• Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Sunday, September 14, 2025
Jammu Kashmir News Service | JKNS
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
Jammu Kashmir News Service | JKNS
No Result
View All Result
Home Editorial & Opinion

ایران اور اسرائیل جنگ میں پاکستان کا منافقانہ طرز عمل 

Agencies by Agencies
July 25, 2025
in Editorial & Opinion
A A
ایران اور اسرائیل جنگ میں پاکستان کا منافقانہ طرز عمل 
FacebookTwitterWhatsapp

 

 

اسلامی دنیا میں ایک مضبوط مسلمانوں کے دفاعی ملک تصور کئے جانے والے پاکستان نے ایک اہم نازک میں ایران کو تن تنہا چھوڑ دیا جس کی وجہ سے پاکستان کی یہ اسلام پسندی کے دعوے کو بے نقاب ہونا پڑا۔ جغرافیائی اورسیاسی و نظریاتی لحاظ سے ایران کے ساتھ پاکستان کے تعلقات مضبوط تو دکھ رہے ہیں اور دونوں ممالک مسلم ہونے کی وجہ سے دونوں ممالک کے خارجی ، سیاسی ، تجارتی اور دفاعی تعلقات دنیا کی نظروں میں مضبوط ہے البتہ ایران اور اسرائیل کے بیچ حالیہ جنگی صورتحال میں پاکستان نے کھل کر ایران کی حمایت نہیں کی اور ناہی اس جنگ میں کسی طرح اس کی حمایت کی جو کہ ایک سٹریٹجک دھوکہ سے کم نہیں ہے کیوںکہ صہونیت کے خلاف دونوں ممالک کا موقف ایک ہے اور اسلامی تعاون تنظیم پلیٹ فارموں پر دونوں ممالک اس بات کا اعادہ بھی کرچکے ہیں کہ وہ ایسے حالات میں ایک دوسرے کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اس کے باوجود بھی پاکستان نے اس لڑائی میں ایران کے موقف کی نہ تائید کی اور ناہی حمایت اگرچہ دیگر ممالک کی طرح خارجی سطح پر پاکستان ن اسرائیل اور ایران کو صبر و تحمل سے کام لینے کی اپیل کا بیان جاری کیا ۔ پاکستان نے اس طرز عمل سے مسلم ممالک میں پاکستان کے خلاف غم وغصے کی لہر دیکھی جارہی ہے ۔ 

قارئین کو معلوم ہوگا کہ اسرائیل نے جب ایران کے خلاف جارحانہ حملے شروع کئے تو ایران کا جوابی حملہ قابل فہم تھا اور ایران کی جوابی کارروائی نے پوری دنیا کو چونکا دیا کیوںکہ کسی کو اس طرز کے جوابی حملے کی ایران سے توقع نہیں تھی اس جوابی کارروائی کے بعد مشرق وسطیٰ میں ایک نئی صورتحال پیدا ہوئی اور بڑی طاقتوں خاص کر مغربی ممالک جو کہ اسرائیل کے حمایتی ہیں انہوںنے جنگی بندی کےلئے سفارتی کوششیں شروع کی گئیں ۔ اس صورتحال کے بیچ پاکستان نے ایران کا نہ ساتھ دیا اور ناہی سفارتی سطح پر اس کی جوابی کارروائی کو صحیح قراردیا ۔پاکستان نے خاموشی اختیار کرلی یہاں تک کہ پاکستان نے اسرائیل کی اس جارحیت کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں بولا اور اپنی غیر جانبدارانہ پالیسی برقرار رکھی اگرچہ مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل پر زوردیا تاہم ایران کی کھل کر خارجی سطح پر نہ ہی حمایت کی گئی اور ناہی اسرائیل کے خلاف کوئی بیان جاری ہوا ۔پاکستان نے نہ صرف خارجہ سطح پر خاموشی اختیار کی بلکہ ایران کےلئے فضائی حدود بھی فراہم نہیں کی گئی جس کی وجہ سے ایران کو اپنے مزائل کو اسرائیل کےخلاف استعمال کرنے کےلئے کئی دشمن ممالک کی فضائی حدود کا استعمال کرنی پڑی تھی حالانکہ پاکستان بلوچستان کے راستے ایرانی فوجی نقل و حرکت کی اجازت دے سکتا تھا لیکن پاکستان نے یہ نہیں کیا ۔ اس سے بھی زیادہ متنازعہ بات یہ ہے کہ پاکستانی ملٹری انٹیلی جنس نے مبینہ طور پر متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے ساتھ ریڈار کا ڈیٹا شیئر کیا، جنہوں نے اسے اسرائیل اور امریکہ تک پہنچایا، جس سے ایرانی ڈرون کو اسرائیلی سرزمین تک پہنچنے سے پہلے روکنے میں ان کی مدد کی گئی۔ اس نے پاکستان کو مو¿ثر طریقے سے ایرانی فوجی چال کو ناکام بنانے میں ملوث کر دیا، باوجود اس کے کہ دونوں قومیں مسلم اکثریتی ہیں اور قیاس کے مطابق اسرائیل مخالف بیان بازی پر متفق ہیں۔ یہ سراسر دھوکہ ہے اس نظریئے سے جس کے تحت پاکستان کا وجود ہوا ہے ۔ اس خارجی دھوکہ دہی سے مسلم ممالک خاص کر شعیہ طبقہ میں پاکستان نے خلاف برہمی دیکھی جارہی ہے ۔اگرچہ ایران نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور خفیہ اور اعلانیہ پاکستانی موقف کی حمایت کی ہے ۔ 

