• Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Wednesday, October 29, 2025
Jammu Kashmir News Service | JKNS
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
Jammu Kashmir News Service | JKNS
No Result
View All Result
Home اردو خبریں

کشمیر کی ترقی کےلئے اہم نئی راہیں

Arshid Rasool by Arshid Rasool
October 22, 2025
in اردو خبریں
A A
KASHMIR ON THE MOVE: ROADS OF HOPE AND HIGH STAKES
FacebookTwitterWhatsapp

قارئین وادی کشمیر برصغیر میں صدیوں تک ایک اہم مرکزی راہ گزر رہی ہے جو مختلف ممالک کے درمیان تجارتی رابطے کا ایک اہم وسیلہ رہا ہے جس میں سلک روٹ کافی اہمیت کا حامل تھا ۔کشمیر سلک روٹ ایک ایسا سنگم جہاں مشرق و مغرب کی تجارتی، روحانی اور ثقافتی لہریں ٹکراتی تھیں۔ زوجیلا، کھردونگ لا اور قراقرم جیسے پہاڑی گذرگاہوں کے راستے تاجروں، راہبوں اور مسافروں کے لیے علم، فن اور مذہب کی ترسیل کے محور تھے۔ لیہ، کرگل اور سری نگر کے بازار کاروانوں کا مرکز تھے، جہاں یارکانڈ، سمرقند اور تبت سے آئے تاجروں کی بھیڑ بھارتی تجارتی خاندانوں سے ملتی اور ایک منفرد ہمالیائی کثیر الثقافتی ماحول جنم لیتی۔ سرینگر کے یارکانڈ سرائے جیسے کاروانسرا تاجروں اور ان کے اونٹوں کے لیے سکونت کا مقام فراہم کرتے، جبکہ لیہ کے بازار پشمینہ، فیروزہ پتھر اور کشمیر کے پیپرماشی فن کی نمائش کرتے۔ یہ تجارتی تبادلے محض مال و تجارت تک محدود نہیں تھے، بلکہ فنِ تعمیر، کھانے پینے کی روایات اور زبانوں میں بھی اثر انداز ہوئے ، اور آج بھی کشمیر کی ثقافتی پہچان میں یہ رنگ موجود ہیں۔قارئین کو بتادیں کہ تاریخی طور پر سلک روٹ کشمیر کے لیے صرف تجارتی راستہ نہیں تھا، بلکہ تہذیب کی ایک زندہ شریان تھی۔ یہ مختلف ثقافتوں کے درمیان پل باندھتا، فنون لطیفہ اور روحانی ہم آہنگی کو فروغ دیتا، اور وادی کو تخلیقی جدت اور معاشرتی ہم آہنگی کا مرکز بناتا۔ اکیسویں صدی میں یہ قدیم راہ نئی زندگی پا رہی ہے، جس کی بنیاد جدید انفراسٹرکچر اور مربوط منصوبے ہیں۔

ان منصوبوں میں سب سے نمایاں ادھم پور،سرینگر،بارہمولہ ریل لنک پروجیکٹ ہے، جو مکمل اور فعال ہو چکا ہے، اور آج مال برداری اور مسافری نقل و حمل کا اہم ذریعہ بن چکا ہے۔ یہ انجینئرنگ کا شاہکار، جو سرنگوں، پلوں اور وادیوں سے گزرتا ہے، نہ صرف نقل و حرکت کو آسان بنا رہا ہے بلکہ کشمیر کو بھارت کی قومی ریلوے نیٹ ورک سے جوڑ رہا ہے۔ریل لنک صرف سفری سہولت نہیں، بلکہ تجارت کی زندگی بھی ہے۔ اس کے ذریعے کشمش، سیب، اخروٹ اور دستکاری کے سامان قومی منڈیوں تک پہنچتے ہیں، جبکہ مسافر خدمات نے سفر کا وقت کم کر کے سیاحت، تجارت اور سماجی روابط کو فروغ دیا ہے۔ زیڈ مور اور ±وجیلا ٹنلوںجیسے منصوبے موسمی پابندیوں کے باوجود تجارتی نقل و حمل کو یقینی بنا رہے ہیں۔سرینگر رنگ روڈ، دہلی،امرتسر،کٹرا ایکسپریس وے اور اپ گریڈ شدہ ہائی ویز کے ساتھ، کشمیر اب سامان، سیاحوں اور ثقافتی تبادلے کا اہم مرکز بنتا جا رہا ہے۔ریاسی پل منصوبے، دیہی سڑکوں کی توسیع اور ماحولیاتی سیاحت کے منصوبے وادی کی ترقی کی راہیں کھول رہے ہیں۔ یہ نہ صرف نقل و حمل کو آسان بنا رہے ہیں بلکہ باغبانی، دستکاری اور سرد موسم کے کھیلوں کی صنعتوں کے لیے بھی مواقع پیدا کر رہے ہیں۔ کشمیر کی اقتصادی ترقی میں سلک روٹ کی یہ نئی زندگی کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ سیب، زعفران، چیری اور اخروٹ جیسے فصلیں اب عالمی منڈیوں تک پہلے سے زیادہ تیزی سے پہنچ رہی ہیں۔

