• Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Saturday, September 13, 2025
Jammu Kashmir News Service | JKNS
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
Jammu Kashmir News Service | JKNS
No Result
View All Result
Home Editorial & Opinion

کرگل وجے دوس: قربانی، حوصلے اور اتحاد کی داستان

Arshid Rasool by Arshid Rasool
July 26, 2025
in Editorial & Opinion
A A
Kargil Vijay Diwas — Because Some Dates Should Never Be Forgotten
FacebookTwitterWhatsapp

 

 

قارئین 1999میں کرگل جنگ میں فتحیابی کا جشن منانے اور ان شہیدوں کو یاد کرنے کےلئے کرگل وجے دیوس 26جولائی کو منایا جاتا ہے جس میں ہر سال 26 جولائی کو پورا بھارت ٹھٹھرتی بلند چوٹیوں پر جان دینے والے ان سپاہیوں کی قربانی کو یاد کرتا ہے جنہوں نے 1999 کی کرگل جنگ میں ملک کی عزت، وقار اور سرحدوں کی حفاظت کی خاطر اپنا آج قربان کر دیا۔ کرگل وجے دوس محض ایک یادگار دن نہیں، بلکہ یہ شکر گزاری، عزم اور خود احتسابی کا لمحہ ہے۔ یہ دن ذہنوں میں ان جوان چہروں کو تازہ کر دیتا ہے جو گولوں کی بوچھاڑ اور برفیلے طوفانوں میں بھی پسپا نہ ہوئے، جنہوں نے دشمن کے قبضے سے وطن کی چوٹیوں کو بازیاب کروایا اور دنیا کو دکھایا کہ بھارت نہ صرف امن کا متلاشی ہے بلکہ اپنی خودمختاری پر آنچ برداشت نہیں کرتا۔

کرگل جنگ کا آغاز ایک سنگین دھوکے سے ہوا۔ اس وقت جب لاہور اعلامیہ کے تحت بھارت اور پاکستان کے تعلقات بہتری کی جانب گامزن تھے، پاکستانی فوج نے اعتماد توڑ کر لائن آف کنٹرول عبور کی اور خفیہ طور پر بھارتی چوکیاں اپنے قبضے میں لے لیں۔ ان کا مقصد سرینگرلیہ شاہراہ پر کنٹرول حاصل کر کے لداخ کو باقی ملک سے کاٹ دینا تھا۔ ابتدا میں یہ دراندازی نظروں سے اوجھل رہی، یہاں تک کہ مقامی چرواہوں نے غیر معمولی نقل و حرکت کی خبر دی۔ اس کے بعد ”آپریشن وجے“کا آغاز ہوا، جو ایک فیصلہ کن اور خونی معرکہ ثابت ہوا۔

بھارتی جوانوں نے بے مثال ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹائیگر ہل، تولولِنگ، مشکوہ اور دیگر بلند مقامات پر دوبارہ ترنگا لہرایا۔ یہ فتح صرف عسکری حکمتِ عملی کا نتیجہ نہ تھی، بلکہ بے خوفی، قربانی اور مادرِ وطن سے غیر متزلزل وفاداری کی گواہی تھی۔ جولائی کے آخر تک تمام درانداز پسپا ہو چکے تھے، اور بھارت نے اپنی زمین کا چپہ چپہ واپس حاصل کر لیا۔ اگرچہ پاکستان نے تاحال اس میں اپنی باقاعدہ فوج کی شمولیت سے انکار کیا، لیکن ثبوت چیخ چیخ کر حقیقت بیان کرتے ہیں۔ درحقیقت یہ جنگ ایک منظم چال تھی، جس کا مقصد کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر ایک حساس مسئلہ بنا کر دنیا کی توجہ حاصل کرنا تھا۔ پاکستان کی قیادت کا خیال تھا کہ ایٹمی خطرے کے باعث بھارت محدود جواب دے گا اور دنیا سفارتی مداخلت پر مجبور ہو گی۔ مگر وہ بھارت کے اتحاد، عزم اور عسکری قوت کا اندازہ نہ لگا سکے۔

