• Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Saturday, December 13, 2025
Jammu Kashmir News Service | JKNS
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
Jammu Kashmir News Service | JKNS
No Result
View All Result
Home اردو خبریں

ایس۔ایم ہِل کمپلیکس: پہاڑ، تاریخ، حفاظت اور انسانیت کا ایک ہم آہنگ قصہ

Muhammad Afzal by Muhammad Afzal
December 4, 2025
in اردو خبریں
A A
دائرے توڑتے ہوئے :مسلم تخلیق کار بھارت میں کثرت پسندی کا تصور از سر نو وضع کررہے ہیں 
FacebookTwitterWhatsapp

تحریر :محمد افضل

کشمیر کی فلک بوس چوٹیوں کے درمیان ایک ایسا مقام ہے جو محض جغرافیہ نہیں بلکہ داستانوں کا مجموعہ ہے۔ برف سے اٹے ہوئے پہاڑوں، خاموش گھاٹیوں اور فضاو ¿ں میں تیرتی ہوئی سرد ہواو ¿ں کے درمیان 10,200 فٹ کی بلندی پر قائم ایس۔ایم ہِل کمپلیکس اپنی موجودگی ہی سے یہ احساس دلاتا ہے کہ کچھ جگہیں قدرت نے صرف راستہ نہیں بلکہ تاریخ کا مینار بنا کر چھوڑ دی ہوتی ہیں۔ یہ وہ مقام ہے جہاں انسانیت، بہادری، ورثہ اور خدمت ایک ساتھ دھڑکتے ہیں، جیسے کسی پرانے بزرگ کی بیٹھک ہو جہاں ہر پتھر ایک قصہ سناتا ہو اور ہر ہوا کا جھونکا ایک یاد جگاتا ہو۔چوکی بل، ٹنگڈار،چناریان ،محور پر قائم یہ مقام ٹنگڈارکی زندگی کو ملک کے دھڑکتے دل سے جوڑتا ہے۔ پہاڑوں کی سختیاں اور موسم کی بے رحمی کبھی کبھار اس راستے کو قید کر دیتی ہیں، لیکن انسان کی خواہشِ سفر اور اہلکاروں کی مسلسل جدوجہد اسے پھر کھول دیتی ہے۔ برفانی طوفانوں کے دوران یہاں کھڑے رہنا ہی ایک امتحان سے کم نہیں، لیکن اسی مقام نے تاریخ کے ا ±ن ادوار کو بھی دیکھا ہے جب 1947-48 کی جنگ نے اسے میدانِ کارزار بنا دیا تھا۔ ان ڈھلوانوں پر جوانوں نے اپنے خون سے راستوں کو روشن کیا، اور انہی گھاٹیوں میں گولیوں کی آوازوں نے خاموشی کو چیر کر آزادی کی نئی صبح لکھ دی تھی۔ آج بھی اس مٹی میں وہی حرارت موجود ہے جو قافلوں کو ہمت دیتی ہے اور مسافروں کو احساس دلاتی ہے کہ وہ ایسی زمین سے گزر رہے ہیں جس نے قربانیوں کا بوجھ اپنے سینے میں سمو رکھا ہے۔

وقت بدلتا رہا، مگر ایس۔ایم ہِل کی اہمیت نہ بدلی۔ اس مقام پر فوج نے ایک ایسا ٹرانزٹ مینجمنٹ ٹرمینل قائم کیا ہے جو کسی حد تک پہاڑی زندگی کے لیے پناہ گاہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ مسافر یہاں پہنچتے ہیں تو ان کے چہروں پر سردی، تھکن اور سفر کی صعوبتیں صاف جھلکتی ہیں، لیکن کمپلیکس میں داخل ہوتے ہی گرم ہالوں کی راحت، اہلکاروں کی رہنمائی اور مسافروں سے لطف و محبت سے بات کرنے کا انداز دل کو اطمینان بخشتا ہے۔ شدید موسم میں جب گاڑیاں پھنس جاتی ہیں، برف باری سڑکوں کو ڈھانپ دیتی ہے یا مسافروں کی طبیعت بلندی کی وجہ سے بگڑ جاتی ہے، تو یہی جگہ ایک سہارا بن کر کھڑی ہوجاتی ہے۔ اسی مقام پر گاڑیوں کی ریکوری، طبی امداد، خوراک کی فراہمی اور تیز رفتار چیکنگ جیسے امور اس مہارت سے انجام دیے جاتے ہیں کہ مسافر تھکاوٹ بھول کر سفر کی پیچیدگیوں سے نکل آتے ہیں۔

