• Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Sunday, September 14, 2025
Jammu Kashmir News Service | JKNS
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
Jammu Kashmir News Service | JKNS
No Result
View All Result
Home Editorial & Opinion

نئے کشمیر میں نئی سوچ کی ضرورت 

Agencies by Agencies
August 11, 2025
in Editorial & Opinion
A A
NAYA KASHMIR: A BLUEPRINT FOR PROGRESS
FacebookTwitterWhatsapp

 

قارئین وادی کشمیر جو ہمالیائی پہاڑی سلسلہ کے بیچ میں ایک خوبصورت ترین وادی ہے گزشتہ سات دہائیوں سے سیاسی خلفشار کی شکار رہی ہے ۔ اس سیاسی افراتفری اور پائیدار استحکام کےلئے ایک نئے کشمیر کے نظریہ کو 1944میں لایا گیا تھا ۔ یہ نظریہ کشمیر میں جمہوری طرز نظام کے قیام کےلئے پیش کیا گیا جس میں معاشرے میں رہنے والے طبقہ جات کویکساں حقوق کی فراہمی ، بھائی چارے کے فروغ اور ایک نئے کشمیر کے وژن کے تحت تعمیر و ترقی کے نئے دور کی شروعات تھی۔ لیکن 1947میں ہندوپاک کے قیام کے بعد برصغیر میں ایک بار پھر حالات نے کروٹ بدلی اور اس کا براہ راست اثر جموں کشمیر کے سیاسی منظر نامے پر پڑ گیا ۔ تب سے لیکر وادی کشمیر نے مختلف ادوار دیکھے لیکن جو سیاسی غیر یقینیت اور عدم تحفظ کا احساس تھا وہ کبھی ختم نہیں ہوا ۔ قارئین کو یاد ہوگا کہ آج تک کئی سیاسی قائیدین نے نئے کشمیر کی تعمیر کا نعرہ دیا ہے لیکن وقت رہتے یہ نعرے زمینی سطح پر کہیں دکھائی نہیں دیئے البتہ اگر ہم بات کریں سال 2019کے بعد کی تبدیلی کی تو ایک نئے کشمیر کا جنم ضرور ہوا ہے ۔ قارئین نیا کشمیر صرف ایک نعرہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک وژن ہے جس میں امید، ترقی اور ترقی کارفرما ہے ۔ یہ ایک ایسا نظریہ ہے جس میں تبدیلی کا وعدہ روشن مستقبل کے امکانات اور تحفظ کا احساس ہے ۔ مرکزی سرکار کی جانب سے جموں کشمیر تنظیم نو ایکٹ کے نفاذ کے بعد خطے میں ایک نمایاں تبدیلی دیکھنے کو ملی ہے خاص کر جوابدہ حکمرانی ، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، روزگار کے وسائل ، کاروبار کو فروغ ، امن و سلامتی کا نیا دور شامل ہے ۔ نئے وژن کے مرکز میں ادارہ جاتی اصلاحات ہے۔ ڈیجیٹائزڈ لینڈ ریکارڈز (اپنی زمین اپنی نگرانی) سے لے کر ریئل ٹائم عوامی شکایات کے ازالے کے نظام تک کے ای گورننس اقدامات کے ایک مجموعہ نے شفافیت اور جوابدہی کو نمایاں طور پر بہتر کیا ہے۔ ان ٹولز کا مقصد یوٹی اور اس کے شہریوں کے درمیان خلیج کو ختم کرنا، شراکتی طرز حکمرانی کو فروغ دینا ہے۔ پنچایتی راج اداروں (گاو¿ں کی سطح کی کونسلوں) کو بااختیار بنانے کے ذریعے عوامی حکمرانی کو تقویت ملی ہے، جس سے نچلی سطح پر منصوبہ بندی اور مقامی فیصلہ سازی کی کئی دہائیوں کی مرکزی انتظامیہ سے واضح تبدیلی آئی ہے۔سیاسی طور پر جو تبدیلی آئی ہے اس سے لوگوں کی وہ شکایات بھی دور ہوئیں جو برسوں سے تھی۔ 

قارئین کسی بھی خطے میں تعمیر و ترقی کا بدلتا منظر نامہ ایک تبدیلی پیش کرتا ہے اسی طرح بڑے پیمانے پر بنیادی ڈھانچے کی ترقی نئے کشمیر کا سنگ بنیاد ہے۔ دریائے چناب پر دنیا کا سب سے اونچا ریلوے پل اور کشمیر کو لداخ سے جوڑنے والی ہمہ موسمی زوجیلا ٹنل جیسے اہم منصوبے ہمالیائی خطے میں جسمانی رابطے کی نئی تعریف کر رہے ہیں۔ سرینگر اور جموں میں سمارٹ سٹی انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کا مقصد شہری نظم و نسق کو جدید بنانا اور معیار زندگی کو بہتر بنانا ہے۔قارئین کو معلوم ہوگا کہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران سینکڑوں نئے پل تعمیر ہوئے ،نئی سڑکوں کے منصوبوں پر عمل شروع ہوا اور کئی ایسے فلائی اور تعمیر ہوئے جو ترقی کی نشاندہی کرتی ہے ۔ اقتصادی ترقی کو متحرک کرنے کے لیے، خطے نے مستقبل کے حوالے سے صنعتی پالیسی اپنائی ہے۔ سیاحت، انفارمیشن ٹکنالوجی، باغبانی اور دستکاری جیسے شعبوں پر توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ، جموں و کشمیر خود کو سرمایہ کاری کے لیے دوستانہ مقام کے طور پر کھڑا کر رہا ہے۔ مالی مراعات، منظم ریگولیٹری میکانزم اور

