• Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Wednesday, October 29, 2025
Jammu Kashmir News Service | JKNS
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
Jammu Kashmir News Service | JKNS
No Result
View All Result
Home اردو خبریں

جمہوریت کی واپسی،جموں و کشمیر میں اعتماد کا نیا سفر

Arshid Rasool by Arshid Rasool
October 18, 2025
in اردو خبریں
A A
DEMOCRACY IS WINNING IN KASHMIR : MERA KASHMIR BADAL RAHA HAI
FacebookTwitterWhatsapp

قارئین وادی کشمیر نے اب تک کئی ادوار دیکھے ہیں ، سیاست میںکافی اُتار چڑھاﺅ دیکھنے میں آئے اور کئی تہذیبوں کی یہ وادی گواہ رہی ہے ۔ البتہ پہاڑوں کے دامن میں کبھی جمہوریت مدھم ضرور ہوئی، مگر کبھی بجھی نہیں۔ جموں و کشمیر کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ عوام کی طاقت اور اداروں کی مضبوطی کے بغیر کوئی نظام دیرپا نہیں رہ سکتا۔ 1947 میں مہاراجہ ہری سنگھ کے الحاق نامے کے ساتھ یہ خطہ بھارت میں شامل ہوا تو ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔ یہ الحاق محض ایک قانونی رسمی کارروائی نہیں بلکہ ایک تاریخی فیصلہ تھا، جس نے ریاست کو جمہوری اصولوں سے جوڑ دیا اور عوام کو اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کا حق دیا۔اس فیصلے کو 1951 میں منتخب شدہ دستور ساز اسمبلی نے توثیق دی، جو ریاست کے عوام کی خواہشات کی عکاس تھی۔ یہ ابتدائی قدم اس بات کی علامت تھا کہ جموں و کشمیر کی بھارت کے ساتھ شمولیت عوام کی رائے سے ہوئی، جب کہ دنیا بھر میں اس خطے کے بارے میں مختلف تصورات پروان چڑھ رہے تھے۔اس کے بعد آنے والے برسوں میں خطے کو کئی چیلنجز کا سامنا رہا۔ پاکستان کی جانب سے جاری حملے، مسلح تصادم اور دہشت گردی کے باوجود جمہوری عمل برقرار رہا۔ منتخب حکومتیں کام کرتی رہیں، اور عوام کی آواز دبائی نہ جا سکی۔

جموں و کشمیر کی جمہوریت کی سب سے بڑی علامت عوامی شمولیت ہے۔ 1996 کے انتخابات، جب خطے میں شدت پسندی اپنے عروج پر تھی، اس وقت بھی عوام نے بڑی تعداد میں ووٹ ڈالے۔ 2003، 2008 اور 2014 کے انتخابات نے اس اعتماد کو مزید تقویت دی۔ ہر الیکشن نے نہ صرف حکومتیں پیدا کیں بلکہ یہ بھی دکھایا کہ کشمیری عوام جمہوریت کے حقیقی معنی سمجھتے ہیں اور اس کے تحفظ کے لیے تیار ہیں۔

2018 میں 2014 کی کوئلےشن حکومت کے خاتمے کے بعد گورنر راول اور صدر راول کا نفاذ ایک وقتی اقدام تھا، نہ کہ جمہوریت سے پیچھے ہٹنا۔ 2019 کی سیاسی تنظیم نو، جس میں ریاست کو دو مرکز ش ±دہ خطوں میں تقسیم کیا گیا، اس کا مقصد بھی جمہوری ڈھانچے کو مضبوط کرنا تھا۔ جموں و کشمیر کو مقننہ کے ساتھ یونین ٹیریٹری بنانے سے نہ صرف استحکام آیا بلکہ مقامی نمائندگی بھی برقرار رہی۔

حالیہ برسوں میں انتخابات میں ریکارڈ شرکت نے یہ واضح کر دیا کہ عوام جمہوری عمل پر بھرپور اعتماد کرتے ہیں۔ شفاف اور محفوظ انتخابات نے شہریوں کو خوف کے بغیر اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کا موقع دیا۔ یہ اعتماد مقامی اور قومی سطح پر جموں و کشمیر کی نمائندگی کو مضبوط کرتا ہے۔

پارلیمنٹ میں جموں و کشمیر کی موجودگی نے بھی اس یقین دہانی کو تقویت دی کہ خطے کی آواز ملک کے اعلیٰ فیصلوں میں پہنچ رہی ہے۔ یہاں کے نمائندے ترقیاتی منصوبوں اور امن و خوشحالی کی پالیسیوں میں مو ¿ثر کردار ادا کرتے رہے ہیں۔

جموں و کشمیر کی جمہوری واپسی صرف انتخابی عمل تک محدود نہیں رہی۔ پنچایت اور شہری اداروں کی مضبوطی نے یہ یقینی بنایا کہ فیصلہ سازی صرف اوپر سے نہیں بلکہ نیچے تک پہنچے۔ مقامی کمیونٹیز کو مستقبل میں حصہ داری کا حق ملا، جس سے شفافیت اور شمولیت دونوں کو فروغ ملا۔

نئی حکومتیں مرکزی انتظامیہ کے تعاون سے بنیادی ڈھانچے، روزگار اور امن و استحکام کے مسائل حل کر رہی ہیں۔ اس عمل نے عوام میں جمہوری شعور اور شمولیت کا جذبہ پیدا کیا ہے۔

جموں و کشمیر کی جمہوریت کا سفر مشکلات سے بھرپور رہا، مگر ہر بحران نے اس کی جڑیں مضبوط کیں۔ دہشت گردی، بیرونی حملے اور اندرونی سیاسی پیچیدگیوں کے باوجود عوام نے جمہوری عمل کو اپنا ہتھیار بنایا۔ رائے دہی کے ذریعے منتخب شدہ حکومتیں عوام کی توقعات پر کام کر رہی ہیں، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ جموں و کشمیر میں جمہوریت محض قانونی ڈھانچہ نہیں بلکہ عوامی قوت کا مظہر ہے۔

جموں و کشمیر کے جمہوری ادارے مسلسل ترقی کر رہے ہیں، نئے چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں اور بدستور عوام کی نمائندگی کو یقینی بنا رہے ہیں۔ یہ کہانی یاد دلاتی ہے کہ جمہوریت ایک جمود نہیں، بلکہ ایک متحرک عمل ہے جسے عوام کی مشترکہ خواہش اور ارادہ مضبوط کرتا ہے۔

جموں و کشمیر کے لوگ، اپنی شمولیت اور اعتماد کے ذریعے، یقینی بناتے ہیں کہ ان کی آواز ہمیشہ سنی جائے، اور ایک ایسا مستقبل تشکیل پائے جو شمولیت، خوشحالی اور جمہوری اصولوں پر مضبوطی سے قائم ہو۔

 

 

Previous Post

خود انحصاری کی راہ پر کشمیر،روزگار سے وقار تک کی کہانی

Next Post

Major General Praveen Chhabra calls on Lt Governor Kavinder Gupta

Next Post
Major General Praveen Chhabra calls on Lt Governor Kavinder Gupta

Major General Praveen Chhabra calls on Lt Governor Kavinder Gupta

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

  • Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Dalgate, Near C.D hospital Srinagar Jammu and Kashmir. Pincode: 190001.
Email us: editorjkns@gmail.com

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.