وادی گریز جو کہ خوبصورت پہاڑیوں کے بیچ میں ایک ایسی وادی ہے جس کے ارد گر د پہاڑیاں، بیچ میں بہتی صاف و شفاف ندی اور گھنے جنگلات کے علاوہ سبزہ زار ہے جو اس کی خوبصورتی میں اضافہ کرتی ہے ۔ اس وادی میں شبانہ قیام اور قدرت کے منظر کا نظارہ کسی خواب سے کم نہیں ہوتا ہے ۔ اگر آپ نے کبھی تخیل میں خود کو یوں پایا ہے کہ ایک نرم گھاس کا بستر بچھا ہے، اوپر ستاروں سے بھرا آسمان چمک رہا ہے، گرد و پیش پہاڑوں کی خاموشی میں دریائے کشن گنگا کی سرگوشیاں گونج رہی ہیں، اور آپ ایک گرم کمبل اوڑھے اس خاموش کائنات کو تک رہے ہیں—تو یقین کیجیے، یہ کوئی خواب نہیں، بلکہ وادی گریز میں ہر ا±س شخص کا لمحہ وصال بن سکتا ہے، جو فطرت سے محبت کرتا ہے، تنہائی کی معنویت جانتا ہے اور رات کے سناٹے میں فلک کی گہرائیوں کو چھونے کا جنون رکھتا ہے۔شمالی کشمیر کی یہ چھپی ہوئی وادی، جہاں تک سڑک پہنچتی ہے وہاں دنیا کی آوازیں ماند پڑ جاتی ہیں اور جہاں سے خاموشی بولنے لگتی ہے، ایک ایسی جگہ ہے جہاں شہر کی چمکدار روشنیاں، مصنوعی آوازیں اور روزمرہ کی بے سکونی داخل نہیں ہو سکتیں۔ یہاں کا آسمان شاید زمین پر سب سے زیادہ حقیقی نظر آتا ہے۔ اندھیری راتوں میں جب چاند بھی چھپ جاتا ہے، گریز کا آسمان کائنات کی کھڑکی بن جاتا ہے۔آکاش گنگا ایک روشن دریا کی صورت آسمان پر بہتی ہے، ستارے گردن جھکا کر جھانکتے ہیں، اور کہیں کہیں کوئی شہابِ ثاقب لمحوں کے لیے اندھیرے کو چیرتا ہے اور پھر کہکشاو¿ں کی وسعت میں گم ہو جاتا ہے۔یہاں کی بلندیاں، جو سطحِ سمندر سے آٹھ ہزار فٹ سے بھی بلند ہیں، انسان کو ایک عجب قربت کا احساس دلاتی ہیں،جیسے ستارے سرگوشی کے فاصلے پر آ گئے ہوں۔ شہروں میں جہاں آسمان ایک مدھم سا پردہ معلوم ہوتا ہے، گریز میں وہی آسمان ایک زندہ، روشن اور دھڑکتا ہوا منظر بن جاتا ہے۔ مصنوعی روشنیوں سے پاک اس خطے میں آسمانی منظر اپنی اصلی حالت میں نظر آتا ہے، اور ہوا اس قدر صاف کہ ہر جھلک جیسے د±ھلے ہوئے شیشے سے دکھائی دیتی ہے۔گریز آنے والوں کے لیے وقت کا انتخاب بہت اہم ہے۔ مئی سے ستمبر تک کا موسم خاص طور پر موزوں ہے، جب دن کے اوقات خوشگوار اور راتیں نہ تو بے حد سرد اور نہ ہی مرطوب ہوتی ہیں۔ اگست میں موسم تبدیل ہونا شروع ہوجاتا ہے ۔ قارئین کو بتاتے چلیں کہ وادی میں کیمپنگ کے کئی مقامات ہیں، جن میں داور سب سے زیادہ سہولتوں سے آراستہ ہے، لیکن جو تنہائی اور کھلے افق کی تلاش میں ہوں، وہ تلیل کی طرف رخ کرتے ہیں، جہاں افق کی حد نگاہ تک کوئی رکاوٹ نہیں۔ اور اگر آپ مکمل تنہائی، مکمل تاریکی، مکمل خاموشی چاہتے ہیں تو چکوالی ایک ایسی جگہ ہے جہاں آپ اور آسمان کے درمیان نہ کوئی ستون، نہ کوئی روشنی، نہ کوئی آواز ہوتی ہے ۔اس سفر کے دوران کچھ باتیں ذہن میں رکھنی چاہئیں۔ جیسے رات کی تاریکی میں آنکھوں کو آسمان سے ہم آہنگ ہونے میں وقت لگتا ہے، اور ذرا سی روشنی بھی ا±س ہم آہنگی کو توڑ سکتی ہے۔ اس لیے فون کی اسکرینیں مدھم رکھیے، فلیش کا استعمال ترک کیجیے، اور خود کو اس اندھیرے کے سپرد کیجیے جو درحقیقت روشنی سے بھرا ہوا ہے۔ کیمپنگ کے دوران گرم لباس ضروری ہے، کیونکہ جتنا آسمان قریب ہوتا ہے، اتنی ہی ٹھنڈ زمین پر ا±ترتی ہے۔ اور اگر آپ تصویر کشی کے شوقین ہیں تو کیمرے کی لمبی ایکسپوڑر سیٹنگ کے ذریعے آسمان کے ان لمحاتی رازوں کو قید کر سکتے ہیں۔وادی گریز میں ستاروں کے نیچے گزارا گیا ایک رات کا لمحہ، شاید کئی برسوں کی تھکن، افراتفری اور شور شرابے کو خاموشی سے سمیٹ لیتا ہے۔ یہ تجربہ صرف آنکھوں کا نہیں، روح کا ہے۔ یہ وہ لمحہ ہے جب انسان زمین پر لیٹا ہوتا ہے، لیکن دل کہیں فلک کی وسعتوں میں پرواز کر رہا ہوتا ہے۔ تو اگر آپ کبھی گریز آئیں، تو صرف پہاڑوں، سبز میدانوں یا لکڑی کے گھروں کو دیکھنے نہ آئیں،بلکہ ایک ایسی رات بسر کرنے آئیں، جہاں ستارے آپ سے بات کرتے ہیں، اور خاموشی آپ کو وہ سب کچھ سنا دیتی ہے، جو زندگی کی ہنگامہ خیزی میں کہیں کھو چکا تھا۔قارئین کو بتادیں کہ آپ گریز زندگی میں کم سے کم ایک بار ضرور آئیں اور اس خوبصورت وادی کا نظارہ کرکے روح و دماغی تسکین پائیں ۔