گھڑیال نیوز ڈیسک
وزیر اعظم نریند رمودی کے دورے سے قبل جس طرح سے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی طرف سے ڈیلی ویجروں کی یومیہ اجرت میں اضافے کو منظوری دینے کا اعلان کیا گیا اُس کی ہر سطح پر سراہنا ہو رہی ہے اور یہ بڑی اصلاحات کی طرف ایک اچھی شروعات ہے۔ حکم نامے میں تمام سرکاری محکموں میں کام کر رہے کیجول لیبروں کو شامل کیا گیا اور یہ اضافہ موجود ہ 225روپیہ یومیہ سے 300روپیہ تک کیا گیا ہے۔ ایل جی نے یہ بھی اعلان کیا کہ محنت و روزگار محکمہ کو تین ماہ کے اندر اندر اس عمل کو مکمل کرنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ ڈیلی ویجروں اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ملازمین کی ماہانہ تنخواہ میں اضافہ سے غریبوں کے چہرے خوشی سے کھل اُٹھے ہیں اور ایل جی کے فیصلے کو بڑے پیمانے پر سراہا جا رہا ہے۔ جموں وکشمیر میں یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ملازمین کی تعداد لگ بھگ ایک لاکھ کے قریب ہے اور سابقہ حکومتوں نے ان کی نوکریوں کومستقل کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں لیا جس وجہ سے مذکورہ ملازمین در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہو گئے تھے لیکن موجودہ سرکار جس کی سربراہی ایل جی منوج سنہا کر رہے ہیں نے وزیر اعظم کے دورے سے ایک روز قبل یومیہ اجرت میں اضافہ کرنے کا اعلان کیا جس وجہ سے جموں وکشمیر یوٹی میں کام کرنے والے ڈیلی ویجروں کے چہرے کھل اُٹھے ہیں۔ کم از کم اجرت کیلئے ایک معیار قائم کرنے کا خیال صرف اس کی شروعات ہے۔ متعلقہ محکمے کو یہ اجرت طے کرتے وقت باوقار زندگی کے تمام عناصر کو مدنظر رکھنا چاہئے۔اس طبقے کے لوگوں کے پاس کھانے کیلئے اچھا کھانا، پہننے کے لئے اچھا لباس، رہنے کے لئے ایک اچھا گھر، اپنے بچوں کو تعلیم دینے کے لئے کافی وسائل ہونے چاہئیں اورہنگامی حالات سے نمٹنے کیلئے کم از کم کچھ بچت بھی ہونی چاہئے۔انسان ہونے کے ناطے ان کی وہی ضروریات اور خواہشات ہیں جیسے مہینے کے آخر میں موٹی تنخواہ لینے والے لوگوں کی ہوتی ہیں اور یہ کیسے یہ ممکن ہے کہ یکساں ضروریات والے افراد کے لئے اجرتوں میں اس قدر تفاوت ہو۔بلا شبہ گریڈنگ کے لحاظ سے تنخواہ اور اجرت ملنی چاہئے لیکن کم سے کم اجرت یا تنخواہ اتنی بھی ہونی چاہئے کہ ایک شخص کو دو وقت کی روٹی کیلئے ہاتھ پھیلانا یا چوری نہ کرنا پڑے۔ایک آخری بات،جب ہم کم از کم اجرت مقرر کریں گے تو ہمیں ایک جامع سماجی تحفظ کے نظام کے بارے میں بھی سوچنا چاہئے جو اس طبقے کے لوگوں کا خیال رکھ سکے۔ساتھی ہی سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلہ کا احترام کیاجاناچاہئے جس میں واضح کیاگیا ہے کہ ایک عارضی ملازم یا یومیہ اجرت والے ملازم کو نکال کر اس کی جگہ کوئی دوسرا عارضی ملازمین یا یومیہ اجرت والا مزدور نہیں لگایاجاسکتا ہیں۔ڈیلی ویجروں کی اجرتوں میں اضافے سے لگ بھگ ایک لاکھ کے قریب کنبے مستفید ہونگے اورعید سے قبل یہ اُن کے لئے عیدی سے کم نہیں ہے ۔ موجودہ انتظامیہ سماج کے ہر طبقے کو ساتھ لے کر چلنے کی خواہاں ہے اور اس سلسلے کی ایک کڑی کے تحت انتظامیہ نے اجرتوں میں اضافہ کا اعلان کیا ہے۔ ایل جی منوج سنہا نے پہلے ہی واضح کیا ہے کہ حکومت ڈیلی ویجروں کی نوکریاں مستقل کرنے کے حوالے سے اقدامات اُٹھا رہی ہے اور اس میں کچھ وقت لگے گا تب تک ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ڈیلی ویجروں کی یومیہ اجرت بڑھائی جائے گی ۔جموں وکشمیر انتظامیہ کی جانب سے غریبوں کو راحت دینے کے اس طرح کے فیصلے سے ہر سو خوشی کا عالم ہے اور توقع کی جارہی ہیں کہ آنے والے مہینوں کے دوران ڈیلی ویجروں کی نوکریاں بھی مستقل کی جارہی ہیں اگر ایسا ہوتا ہے تو حقیقی معنوں میں ان لوگوں کو راحت نصیب ہوگی جنہیں سابقہ سرکاروں نے صرف دھوکے میں رکھا ۔ موجودہ انتظامیہ نے جو ایک سال قبل کہا اُس پر عمل بھی کیا گیا اور ڈیلی ویجر موجودہ ایل جی منوج سنہا پر اُمیدیں لگا بیٹھے ہیں کہ اُن کے دور میں ہی ڈیلی ویجروں کی نوکریاں مستقل ہو جائیں گی۔