سری نگر/ نئی دہلی : چنار بک فیسٹیول2025 کے آخری دن قومی اردو کونسل برائے فروغ اردو زبان اور شعبہ اردو کشمیر یونیورسٹی کے اشتراک سے ایک مشاعرے کا انعقاد ہوا،جس میں وادی کشمیر کے نمایندہ شعرا نے خوب صورت کلام پیش کیے۔ مشاعرے میں غزل و نظم کے ذریعے انسانی اقدار،سماجی مسائل اور فطری مناظر کے موضوعات کو دلکش انداز میں پیش کیا گیا۔ مشاعرے کی صدارت کشمیر کے مشہور شاعر رفیق راز نے کی۔ صدارتی کلمات پیش کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مشاعرے میں شریک تمام شعرا نے عمدہ اور معیاری کلام پیش کیا۔ انھوں نے مزید کہاکہ ایسے مشاعرے اور ادبی اجتماعات نہ صرف یہ کہ شعروادب کے فروغ کا ذریعہ بنتے ہیں بلکہ اہل ذوق کو باہمی میل جول اور اظہار خیا ل کے مواقع بھی فراہم کرتے ہیں۔ اظہار تشکر پیش کرتے ہوئے قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شمس اقبال نے کہا کہ نودنوں تک جاری رہنے والا ادبی و ثقافتی میلہ کامیابی کے ساتھ آج اختتام کو پہنچا۔انھوں نے کہاکہ جس معیار کے ڈسکورس اور ڈائلاگ کی مجھے امید تھی اسکالرز نے اس سے بڑھ کر علمی،ادبی اور فکری گفتگو کی جس سے سامعین کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا ۔انھوں نے کہاکہ اس فیسٹیول میں نوجوانوں نے جس ذوق و شوق اور دلچسپی کا مظاہرہ کیا وہ قابل تعریف ہے اور اس کو کامیاب بنانے میں ان کا اہم کردار ہے۔مشاعرے کی نظامت پرویز مانوس نے کی۔ مشاعرے میں پیش کیے گئے شعرا کے اشعار درج ذیل ہیں :
قطرۂ اشک ہے دورخ کو بجھا سکتاہے
ایسی طاقت ہے کہاں اور کسی پانی میں
(رفیق راز)
عشق تھا آخری امید مگر
عشق کر کے بھی کیا ملا ہے مجھے
(شفق سوپوری)
میں زندگی کا زخم ہوں
جب بھی کریدو نظم جنتی ہوں
(شبنم عشائی)
محبت ہم پس دیوار کرتے ہیں
مگر نفرت سربازار کرتے ہیں
(اشرف عادل )
وہ اکثر خواب میں آکر مرے ہمراہ چلتا ہے
مجھے اب نیند میں چلنے کی بیماری نہ ہوجائے
(شبینہ آرا )
زندگی یہ قید ہے عابد کے زنجیر جیسی
ہے ٹیس یہاں ننھے اصغر کے تیر جیسی
(کفایت فہیم)
بوسیدہ ہمارے ہیں ضمیروں کے مکانات
کرتے ہیں اثر سنگ ملامت بھی بہت کم
(ستیش ومل )
نظروں کے آگے آیا جو چہرہ جناب کا
دیدار ہم نے کر لیا تازہ گلاب کا
(بشیر چراغ )
کس قدر ہیں پیچیدہ مسئلے محبت کے
بند کیے ہیں اب دل نے داخلے محبت کے
(پرویز مانوس )
مشاعرے میں سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی جو ہرشعر پر داد وتحسین سے نوازتی رہی اور مشاعرے کے اختتام پر تالیوں کی گونج اور واہ واہ کی آواز دیر تک جاری رہی۔
(رابطہ عامہ سیل)