سرینگر / رمضان المبارک جہاں مسلمانان عالم کے اندر خوشی عظمت و برکت کا باعث بن کر سایہ فگن ہورہا ہے اور جذبہ توحید و رسالت، تقویٰ کا بیش بہا خزانہ نہ صرف مسلمانوں کے لئے بلکہ عالم انسانیت کے لئے رحم دلی، پرہیزگاری، کے ساتھ ساتھ متعدد مسائل کا حل فراہم اور ازالہ بھی کررہا ہے۔ ایک طرف اللہ تعالیٰ نے اس مہینے میں قرآن مقدس پوری انسانیت کے لئے ایک منضبط ،منفرد دستور عطا کیا ہے وہیں دوسری طرف اسلام کی حقیقی مثال رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں دیکھنے کو مل رہی ہے۔جس شد و مد سے اس مہینے میں، نیک افعال، اقوال اور امور کو انجام دینے پر اللہ کی طرف سے بیشمار اجر مل رہا ہے جس کی مثال اور کسی مہینے میں ممکن نہیں۔ ان باتوں کا اظہار مرکزی جامع مسجد کولگام میں استقبال رمضان کی مقدس تقریب پر امیر کاروان اسلامی انٹرنیشنل علامہ ڈاکٹر غلام رسول حامی نے اطراف و اکناف سے آئے ہوئے ہزاروں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ڈاکٹر حامی نے مقصد ماہ رمضان کی تشریح و توضیح کرتے ہوئے کہا کہ جس طرز پر اس مہینے میں نیک افعال ، اقوال،احوال اور امور کو انجام دینے پر زور دیا جا رہا ہے اس کا جامع مدعا یہ ہے لوگوں میں تقوی شعاری کا جزبہ جاوداں رہے اور باہمی مساوات اور اخوت انسانی کی سماجی کڑیاں مضبوط و مربوط ہو سکیں تاکہ لوگوں کی اخروی زندگی کی کامیابی کے ساتھ ساتھ دنیوی زندگی بھی سلامتی اور امان کی پناہ گاہ بن سکے۔ حامی نے اس بات پر رنج و افسوس کا اظہار کیا کہ جہاں عصر حاضر میں ملت کے متعدد حصوں کو جوڑنا شدید ناگزیر ہے وہی اس ملت میں ایسے افراد بھی سرگرم ہیں جو آپسی مختلف فیہ مسائل کو سادہ لوح عوام میں ابھارنے میں مصروف ہیں جس سے اتحاد کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ علامہ موصوف نے کہا کہ اختلافی اشیاء کی نوعیت کو مسخ کرکے عوام الناس میں شکوک و شبہات کا بیج بونا کسی بھی طرح مذہب و ملت کے مفاد میں نہیں بلکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اختلافات کے باوجود ملت میں اتحاد اور باہمی رواداری کو زندہ و دوبالا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ماہ رمضان جہاں عبادات و مستحسنات کی عمومی و انفرادی سطح پر کاربندی کا عملی نظام قائم کرنے پر زور دیتا ہے وہی ساتھ ساتھ سماجی و اخلاقی بالادستی اور آپسی ہمدردی و سخاوت کا مرکزی درس بھی دیتا ہے۔
حامی نے مزید اس بات پر زور دیا کہ ریاست میں شراب نوشی کا خاتمہ ہر حال میں ضروری ہے جس کے لیے عوامی حلقوں کے مقتدر افراد کو ہر چند آگے آنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے سرکار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس فاسق شئ سمیت تمام منشیات کے ذرائع پر قدغن لگانے میں ابہامات کا شکار نہ ہو کر ایک پالیسی کے تحت ریاست میں شراب نوشی اور منشیات کا خاتمہ ہر حال میں ضروری ہے ۔ علامہ موصوف نے حال میں میر واعظ کشمیر جناب مولانا عمر فاروق صاحب کے والد نسبتی کے انتقال پر تعزیتی پیغام دیتے ہوئے مرحوم کے لیے دعاے مغفرت اور لواحقین کے حق میں صبر و استقامت کی دعا کی۔