کرگل وجے دیوس ہندوستان اور پاکستان کے مابین 1999کی جنگ میں بھارتی فوج کی بہادری اور قربانی کے جذبے کی یاد کے طور پر ہر سال منایا جاتا ہے ۔ یہ دن ان فوجی اہلکاروں کو یاد کرنے کےلئے وقف ہے جنہوںنے اس جنگ میں اپنی جان نچھاور کرتے ہوئے سرحدوں کی حفاظت کو یقینی بنایا۔ پہاڑی سلسلہ اور شدید موسمی حالات کے باوجود بھی فوج نے جس انداز سے دشمن کو اُن علاقوں سے واپس جانے پر مجبور کیا جن اہم اور فوجی حکمت عملی کے طورپر اہم مانے جانے والے علاقوں پر غیر قانونی قبضہ کیا ہوا تھا۔ یہ دن آپریشن وجے کے طور پر بھی یاد کیا جاتا ہے 1999کے ابتداءمیں پاکستانی دراندازوں نے پاک فوج کی مدد سے کرگل سیکٹر میں لائن آف کنٹرول پر اُن جگہوں پر قبضہ کیا تھا جو فوجی اعتبار اور سٹریٹجک لحاظ سے کافی اہمیت کے حامل مانے جاتے ہیں۔ اس دراندازی نے ہندو پاک معاہدوں کی خلاف ورزی کو اُجاگر جس کے نتیجے میں ہندوستانی فوج کو بھی اپنی جوابی کارروائی کرنی پڑی تھی ۔ حکمت عملی کے لحاظ سے یہ جگہ 9ہزار سے 18ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے جو پہاڑی خطہ ہے جہاں پر آسانی کے ساتھ پہنچنا محال ہے اور موسمی لحاظ سے بھی یہ کافی دشوار گزار علاقہ مانا جاتا ہے کیوں کہ یہ علاقہ ہر موسم میں برف کے نیچے رہتا ہے اور اس جگہ پر فوجی کمک پہنچنا ، رسد وہتھیاروں کی سپلائی کو جاری رکھنا سخت چلینج کا کام ہے ۔ اس کے باجود بھی بھارتی فوج نے اپنے ان علاقوں کو واپس حاصل کرنے کےلئے ہمہ تن آپریشن کے دوران اپنی بہادری اور عزم کا اعادہ کیا ۔ فوج نے دشمن کا مقابلہ اس کے باوجود بھی کیا کہ دشمن فوج کے پاس بہترین پوزیشن تھی اور اس علاقے میں فوج کےلئے زمین کی ایک ایک انچ اہم تھی۔فوج نے اس آپریشن بہادری ، صبر اور غیر معمولی جذبہ کا اظہار کرتے ہوئے دشمن کے ساتھ مقابلہ آرائی کی ۔اس جنگ میں اہم کارروائیوں میں ٹائیگر ہل پر قبضہ کرنا تھا جو فوج کےلئے کمک پہنچانے کےلئے اہم اہم چوٹی تھی ۔ ٹائیگر ہل پر قبضہ کےلئے فوج نے توپوں کا استعمال کیا ، بری فوج اور فضایہ کی مدد سے اس کو دوبارہ حاصل کیا گیا۔ملک جہاں کرگل وجے دیوس منارہا ہے وہیں ہمیں چاہئے کہ وہ ان بہادر فوجیوں کی قربانیوں اور بہادری کو یاد رکھیں اور ان کو وہ اعزاز دیں جس کے وہ حقدار ہیں۔ اس جنگ میں جان کی بازی ہارنے ہونے والے فوجیوں کا نام ہمیشہ فوجی تاریخ میں زندہ رہے گا جو ہمت اور قربانی کی یاد دلاتی رہے گی ۔ کرگل دیو نہ صرف فوجی کی ہمت قومی جذبہ کی مثال پیش کرتا ہے بلکہ یہ پوری قوم کےلئے ایک درس بھی دیتا ہے اور سرحدوں کی حفاظت اور بیرونی خطرات سے ملک کو بچانے کی فوجی خدمات کو ظاہر کرتا ہے ۔ تنازعہ نے کشیدگی کو کم کرنے اور مستقبل کی دشمنیوں کو روکنے میں سفارتی کوششوں کے اہم کردار کو بھی اجاگر کیا امن اور علاقائی استحکام کے لیے ہندوستان کے عزم کی تصدیق کی۔ ہمارے فوجیوں کی طرف سے دی گئی قربانیاں ہندوستانیوں کی نسلوں کو حوصلہ اور جوش بخشتی رہتی ہیں، جو ہماری قومیت کے بنیادی اصولوں کے طور پر ہمت، غیرت اور قربانی کے نظریات کو تقویت دیتی ہیں۔
کرگل دیوس کو منانے کا مقصد ان فوجی اہلکاروں کی قربانیوں اور ان کے ولولہ کو یاد کرنے کےلئے منایا جاتا ہے جنہوںنے اس لڑائی کو ناموافق حالات ، جغرافیائی چلینج اور دشمن کی مضبوط پوزیشن کے باوجود بھی ہمت نہیں ہاری اور اپنے علاقوں کو واپس حاصل کرنے میں کامیابی حال کی ۔ یہ دن ہمیں اس لڑائی میں قربانیاں دینے والے فوجی اہلکاروں کو یاد کرنے اور ان کے اہلخانہ کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کااظہار کرنے کےلئے بھی متحرک کررہا ہے ۔ کرگل جنگ میں ہندوستانی فوج نے مصیبت کے وقت ثابت قدم رہنے اور ملک کےلئے جان دینے کی ترغیب دیتا ہے ۔ان کی بہادری اور لگن آنے والی نسلوں کے لیے ایک لازوال الہام کے طور پر کام کرتی ہے، جو ہمیں ایسے مستقبل کے لیے جدوجہد کرنے کی رہنمائی کرتی ہے جہاں امن، انصاف اور آزادی غالب ہو۔کرگل دیوس کے موقعے پر اس آپریشن میں مارے جانے والے اہلکاروں کوخراج عقیدت پیش کرنے کےلئے قوم یکجا ہوتی ہے اور سیاسی رہنما، فوجی اور سابق فوجیوں کے ساتھ ساتھ عام شہری بھی ان کو یاد کرتے ہیں ۔جو ملک کو آگے بڑھنے کی ترغیب اور ہمت عطاکرتا رہے گا۔ ہمیں ان فوجی اہلکاروں کو یاد رکھنا چاہئے جنہوںنے ملک کی سالمیت اور سرحدوں کی حفاظت کےلئے اپنی جانیں دی ہیں۔ ہم کو عہد کرنا چاہئے کہ ہم ان بہادر فوجیوں کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھیں گے اور ان کو کبھی بھول نہیں جائیں گے ۔ ہم ان کے جذبے اور ان کی بہادری کا احترام کرتے ہوئے عہد کریں کہ ان کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