اسی طرح، روایتی دستکاری اور چھوٹے کاروبار دوبارہ توانائی پا رہے ہیں۔ پشمینہ، قالین، پیپرماشی کی اشیا جو کبھی سلک روٹ کے ذریعے سفر کرتی تھیں، اب ای کامرس اور سرکاری تجارتی میلوں کے ذریعے عالمی مارکیٹ میں نیا زندگی پا رہی ہیں۔ سیاحت نے بھی نیا رخ اختیار کیا ہے — “سلک روٹ سیاحت” کے ذریعے لوگ تاریخی گہرائی اور قدرتی حسن کے لیے کشمیر کا سفر کر رہے ہیں۔ لداخ کی آریان ویلی، کرگل کے مصروف بازار اور نوبرا کے راستے تاریخی کاروانوں کے نقش قدم کی کہانی بیان کرتے ہیں، اور یہ دیہی کاروبار، خاص طور پر خواتین اور نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا کر رہے ہیں۔سلک روٹ کی یہ تجدید صرف تجارت تک محدود نہیں، بلکہ کشمیر کو ثقافتی سنگم کے طور پر دوبارہ متحرک کر رہی ہے۔ وسطی ایشیا، تبت اور فارسی دنیا کے ساتھ مشترکہ ورثہ نمائشوں، علمی تبادلے اور فنون کے جشن کے ذریعے زندہ کیا جا رہا ہے۔ لیہ کے سنٹرل ایشین میوزیم میں خطی نسخے، سکے، ملبوسات اور قدیم یادگاریں سلک روٹ کے تاریخی تعلقات کی عکاسی کرتی ہیں۔ جدید مسافر ان تاریخی روابط کو دوبارہ تلاش کر رہے ہیں — صومعے، کاروان راستے اور قدیم قلعے دیکھ کر ماضی کی کہانیوں سے جڑتے ہیں۔ ثقافتی تہوار، موسیقی اور دستکاری کے ذریعے کشمیر دوبارہ ایک متحرک تہذیبی ملاقات کی جگہ بن رہا ہے۔

یہ ثقافتی احیاءصرف تاریخی دلچسپی نہیں بلکہ نرم سفارت کاری اور عوامی روابط کو بھی فروغ دیتا ہے۔ کشمیر کے فن، موسیقی اور ورثے کے ذریعے جنوب اور وسطی ایشیا کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کر سکتا ہے۔ تاہم، اس خواب کے سامنے جغرافیائی اور سیاسی چیلنجز بھی موجود ہیں۔ گلگت بلتستاناور سنکیانگ کے روایتی تجارتی راستے سرحدی کشیدگی اور سلامتی کی وجوہات سے محدود ہیں۔

