قارئین وادی کشمیر جو اپنی خوبصورتی کےلئے پوری دنیا میں مشہور ہے میں گزشتہ چند برسوں کے دوران جہاں ہر شعبے میں بہتری دیکھی جارہی ہے وہیں کھیل کود کے شعبے میںبھی نمایاں بہتری دیکھنے کو مل رہی ہے ۔ خاص کر اگر ہم بات کریں کھیلو انڈیا سرگرمیوں کی بدولت مقامی نوجوانوں کی طرف سے کھیل کود میں نمایاںدلچسپی دیکھی جارہی ہے اور کئی نوجوانوں نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے ۔ قارئین ہر سال 29 اگست کو بھارت بھر میں قومی کھیلوں کا دن منایا جاتا ہے، تاکہ ہاکی کے لیجنڈری کھلاڑی میجر دھیان چند کی پیدائش کا جشن منایا جا سکے۔ ان کی شاندار کارکردگی نے انہیں نہ صرف بھارت میں بلکہ دنیا بھر میں شہرت دلائی۔ یہ دن ان کی میراث اور کھیلوں کی طاقت اور مثبت تبدیلی کی یاد دہانی کے طور پر اہمیت رکھتا ہے۔قارئین کشمیر، ہمالیہ کے دامن میں بسا یہ خوبصورت خطہ، ثقافت، روایت اور مشکل جغرافیہ کے لیے مشہور ہے، یہاں قومی کھیلوں کا دن محض رسمی نہیں بلکہ ایک معنوی تقریب ہے۔ وادی میں جسمانی مضبوطی روزمرہ کی ضرورت ہے، اور کھیل روایتی فنون، سردیوں کے کھیل اور کمیونٹی کی مضبوطی سے جڑے ہیں۔ اس دن کا انعقاد نوجوانوں میں امید، اتحاد اور کھیل کے ذریعے بااختیار بنانے کا پیغام پھیلاتا ہے۔قومی کھیلوں کا دن میجر دھیان چند کی سالگرہ کے موقع پر منایا جاتا ہے، جو 1905 میں پیدا ہوئے تھے۔ یہ دن ہر عمر کے افراد میں ٹیم ورک، نظم و ضبط، محنت اور عمدگی کے جذبے کو فروغ دیتا ہے۔ بھارت بھر میں عوام اس دن سرگرمی کی قسمیں کھاتے، کمیونٹی تقریبات میں حصہ لیتے اور کھلاڑیوں کی کامیابیوں کا جشن مناتے ہیں۔قارئین کشمیر میں یہ دن مقامی ثقافت اور چیلنجز کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔ یہاں کی قدیم کھیلوں کی روایات میں “سقائے” جیسے جنگی کھیل شامل ہیں، جو تلوار اور ڈھال کے ذریعے مہارت اور حوصلہ سکھاتے ہیں۔ استاد نذیر احمد میر کی کوششوں سے اس کھیل کو دوبارہ زندہ کیا گیا، اور آج بھی یہ کشمیری مزاحمت اور ثقافت کی علامت ہے۔کشمیر کے سخت موسم اور پہاڑی علاقے سرمائی کھیلوں کے لیے موزوں ہیں۔ گلمرگ میں 1996، 2004 اور 2009 میں قومی سرمائی کھیل منعقد ہوئے، اور 2020 سے “کھیلوں انڈیا ونٹر گیمز” کا آغاز ہوا۔ پہلے ایڈیشن میں جموں و کشمیر نے سب سے زیادہ سونے کے تمغے جیتے، جو مقامی صلاحیتوں کی عکاسی کرتا ہے۔ مقامی کھلاڑی، جیسے عادل منظور پیر اور گل دیو، قومی اور بین الاقوامی سطح پر نام پیدا کر چکے ہیں۔ عادل منظور پیر نے آئس اسٹاک کھیل میں متعدد قومی ٹائٹل حاصل کیے اور عالمی چیمپیئن شپ میں بھارت کی نمائندگی کی، جبکہ گل دیو 1988 کے سرمائی اولمپکس میں بھارت کی نمائندگی کرنے والے پہلے کشمیری اولمپین بنے۔جموں و کشمیر نے کرکٹ، شوٹنگ اور ووشو جیسے کھیلوں میں بھی قومی سطح پر نام پیدا کیے ہیں۔ سرینگر کے کولدیپ ہنڈو ”ووشو “کے کوچ کے طور پر دروناچاریہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے شخص بنے اور فٹ انڈیا موومنٹ کے سفیر بھی مقرر ہوئے۔2024 میں، محکمہ یوتھ سروسز اور کھیلوں نے جموں و کشمیر کے تمام اضلاع میں ضلع وار تقریبات کا انعقاد کیا، جس میں ج±ودو مقابلے، فٹنس کے وعدے اور کمیونٹی میچ شامل تھے، تاکہ مقامی سطح پر شمولیت کو فروغ دیا جا سکے۔2023 میں قومی کھیلوں کا ہفتہ 21–29 اگست کے دوران منایا گیا، جس میں ایتھلیٹکس، مقامی کھیل اور گروہی مقابلے شامل تھے۔ تعلیمی اداروں میں شاندار تقریبات کا ریکارڈ بھی موجود ہے، جیسے کہ امر سنگھ کالج میں رسہ کشی، دوڑ، شطرنج، ریس اور پلینک چیلنجز منعقد کیے گئے۔جموں و کشمیر اسپورٹس کونسل نے سرینگر اور اضلاع میں یوگاسن چیمپیئن شپ سمیت مختلف تقریبات کا انعقاد کیا تاکہ میجر دھیان چند کو خراج تحسین پیش کیا جا سکے اور نوجوانوں میں کھیلوں میں دلچسپی پیدا ہو۔ پورے یونین ٹیریٹری میں جمو ںیونیورسٹی، اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کشمیر اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ماس کمیونیکیشن جموں نے فعال شرکت کی، جس میں فینسنگ، کشتی، گٹکا، ووشو، ج±ودو، کیرم، ٹیبل ٹینس، شطرنج، میراتھن اور دیگر کھیل شامل تھے۔2025 میں کھیلوں کے وزیر ستیش شرما نے 29 اگست سے 31 اگست تک ہفتہ بھر کے پروگرام کا اعلان کیا، جس میں صبح کی تقریبات، فٹنس ،یوگا، سائیکلنگ، مقامی کھیل اور کمیونٹی واک شامل ہیں۔ اسکول، کالج اور کمیونٹی سینٹرز کو میجر دھیان چند کو خراج تحسین پیش کرنے کی ہدایت دی گئی۔ہاکی میں نوجوان کشمیری طالبہ عنایت فاروق نے سینئر قومی ہاکی چیمپیئن شپ میں جگہ بنائی اور کئی نوجوانوں کے لیے مثال قائم کی۔ ان کی کہانی یہ ظاہر کرتی ہے کہ کشمیری نوجوانوں میں بے پناہ صلاحیتیں ہیں، مگر ثقافتی، اقتصادی اور ادارہ جاتی چیلنجز ان کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔قومی کھیلوں کے دن کے موقع پر یہ سرگرمیاں نوجوانوں کو فخر، شناخت اور شرکت کا موقع فراہم کرتی ہیں۔ اسکولوں، کالجوں اور کمیونٹی سینٹرز میں فٹنس کے وعدے، ویک اینڈ ٹورنامنٹس اور کہانیاں سنانے کے پروگرام کھیلوں کی ثقافت کو فروغ دیتے ہیں۔قومی کھیلوں کا دن کشمیر میں صرف دن نہیں، بلکہ ایک ایسا منظرنامہ ہے جو تاریخ، ثقافت، امید اور صلاحیت کو یکجا کرتا ہے۔ مقامی اداروں کی وابستگی، کھلاڑیوں کی کامیابیاں اور روایتی کھیلوں کی روح ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتی ہیں۔ قارئین ضرورت اس بات کی ہے کہ وادی کشمیر میں کھیل کود کے حوالے سے کھلاڑیوں کو ہر طرح کی سہولیات بہم رکھی جائے تاکہ وہ اپنے ہنر کے جوہر دکھاکر قومی اور بین الاقوامی سطح پر اپنی کارکردگی کا مظاہرہ کرسکیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر کے نوجوانوں میں قابلیت کی کوئی کمی نہیں ہے البتہ انہیں ایک بہتر پلیٹ فارم مہیا ہونا چاہئے ۔