سرینگر، 18 فروری (جے کے این ایس): سرینگر کے نوہٹہ میں اپنے امتحانی مرکز کے باہر، اپنی قسمت کے فیصلے کی منتظر، دسویں جماعت کی طالبہ طوئبہ یعقوب کی آنکھوں سے آنسو چھلک رہے تھے۔ مہینوں کی محنت اور تیاری کے بعد، جب وہ امتحان دینے پہنچی، تو انہیں داخلے سے روک دیا گیا۔
ان کے رول نمبر سلپ پر اسکول کی جانب سے نام کی غلطی نے ان کے خوابوں کو چکنا چور کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق، طیبہ یعقوب، جو گورنمنٹ گرلز ہائر سیکنڈری اسکول خانیار کی طالبہ ہیں، کو سالانہ امتحان میں شرکت کی اجازت نہیں ملی کیونکہ ان کے رول نمبر سلپ پر ان کا نام غلط درج تھا۔ انہیں “طیبہ فیاض” کے نام سے ایک رول نمبر سلپ دی گئی، جو ان کا اصل نام نہیں تھا۔
طیبہ نے جے کے این ایس سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جب وہ امتحانی مرکز پہنچیں تو ان سے رول نمبر سلپ مانگی گئی، لیکن نام کا فرق ہونے کی وجہ سے انہیں امتحان دینے سے روک دیا گیا۔
“میں نے مہینوں محنت کی، لیکن مجھے امتحان میں بیٹھنے نہیں دیا گیا۔ میں نے وہاں موجود عملے سے التجا کی، مگر انہوں نے میری ایک نہ سنی”، طیبہ نے کہا، آنکھوں میں آنسو لیے۔
ان کی والدہ نے روتے ہوئے کہا، “میرے بچے کا کیا قصور تھا؟ اس کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کیا گیا؟”
گورنمنٹ ہائر سیکنڈری اسکول خانیار کی پرنسپل نے اس غلطی کو تسلیم کرتے ہوئے بتایا کہ فارم بھرنے کے دوران انسانی غلطی کی وجہ سے طیبہ کا نام غلطی سے “طیبہ فیاض” لکھ دیا گیا۔
“جب ہمیں رول نمبر سلپ ملی، تو ہم نے فوراً جے کے بی او ایس ای کو مطلع کیا اور تصحیح کے لیے درخواست دی۔ میں خود سات دنوں تک مسلسل جے کے بی او ایس ای کے دفتر جاتی رہی اور مجھے یقین دہانی کرائی گئی کہ صحیح رول نمبر سلپ جاری کی جائے گی، مگر ایسا نہ ہو سکا”، پرنسپل نے کہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امتحان سے ایک دن پہلے جے کے بی او ایس ای کے جوائنٹ سیکریٹری نے یقین دلایا کہ طالبہ کو جلدی رول نمبر سلپ مل جائے