کرگل جنگ نے بھارت کو نہ صرف ایک عظیم فتح دی، بلکہ کئی اہم کمزوریوں کو بھی بے نقاب کیا،خصوصاً سراغرسانی، نگرانی اور بلند پہاڑی علاقوں میں جنگی تیاری کے حوالے سے جو کوتاہی ہوئی تھی اس کی طرف توجہ مبذول کرائی لیکن بھارت نے شکست خوردگی کے بجائے اصلاح کا راستہ اپنایا۔ انٹیلیجنس نیٹ ورک کو ازسرِ نو تشکیل دیا گیا، ڈیفنس انٹیلیجنس ایجنسی قائم ہوئی، اور تینوں افواج کے درمیان رابطے کو مو¿ثر بنایا گیا۔ کوہستانی جنگی تربیت کو ترجیح دی گئی اور جدید ٹیکنالوجی، جیسے سیٹلائٹ نگرانی اور جدید اسلحہ، دفاعی حکمت عملی کا حصہ بننے لگے۔ “کرگل ریویو کمیٹی” کی سفارشات نے یقینی بنایا کہ ملک آئندہ کسی بھی غفلت یا دھوکے کا شکار نہ ہو۔قارئین سن 1999 کے بعد جموں و کشمیر کا سیکورٹی منظرنامہ واضح طور پر بدل چکا ہے۔ سرحدوں پر بھارت نے ایک مضبوط مو¿قف اختیار کیا ہے، ساتھ ہی ترقیاتی منصوبوں نے اندرونی استحکام کو تقویت دی ہے۔ دراندازی کی کوششیں اب زیادہ مو¿ثر طریقے سے روکی جا رہی ہیں، اور وہ دیہات جو کبھی خوف کی فضا میں جیتے تھے، اب ترقی، تعلیم اور امن کی بات کرتے ہیں۔ لوگ عسکریت پسندی سے دور ہو رہے ہیں اور امن و خوشحالی کی طرف گامزن ہیں۔ تاہم پہلگام میں 2025 کے دہشت گرد حملے جیسے واقعات اس حقیقت کی یاد دہانی ہیں کہ خطرات ابھی باقی ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ اب بھارت کا ردِعمل زیادہ تیز، مربوط اور مو¿ثر ہے۔مگر کرگل کو عوام کے دلوں میں زندہ رکھنے والی اصل چیز وہ انفرادی کہانیاں ہیں جو ان برفانی چوٹیوں سے نکل کر قوم کے جذبے کا حصہ بن چکی ہیں۔ کیپٹن وکرم بترا، لیفٹیننٹ منوج پانڈے، اور گرینیڈیئر یوگندر سنگھ یادو جیسے سورما صرف تاریخ کے صفحات کا حصہ نہیں بلکہ وہ بھائی، بیٹے، اور دوست ہیں جنہوں نے ملک کے لیے سب کچھ نچھاور کر دیا۔ ان کی شجاعت نئی نسلوں کو جذبہ اور ہمت دیتی ہے، یاد دلاتی ہے کہ ہر کامیابی کے پیچھے ایک ناقابلِ تلافی قربانی چھپی ہوتی ہے۔کرگل نے بھارت کو یہ بھی سکھایا کہ مضبوط دفاع، اعلیٰ ٹیکنالوجی، اور سفارتی حکمت عملی کا امتزاج کس طرح مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ آج بھارت کو چاہیے کہ وہ ان تجربات سے سیکھتے ہوئے پہاڑی جنگی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنائے، ڈرون، مصنوعی ذہانت، اور خلائی نگرانی جیسے جدید ذرائع میں سرمایہ کاری کرے، اور ساتھ ہی سرحدی علاقوں میں انفراسٹرکچر کی ترقی کو مقامی لوگوں کے تحفظ اور خوداعتمادی سے جوڑ دے۔قارئین کرگل وجے دوس صرف ایک سالانہ تقریب نہیں، بلکہ یہ ایک زندہ علامت ہے اس اتحاد، استقامت اور ایثار کی، جو کسی قوم کو ناقابلِ تسخیر بنا سکتی ہے۔ 1999 میں جن جوانوں نے بلند چوٹیوں پر سینہ سپر ہو کر وطن کا دفاع کیا، وہ ہمیں آج بھی یاد دلاتے ہیں کہ امن کے لیے جدوجہد جاری ہے، اور جو قربانی دی گئی وہ صرف زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے نہیں تھی—وہ اس لیے تھی کہ ہر بھارتی فخر، وقار اور تحفظ کے ساتھ جینے کا حق رکھتا ہے۔

 

Previous Post

Tatamobile Rolls Down Gorge in Doba Thachi, 4-5 Feared Injured

Next Post

شکارا فیسٹول وادی کشمیر میںامن اور خوشحالی کا پیغام 

Next Post
شکارا فیسٹول وادی کشمیر میںامن اور خوشحالی کا پیغام 

شکارا فیسٹول وادی کشمیر میںامن اور خوشحالی کا پیغام 

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

  • Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Dalgate, Near C.D hospital Srinagar Jammu and Kashmir. Pincode: 190001.
Email us: editorjkns@gmail.com

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.