• Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Sunday, September 14, 2025
Jammu Kashmir News Service | JKNS
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
Jammu Kashmir News Service | JKNS
No Result
View All Result
Home Editorial & Opinion

دوستی کا عالمی دن اور انسانیت کا رشتہ 

Agencies by Agencies
July 25, 2025
in Editorial & Opinion
A A
دائرے توڑتے ہوئے :مسلم تخلیق کار بھارت میں کثرت پسندی کا تصور از سر نو وضع کررہے ہیں 
FacebookTwitterWhatsapp

 

 

دنیا کے نقشے پر بکھری زبانوں، ثقافتوں اور سرحدوں سے ماورا، ”دوستی کا عالمی دن“ایک ایسا موقع ہے جو انسانیت کے سب سے سادہ مگر سب سے مو¿ثر رشتے ،یعنی دوستی کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ نفرت، تعصب اور تفریق کے اس دور میں بھی انسان کے دل میں محبت، ہم دردی اور رفاقت کی شدید طلب باقی ہے۔قارئین ہر سال 30 جولائی کو اقوامِ متحدہ کی جانب سے منائے جانے والے اس دن کی بنیاد محض رسمی نہیں بلکہ ایک واضح پیغام ہے ،دنیا کو امن، باہمی احترام اور انسانی ہمدردی کی طرف بلانے کا پیغام ہے اور ہر دور میں اس پیغام کی ضرورت ہے خاص کر اگر ہم موجودہ دور کی بات کریں جہاں ہم ہر طرف جنگ و جدل دیکھتے ہیں ۔ لوگوں کا قتل عام ہورہا ہے اور مذہب، تعصب اور علاقائی بنیادوں پر معصوم بچوں کا قتل عام جاری ہے تو اس صورتحال میں دوستی ہی وہ پیغام ہے جو انسانی جانوں کے زیاں کو بچانے میں مدد گار ہوسکتی ہے۔ قارئین اگرچہ دوستی کے دن کا خیال بیسویں صدی کے اوائل میں ابھرا، لیکن اسے عالمی حیثیت تب ملی جب اقوامِ متحدہ نے 2011 میں 30 جولائی کو ”دوستی کا عالمی دن“ قرار دیا۔ اس اعلان کے پیچھے یہ سوچ کارفرما تھی کہ انسانوں، اقوام اور تہذیبوں کے درمیان دوستی کے تعلقات نہ صرف امن کی بنیاد ڈال سکتے ہیں بلکہ باہمی فہم و فراست اور سماجی ہم آہنگی کا ذریعہ بھی بن سکتے ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے اس ضمن میں نوجوانوں کو خاص طور پر کلیدی کردار ادا کرنے والا عنصر قرار دیا ، جو مختلف ثقافتوں کو سمجھ کر ایک باہمی احترام کی فضا قائم کر سکتے ہیں۔اگرچہ دوستی ایک نجی احساس لگ سکتی ہے، لیکن اس کے اثرات معاشروں کی بنیادوں تک پھیلتے ہیں۔ وفا، ہمدردی، بھروسہ اور احساس ،یہ وہ قدریں ہیں جو سچی دوستی سکھاتی ہے۔ جب یہی اقدار قومی اور بین الاقوامی سطح پر اپنائی جائیں تو وہ دنیا کو بدل سکتی ہیں۔آج کی دنیا جہاں انتہاپسندی، تعصب اور اجنبیت پسندی کا رجحان بڑھ رہا ہے، وہاں بین الثقافتی دوستیوں کا جشن مزید اہم ہو گیا ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ خلوص اور خیرسگالی نفرت اور نفرت انگیزی سے کہیں زیادہ طاقتور ہیں۔دوستی کے دن کی خوبصورتی اس کی سادگی میں ہے۔ دنیا بھر میں لوگ اپنے دوستوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں ، چاہے وہ اسکول کے بچے ہوں جو دوستی کے بینڈ باندھتے ہیں یا بڑے لوگ ہوں جو سوشل میڈیا پر محبت بھرے پیغامات شیئر کرتے ہیں۔ یہ دن رسمی تقریبات سے ہٹ کر ایک جذباتی تعلق کو مناتا ہے ، ایسا تعلق جو سیدھا دل سے نکلتا ہے اور دل تک پہنچتا ہے۔یہ انسانی جذبے سے سرشار عالمی امن کےلئے دوستی کا پیغام ہے ۔ 