اس کمپلیکس کی ایک اور پہچان اس کی حفاظتی حیثیت ہے۔ دشمن یہاں سرحد پار سے نہیں بلکہ موسمی شدت، برفانی خطرات اور بعض اوقات غیر مرئی ہاتھوں سے بھی ہو سکتا ہے۔ این سی پاس پر فوج کی مسلسل نگرانی نے کئی حساس سازشوں کو جنم لینے سے پہلے ہی ختم کردیا۔ کبھی منشیات پکڑی گئی، کبھی خطرناک دھماکہ خیز مواد، کبھی ایسے اوزار جو سڑکوں اور زندگیوں کو ناگہانی حادثوں کا نشانہ بنا سکتے تھے۔ یوں ایس۔ایم ہِل صرف ایک گزرگاہ نہیں بلکہ تحفظ کی دیوار بن کر کھڑا رہا ہے، اور ہر آنے جانے والے کے پیچھے ایک خاموش دعائیں کرتا ہوا سایہ ہے۔

لیکن اس مقام کی دلکشی صرف حفاظت یا سہولت تک محدود نہیں۔ اس کمپلیکس میں موجود وار میموریل دیکھ کر انسان ایک لمحے کے لیے ر ±ک جاتا ہے۔ برف کی سفید چادر کے بیچ کھڑا وہ سنگی مینار وقت کی سنگینی کو چیرتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ اس پر کندہ نام ان سپاہیوں کے ہیں جنہوں نے اپنی جانیں اس دھرتی کے لیے وقف کر دیں۔ ان ناموں کو دیکھ کر دل پر ایک عجیب کیفیت طاری ہوتی ہے،فخر بھی، اداسی بھی، مگر سب سے بڑھ کر ایک ایسا عہد بھی کہ یہ قربانیاں کبھی فراموش نہیں کی جا سکتیں۔

پہاڑی کلچرل سینٹر اس خطے کی روح کو نمایاں کرتا ہے۔ یہاں داخل ہوں تو یوں لگتا ہے جیسے پہاڑی روایات نے اپنے آپ کو کمرے کے ہر گوشے میں سجا کر رکھ دیا ہو۔ دیواروں پر نقش و نگار، روایتی سازوں کی جھلک، دیہی زندگی کے نقوش، اور مقامی تعارف کی خوشبو مل کر اس بات کا اعلان کرتی ہے کہ یہاں کے لوگ اپنے ورثے کے امین بھی ہیں اور اس پر فخر کرنے والے بھی۔ یہ سینٹر فوج اور عوام کے درمیان محبت کا پل ہے، جہاں ثقافت کے ذریعے دل ایک دوسرے سے جڑتے ہیں۔

اسی طرح وار میوزیم اس مٹی کی جنگی تاریخ کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔ یہاں وہ وردیاں موجود ہیں جن میں جوانوں نے یخ بستہ راتوں میں دشمن کا مقابلہ کیا، وہ اسلحہ رکھا ہے جو کبھی سرحدوں کی حفاظت کی پہلی علامت تھا، اور وہ تصاویر سجی ہوئی ہیں جو جنگ کی شدت اور بہادری کی آنکھوں دیکھی داستانیں بیان کرتی ہیں۔ نوجوان جب ان اشیا کو دیکھتے ہیں تو انہیں احساس ہوتا ہے کہ ملک کی آزادی اور خطے کی حفاظت محض نعرے نہیں بلکہ حقیقتاً سینکڑوں قربانیوں کی روشنی سے وجود میں آئی ہے۔

