کرناہ //کرناہ: بڈنمل، کیرن، کرناہ اور جمگنڈ سمیت کئی بالائی علاقوں میں شدید برف باری کے باعث عام زندگی بری طرح متاثر ہو گئی ہے۔ ان علاقوں میں برف باری کے بعد سڑکوں کی بندش سے ٹرانسپورٹ کا نظام مفلوج ہو چکا ہے، جس کے نتیجے میں نہ صرف مقامی آبادی بلکہ تعلیمی ادارے بھی متاثر ہو رہے ہیں۔
چھٹیوں کے بعد اسکولوں کے کھلنے کا وقت قریب ہے، مگر موجودہ موسمی حالات کے پیش نظر طلبہ اور اساتذہ کو شدید مشکلات درپیش ہو سکتی ہیں۔ خاص طور پر پرائمری اسکولوں کے بچوں کے لیے دشوار گزار راستوں پر سفر کرنا انتہائی مشکل ہوگا۔ ان علاقوں کے بیشتر اساتذہ ضلع ہیڈکوارٹر کے مختلف حصوں سے اسکولوں تک پہنچتے ہیں، لیکن برف باری اور ناقابل رسائی راستوں کے باعث ان کا وقت پر پہنچنا ممکن نظر نہیں آ رہا۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ برف باری کے باعث معمولات زندگی درہم برہم ہو چکے ہیں اور تعلیمی اداروں کو اس صورتحال میں کھولنا بچوں کے لیے مزید مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔ کئی والدین اور مقامی تنظیموں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ پرائمری اسکولوں میں مزید چند دن کی چھٹیوں کا اعلان کیا جائے تاکہ موسمی حالات بہتر ہو سکیں اور سڑکوں سے برف ہٹانے کا کام مکمل ہو جائے۔
محکمہ تعلیم کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ موسمی حالات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور عوامی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے مناسب فیصلہ لیا جائے گا۔ تاہم، مقامی افراد کا ماننا ہے کہ فوری اقدامات نہ کیے گئے تو نہ صرف طلبہ کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے گا بلکہ اساتذہ کی غیر حاضری سے تعلیمی عمل بھی متاثر ہوگا۔ادھر کرناہ کے سکھ برج تھلا، سڑک کا ایک حصہ ڈھہ گیا ہے جبکہ بادرکوٹ سڑک پر بھی پسیاں گر آئی ہیں جس سے ان سڑکوں پر ٹریفک کی روانی دوبارہ متاثر ہوئی ہے ۔بارشوں کے نتیجے میں کئی دیگر علاقوں میں بھی پتھر اور پسیاں گر آئی ہیں ۔سادھنا ٹاپ اور دیگر مقامات پر شدید برفباری کے باعث کپواڑہ سے کرناہ ارہی 33کے وی بجلی کی ترسیلی لائن کو بھی نقصان پہنچا ہے جس کے نتیجے میں علاقے گھپ اندھیرے میں ڈوب چکا ہے اگرچہ محکمہ بجلی کے ملازمین نے بحالی کا کام انجام دیا تھا البتہ خراب موسم کے دوران ان کے کام میں بھی رکاوٹ پیدا ہوئی ہے ۔