دوستی کا دن مختلف ملکوں میں الگ انداز میں منایا جاتا ہے۔ بھارت جیسے ملکوں میں نوجوان اسے رنگ برنگے بینڈز، تحائف اور جذباتی پیغامات کے ذریعے مناتے ہیں۔ امریکی ممالک جیسے پیراگوئے، جہاں اس دن کی ابتدا ہوئی، وہاں عوامی تقریبات اور میل ملاقاتوں کا رجحان ہے۔ امریکہ اور کینیڈا میں یہ دن قدرے خاموش ہوتا ہے مگر جذباتی لحاظ سے کم اہم نہیں ، پرانے دوستوں سے رابطہ یا ماضی کی یادوں کو تازہ کرنا ایک اہم روایت ہے۔

قارئین جہاں موجودہ ڈیجیٹل دور میں انسانوں کے مابین دوریاں بڑھ گئیں اور رشتے ختم ہوتے جارہے ہیں وہیں سوشل میڈیا نے دوستی کے مفہوم اور انداز کو بدل دیا ہے۔ آج کی ”ورچوئل“دنیا میں، جہاں فاصلے ختم ہو چکے ہیں، وہیں دلوں کی قربت ایک نئے امتحان سے گزر رہی ہے۔ اگرچہ بعض لوگ آن لائن رشتوں کو سطحی کہتے ہیں، لیکن سچ یہ ہے کہ بہت سی گہری دوستیاں اب انھی پلیٹ فارمز پر پروان چڑھتی ہیں۔ یہ دن ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ان رشتوں کو بھی سنجیدگی سے دیکھیں، ان میں خلوص ڈالیں اور ان کی قدر کریں۔

دوستی کا دن صرف افراد کے درمیان رشتہ نہیں، بلکہ عالمی امن، سفارتی نرمی اور ثقافتی رابطے کا ایک مو¿ثر ذریعہ بھی ہے۔ طلبہ کے تبادلے، رضاکارانہ عالمی پروگرام، کھیلوں کی بین الاقوامی تقریبات ،یہ سب دوستی کے عالمی نیٹ ورک کو مضبوط بناتے ہیں۔ یہ رشتے صرف انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی بھلائی کی بنیاد رکھتے ہیں۔ دوستی ان اہداف کے حصول میں ایک اخلاقی ستون ہے۔ چاہے وہ مہاجرین اور میزبان کمیونٹیز کے درمیان بننے والے رشتے ہوں یا مذہبی و نسلی اختلافات کو ختم کرنے والے دوستی کے بندھن — یہ سب سماجی بیانیے کو بدلنے کی طاقت رکھتے ہیں۔

قارئین کو یاد ہوگا کہ جب عالمی سطح پر کووڈ کی بیماری پھیلنے لگی تو دنیا میں ہل چل مچ گئی اور لوگ تہنائی میں ہی رہنا پسند کرنا لگے تھے لیکن اُس وقت بھی دوستی ہی ایک مضبوط رشتہ تھی جو برقرقرار رہی تھی ۔ کووڈ-19 کے بعد کی دنیا میں، جہاں تنہائی اور ذہنی دباو¿ بڑھ گیا ہے، دوستی ایک جذباتی سہارا بن کر ابھری ہے۔ تحقیق بتاتی ہے کہ جس شخص کا سماجی حلقہ مضبوط ہوتا ہے، وہ نہ صرف زیادہ خوش رہتا ہے بلکہ اس کی زندگی بھی لمبی اور صحت مند ہوتی ہے۔ اس دن کا ایک اہم پیغام یہ بھی ہے کہ اپنے دوستوں کی خیریت دریافت کی جائے، ان کی بات سنی جائے، اور ان کے لیے وقت نکالا جائے۔

