جموںکشمیر میں انٹرپرنیورشپ کے فروغ سے ترقی کی راہیں ہموار
وادی کشمیر گزشتہ تین دہائیوں سے بھی زیادہ وقت تک مخدوش حالات کی شکار رہی ہے جس کی وجہ سے نہ صرف یہاں پر بدامنی پھیلی بلکہ کاروبار بھی بُری طرح سے متاثر ہوا ہے اُس وقت جب ملک کے دیگر حصے ترقی کی راہ پر گامزن تھے تو کشمیر حالات کے مارے اقتصادی طور پر بدحالی کا شکار رہا ۔ پاکستان کی جانب سے درپردہ جنگ طویل مد تک یہاں پر امن و سکون تباہ کرنے کا ذمہ دار رہا تاہم سرکاری ایجنسیوں خاص کر فوج نے حالات کو معمول پر لانے میں اہم رول اداکیا جس سے نہ صرف یہاں پر امن و قانون کی صورتحال بہتر بنی بلکہ لوگوں کو یہ بات سمجھ میں آئی کہ پاکستان اپنے حقیر مفادات کی خاطر کشمیری عوام خاص کر یہاں کے نوجوانوں کو استعمال کررہا ہے ۔ فوج کی کوششوں سے نوجوان قومی دھارے میں شامل ہورہے ہیں اور روز گار کے وسائل کی طرف توجہ دے رہے ہیںاور فوج کی جانب سے نوجوانوں کو انٹرپرنیورشپ میں رہنائی سے کاروبار ی ادارے مضبوط ارادوں کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ کشمیر میں انٹرپرینیورشپ کا بڑھتا ہوا رجحان بدلتے وقت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ چیلنجوں کے باوجودکشمیر میں بہت سے کاروباری لوگ نئے مواقع پیدا کرنے کے لیے ٹیکنالوجی اور اختراع کا فائدہ اٹھا کر کامیابی حاصل کر رہے ہیں۔ کشمیر کی ایک بھرپور کاروباری تاریخ ہے اور کشمیری نوجوان روایتی روزگار کی تلاش کے بجائے اپنے کاروبار شروع کرنے کا انتخاب کر رہے ہیں۔ وادی میں ناموافق ماحول کی حدود کے اندرکشمیر میں کاروباریوں نے اختراعات اور کامیاب کاروبار پیدا کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
انٹرپرینیورشپ سے مراد کوئی پروڈکٹ یا سروس فراہم کرنے کے لیے ایک نیا کاروباری منصوبہ بنانے یا شروع کرنے کا عمل ہے جو صارفین کی ضروریات یا خواہشات کو پورا کرتا ہے۔ کاروباری افراد وہ افراد ہوتے ہیں جو کاروباری مواقع کی نشاندہی کرتے ہیں اور ایک نئے منصوبے کو منظم کرنے، ترقی دینے اور اس کا انتظام کرنے میں پہل کرتے ہیں۔ انٹرپرینیورشپ میں حسابی خطرات مول لینا، اختراعی اور وسائل سے بھرپور ہونا، اور بدلتے ہوئے حالات سے ہم آہنگ ہونے کے قابل ہونا شامل ہے۔ اس کے لیے مارکیٹ کی گہری سمجھ اور قابل عمل کاروباری منصوبہ تیار کرنے اور اس پر عمل درآمد کرنے کی صلاحیت درکار ہوتی ہے۔ انٹرپرینیورشپ بہت سی شکلیں لے سکتی ہے، ایک چھوٹا کاروبار شروع کرنے سے لے کر نئی پروڈکٹ یا سروس تیار کرنے تک، ٹیک اسٹارٹ اپ شروع کرنے تک کامیاب انٹرپرینیورشپ روزگار کی تخلیق، اقتصادی ترقی اور جدت کا باعث بن سکتی ہے۔وادی کشمیر میں کچھ کامیاب انٹرپرنیور کی اگر ہم بات کریں تو ان میں ’عارف صوفی‘ بھی شامل ہیں جنہوں نے گڈ ول انٹرپرائزز کے نام سے ایک اسٹارٹ اپ قائم کیا۔ موصوف کی کمپنی وادی کے دور دراز علاقوں میں جہاں پر بجلی کی کمی کالوگوں کو سامنا ہے وہاں پر انہیں سولر لائٹس فراہم کررہی ہیں اور اس طرح سے گڈ ول انٹرپرائزز دور دراز علاقوں میں گھروں اور کاروباروں کو شمسی توانائی فراہم کرنے میں کامیاب رہا ہے اور اس نے جموں اور کشمیر انٹرپرینیورشپ ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ (جے کے ای ڈی آئی) سے فنڈنگ حاصل کی ہے جو ایک سرکاری ایجنسی ہے جو خطے میں اسٹارٹ اپس کو سپورٹ کرتی ہے۔ اس شعبے میں ایک اور اہم نام جس کا ذکر کرنا ضروری ہے وہ ’شازیہ کاملی‘ ہے جس نے کشمیر میں معیاری تعلیم کی کمی کو دور کرنے کے لیے سٹارٹ اپ ”ادارے تعلیم و آگاہی“کی بنیاد رکھی۔اس ادارے کی جانب سے طلبہ کو آن لائن سیکھنے کے وسائل فراہم کرتی ہے اور اساتذہ کی تربیت اور مدد فراہم کرنے کےلئے مقامی سکولوں شراکت داری کی ہے ۔ آئی ٹی اے کی جانب سے طلبہ کی گائیڈنگ کے بعد طلبہ کے تعلیمی نتائج بہتر ہوئے ہیں ۔ اور اسے ہندوستانی حکومت کی طرف سے اپنے اختراعی انداز کے لیے تسلیم کیا گیا ہے۔اسی طرح ایک اور مہوش مشتاق بھی انٹرپرنیوروں میں سے ایک ہے ۔ یہ مہوش مشتاق اینڈ رائیڈ ایپ ’ڈائل کشمیر‘ کی بانی ہے جو جموں کشمیر میں ہنگامی خدمات، سیاحتی مقامات اور ریستوراں سمیت مختلف خدمات اور سہولیات کے بارے میں معلومات فراہم کرتی ہے۔ ایپ کو 100,000 سے زیادہ بار ڈاو¿ن لوڈ کیا جا چکا ہے اور اسے بڑے پیمانے پر پذیرائی ملی ہے۔ ایک اور انٹرپرنیور ’عرفان احمد‘ کشمیر باکس کے بانی ہیں، ایک ای کامرس پلیٹ فارم جو روایتی کشمیری مصنوعات جیسے دستکاری، کپڑے اور کھانے پینے کی اشیاءکو فروغ دیتا ہے۔ کمپنی نے ہندوستان اور دنیا بھر میں 200,000 سے زیادہ صارفین کے ساتھ تیزی سے ترقی کی ہے۔ ایک اور انٹرپرنیورس ’فائق خان‘جو کوشور کارٹ کے بانی ہیں، ایک آن لائن اسٹور جو کشمیری کھانے کی مصنوعات جیسے زعفران، شہد اور اخروٹ فروخت کرتا ہے۔ کمپنی کو حکومت ہند سے پہچان ملی ہے اور اس نے اپنے کام کو ملک کے دیگر حصوں تک پھیلا دیا ہے۔ اسی طرح ایک اور شخص عادل مشتاق شاہ کشمیر کراو¿ن بیکری کے بانی ہیں، ایک بیکری جو روایتی کشمیری روٹی میں مہارت رکھتی ہے۔یہ بیکری روایتی کشمیری کھانوں کو فروغ دینے میں کامیاب رہی ہے اور اس نے اپنے کام کو ہندوستان کے دیگر حصوں تک پھیلا دیا ہے۔ یہ کشمیر کے بہت سے کامیاب کاروباریوں کی چند مثالیں ہیں جنہوں نے مختلف چیلنجوں پر قابو پایا اور جدید طرز کو اپناتے ہوئے اپنے کاروبار کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ اسی طرح سے جموں کشمیر میں کئی اور کامیاب انٹرپرنیورس ہیں جنہوں نے کامیابی حاصل کرتے ہوئے نہ صرف اپنے لئے روزگار پیدا کیا بلکہ انہوںنے دوسروں کو بھی روزگار فراہم کرنے میں رول اداکیا ہے ۔ یہ کامیابی کی کہانیاں کشمیر میں بڑھتے ہوئے کاروباری ماحولیاتی نظام کی چند مثالیں ہیں۔ خطے میں حالیہ برسوں میں سٹارٹ اپ انکیوبیٹرز، ایکسلریٹر اور فنڈنگ کے مواقع میں اضافہ دیکھا گیا ہے جس نے کاروباری افراد کے لیے ایک معاون ماحول پیدا کرنے میں مدد کی ہے۔ کشمیر مستقبل کے بارے میں پرامید ہے اور کاروبار کو روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور خطے میں اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے کا ایک طریقہ سمجھتا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ کشمیر جدت اور صنعت کاری کا مرکز بن سکتا ہے اور اسی طرح کے چیلنجز کا سامنا کرنے والے دوسرے خطوں کے لیے ایک نمونہ بن سکتا ہے۔ انٹرپرینیورشپ میں کشمیر کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے کی صلاحیت ہے اور ایسے کئی طریقے ہیں جو خطے میں کاروباری صلاحیت کو فروغ دینے اور اس کی حمایت کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔کشمیر میں تاجروں کے لیے سب سے بڑا چیلنج فنانس تک رسائی ہے۔ حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کو مل کر کام کرنا چاہیے تاکہ وہ اپنے کاروبار کو شروع کرنے اور بڑھانے میں کاروباری افراد کی مدد کے لیے سستی قرضوں اور قرضوں تک رسائی فراہم کریں۔وادی کشمیر میں بنیادی طور پر کاروباری اداروں کو مضبوط بنانے کی طرف توجہ دینے کی ضرورت کے ساتھ ساتھ ہنر مندی کی نشوونما اور تربیتی پروگراموں پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے جو افراد کی کاروباری صلاحیتوں کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوں۔ اس طرح کے تربیتی پروگرام اختراعی آئیڈیاز کو فروغ دینے اور سٹارٹ اپس کی ترقی میں مدد کر سکتے ہیں۔ حکومت کو ایک سازگار پالیسی ماحول بنانا چاہیے جو انٹرپرینیورشپ کی حوصلہ افزائی اور معاونت کرے۔ پالیسیوں کو ریگولیٹری رکاوٹوں کو دور کرنے، ٹیکس مراعات فراہم کرنے اور خطے میں کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ انٹرپرینیورشپ کے لیے رہنمائی اور نیٹ ورکنگ کے مواقع تک رسائی کی ضرورت ہوتی ہے اور حکومت اور نجی شعبے کو ابھرتے ہوئے کاروباری افراد کو ایسی مدد فراہم کرنی چاہیے۔ رہنمائی کے پروگرام کاروباریوں کو تجربہ کار کاروباریوں سے سیکھنے میں مدد کر سکتے ہیں اور نیٹ ورکنگ کے مواقع ممکنہ سرمایہ کاروں اور صارفین سے رابطہ قائم کرنے میں ان کی مدد کر سکتے ہیں۔جہاں تک سرکاری امداد او ر تعاون کی بات ہے تو سرکار کی پالیسی بھی یہی ہے کہ وہ یہاں پر کاروباری اداروں کو فروغ دے اور اس کےلئے کئی طرح کے اقدامات اُٹھائے جاچکے ہیں ۔