شمالی برصغیر کے دامن میں چھپا ہوا، کشمیر صدیوں سے ”زمین پر جنت“کہلایا جاتا رہا ہے۔ قدرتی مناظر، تہذیبی ورثہ اور لوگوں کی بے مثال مہمان نوازی ، یہ سب مل کر کشمیر کو ایک ایسا خواب بناتے ہیں، جو سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔چاہے برف سے ڈھکی پہاڑیاں ہوں یا خاموش جھیلوں کا سکوت، پررونق بازار ہوں یا قدیم عبادت گاہیں ، کشمیر ہر سیلانی کی پسند کا کچھ نہ کچھ اپنے دامن میں سموئے بیٹھا ہے۔
قارئین سرینگر کی دل جھیل کا ذکر کیے بغیر کشمیر کی سیاحت کا بیان ادھورا ہے۔ جب آپ ہاتھ سے بنی ہوئی لکڑی کی کشتی ”شکارہ“میں بیٹھ کر اس جھیل کے پرسکون پانیوں میں سفر کرتے ہیں، تو کناروں پر قطار در قطار تیرتے باغات اور روایتی ہاو¿س بوٹس کا منظر آپ کو مبہوت کر دیتا ہے۔دریاءپر تیرتی کشتیاں ، مختلف اشیاءسے لدی ہوئی ہوتی ہے جو اس جھیل میں ایک چلتا پھرتا بازار دکھائی دیتا ہے۔ یہاں سے آتی وہاں سے جاتی کشتیاں جھیل کے پانی پر جیسے بڑی بڑی مچھلیوں کے قافلے ہوں ۔ اسی طرح جھیل کے پانی پر بنے ہاوس بوٹ اس کی خوبصورتی کو بڑھاتے ہیں۔ کشمیر کی برفانی مہم جوئی کا مرکز گلمرگ ہے ، ایک ایسا مقام جہاں قدرتی خوبصورتی ،سکون اور فطرت تینوں ایک ساتھ موجود ہیں۔ دنیا کے بہترین کیبل کار نظام میں شامل گلمرگ گنڈولا آپ کو ان اونچائیوں تک لے جاتا ہے جہاں سے ہمالیائی سلسلے کے دامن میں پھیلے برفیلے میدان وادیاں نظر آتی ہیں۔ سردیوں میں یہاں کی اسکیئنگ سہولتیں ایشیا کی چند بہترین مقامات میں شمار ہوتی ہیں جبکہ گرمیوں میں سبزہ زار، جنگلات اور پہاڑی ہوائیں یہاں کے حسن کو ایک اور جہت بخشتی ہیں۔
قارئین وادی کشمیر میں ہر جگہ دیکھنے کے قابل ہے البتہ کئی ایک جگہیں دل کو چھونے والی ہوتی ہیں ان میں پہلگام، جس کی ہوائیں دیودار کی خوشبو لیے بہتی ہیں، شہری شور سے دور ایک خاموش پناہ گاہ ہے۔ یہ علاقہ امرناتھ یاترا جیسی مذہبی یاتریوں اور پہاڑی مہمات کے لیے بہترین آغاز گاہ سمجھا جاتا ہے۔ چاہے آپ لدر ندی کے کنارے خاموش چہل قدمی کریں یا گھوڑے کی پیٹھ پر وادیوں کی سیر، پہلگام روح کو راحت دینے والا تجربہ بن کر یاد رہتا ہے۔اسی طرح اگر ہم وسطی کشمیر میں موجود سونہ مرگ کی بات کریں تو سونمرگ، جس کا مطلب ہے ”سنہرا میدان“، وادی کشمیر کے بلند پہاڑی علاقوں میں ایک اور حسین گوشہ ہے۔ یہاں کے میدانوں میں چاندی جیسے برفیلے گلیشیئر اور سورج کی سنہری روشنی کی آمیزش ایک خوابناک منظر پیش کرتی ہے۔ تھاجیواس گلیشیئر تک پیدل چلنا، یا زوجیلا پاس کی طرف نکلنے والی ٹریکنگ مہمات، سونمرگ کو محض ایک جگہ نہیں بلکہ ایک تجربہ بنا دیتی ہیں۔قارئین کشمیر کی ثقافت کی خوشبو صرف مناظر میں نہیں، بلکہ ذائقوں میں بھی گھلی ہوتی ہے۔ کشمیری کھانوں میں ”وازوان“ سب سے نمایاں ہے ۔ گوشت کے مختلف ذائقوں پر مشتمل یہ ضیافت کسی شاہی دعوت سے کم نہیں۔ قارئین کی یاد تازہ کرتے ہوئے ہم وازان کے کچھ نمایاں پکوانوں کا ذکر کرتے ہیں جن میں روغن جوش، گوشتابہ، رستہ ،کباب، تبخ ماز وغیرہ وازوان کے اہم پکوان مانے جاتے ہیں جن کے بغیر وازان مکمل نہیں ہوتا۔
اسی طرح اگر ہم کشمیری مشروبات کی بات کریں تو ان میں کشمیری قہوہ، خوشبو دار اور دل کو گرما دینے والا، ہر ملاقات کی جان ہے۔ ادویاتی مصالحوں، زعفران اور خشخاش سے تیار شدہ مٹھائیاں جیسے ”فرنی“وغیرہ کھانے کے بعد مہمانوں کی مہمان نوازی کو چار چاند لگادیتے ہیں۔
اسی طرح اگر ہم یہاں کی دستکاریوں کی بات کریں تو لالچوک سے لیکر پہلگام ، گلمرگ اور دیگر سیاحتی مقامات تک مقامی دستکاریوں کے شوروم اور دکانیں موجود ہیں جن میں پشمینہ سے بنے شال، پیپر ماشی ، اخروٹ کی لکڑی سے بنی اشیاءوغیرہ سیاحوں کےلئے توجہ کا مرکز بن جاتے ہیں ۔ قارئین جہاں تک کشمیری موسیقی کا تعلق ہے تو اپنے انداز میں منفرد ہے جو خاص مواقعے کی رونق بن جاتی ہے چاہئے عید ہو، شادی بیاہ کی تقاریب ہوں یا اور کوئی اہم موقع ہو تو کشمیری موسیقی محفلوں میں رنگ بھرتی ہے ۔
قارئین کو بتادیں کہ جتنی خوبصورت یہاں کی وادی ہے یہاں کے سبزہ زار اور دیگر مقامات ہیں اتنے ہی خوبصورت لوگوں کے دل ہے ۔ کشمیری لوگ مہمان نوازی میں پوری دنیا میں ایک منفر مقام رکھتے ہیں ۔ مہمان نوازی میں ان کے چہروں پر مسکراہٹ مہمانوں کو خوش آمدید کرتی ہے ۔ غرض وادی کشمیر اپنے ہر انداز میں نرالی ہے اور یہاں کا ذرہ ذرہ خوبصورت ہے جو دیکھنے کے قابل ہے ۔