قارئین بچپن کی دوستی پوری زندگی یاد رہتی ہے اسکول اور کالج دوستی کے بنیادی سبق سکھانے کے بہترین میدان ہیں۔ بین الثقافتی تعلیم، جذباتی ذہانت، اور تصادم سے نمٹنے کی مہارت — یہ سب اس دن کے پیغام کو مزید مضبوط بنا سکتے ہیں۔ اساتذہ اور ہم جماعت اگر دوستی، احترام اور قبولیت کی مثال بنیں تو آنے والی نسلیں ایک بہتر، ہم آہنگ دنیا بنا سکتی ہیں۔اسی طرح اگر ہم موجودہ دور کی بات کریں توکارپوریٹ دنیا، جو اکثر رسمی اور مشینی سمجھی جاتی ہے، اب دوستی کی اہمیت کو تسلیم کرنے لگی ہے۔ ایک دوستانہ ماحول نہ صرف کام کی جگہ کو خوشگوار بناتا ہے بلکہ پیداواری صلاحیت بھی بڑھاتا ہے۔ آج کئی کمپنیاں اس دن کو ٹیم اسپرٹ کو مضبوط کرنے اور انسانی رشتوں کو سراہنے کے لیے مناتی ہیں۔دوستی ادب، فلم، موسیقی اور فن کا ہمیشہ سے پسندیدہ موضوع رہی ہے۔ مہابھارت سے لے کر ہیری پوٹر تک، یا “فرینڈز” جیسے شوز تک دوستی کو ہر دور میں سراہا گیا ہے۔ یہ فنون ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ دوست محض ساتھی نہیں بلکہ ہمارا جذباتی سہارا، رازدار اور اکثر ہمارے اپنے منتخب کردہ خاندان ہوتے ہیں۔جب دنیا ماحولیاتی بحران، سیاسی انتہاپسندی، وباو¿ں اور ٹیکنالوجی کی غیر یقینی سمتوں سے نبرد آزما ہے، تو ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ رفاقت اور ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔ سرحد پار ماحولیاتی کارکن، عالمی سائنسی اشتراک، یا قدرتی آفات میں ایک دوسرے کی مدد کرنے والی کمیونٹیز یہ سب دوستی کی عالمی صورتیں ہیں۔دوستی کا عالمی دن ہمیں صرف اپنے دوستوں کی یاد نہیں دلاتا، بلکہ ایک بہتر، مہربان دنیا کا تصور بھی دیتا ہے۔ یہ دن ہمیں سکھاتا ہے کہ ایک مسکراہٹ، ایک فون کال، یا ایک شکرگزاری کا پیغام ، یہ سب چھوٹے قدم ہو کر بھی بڑی تبدیلی کا آغاز بن سکتے ہیں۔ دوستی میں وہ طاقت ہے جو انسانوں کو جوڑتی ہے، اور جوڑنے والے ہی نئی دنیا کے معمار بنتے ہیں۔

 

Previous Post

ورثے کے محافظ بھارتی مسلمان جو فن، زبان اور تعمیرات کو زندہ رکھے ہوئے ہیں

Next Post

کشیدہ حالات میں عوامی بہبود اور قیام امن میں سول سوسائٹیز کا رول 

Next Post
Atrocities of Pakistan and the Role of Mukti Bahini in the 1971 Liberation War

کشیدہ حالات میں عوامی بہبود اور قیام امن میں سول سوسائٹیز کا رول 

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

  • Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Dalgate, Near C.D hospital Srinagar Jammu and Kashmir. Pincode: 190001.
Email us: editorjkns@gmail.com

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.