• Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Wednesday, October 29, 2025
Jammu Kashmir News Service | JKNS
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
Jammu Kashmir News Service | JKNS
No Result
View All Result
Home اردو خبریں

کرکٹ کشمیر کی دھڑکن خواب اور امید کا سفر

Arshid Rasool by Arshid Rasool
October 21, 2025
in اردو خبریں
A A
Cricket in Kashmir
FacebookTwitterWhatsapp

قارئین جس طرح سے برصغیر میں کرکٹ نوجوانوں میں جنون کے حد تک موجود ہے اور یہ صرف ایک کھیل نہیں بلکہ ایک ایسا مشغلہ بھی ہے جس سے لوگوں کی دھڑکنیں جھڑی ہوئی ہیں اسی طرح کشمیر میں کرکٹ محض ایک کھیل نہیں، یہ جذبے، حوصلے اور اجتماعی امید کا استعارہ ہے۔ اس سرزمین پر جہاں برف، پہاڑ اور خاموش وادیاں ایک الگ کہانی سناتی ہیں، وہاں کرکٹ نے ایک ایسا باب رقم کیا ہے جو ہر دل کی دھڑکن میں بس گیا ہے۔ گلیوں سے لے کر کھیتوں تک، کھلے میدانوں سے برف پوش میدانوں تک، بچے اور نوجوان ایک ہی خواب کے تعاقب میں ہیں گیند، بلّہ اور ایک بہتر کل کا یقین۔قارئین وادی کشمیر میں گزشتہ چند برسوں میں جو تبدیلی دیکھی جارہی ہے وہ دیگر شعبوں کے علاوہ کھیل کے میدان میں بھی دیکھنے کو مل رہی ہے اور اب زیادہ سے زیادہ نوجوان مختلف کھیلوں کے ساتھ اپنا مستقبل جوڑتے ہیں تو اسی طرح کرکٹ میں بھی نوجوان کھلاڑی اپنا مستقبل ڈھونڈنے کی کوشش میں ہیں ۔ قارئین کو بتادیں کہ کشمیر میں کرکٹ کی جڑیں برطانوی دور سے جا ملتی ہیں، جب پہلی بار یہ کھیل سری نگر کے چند اشرافیہ طبقوں تک محدود تھا۔ مگر 1983 میں بھارت کی ورلڈ کپ فتح کے بعد یہ شوق عام ہوا اور وادی کے کونے کونے تک پہنچ گیا۔ سردیوں کی شدت ہو یا سہولیات کی کمی، کشمیریوں نے کرکٹ کو دل سے اپنایا۔ نوے کی دہائی کے مشکل برسوں میں جب زندگی اکثر ٹھٹھک جاتی تھی، تب بھی یہ کھیل ایک خاموش تسکین بن کر موجود رہا۔ دھان کے کھیتوں میں کھیلے گئے میچ، یا گلی کوچوں میں تراشے گئے عارضی میدان ،یہی وہ جگہیں تھیں جہاں کرکٹ محض کھیل نہیں، بلکہ زندگی کی علامت بن گئی۔