ہربخش سنگھ ویو پوائنٹ سے نیچے جھانکیں تو پہاڑوں کے سلسلے یوں نظر آتے ہیں جیسے تاریخ اپنے بازو پھیلائے کھڑی ہو۔ سرد ہوا رخ بدل کر چہرے سے ٹکراتی ہے، اور انسان سوچتا ہے کہ یہاں کھڑے ہو کر وہ انہی میدانوں کو دیکھ رہا ہے جہاں کبھی آزادی کی پہلی لڑائیاں لڑی گئیں، وہی گھاٹیاں جہاں جوانوں کے قدموں کی گونج آج بھی خاموش پتھروں میں سنائی دیتی ہے۔

اس کمپلیکس کی خوبصورتی کا ایک اور رنگ سادھنا کیفے ہے۔ مسافر جب لمبا سفر طے کرکے یہاں پہنچتے ہیں تو ایک گرم چائے کا کپ، تازہ مقامی پکوان، اور سامنے کھلی وادیوں کا دلکش نظارہ روح تک کو تازگی بخشتا ہے۔ یہ کیفے اس بات کی علامت ہے کہ سخت ترین پہاڑوں کے بیچ بھی انسانیت کا لمس موجود رہتا ہے۔

ایس۔ایم ہِل کمپلیکس مجموعی طور پر ایک ایسا منظر پیش کرتا ہے جس میں پہاڑوں کی خاموشی، فوج کی چوکس نگاہیں، تاریخ کی بازگشت، ثقافت کی خوشبو اور خدمت کی گرمجوشی ایک دوسرے سے گہری وابستگی رکھتے ہیں۔ یہ مقام نہ صرف ٹنگڈار کے لیے راستہ ہے بلکہ ایک احساس، ایک رشتہ، ایک جذبہ ہے،جو بتاتا ہے کہ قوم کا ورثہ اور اس کا تحفظ جب ایک جگہ مل جائیں تو راستے کبھی تاریک نہیں ہوتے۔ اس کمپلیکس کا ہر در و دیوار یہ کہتا ہے کہ پہاڑ شاید بلند ہوں، موسم شاید سخت ہوں، مگر انسان کا حوصلہ اگر زندہ ہو تو وہ ہر مشکل کے پار نکل جاتا ہے۔

تحریر :محمد افضل

کشمیر کی فلک بوس چوٹیوں کے درمیان ایک ایسا مقام ہے جو محض جغرافیہ نہیں بلکہ داستانوں کا مجموعہ ہے۔ برف سے اٹے ہوئے پہاڑوں، خاموش گھاٹیوں اور فضاو ¿ں میں تیرتی ہوئی سرد ہواو ¿ں کے درمیان 10,200 فٹ کی بلندی پر قائم ایس۔ایم ہِل کمپلیکس اپنی موجودگی ہی سے یہ احساس دلاتا ہے کہ کچھ جگہیں قدرت نے صرف راستہ نہیں بلکہ تاریخ کا مینار بنا کر چھوڑ دی ہوتی ہیں۔ یہ وہ مقام ہے جہاں انسانیت، بہادری، ورثہ اور خدمت ایک ساتھ دھڑکتے ہیں، جیسے کسی پرانے بزرگ کی بیٹھک ہو جہاں ہر پتھر ایک قصہ سناتا ہو اور ہر ہوا کا جھونکا ایک یاد جگاتا ہو۔چوکی بل، ٹنگڈار،چناریان ،محور پر قائم یہ مقام ٹنگڈارکی زندگی کو ملک کے دھڑکتے دل سے جوڑتا ہے۔ پہاڑوں کی سختیاں اور موسم کی بے رحمی کبھی کبھار اس راستے کو قید کر دیتی ہیں، لیکن انسان کی خواہشِ سفر اور اہلکاروں کی مسلسل جدوجہد اسے پھر کھول دیتی ہے۔ برفانی طوفانوں کے دوران یہاں کھڑے رہنا ہی ایک امتحان سے کم نہیں، لیکن اسی مقام نے تاریخ کے ا ±ن ادوار کو بھی دیکھا ہے جب 1947-48 کی جنگ نے اسے میدانِ کارزار بنا دیا تھا۔ ان ڈھلوانوں پر جوانوں نے اپنے خون سے راستوں کو روشن کیا، اور انہی گھاٹیوں میں گولیوں کی آوازوں نے خاموشی کو چیر کر آزادی کی نئی صبح لکھ دی تھی۔ آج بھی اس مٹی میں وہی حرارت موجود ہے جو قافلوں کو ہمت دیتی ہے اور مسافروں کو احساس دلاتی ہے کہ وہ ایسی زمین سے گزر رہے ہیں جس نے قربانیوں کا بوجھ اپنے سینے میں سمو رکھا ہے۔

