مقررین نے خدمت خلق سے منسلک اداروں کے تحفظ، مہارت کے ساتھ اسکولنگ، بزرگ شہریوں کی مہارت سے استفادہ اور معاشرے کا خدمت خلق سے وابستہ اداروں سےتعاون پر زور دیا۔
ٹیگور ہال سرینگر میں منعقدہ 23 ویں سالانہ یوم تاسیس کی تقریب بعنوان “سماجی خدمت: امید کی روشنی” پر مقررین نے سرکاری اداروں کو بےایمان عناصر سے تحفظ فراہم کرنے، ہنر پر مبنی تعلیم، بزرگ شہریوں کےتجربے سے استفادہ اور یتیموں، بیواؤں، بے سہارا اور معاشرے کے دیگر کمزور طبقات کی فلاح و بہبود کے لیے جامع تعاون پر زور دیا۔ انہوں نے معاشی طور پر کمزور طبقات بالخصوص یتیموں کی بہتری کے لیے عام لوگوں کی طرف سے عطیہ کیے گئے مالی اور مادی وسائل کی ہر سطح اور قیمت پرحفاظت کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
رضاکاروں، عطیہ دہندگان، خیر خواہوں، طلباء اور مختلف رضاکار تنظیموں کے نمائندوں کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، جے اینڈ کے حکومت کے سابق پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر اصغر حسن سامون، جنہوں نے اس موقع پر بطور مہمان خصوصی شرکت کی، نے این جی اوز اور رضاکار تنظیموں پر زور دیا کہ وہ عوامی عطیات،صدقات اور زکواۃ کے غلط استعمال سے باز رہیں تاکہ اللہ کے غضب اور عذاب سے بچیں۔ انہوں نےیتیم فاؤنڈیشن اور دیگر انسانی تنظیموں کے تعاون سے غریب اور ضرورت مند طلباء کی مہارت پر مبنی تعلیم کی پرزور حمایت کی جس کے لیے یو ٹی اور مرکزی حکومتوں نے اس طرح کی سینکڑوں اسکیمیں شروع کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلاحی تنظیموں کی انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ پسماندہ طلباء کو ترقی، وقار اور خود انحصاری کی راہ پر ڈالنے کے لیے اس طرح کی اسکیموں سے فائدہ اٹھائیں۔
مہمان خصوصی محمد رفیع، سابق مشن ڈائریکٹر محکمہ تعلیم کشمیر نے ادارہ جاتی ناکامی، اعتماد کی کمی اور خود نمائی کو سماجی خدمت کے شعبے کے لیے بڑے چیلنج قرار دیا۔ انہوں نے سماجی خدمت سے کڑی معتبر تنظیموں کو ایک ہی پلیٹ فارم پر جمع ہوکر اس طرح کے نقصان دہ طریقوں کو روکنے کے لیے اقدامات اٹھایں۔
مہمان خصوصی ڈاکٹر جاوید احمد خان، سابق ڈائریکٹر شیپ ہسبنڈری کشمیر،نےبزرگ شہریوں کی خدمات اور مہارت کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے یتیموں، بیواؤں اور بے سہاروں کےعلاوہ مختلف ابھرتے ہوئے چیلنجوں کی نشاندہی کرتے ہوے سماجی خدمت کرنے والی تنظیموں کی فوری توجہ کی متقاضی ہے۔
مہمان خصوصی بشیر احمد حاجی، ڈائریکٹر فنانس، کشمیر یونیورسٹی نے تمام صلاحیتوں کو معاشرے کی فلاح و بہبود کے لیے بروئے کار لانے پر زور دیا۔ انہوں نے لوگوں سے مشترکہ انسانی مقصد کو تقویت دینے کے لیے اپنا حصہ ڈالنے کی تاکید کی۔
آکٹوجینرین ڈاکٹر اے ایس بالی، سابق چیف سائنسدان SKUAST کشمیر، نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اپنے عطیات کی شرح سالانہ 10 فیصد تک بڑھا دیں۔ انہوں نے قلبی سکون کے حصول کے لیے خلوص نیت سے کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
بشیر احمد میر، چیئرمین ہیومن ایڈ سوسائٹی بارہمولہ نے یتیم فاؤنڈیشن کی بے لوث خدمات کی سراہنا کی۔ انہوں نے 2005 کے زلزلے، 2014 کے سیلاب اور COVID 19 وبائی امراض کے دوران فاؤنڈیشن سے وابستہ زمینی سطح کےرضاکاروں کی بے لوث خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کی ستائش کی۔
اس موقع پر فاؤنڈیشن کی جانب سے سالانہ رپورٹ بعنوان EHSAAS بھی جاری کی گئی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ فاؤنڈیشن نے مالی سال 2022_23 کے دوران قریب 4 کروڑ کی رقم 4300 کے قریب مستحقین پر صرف کی۔اس کے علاؤہ طبعی سیکٹر میں مختلف سرگرمیوں کے تحت 60 ہزار مریضوں اور تیمارداروں کو مختلف سہولیات بہم پہونچائی گئی
چیئرمین یتیم فاؤنڈیشن محمد رفیق لون نے شکریہ کے کلمات پیش کرتے ہوے فاؤنڈیشن کے 23 سالہ سفر کی روداد پیش کرتے ہوئے صاحب ثروت اور اعلی عہدوں پر فائز آفسران سے اپیل کی کہ سماجی خدمت سے جڑے اداروں سے تعاون کرکے لاچار لوگوں کی فلاح و بہبود میں اپنا ہاتھ بٹائیں۔ انہوں نے پروگرام میں اپنی شمولیت کو یقینی بنانے کے لیئے مہمان مقررین، رضاکاروں، خیر خواہوں، طلباء اور دیگر شرکاء کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔انہوں نے ضلع انتظامیہ و پولیس ،زرائح ابلاغ اور سیکرٹری کلچرل اکادمی بشمول دیگر عملہ کے تعاون پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
قبل ازیں، فاؤنڈیشن کے مستقل احتساب کمیشن (PAC) کے رکن اور سابق چیئرمین محمد احسن راتھر نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں فاؤنڈیشن کے فلاحی پروگراموں کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔
بیت ہلال کے دو سابق طلباء ثاقب رحمان اور عابد نذیر نے بیت ہلال میں اپنے تجربات شیئر کیے۔
رضاکار حافظ عابد سلام نے قرآن پاک کی چند آیات کی تلاوت کی جبکہ فاروق احمد نے نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کی۔
پروگرام کی نظامت محمد امین بٹ ضلعی نمائندہ (ڈی آر) پلوامہ اور سجاد سرمدی، تحصیل نمائندہ بھدرواہ نے کی۔