قارئین جموں و کشمیر کے بلند و بالا پہاڑوں کے دامن میں چھپی وادی گریز، نہ صرف اپنی قدرتی خوبصورتی کے لیے جانی جاتی ہے بلکہ یہاں منایا جانے والا سالانہ تہوار بھی اب علاقائی شناخت کا ایک حصہ بن چکا ہے۔ گریزفیسٹول، اس حسین وادی کی ثقافتی رنگینیوں، لوک موسیقی، مقامی ذائقوں اور لوگوں کی گرم جوشی کو ایک جگہ سمیٹ لیتا ہے ۔ایک ایسا جشن جو نہ صرف سیاحوں کو کھینچ لاتا ہے بلکہ مقامی برادری میں بھی نئی روح پیدا کر دیتا ہے۔گریز، جسے شینا زبان بولنے والی دردا قوم کا مسکن کہا جاتا ہے، صدیوں سے اپنے رسم و رواج اور ثقافتی ورثے کو سنبھالے ہوئے ہے۔ لیکن طویل عرصے تک اپنی جغرافیائی تنہائی کے باعث یہ وادی دنیا کی نظروں سے اوجھل رہی۔ تہوارِ گریزنے اس گوشہ گمنامی کو روشنی میں لا کر نہ صرف اسے ملک کے نقشے پر نمایاں کیا بلکہ سیاحت کو بھی ایک نئے راستے پر ڈال دیا۔
قارئین اس تہوار کی خاص بات اس کا ثقافتی مظاہرہ ہے، جہاں روف ،رقص اور قدیم لوک گیتوں کے ذریعے داستانیں سنائی جاتی ہیں۔ رنگ برنگے لباس میں ملبوس فنکار جب اپنے آبا و اجداد کی کہانیاں گاتے اور ناچتے ہیں، تو وقت جیسے تھم سا جاتا ہے۔ ساتھ ہی ہنر مند کاریگر اپنے ہاتھوں کی بنائی ہوئی کشمیری شالیں، قالین اور لکڑی کی نفیس اشیاءپیش کرتے ہیں ہر چیز میں ایک الگ پہچان جھلکتی ہے۔مخصوص کشمیری پکوان جیسے ”ہریسہ “اور چٹاگی، مقامی روٹی اور یاک کے دودھ سے بنی مصنوعات نہ صرف سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنتی ہیں بلکہ ان کے ذائقے برسوں یاد رہتے ہیں۔ یہ کھانے صرف غذا نہیں بلکہ تہذیب کا حصہ ہیں۔قارئیناگر آپ مہم جو طبیعت رکھتے ہیں، تو گریز آپ کو مایوس نہیں کرے گا۔ یہاں آپ کو ٹریکنگ، ریور رافٹنگ، خیمہ زنی جیسے کئی سنسنی خیز مواقع ملیں گے۔ اور ہاں!روایتی گھڑ دوڑ اور تیر اندازی جیسے کھیل اس تہوار کو مزید دلچسپ بنا دیتے ہیں۔تہوار کے دوران منعقد کی جانے والی ہیریٹیج واکس، وادی کے تاریخی مقامات جیسے کہ حبہ خاتون چوٹی تک لے جاتی ہیں۔ مقامی مو¿رخ اور بزرگ، ان مقامات کی تاریخی اہمیت اور پوشیدہ کہانیاں سناتے ہیں جیسے ایک داستان زندہ ہو کر چلنے لگی ہو۔
قارئین یہ تہوار نہ صرف سیاحت کو فروغ دیتا ہے بلکہ مقامی معیشت کو بھی سہارا دیتا ہے۔ ہوٹلنگ سے لے کر دستکاری، زراعت سے لے کر ٹرانسپورٹ تک ، ہر شعبے میں لوگوں کو روزگار ملا ہے۔ لیکن سب سے بڑی بات یہ ہے کہ یہ تہوار مختلف پس منظر رکھنے والے افراد کو ایک پلیٹ فارم پر لاتا ہے، ایک ایسا جذبہ ابھرتا ہے جو فرق سے بالا تر ہوکر محبت، یگانگت اور فخرکی علامت بن جاتا ہے۔تہوارِ گریزفیسٹول صرف ایک تقریب نہیں، بلکہ ایک جذبہ ہے ایک سلام ہے اس وادی کے خوبصورت مناظر، اس کے لوگوں کی مسکراہٹوں، اور ان کے صدیوں پرانے ورثے کو،ہر گزرتے سال کے ساتھ، یہ تہوار ایک بڑی ثقافتی علامت بنتا جا رہا ہے اور شاید یہی وہ جادو ہے جو گریز کو محض ایک وادی نہیں بلکہ یادوں کا سنگم بناتا ہے۔اس تہوار کی وجہ سے گریز کو پوری دنیا میں ایک نئی پہنچان ملی ہے اور لوگ اب اس وادی کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں سالانہ ہزاروں ملکی اور غیر ملکی سیاح وادی گریز کی سیر پر آتے ہیں ۔ اس طرح سے گریز فیسٹول گریز کےلئے ایک اہم تہوار بن گیا ہے ۔