وقت بدلتا رہا، مگر ایس۔ایم ہِل کی اہمیت نہ بدلی۔ اس مقام پر فوج نے ایک ایسا ٹرانزٹ مینجمنٹ ٹرمینل قائم کیا ہے جو کسی حد تک پہاڑی زندگی کے لیے پناہ گاہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ مسافر یہاں پہنچتے ہیں تو ان کے چہروں پر سردی، تھکن اور سفر کی صعوبتیں صاف جھلکتی ہیں، لیکن کمپلیکس میں داخل ہوتے ہی گرم ہالوں کی راحت، اہلکاروں کی رہنمائی اور مسافروں سے لطف و محبت سے بات کرنے کا انداز دل کو اطمینان بخشتا ہے۔ شدید موسم میں جب گاڑیاں پھنس جاتی ہیں، برف باری سڑکوں کو ڈھانپ دیتی ہے یا مسافروں کی طبیعت بلندی کی وجہ سے بگڑ جاتی ہے، تو یہی جگہ ایک سہارا بن کر کھڑی ہوجاتی ہے۔ اسی مقام پر گاڑیوں کی ریکوری، طبی امداد، خوراک کی فراہمی اور تیز رفتار چیکنگ جیسے امور اس مہارت سے انجام دیے جاتے ہیں کہ مسافر تھکاوٹ بھول کر سفر کی پیچیدگیوں سے نکل آتے ہیں۔

اس کمپلیکس کی ایک اور پہچان اس کی حفاظتی حیثیت ہے۔ دشمن یہاں سرحد پار سے نہیں بلکہ موسمی شدت، برفانی خطرات اور بعض اوقات غیر مرئی ہاتھوں سے بھی ہو سکتا ہے۔ این سی پاس پر فوج کی مسلسل نگرانی نے کئی حساس سازشوں کو جنم لینے سے پہلے ہی ختم کردیا۔ کبھی منشیات پکڑی گئی، کبھی خطرناک دھماکہ خیز مواد، کبھی ایسے اوزار جو سڑکوں اور زندگیوں کو ناگہانی حادثوں کا نشانہ بنا سکتے تھے۔ یوں ایس۔ایم ہِل صرف ایک گزرگاہ نہیں بلکہ تحفظ کی دیوار بن کر کھڑا رہا ہے، اور ہر آنے جانے والے کے پیچھے ایک خاموش دعائیں کرتا ہوا سایہ ہے۔

لیکن اس مقام کی دلکشی صرف حفاظت یا سہولت تک محدود نہیں۔ اس کمپلیکس میں موجود وار میموریل دیکھ کر انسان ایک لمحے کے لیے ر ±ک جاتا ہے۔ برف کی سفید چادر کے بیچ کھڑا وہ سنگی مینار وقت کی سنگینی کو چیرتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ اس پر کندہ نام ان سپاہیوں کے ہیں جنہوں نے اپنی جانیں اس دھرتی کے لیے وقف کر دیں۔ ان ناموں کو دیکھ کر دل پر ایک عجیب کیفیت طاری ہوتی ہے،فخر بھی، اداسی بھی، مگر سب سے بڑھ کر ایک ایسا عہد بھی کہ یہ قربانیاں کبھی فراموش نہیں کی جا سکتیں۔

پہاڑی کلچرل سینٹر اس خطے کی روح کو نمایاں کرتا ہے۔ یہاں داخل ہوں تو یوں لگتا ہے جیسے پہاڑی روایات نے اپنے آپ کو کمرے کے ہر گوشے میں سجا کر رکھ دیا ہو۔ دیواروں پر نقش و نگار، روایتی سازوں کی جھلک، دیہی زندگی کے نقوش، اور مقامی تعارف کی خوشبو مل کر اس بات کا اعلان کرتی ہے کہ یہاں کے لوگ اپنے ورثے کے امین بھی ہیں اور اس پر فخر کرنے والے بھی۔ یہ سینٹر فوج اور عوام کے درمیان محبت کا پل ہے، جہاں ثقافت کے ذریعے دل ایک دوسرے سے جڑتے ہیں۔