چین،پاکستان اقتصادی راہداری اور شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن کے دیگر منصوبے علاقائی تجارت کے مواقع فراہم کرتے ہیں، مگر ان کا بھارت کے منصوبوں کے ساتھ مکمل انضمام غیر یقینی ہے۔ کشمیر کی مکمل صلاحیت صرف امن، سفارتی روابط اور سرحدی استحکام سے ہی ممکن ہے۔ داخلی ترقی، انفراسٹرکچر اور سلامتی پر حکومت کی توجہ نے ماحول بہتر بنایا ہے، مگر مستقل سرمایہ کاری، عوامی شرکت اور سرحد پار مکالمہ اس خطے کو مشترکہ اقتصادی مقام بنانے کے لیے لازمی ہیں۔سلک روٹ کی نئی زندگی کا اثر عام کشمیریوں کی زندگی میں سب سے زیادہ محسوس ہوتا ہے۔ بہتر روابط نے کاروبار کو فروغ دیا، کاریگروں کو بااختیار بنایا اور کئی دہائیوں کی ہجرت کو روکا۔ پہاڑی علاقوں کے گاو ¿ں اب چند گھنٹوں میں مارکیٹ اور اسپتال سے جڑے ہوئے ہیں۔ نوجوان ایگری ٹیک، سیاحت اور ای کامرس میں جدید اختراعات کے ساتھ پرانی روایات کو جوڑ رہے ہیں۔ خواتین، خاص طور پر، تبدیلی کی طاقتور نمائندہ بن رہی ہیں ،تعلیم، صحت اور سیاحت کے شعبوں میں سرمایہ کاری نئے مواقع پیدا کر رہی ہے۔تاہم ترقی کے فوائد سب کے لیے ہونے چاہئیں۔ شہری توسیع اور انفراسٹرکچر منصوبوں میں مقامی شراکت اور ماحولیاتی توازن کو ترجیح دینی چاہیے۔ ترقی کی کہانی ایسی ہونی چاہیے جو کمیونٹی کو مضبوط کرے، ان کی ثقافتی اور ماحولیاتی پہچان کو ختم کیے بغیر۔ سلک روٹ کی دوبارہ جڑت کشمیر کے نازک ماحولیاتی اور ورثے کے تحفظ کے ساتھ ہونی چاہیے۔

کاروان سرا، صومعے، قدیم پل اور قلعے محض یادگار نہیں، بلکہ کشمیر کے سلک روٹ کی زندہ علامت ہیں۔ انہیں جدید سیاحت اور تعلیم کے ساتھ جوڑنا آگاہی اور احترام پیدا کر سکتا ہے۔ روایتی تعمیرات اور پانی کے انتظام جیسے مقامی علم نے پائیدار ترقی کے لیے اہم سبق دیا ہے۔ قدیم حکمت اور جدید ٹیکنالوجی کے امتزاج سے کشمیر ماحولیاتی شعور کے ساتھ ترقی کی مثال قائم کر سکتا ہے۔

کشمیر کی سلک روٹ کی تجدید صرف ماضی کی یاد نہیں، بلکہ علاقائی رابطے، خوشحالی اور امن کا وژن ہے۔ ادھم پور،سرینگر–بارہمولہ ریل لنک کی مکمل فعالیت کے ساتھ، وادی ایک نکتہ موڑ پر ہے جہاں تاریخی جغرافیہ اور جدید جیوپولیٹکس ملتے ہیں۔ مستقبل میں مرکزی ایشیا تک پرامن راستوں کی بحالی، ڈرائی پورٹس اور لاجسٹک ہبز کی توسیع، اور ڈیجیٹل و گرین اکنامی کے ساتھ کشمیر کی صنعتوں کا انضمام ممکن ہے۔ شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن جیسے علاقائی پلیٹ فارمز کے ذریعے یہ خطہ تجارتی، توانائی اور سیاحت کے متعدد مرکز بن سکتا ہے۔

اس وژن کے مرکز میں کشمیری عوام ہیں نوجوان، کاریگر اور دانشور ، جو تخلیق، تحفظ اور روابط کے ذریعے تبدیلی لا رہے ہیں۔ سلک روٹ کی تجدید کشمیر کو ایک نیا تجارتی اور ثقافتی مرکز بنانے کا بہترین موقع فراہم کرتی ہے۔یہ سفر محض انفراسٹرکچر یا تجارت کا نہیں، بلکہ شناخت کے احیائ، فخر کی بحالی اور مستقبل کی تخلیق کا بھی ہے۔ جب نئی سلک روٹ وادیوں اور پہاڑی گذرگاہوں سے دوبارہ گزرتی ہے، کشمیر صرف ایک عبوری نقطہ نہیں، بلکہ استقامت، تجدید اور علاقائی تعاون کی علامت بن کر ابھرتا ہے، جو ماضی کی عظمت کو ایشیائی صدی کے وعدے سے جوڑتا ہے۔

 

Previous Post

J&K Gears Up for National Youth Festival 2026; Directorate of YSS to Lead UT-Wide Mobilisation

Next Post

بندوقوں کے سائے سے نکل کر سکول کے کلاس تک

Next Post
دائرے توڑتے ہوئے :مسلم تخلیق کار بھارت میں کثرت پسندی کا تصور از سر نو وضع کررہے ہیں 

بندوقوں کے سائے سے نکل کر سکول کے کلاس تک

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

  • Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Dalgate, Near C.D hospital Srinagar Jammu and Kashmir. Pincode: 190001.
Email us: editorjkns@gmail.com

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.