شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ کی دور افتادہ سرحدی وادی، کرناہ اپنی خوبصورتی، سخت سردیوں اور دشوار گزار راستوں کے لیے جانی جاتی ہے۔ مگر ان تمام باتوں کے باوجود، بھارتی فوج کی شکتی وجے بریگیڈ یہاں نہ صرف سرحدوں کی حفاظت کر رہی ہے بلکہ مسلسل محنت کے ذریعے علاقے کی ترقی، روزگار کے مواقع، امدادی کاروائیوں اور سماجی رابطوں کے ذریعے مقامی عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں بھی اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔
فوج کے سب سے مؤثر اور متاثر کن اقدامات میں سے ایک “آپریشن سدبھاؤنا” ہے۔ یہ طویل مدتی انسانی ہمدردی کا منصوبہ ہے جس نے وادی کو کئی مثبت تبدیلیوں سے روشناس کیا۔ اس منصوبے کا مقصد نوجوانوں کو تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کے ذریعے بااختیار بنانا ہے۔ اس منصوبے کے تحت فوج نے مختلف اسکلنگ سینٹرز قائم کیے ہیں جہاں کمپیوٹر ڈپلوما، فرنٹ آفس ایسوسی ایٹ کی تربیت، بینکنگ اور کھانوں کی کلاسز، درزی کا کام، اور انگلش بولنے کی تربیت جیسے کورسز کرائے جاتے ہیں۔ ان سب کا مقصد یہ ہے کہ کرناہ کے نوجوان خود کفیل، بااعتماد، اور ملک کے کسی بھی حصے میں روزگار حاصل کرنے کے قابل بن سکیں۔
علاقے میں شدید برفباری اور نجی شعبے کے محدود مواقعوں کے پیش نظر، فوج مقامی لوگوں کو وقتاً فوقتاً روزگار بھی فراہم کرتی ہے۔ خاص طور پر سردیوں میں، جب علاقہ برف سے کٹ جاتا ہے، فوج مقامی لوگوں کو ایل سی پورٹرز (سامان بردار) کے طور پر ملازمت دیتی ہے۔ یہ اقدام وادی میں سینکڑوں خاندانوں کے لیے آمدنی کا اہم ذریعہ بن چکا ہے۔
شکتی وجے بریگیڈ نے بنیادی ڈھانچے کی بہتری پر بھی توجہ دی ہے۔ کرناہ-کپواڑہ ہائی وے کے سب سے مشکل راستے سادھنا ٹاپ پر فوج نے ایک جدید اسکیننگ سہولت قائم کی ہے۔ اس سہولت کی بدولت مسافروں کو درپیش تاخیر میں کمی آئی ہے اور سفر زیادہ محفوظ اور مؤثر بن گیا ہے، خاص طور پر خراب موسم میں یا ہنگامی حالات کے دوران۔
فوج نے گوجر اور بکروال جیسے قبائلی خانہ بدوشوں کی ثقافتی و اقتصادی اہمیت کو بھی تسلیم کیا ہے۔ ان کے روایتی سفر کے راستوں کو محفوظ بنانے کے لیے نہ صرف ان راستوں میں بہتری لائی گئی ہے بلکہ انہیں شناختی کارڈ بھی فراہم کیے گئے ہیں تاکہ ان کی شناخت اور تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس اقدام نے خانہ بدوش طبقوں کی نقل مکانی کو نہ صرف محفوظ بنایا بلکہ انہیں وقار اور اعتماد کا احساس بھی دلاایا۔
شکتی وجے بریگیڈ ہر قدرتی یا انسانی حادثے کے وقت ایک قابل اعتماد مددگار کے طور پر سامنے آتی ہے۔ چاہے وہ برفانی تودہ گرنے کے واقعات ہوں، سیلاب کی آفات ہوں، آگ یا زمین کھسکنے کے واقعات ہوں، فوج فوری طور پر ریسکیو ٹیمیں، طبی امداد، اور دیگر سہولیات کے ساتھ موجود ہوتی ہے۔ جب کوئی سول ایجنسی وقت پر نہیں پہنچ پاتی، تب اسی بریگیڈ کے سپاہی زخمیوں کو کندھوں پر اٹھا کر لے جاتے ہیں، راستے صاف کرتے ہیں، ہنگامی پناہ گاہیں قائم کرتے ہیں، اور مواصلاتی رابطے بحال کرتے ہیں۔
کرناہ میں ایک سپاہی صرف سرحدوں کا محافظ نہیں بلکہ ایک دوست، استاد، رہنما اور روشن مستقبل کا معمار بھی ہے۔ شکتی وجے بریگیڈ نے اس دور دراز علاقے کو صرف بیرونی خطرات سے تحفظ ہی نہیں دیا بلکہ ترقی اور امید کی نئی بنیادیں بھی رکھی ہیں۔ اس بریگیڈ نے اپنی بے لوث خدمات کے ذریعے، کرناہ کے ارتقا میں اہم کردار ادا کیا ہے، اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی ہے کہ ہندوستان کا یہ ایک دور افتادہ علاقہ بھی ملک کے دیگر حصوں کی طرح خوشحال ہو۔