//پہاڑی زبان و ادب کو عروج پر لے جانے کے لئے صف اول کے مایہ ناز ادیب و شاعر و محقق نثار حسیں رہی اچانک دل کا دورہ پڑھنے سے رہی عدم ہوے ۔موصوف سابقہ پرنسپل تھے اور انکا تعلق تھنہ منڈی راجوری سے تھا ۔مرحوم نیک سیرت ،پابند صوم و صلوہ تھے ۔نہایت ہے معتبر اور مدبر شخصیت کے مالک تھے ۔مرحوم کے سماجی برت برتاؤ ،بلند اخلاقی اور پہاڑی زبان و ادب کے ہمدردانہ اور مخلصانہ حدمت گزاری کی وجہ سے انھیں پہاڑی زبان و ادب کی دنیا میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔اس تعزیتی اجلاس میں وادی کرناہ کے شعراء ،افسانہ نگاروں اور دیگر پہاڑی زبان کے لکھاریوں کے علاوہ علاقہ کے کیی معزز شخصیات نے شرکت کی ۔اپنی تعزیتی تقاریر میں پہاڑی کلچرل کلب کرناہ کے صدر عبدل رشید قریشی و عبدل رشید لون و غلام حیدر ندیم نے مرحوم کو اخراج ے عقیدت پیش کرتے ہوے ان کی تصانیف جو اردو ،گوجری اور پہاڑی زبانوں میں منظر ے عام پر آچکی ہیں کو ایک قومی سرمایا قرار دیتے ہوے عام و خاص کو پڑھنے کا مشورہ دیا ۔ان کی کتابوں سے استفادہ حاصل کرنا بھی ایک قومی حدمت تصور کی جائے گی ۔ایڈووکیٹ سابقہ ایم ۔ایل ۔اے کرناہ راجہ منظور احمد خان ،ایڈووکیٹ قاضی محبوب الہی اور عبدل رشید بھٹ سابقہ تحصیلدار اور اعلی پاۓ کے قلمقار مولوی شبیر احمد غازی و دیگران نے بھی اپنے اپنے الفاظ میں مرحوم کو حراج ے عقیدت پیش کرتے ہوے مرحوم کی ادبی خدمات کو سراہا ۔اخر میں جملہ حاضرین ے مجلس نے فاتحہ پڑھتے ہووے مرحوم کے حق جنت الفردوس کی عطائییگی کی دعا مانگی ۔اللّه پاک مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطاء کرے اور لواحقین کو صبر جمیل عطاء کرے ۔امین