قارئین اگر ہم میڈیا رپورٹس پر اعتماد کریں تو یہ بات ظاہرہے کہ پاکستان نے ایران کے ساتھ نہ صرف دھوکہ کیا بلکہ ایک غداری بھی کی کیوں کہ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی نگرانی کے طیارے – ممکنہ طور پر گلف اسٹریم G550s یا امریکن ایئر بورن وارننگ اینڈ کنٹرول سسٹم پلیٹ فارمز نے ایرانی نقل و حرکت کے بارے میں حقیقی وقت میں ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے پاکستانی فضائی حدود اور سندھ اور بلوچستان میں ممکنہ طور پر دور دراز ایئربیسز کا استعمال کیا۔ اگر یہ درست ثابت ہو جائے تو یہ ایران کے ساتھ کھلی دھوکہ دہی کے مترادف ہو گا، جس سے ایک غیر مسلم ریاست کو دوسرے اسلامی ملک کی سرزمین سے ایک ساتھی اسلامی جمہوریہ کے خلاف فوجی کارروائی کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ یہ منتخب خاموشی سنی سخت گیر لوگوں کو مغربی ممالک کے خلاف احتجاج کرنے یا فلسطینی مقاصد کی حمایت کرنے کی دی گئی آزادی سے بالکل متصادم ہے۔ قارئین یہ سمجھنے کے لیے کہ پاکستان نے ایسی پوزیشن کیوں لی، اس کے لیے جغرافیائی سیاسی تنگ نظری کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی معیشت کا گہرا انحصار سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر ہے، جو لاکھوں پاکستانیوں کو کریڈٹ، مالیاتی بیل آو¿ٹ، سرمایہ کاری اور ملازمتوں پر تیل فراہم کرتے ہیں۔ ریاض اور ابوظہبی دونوں ابراہم معاہدے کے فریم ورک کے تحت اسرائیل کے قریب آ رہے ہیں اور ایران کو اپنے سخت حریف کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ایران کی کسی بھی حیثیت میں حمایت کرنا، حتیٰ کہ علامتی طور پر بھی، پاکستان کے اہم اقتصادی مفادات کو خطرے میں ڈال سکتا تھا۔اپنی تباہ حال معیشت اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ پر انحصار کے ساتھ، پاکستان امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنے کا خواہاں ہے۔ عوامی طور پر ایران کی حمایت یا اسرائیل کی مذمت واشنگٹن کے سخت ترین اتحادی کی امداد، قرضوں اور سفارتی حمایت کو خطرے میں ڈال سکتا تھا ۔اس تناظر میں خاموشی سے اسرائیل کے اتحادیوں کے ساتھ مل کر اسلامی اتحاد کا محاذ برقرار رکھنا پاکستان کی ترجیحی حکمت عملی بن گئی۔

اتناہی نہیں کہ اس سے پاکستان کو ایران اور دیگر مسلم ممالک کی ناراضگی کا سامنا رہے گا بلکہ اس طرز عمل سے پاکستان میں اندرونی طور پر بھی کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا جہاں ایران کی کھل کر حمایت اس کو سنی حلقوں میں ناراضگی کو جنم دیتا وہیں جو موقف پاکستان نے اختیار کیا اس سے شعیہ آبادی میں پاکستان کے خلاف غم و غصے کی لہر بڑھ گئی ے ۔ دوسری طرف پاکستان کے اس دوہرے موقف کی ایرانی میڈیا نے کھل کر مخالفت کی ۔ ایرانی میڈیا نے ان دیگر مسلم ممالک کو بھی نتقید کانشانہ بنایا جو اس صورتحال پر خاموش رہے اور ایران کی حمایت نہیں کی۔ 