اسی طرح وار میوزیم اس مٹی کی جنگی تاریخ کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔ یہاں وہ وردیاں موجود ہیں جن میں جوانوں نے یخ بستہ راتوں میں دشمن کا مقابلہ کیا، وہ اسلحہ رکھا ہے جو کبھی سرحدوں کی حفاظت کی پہلی علامت تھا، اور وہ تصاویر سجی ہوئی ہیں جو جنگ کی شدت اور بہادری کی آنکھوں دیکھی داستانیں بیان کرتی ہیں۔ نوجوان جب ان اشیا کو دیکھتے ہیں تو انہیں احساس ہوتا ہے کہ ملک کی آزادی اور خطے کی حفاظت محض نعرے نہیں بلکہ حقیقتاً سینکڑوں قربانیوں کی روشنی سے وجود میں آئی ہے۔

ہربخش سنگھ ویو پوائنٹ سے نیچے جھانکیں تو پہاڑوں کے سلسلے یوں نظر آتے ہیں جیسے تاریخ اپنے بازو پھیلائے کھڑی ہو۔ سرد ہوا رخ بدل کر چہرے سے ٹکراتی ہے، اور انسان سوچتا ہے کہ یہاں کھڑے ہو کر وہ انہی میدانوں کو دیکھ رہا ہے جہاں کبھی آزادی کی پہلی لڑائیاں لڑی گئیں، وہی گھاٹیاں جہاں جوانوں کے قدموں کی گونج آج بھی خاموش پتھروں میں سنائی دیتی ہے۔

اس کمپلیکس کی خوبصورتی کا ایک اور رنگ سادھنا کیفے ہے۔ مسافر جب لمبا سفر طے کرکے یہاں پہنچتے ہیں تو ایک گرم چائے کا کپ، تازہ مقامی پکوان، اور سامنے کھلی وادیوں کا دلکش نظارہ روح تک کو تازگی بخشتا ہے۔ یہ کیفے اس بات کی علامت ہے کہ سخت ترین پہاڑوں کے بیچ بھی انسانیت کا لمس موجود رہتا ہے۔

ایس۔ایم ہِل کمپلیکس مجموعی طور پر ایک ایسا منظر پیش کرتا ہے جس میں پہاڑوں کی خاموشی، فوج کی چوکس نگاہیں، تاریخ کی بازگشت، ثقافت کی خوشبو اور خدمت کی گرمجوشی ایک دوسرے سے گہری وابستگی رکھتے ہیں۔ یہ مقام نہ صرف ٹنگڈار کے لیے راستہ ہے بلکہ ایک احساس، ایک رشتہ، ایک جذبہ ہے،جو بتاتا ہے کہ قوم کا ورثہ اور اس کا تحفظ جب ایک جگہ مل جائیں تو راستے کبھی تاریک نہیں ہوتے۔ اس کمپلیکس کا ہر در و دیوار یہ کہتا ہے کہ پہاڑ شاید بلند ہوں، موسم شاید سخت ہوں، مگر انسان کا حوصلہ اگر زندہ ہو تو وہ ہر مشکل کے پار نکل جاتا ہے۔

Previous Post

Dry Weather and Strong Winds Pose Danger; Forest Division Karnah Urges Public to Exercise Caution

Next Post

LG Manoj Sinha Notifies Unified Ex-Gratia Policy for All Categories in J&K

Muhammad Afzal

Muhammad Afzal

Next Post
J&K Youth Embracing History and Heritage: LG Sinha Inaugurates Veshaw Literary Festival at Kulgam

LG Manoj Sinha Notifies Unified Ex-Gratia Policy for All Categories in J&K

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

  • Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Dalgate, Near C.D hospital Srinagar Jammu and Kashmir. Pincode: 190001.
Email us: editorjkns@gmail.com

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.