• Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Saturday, September 13, 2025
Jammu Kashmir News Service | JKNS
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
Jammu Kashmir News Service | JKNS
No Result
View All Result
Home Editorial & Opinion

پاکستانی افواج اور بلوچستان میں مظالم 

تحریر محمد آذان by تحریر محمد آذان
August 23, 2025
in Editorial & Opinion
A A
PAKISTAN’S INHUMANE TREATMENT OF BALOCHISTAN
FacebookTwitterWhatsapp

 

بلوچستان، جو اپنے پتھریلے پہاڑوں اور معدنی دولت سے بھرپور زمین کے لیے مشہور ہے، صدیوں سے غیر معمولی ثقافتی ورثے اور خودداری رکھنے والی قبائل کی سرزمین رہی ہے۔ مگر یہی خطہ گزشتہ سات دہائیوں سے ایک ایسے ظلم و ستم کی تصویر بن چکا ہے جس کی بنیاد پاکستان فوج کی جارحانہ پالیسیوں پر ہے۔ آزادی کے خواب دیکھنے والے بلوچوں کی صدائیں بار بار توپ و تفنگ کی گھن گرج میں دبائی گئیں، اور آج یہ جدوجہد محض صوبائی خودمختاری کی نہیں بلکہ شناخت اور بقا کی جنگ بن چکی ہے۔

قارئین اس داستان کے زخم 1948 سے شروع ہوتے ہیں، جب پاکستان نے بلوچستان کو طاقت کے ذریعے اپنے ساتھ ملایا۔ قلات اسٹیٹ نے مختصر عرصے کے لیے آزادی کا اعلان کیا تھا مگر فوجی دباو¿ نے یہ خواب چکنا چور کر دیا۔ شہزادہ آغا عبدالکریم نے بغاوت کی قیادت کی لیکن فوج نے سختی سے کچل دیا۔ یوں پہلا سبق یہی تھا کہ یہاں مکالمے کی کوئی گنجائش نہیں، صرف طاقت کا بول بالا ہوگا۔

1950 کی دہائی میں سوئی کے گیس ذخائر دریافت ہوئے، لیکن ان دولت مند وسائل کا فائدہ مقامی لوگوں تک نہ پہنچا۔ فوج نے وسائل پر پہرا بٹھایا جبکہ بلوچ عوام غربت کے اندھیروں میں جیتے رہے۔ 1958 میں نوّے برس کے نو روز خان نے ’ون یونٹ‘ پالیسی کے خلاف بغاوت کی مگر انجام عبرتناک ہوا۔ خان کو جیل میں ڈالا گیا، ان کے بیٹے اور ساتھیوں کو پھانسی دی گئی۔ یہ واقعہ بلوچوں کے دلوں میں ایسی بیچینی کا بیج بو گیا جو نسلوں تک پنپتا رہا۔قارئین ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں بلوچستان کی صوبائی حکومت کو برطرف کر کے ایک بڑا فوجی آپریشن شروع کیا گیا جو 1973 سے 1977 تک جاری رہا۔ اس دوران 80 ہزار سے زائد فوجی صوبے میں ا±ترے۔ گاو¿ں اجاڑ دیے گئے، ہیلی کاپٹروں سے بمباری کی گئی، اور ہزاروں لوگ بے گھر ہو گئے۔ مری اور مینگل قبائل پر خاص طور پر قہر ٹوٹا۔ اسی پس منظر میں بلوچ لبریشن آرمی (BLA) وجود میں آئی۔ لیکن ریاستی طاقت کے سامنے ان کی مزاحمت کو غداری کا نام دے کر ہزاروں بلوچوں کو بے نام قبروں میں دفنا دیا گیا۔قارئین اسی پر بس نہیں ہوا بلکہ پاکستان کے سابق فوجی سربراہ اور سابق صدر جنرل مشرف کے دور میں بھی بلوچوں کے خلاف سخت کارروائیاں جاری رہیں۔ 1999 میں جنرل پرویز مشرف کے اقتدار سنبھالنے پر بلوچوں نے کچھ وقت کے لیے امید باندھی مگر یہ بھی جلد ٹوٹ گئی۔ 2005 میں ڈاکٹر شازیہ خالد کا سانحہ، جس میں فوجی افسر پر الزام لگا اور مشرف نے علانیہ اس کا دفاع کیا، ایک بڑے احتجاج کا سبب بنا۔ نواب اکبر بگٹی نے آواز بلند کی مگر فوج نے ان کے علاقوں پر شدید حملے کیے۔ 2006 میں بگٹی کو ایک غار میں محاصرہ کر کے قتل کیا گیا۔ ان کی میت کو بغیر تصدیق کے دفنایا گیا۔ یہی عمل انہیں بلوچوں کے لیے ایک زندہ علامت اور شہید بنا گیا۔