اتناہی نہیں بلکہ ایران کے اعلیٰ علما نے اسلامی پڑوسیوں کی طرف سے دھوکہ دہی کا پردہ پوشی کا حوالہ دیا۔ اسلامی انقلابی گارڈ کور سے وابستہ تجزیہ کاروں نے “ان قوموں کی منافقت کی نشاندہی کی جو اسلام کا جھنڈا اڑاتی ہیں لیکن صیہونیوں کے سامنے جھکتی ہیں۔ اگرچہ تہران نے براہ راست پاکستان کا نام نہیں لیا البتہ سیاسی اور خارجہ سطح پر ایران کی نئی پالیسی سے صاف ظاہر ہے کہ ایران اور پاکستان کے درمیان تعلقات اب ٹھیک رہنے والے نہیں ہےںجبکہ اس سے پہلے ہمیشہ پاکستان اور ایران قریبی رہے ہیں یہاں تک کہ ہندوستان سے اعلیحدہ ہونے کے بعد پاکستان کی خارجہ سطح پر سب سے پہلے اسلامی ممالک میں ایران نے ہی حمایت کی تھی اور 1947میں سب سے پہلے ایران نے ہی پاکستان کو ایک آزاد اسلامی ملک کے بطور تسلیم کیا تھا ۔ اس کے بعد ایران نے ہر دور میں پاکستان کا ساتھ دیا اور کھل کر بھی اور فوجی سطح پر بھی پاکستان کی مدد کی ہے 1971میں ہندوپاک جنگ میں ایران نے اُس وقت کی حکومت نے پاکستان کی مدد کےلئے بڑی تعداد میں ہتھیار فراہم کئے تھے ۔کئی دہائیوں تک، دونوں ممالک تجارت، ثقافت اور علاقائی حکمت عملی پر تعاون کرتے رہے۔ 

قارئین جہاں تک مسلم ممالک جیسے سعودی عرب پاکستان اور دیگر ممالک اب اسرائیل کے اتحادیوں میں شامل ہیں اور امریکہ کے اثر رسوخ میں یہ مسلم ممالک اسرائیل کے ہر جائز ناجائز کام کا ساتھ دے رہے ہیں یہاںتک کہ فلسطین میں جنگی جرائم اور مسلمانون کے قتل عام میں بھی اسرائیل کی حمایت یہ ممالک جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس طرح سے اسرائیل اب تنہا نہیں رہا ہے جس کی وجہ سے ایک آزاد فسلطینی ملک کے وجود کےلئے یہ نقصان دہ ہے ۔ عرب ممالک اور پاکستان کی خاموشی سے اسرائیل کے جارحانہ عزائم کو حوصلہ ملا تبھی تو آ ج بھی وہ فلسطینیوں کا قتل عام جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ کئی غیر ممالک ممالک نے اسرائیل کی اس حرکت کو انسانیت کے خلاف قراردیا اور اسرائیل کو ہٹلر کا نام دیا ہے ۔ قارئین اگر ہم پاکستان کے اسلامی ملک ہونے اور مسلمانوں کا ہمدرد ہونے کے دعوے کا سرسری جائزہ لیں تو یہ زمینی سطح پر کھوکھلا ثابت ہوا ہے اور ایران اور اسرائیل کے مابین تنازعہ نے یہ بات صاف کردی کہ پاکستان اپنے مفادات کےلئے اپنے موقف سے ہٹ بھی سکتا ہے ۔ قارئین ایران کے ساتھ یہ رویہ پاکستان کی اسلامی خارجہ سطح کی پالیسی کی نفی کرتا ہے اور یہ نہ صرف ایران کے دھوکہ ہے بلکہ یہ مسلم دنیاکے ساتھ غداری کے مترادف ہے ۔ 

 

Previous Post

کشیدہ حالات میں عوامی بہبود اور قیام امن میں سول سوسائٹیز کا رول 

Next Post

Govt Orders Probe into SMHS OT Closure, Report to be Submitted in 15 Days Baseer ul Haq Appointed Enquiry Officer

Next Post
Govt Orders Probe into SMHS OT Closure, Report to be Submitted in 15 Days  Baseer ul Haq Appointed Enquiry Officer

Govt Orders Probe into SMHS OT Closure, Report to be Submitted in 15 Days Baseer ul Haq Appointed Enquiry Officer

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

  • Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Dalgate, Near C.D hospital Srinagar Jammu and Kashmir. Pincode: 190001.
Email us: editorjkns@gmail.com

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.