بڈگام۔ 15/ جولائی۔یر شیران۔ بڈگا
بڈگام ضلع میں گذشتہ پچاس، سالوں سے مشہور نامور ادب نواز، سرکردہ مولف محقیق، شاعر و معروف، قلمکار جناب، شاہد بڈگامی صاحب آج انتقال کرگئے۔ اس سلسلے میں بہت سارے مقامات سے تعزیتی پریس نوٹ موصول ہوئے۔ جن میں بزم نورانی وڑون بڈگام / کلچرل سوسایٹی اور نندہ ریشی کاروان ادب کی طرف سے مختلف مقامات پہ تعزیتی نشستوں کا انقعاد کرنے کے متعلق درج تھی چونکہ سلسلہ آگے تین روز تک جاری رھیگا۔ اسلحے یہاں، اقتباسات پہ مشتمل ایک تجزیہ پیش کرتے ھے۔ شاھد مرحوم کے ادبی خدمات کے برعکس، معروف بزرگ شاعر میرغلام محی الدین مخدومی کی سربراہی میں منعقد ایک اجلاس، کے دوران، مرحوم کے ادبی خدمات کو بحثیت تحریک تسلیم کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق نندہ ریشی کاروان ادب و ثقافت چرارشریف کے اہتمام سے آج مقامی نیوز ایجنسی کے مقام پر بعد نماز عصر منعقد تعزیتی اجلاس کے دوران وادی کشمیر کے نامور قلمکار۔ سخن شناس ادیب، محقق ومولف جناب شاھد بڈگامی صاحب کے انتقال پر زبردست خراج عقیدت پیش کیاگیا۔ اس موقعے پر مرحوم کے حق میں دعا مغفرت مانگی گئی موصوف کے ادبی و قلمی خدمات کو بطور مشعل راہ، تسلیم کرنے کی تحریک پر بات کرتے ھویئے مدوبین،نے مرحوم کو ادبی حیثیت سے اصلی شیر بڈگام، قرار دینے کی اپیل دھرائی نمایندے کے مطابق شاھد صاحب کے انتقال پر اج وادی بھر میں موجود سینکڑوں ادبی علمی و فلاحی جماعتوں کی طرف سے انفرادی طور تعزیتی اجلاس منعقد کرنے کا سلسلہ شام دیر تک جاری تھا۔ درایں محترم ظریف وڈونی صاحب، بزمِ نورانی وڈون بڈگام کی جانب سے بھی ایک پُرسوز تعزیتی اجلاس منعقد ہوا، جس میں وادی کے نامور، معتبر اور کہنہ مشق شاعر، ادیب، محقق اور بے مثال قلمکار محترم شاھد بڈگامی صاحب کے انتقالِ پُرملال پر گہرے رنج و غم کا اظہارکرتے ہویئے، اسےایک ناقابلِ تلافی ادبی نقصان قرار دیا گیا، جس نے اہلِ ادب کو مغموم کر دیا ہے۔ شاھد بڈگامی صاحب نہ صرف بلند پایہ شاعر اور گہرے فکری بصیرت رکھنے والے محقق تھے بلکہ وہ کشمیری ادب و ثقافت کے خاموش محافظ بھی تھے، جن کی تحریریں ایک عہد کی نمائندہ تھیں۔اجلاس میں ان کی علمی و ادبی خدمات کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا گیا اور کہا گیا کہ ان کے فکر و فن کے نقوش ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ بزمِ نورانی ان کے اس ادبی ورثے کو ہمیشہ سنبھال کر رکھے گی اور ان کی یاد کو زندہ رکھنے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گی۔