:سرینگر، 06 فروری
ہینڈلوم کاریگر برادری نے ہینڈلوم ڈیپارٹمنٹ کے ہینڈی کرافٹس ڈیپارٹمنٹ میں انضمام پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ کاریگروں نے ایجیک (EJAC) کی طرف سے انضمام کی حمایت کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے ہینڈلوم صنعت کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔
ہینڈلوم کاریگر غلام جیلانی نے نیوز ایجنسی JKNS کو بتایا، “ہینڈلوم صنعت کو مخصوص اور علیحدہ توجہ کی ضرورت ہے تاکہ یہ ملوں اور ٹیکسٹائل انڈسٹریز کا مقابلہ کر سکے۔ اگر اس معاملے پر جلد اصلاحی اقدامات نہیں کیے گئے تو صدیوں پرانی ہینڈلوم صنعت ختم ہو سکتی ہے۔”
انہوں نے مزید کہا، “ہینڈلوم کو ہینڈی کرافٹس ڈیپارٹمنٹ میں ضم کرنا سراسر غلط فیصلہ ہے، جس سے ہم مشکلات کا شکار ہو چکے ہیں۔ اگر حکومت ہمیں اس انضمام کا ایک بھی فائدہ بتا سکے تو ٹھیک، ورنہ ہم دس نقصانات گنوا سکتے ہیں جو ہمیں اس فیصلے کی وجہ سے جھیلنے پڑ رہے ہیں۔”
جیلانی نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ حکومت اپنے وعدوں پر عمل کرے گی اور اس غلط فیصلے پر نظرثانی کرے گی۔
ایک اور کاریگر محمد امین نے ہینڈلوم ڈیپارٹمنٹ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اسے 1977 میں شیرِ کشمیر شیخ محمد عبداللہ کی قیادت میں قائم کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ انضمام کے بعد ہینڈلوم شعبے پر توجہ کم ہو گئی ہے اور کاریگر طبقہ مشکلات کا سامنا کر رہا ہے۔
انہوں نے ایجیک کی طرف سے انضمام کے حق میں دیے گئے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا، “ایجیک ایک ملازمین کی تنظیم ہے اور اسے ہینڈلوم کاریگروں کی فلاح و بہبود کے معاملات میں مداخلت کا کوئی حق نہیں۔ انہوں نے ہینڈلوم شعبے کے اصل مسائل کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا ہے۔”
ہینڈلوم برادری نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس فیصلے کو واپس لے اور ہینڈلوم ڈیپارٹمنٹ کو دوبارہ ایک علیحدہ ادارہ بنائے تاکہ اس قدیم صنعت کو زوال سے بچایا جا سکے۔ (JKNS)