اسی دور میں جبری گمشدگیاں عام ہو گئیں۔ طلبہ، شعرا اور سیاسی کارکنوں کو گھروں اور گلیوں سے اٹھا لیا جاتا۔ سیکڑوں لاشیں ویران راستوں پر پھینکی گئیں جن پر تشدد کے بھیانک نشانات ہوتے۔ 2009 میں غلام محمد بلوچ، لالا منیر اور شیر محمد کو ایک دفتر سے اٹھا کر قتل کیا گیا، جس نے پورے بلوچستان کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔بلوچستان میں خواتین کو بھی ظلم سے نہ بخشا گیا۔ ڈاکٹر شازیہ کا کیس تو سامنے آیا مگر بے شمار ایسی خواتین ہیں جنہیں چھاپوں یا حراست کے دوران زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ محض جرائم نہیں بلکہ بلوچ معاشرے کو توڑنے کا ہتھیار تھے۔ آواران، مستونگ اور قلات کے گاو¿ں جلائے گئے، لوگ بے گھر ہوئے اور تعلیمی ادارے اجڑ گئے۔ 2010 میں پروفیسر ناظمہ طالب کا قتل اس اندھیرے کی ایک اور جھلک تھا۔مشرف کے بعد آنے والی حکومتوں نے بھی یہ سلسلہ ختم نہ کیا۔ 2014 میں آواران میں ایک بڑے آپریشن کے دوران پورے گاو¿ں ملبے میں بدل گئے۔ انسانی حقوق کے اداروں نے بارہا رپورٹ کیا کہ 2023 تک پانچ ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہو چکے ہیں۔ کئی شعرا اور دانشور، جیسے سیف بلوچ اور قمبر چاکر، مردہ حالت میں ملے۔قارئین چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) نے بلوچوں کی محرومی کو اور گہرا کر دیا۔ مقامی لوگوں کو روزگار سے محروم کر کے زمینیں چھین لی گئیں، جبکہ منافع اور روزگار باہر سے آنے والوں کو ملا۔ فوج نے میڈیا پر قدغن لگا کر، جھوٹے مقدمات قائم کر کے اور دوسرے گروہوں کو تقویت دے کر بلوچ اتحاد کو مزید توڑنے کی کوشش کی۔2025 تک یہ بحران شدت اختیار کر چکا ہے۔ ڈاکٹر مہرنگ بلوچ جیسی پرامن کارکن کو جھوٹے الزامات پر گرفتار کرنا ظاہر کرتا ہے کہ اب ریاست کو پرامن آوازیں بھی گوارا نہیں۔ مستونگ اور بولان میں اجتماعی قبروں کی خبریں آ رہی ہیں۔ فوجی پروپیگنڈا انہیں ’بھارتی ایجنٹ‘ کہہ کر بدنام کرتا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ اپنی شناخت اور وجود کے لیے لڑ رہے ہیں۔لاکھوں لوگ اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں۔ شیعہ، ذکری اور ہندو اقلیتیں ہوں یا پنجابی آبادکار، سب کو ہجرت پر مجبور کیا گیا۔ بلوچ زبان و ادب پر پابندیاں لگائی گئیں، موسیقی کو دبایا گیا، اور تعلیم کی سہولتیں ناپید کر دی گئیں۔یہ ایک سست مگر دانستہ نسل کشی ہے۔ بلوچستان کے وسائل پر ہاتھ ڈالنے کی خاطر فوج نے پورے خطے کو انسانی حقوق کی قبرستان میں بدل دیا ہے۔ مگر اقوامِ متحدہ اور عالمی طاقتوں کی خاموشی نے اس جبر کو مزید بڑھاوا دیا ہے۔پھر بھی بلوچوں کی روح زندہ ہے۔ کوہلو کے پہاڑوں سے لے کر کوئٹہ کی سڑکوں تک آزادی کے نعرے گونجتے ہیں۔ یہ ایک ایسی قوم کی پکار ہے جسے مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے مگر جو آج بھی اپنی سرزمین اور شناخت کے لیے ڈٹی ہوئی ہے۔بلوچوں کی جدوجہد کو دہشت گردی کا نام دے کر دبانا تاریخ کے ساتھ زیادتی ہے۔ یہ لوگ اپنی بقا اور انصاف کے لیے لڑ رہے ہیں۔ عالمی برادری کے لیے وقت آگیا ہے کہ وہ آنکھیں کھولے۔ پابندیاں، تحقیقات اور عالمی سطح پر دباو? ناگزیر ہیں۔ اگر دنیا نے بلوچوں کی آواز نہ سنی تو یہ خطہ ایک اور نسل کشی کی المناک داستان میں بدل جائے گا۔

 

Previous Post

کیا “آزاد کشمیر” واقعی آزاد ہے؟ پاکستان کے قبضے کی حقیقت

Next Post

ماحولیاتی آلودگی کشمیر کی خوبصورتی پر اثر انداز 

Next Post
کشمیر کے جنگلی حیات کے سرمایہ کو تحفظ فراہم کرنے  کےلئے اقدامات کی ضرورت

ماحولیاتی آلودگی کشمیر کی خوبصورتی پر اثر انداز 

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

  • Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Dalgate, Near C.D hospital Srinagar Jammu and Kashmir. Pincode: 190001.
Email us: editorjkns@gmail.com

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.