وقت کے ساتھ یہ شوق ایک تحریک میں بدل گیا۔ آج کشمیر میں کرکٹ صرف تفریح نہیں، ایک پیشہ ورانہ خواب ہے۔ جموں و کشمیر اسپورٹس کونسل کے مطابق ایک لاکھ بیس ہزار سے زیادہ کھلاڑی باضابطہ طور پر اس کھیل سے وابستہ ہیں، جن میں زیادہ تر نوجوان ہیں۔ پرویز رسول کی کامیابی نے راستہ دکھایا، عمران ملک کی تیز رفتار گیندوں نے خوابوں کو رفتار دی، اور عبدالصمد کی بیٹنگ نے نوجوانوں کو یقین دیا کہ کامیابی اب صرف خواہش نہیں ، ایک ممکنہ حقیقت ہے۔ اس منظر میں نیا اضافہ بی سی سی آئی کے صدر مِتھن منہاس کی شکل میں ہوا، جو خود جموں و کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں۔کرکٹ کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نے وادی میں درجنوں مقامی ٹورنامنٹس کو جنم دیا ، چنار پریمیئر لیگ، ڈاو ¿ن ٹاو ¿ن پریمیئر لیگ اور فوج کی جانب سے لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے منعقدہ مختلف مقابلے اب وادی کی سماجی زندگی کا حصہ بن چکے ہیں۔ صرف 2024 میں ہی 800 سے زیادہ ٹورنامنٹس منعقد ہوئے، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ کرکٹ اب کشمیر کے دل میں گہرائی تک پیوست ہو چکا ہے۔جہاں کھلاڑیوں کےلئے بہترین مواقعے دستیاب ہیں وہیہں چیلنجز اب بھی موجود ہیں۔ وادی میں قومی معیار کے مطابق صرف دو بڑے اسٹیڈیم ہیں ،ایک شیرِ کشمیر کرکٹ اسٹیڈیم (سرینگر) اور ایس کے پی اے گراو ¿نڈ (گاندربل)،اگرچہ بی سی سی آئی اور جموں و کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن سہولیات میں بہتری کے لیے سرگرم ہیں، مگر موسمی حالات اور انتظامی پیچیدگیاں رفتار سست کر دیتی ہیں۔ اس کے باوجود، کھیلو انڈیا اسکیم کے تحت 2019 سے اب تک 50 کروڑ روپے سے زائد کی سرمایہ کاری ہو چکی ہے، جس سے بارہمولہ، پلوامہ اور کپواڑہ جیسے اضلاع میں متعدد کرکٹ میدان جدید سہولیات سے آراستہ کیے گئے ہیں۔ ٹرف پچز، انڈور نیٹس اور فلڈ لائٹس نے نوجوانوں کو منظم تربیت اور طویل کھیل کا موقع فراہم کیا ہے۔یونیورسٹی آف کشمیر کے شعبہ فزیکل تعلیم کی 2024 کی ایک تحقیق کے مطابق، 78 فیصد نوجوانوں نے کرکٹ کو سب سے زیادہ متاثر کن کھیل قرار دیا، اور تقریباً نصف نے کہا کہ اگر بہتر مواقع ملیں تو وہ اسے پیشہ بنانے کے خواہش مند ہیں۔ سوشل میڈیا نے بھی اس جذبے کو دوچند کر دیا ہے ،اب گلیوں میں کھیلے جانے والے میچ براہِ راست نشر ہوتے ہیں، نوجوان اپنے کھیل کو آن لائن دکھاتے ہیں، ناظرین اور اسپانسرز حاصل کرتے ہیں، اور یوں کرکٹ کشمیر کی ثقافتی پہچان کا نیا چہرہ بن گئی ہے۔اگر ادارے شفافیت، مواقع اور تربیت کے نظام کو مضبوط بنائیں، اگر نجی شعبہ سرمایہ کاری کرے، اگر کمیونٹی سرگرم ہو، تو یہ کھیل صرف میدانوں میں نہیں بلکہ معیشت اور سماج میں بھی نئی جان ڈال سکتا ہے۔ کھیل کے ساتھ سیاحت، کاروبار اور تعلیم کو جوڑ کر کشمیر کو ایک نئے عہد کے کھیلوں کے مرکز کے طور پر ابھارا جا سکتا ہے۔کرکٹ کی یہ داستان دراصل خود کشمیر کی کہانی ہے ،استقامت، جوش اور امید کی کہانی۔ جب کوئی بچہ برفیلے میدان پر بلّہ گھماتا ہے یا گرد آلود گلی میں شاٹ مارتا ہے، تو یہ صرف کھیل نہیں، مستقبل پر ایمان کا اظہار ہوتا ہے۔ اگر اس جذبے کو درست سمت، وسائل اور اعتماد مل جائے تو وہ دن دور نہیں جب کشمیر قدرتی حسن کے ساتھ ساتھ کرکٹ کے عروج کی بھی پہچان بن جائے گا۔

 

Previous Post

Er. Aijaz Hussain Holds Late-Night Campaign in Bemina, Seeks Votes for Aga Syed Mohsin

Next Post

Grass Roots Democracy: Rebuilding Trust in Kashmir

Next Post
Grass Roots Democracy: Rebuilding Trust in Kashmir

Grass Roots Democracy: Rebuilding Trust in Kashmir

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

  • Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Dalgate, Near C.D hospital Srinagar Jammu and Kashmir. Pincode: 190001.
Email us: editorjkns@gmail.com

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.