع پر مرکزی معاونت والی اسکیموں جیسے مدرا، پی ایم ای جی پی، اسٹینڈ اپ انڈیا اور پی ایم وشو کرما، کے تحت 5.13 کروڑ روپے سے زائد کے قرضے منظور کیے گئے۔ مستفید ہونے والوں میں ہوم اسٹے مالکان، کاریگر اور چھوٹے پیمانے پر کاروبار کرنے والے شامل تھے، جو حکومت کی مائیکرو انٹرپرائز اور خود روزگاری پر توجہ کو ظاہر کرتا ہے۔محترمہ سیتارمن نے بتایا کہ لداخ میں اب تک 64,000 سے زائد مدرا قرضے اور 600 سے زائد اسٹینڈ اپ انڈیا قرضے منظور کیے جا چکے ہیں، جن میں سے ایک بڑا حصہ صرف لیہ ضلع میں ہے۔ پبلک سیکٹر بینکوں نے اس خطے میں قرض دینے کی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ کیا ہے اور گزشتہ دو مالی سالوں میں کل قرض کی منظوری میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔وزیر خزانہ نے لداخ میں مالیاتی ڈھانچے کی توسیع کو سراہا، جہاں 500 سے زائد بینکاری رابطہ پوائنٹس اور بینکنگ نمائندوں کی تعیناتی میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔انہوں نے مقامی شناخت کی بنیاد پر ترقی کو فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور حالیہ اقدامات کا حوالہ دیا جیسے کہ لداخ آفیشل لینگویجز ریگولیشن ایکٹ کے تحت مقامی زبانوں کو تسلیم کرنا اور پالی زبان کو کلاسیکی زبان کا درجہ دینا — کیونکہ بدھ مت کے قدیم ترین متون اسی زبان میں موجود ہیں — جو اس علاقے کے بھرپور ورثے کی عکاسی کرتا ہے۔وزیر موصوفہ نے یہ بھی بتایا کہ مرکزی حکومت علاقے میں تعلیم تک رسائی کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہے اور اس سلسلے میں 2019 میں وزیر اعظم نریندر مودی نے لداخ کے پہلے کلسٹر یونیورسٹی (یونیورسٹی آف لداخ) کا افتتاح کیا، اور اعلیٰ معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے سندھ ±و سینٹرل یونیورسٹی قائم کی گئی ہے۔ مقامی رسم و رواج کے تحفظ اور فروغ کے لیے حکومت کے عزم کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے وزیر موصوفہ نے بتایا کہ سوا-رگپا کے طب کے نظام کو فروغ دینے کے لئے قومی ادارہ برائے سووا-رگپا قائم کیا گیا ہے۔مزید برآں، وزیر خزانہ نے حکومت کے کئی اہم اقدامات جیسے کہ لداخ کی پشمینہ اون، شنگسکوس (لکڑی کی نقش کاری) اور سی بک تھورن پھلوں کی مصنوعات کے لئے جی آئی ٹیگ کی برآمد پر ایک دہائی طویل پابندی کو ہٹانے اور لداخ کے رکستے کارپو خوبانی کی جی آئی ٹیگنگ کے بارے میں بھی بات کی۔ محترمہ سیتارمن نے بنیادی ڈھانچے، ڈیجیٹل رابطے اور قابل تجدید توانائی بشمول بھارت نیٹ کی توسیع، موبائل نیٹ ورک کا پھیلاو ¿ اور گرین ہائیڈروجن منصوبے جیسے شعبوں میں ہونے والی پیش رفت کا بھی ذکر کیا۔لداخ کے لیے مرکز کے وژن کا اعادہ کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے ثقافتی انضمام کو ذریعہ معاش اور تعلیم تک رسائی کے ساتھ جوڑنے کی ضرورت پر زور دیا اور مادری زبانوں کی ترقی کو بنیادی حیثیت دینے کی بات کی۔اس تقریب میں پبلک سیکٹر بینکوں، نبارڈ اور مالیاتی اداروں نے شرکت کی تاکہ خاص طور پر پسماندہ طبقات، بشمول درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل، خواتین کاروباریوں اور دور دراز بستیوں کے لیے مالیاتی رسائی کو مزید گہرا کیا جا سکے۔تقریب کی صدارت لداخ کے چیف سیکریٹری جناب پون کوتوال، رکن پارلیمنٹ (لوک سبھا) جناب حنیفہ جان اور اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے ڈپٹی مینیجنگ ڈائریکٹر جناب سورندر رانا نے کی۔لداخ کے لیے مرکز کے وژن کو دہراتے ہوئے، وزیر خزانہ نے کہا کہ مالی ترقی کو ثقافتی ورثے کے ساتھ شامل ہونا چاہیے۔