 سنگل ونڈو کلیئرنس سسٹم کو ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اسی طرح دستکاریوں اور دیگر مصنوعات کےلئے جغرافیائی نشانی یعنی ”جی آئی ٹیگ “سرٹیفیکیشن اور عالمی مارکیٹنگ پلیٹ فارمز کے ذریعے روایتی صنعتوں جیسے کہ پشمینہ ب±نائی اور پیپر ماشی اور دیگر دستکاریوں کی طرف خاص توجہ دی گئی ،خواتین کو بااختیار بنانا سیلف ہیلپ گروپس، مالیاتی خواندگی کے پروگراموں اور قیادت کی ترقی کے اقدامات کے ذریعے زور پکڑ رہا ہے، جو صنفی شمولیت کی طرف ایک تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس کی 60% سے زیادہ آبادی 35 سال سے کم عمر کے ساتھ، کشمیر کے نوجوان اس کی تبدیلی میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔

قارئین یہ تبدیلی محض ایک شعبے میں نہیں آئی ہے بلکہ ہر شعبے میں نمایاں ترقی ہوئی ہے جہاںتک کھیل کود کی بات ہے تو کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری، کھیلو انڈیا جیسے قومی سطح کے مقابلوں کے ذریعے ٹیلنٹ کو فروغ دینا اور روزگار پیدا کرنے کی اسکیمیں خواہشات اور مشغولیت کو فروغ دے رہی ہیں۔نوجوانوں کو قومی اور بین الاقوامی کھیل مقابلوں میں حصہ لینے کا موقع فراہم ہوتا ہے ۔ کئی کشمیری کھلاڑیوںنے مختلف زمروں کے کھیلوں میں عالمی سطح پر بھارت کی نمائندگی کی ہے اور کئی طمغے حاصل کئے ہیں۔ 

اس کے ساتھ ساتھ ثقافتی احیاءکی کوششیں بشمول فلم شوٹ، ادبی میلے اور ورثے کا تحفظ خطے کو عالمی ثقافتی نقش کو دوبارہ حاصل کرنے کے قابل بنا رہا ہے۔گزشتہ برسوں کے دوران فلم انڈسٹری نے دوبارہ وادی کشمیر میں فلموں کی شوٹنگ شروع کردی ہے جس سے بالی ووڈ اور کشمیر کے درمیان ایک نیا رابطہ قائم ہواہے اور اب تک کئی ہٹ فلموں کی یہاں عکس بندی بھی ہوئی ہے جبکہ کئی نامور فلم سازوں اور اداکاروں نے نئی فلموں کے حصوں کو یہاں پر فلمایا ہے ۔ 

قارئین کو بتادیں کہ کسی بھی پائیدار ترقی کے ماڈل کے لیے استحکام ضروری ہے۔ جیسے کہ یہ بات عیاں ہے کہ وادی کشمیر میں گزشتہ پنتیس سالوں میں جو حالات تھے ان حالات سے یہاں کی معیشت کو کافی دھچکا لگا تھا ۔ تاہم گزشتہ برسوں میں امن کا ایک نیا دور شروع ہوا ہے جس میں تشدد میں نمایاں کمی دیکھنے کو مل رہی ہے ۔ 

وادی کشمیر میں نئے دور میں ترقی نمایاں طور پر دکھائی دے رہی ہے اور تبدیلی کا مشاہدہ کیاجارہاہے تاہم اس کے باوجود بھی ابھی بھی کئی طرح کے چلینج اور مسائل درپیش ہیں جن میں سب سے بڑا مسئلہ مساوی سیاسی نمائندگی ، پائیدار اقتصادی مواقعے اور ماحولیاتی بگاڑ شامل ہے ۔ اسلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ سیاسی آزادی کےلئے ماحول قائم کیا جائے جامع ترقی کے منصوبوں پر عمل شروع ہو اور سرمائی کاری ، ثقافتی تبادلے تعلیم اور آب و ہوا کے تحفظ کےلئے بین لاقوامی برادری کے کردار کو تسلیم کیا جائے ۔ نئے کشمیر میں نئی سوچ کی ضرورت ہے ۔ دھونس دباﺅ، غیر یقینی صورتحال ، سیاسی عدم تحفظ کو دور کیا جانا چاہئے ۔ نیا کشمیر ایک موقع فراہم کرتا ہے کہ طویل مدت تک حالات مخدوش رہنے ، سیاسی خلفشار اور بد امنی کے بعد حالات کو کس انداز سے ڈگر پر لائے جاسکتے ہیں ۔ نئے کشمیر میںلوگوں کو تحفظ کا احساس دلانے ، ترقی کی رفتار کو تیز کرنے اور دیگر اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ نئے کشمیر کی نئی صبح جلوہ گر ہو۔

Previous Post

Kupwara’s ‘Flag Women’ Weave Freedom, Empowerment, and Entrepreneurship

Next Post

پاکستان میں جمہوریت محض کاغذ پر، زمینی سطح پر آمریت 

Next Post
Atrocities of Pakistan and the Role of Mukti Bahini in the 1971 Liberation War

پاکستان میں جمہوریت محض کاغذ پر، زمینی سطح پر آمریت 

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

  • Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Dalgate, Near C.D hospital Srinagar Jammu and Kashmir. Pincode: 190001.
Email us: editorjkns@gmail.com

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.