وادی کشمیر کے شمال میں واقع ضلع بانڈی پورہ میں وادی گریز ایک ایسا خطہ ہے جو موسم سرماءکے اکثر اوقات زمینی رابطے سے کٹ کے رہ جاتا ہے ۔ گریز وادی انتہائی خوبصورت خطہ ہے جہاں پر قدرتی آبشار، صاف و شفاف چشمے اور دریاﺅں کے ساتھ ساتھ برفیلی پہاڑیاں موجود ہیں جو اس کی خوبصورتی میں اضافہ کرتی ہے ۔ گریز میں قدرتی وسائل ہونے کے ساتھ ساتھ ایک الگ ثقافت اور تہذیب رکھتی ہے۔ یہاں کے لوگوں کو مختلف سماجی ، اقتصادی اور موسمیاتی چلینجوںکا سامناہے ۔ جہاں تک گریز کی خواتین کا تعلق ہے تو گریز کی خواتین کے زندگی کا حصہ گھر یلو کاموں تک ہی محدود رہتا ہے ۔ مردوں کی روزی روٹی کا ذریعہ مویشی پالن تھا جبکہ اس کے علاوہ کھیتی باڑی بھی معاشی طور پر خطے کو استحکام بخشتا ہے ۔ مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی کھیتی باڑی میں مردوںکا ہاتھ بٹاتی تھیں جہاں تک خواتین کا معاشی آزادی کا سوال ہے تو خواتین کےلئے یہ ایک خواب ہی تھا ۔ کیونکہ ان کی روزمرہ کی زندگی کھیتی باڑی اور مویشی پالنے کے ذریعے اپنے خاندانوں کی کفالت کے گرد گھومتی تھی۔ تاہم گزشتہ ایک دہائی کے دوران وادی گریز سے تبدیلی کی ہوائیں چلنا شروع ہو گئی ہیں۔ تعلیم، ٹیکنالوجی، اور بڑھتی ہوئی بیداری نے تبدیلی کی بنیاد رکھی ہے۔ دیہی علاقوں میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے مختلف سرکاری اسکیموں اور این جی اوز کی آمد کے ساتھ، وادی گریز میں خواتین نے انہیں تفویض کردہ روایتی کرداروں سے ہٹ کر مواقع تلاش کرنا شروع کر دیے ہیں۔ قارئین ایک ایسے خطے میں جہاں پر موسمی صورتحال زندگی کی معمولات کو متاثر کرتی ہیں، سڑکیں ناقابل آمدورفت ہوں اور خطے کا بیرون ملک سے رابطہ مہینوں کٹ کے رہ جاتا ہے تو وہاں پر خواتین کےلئے معاشی لحاظ سے خوف انحصار ہونے کی بات ناممکن لگتی ہے ۔ تاہم وادی گریز کی خواتین نے مختلف شعبوں میں اپنی نمایاں کارکردگی کا مظاہر کرتے ہوئے اس تصور کو غلط ثابت کردیا ہے ۔
گریز کی خواتین مختلف ہنروں میں مہارت حاصل کرکے کاروباری میدان میں آگے بڑھ رہی ہیں۔ مختلف ہنروں جن میں پشمینہ دستکاری مقامی سطح پر اون کی تیاری اور اون سے بنی مصنوعات کی تیاری میں گریز کی خواتین نمایاں کامیابی حاصل کررہی ہیں۔ قارئین وادی گریز مقامی سطح پراون کےلئے مشہور ہے یہاں پر لوگ مقامی بھیڑ بکریوں سے اون حاصل کرتے ہیں جن سے پشمینہ شال تیار ہوتا ہے ۔ جیسا کہ پہلے ہی عرض کیا جاچکا ہے کہ پہلے تو خواتین اپنے گھریلوں کاموں تک ہی محدود ہوا کرتی تھیں اور اون حاصل کرنا اور اس سے متعلق دیگر کام مرد ہی انجام دیتے تھے لیکن اب خواتین بھی اس کام میں دلچسپی لے رہی ہیںاور خواتین اون سے تیار ہونے والی اشیاءمیں مہارت حاصل کرچکی ہیں ۔ گریز کی خواتین قالین بافی ، شالبافی ، اون کی کتائی وغیرہ کام انجام دے رہی ہیں۔ خواتین اپنے قدیم ہنر کو ساتھ لیکر نئے نئے ڈیزائن کے ساتھ مصنوعات تیار کررہی ہیں۔ اگرچہ گریز کی خواتین اپنے ہنر اور لگن کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتی ہے تاہم ابھی بھی ان کی راہ میں کئی طرح کی رُکاوٹیں موجود ہیں۔
قارئین گریز جیسے پہاڑی علاقے میں اپنا کاروبار شروع کرنا مشکل ہے جہاں پر بنیادی ڈھانچے کی بہتری نہ ہوئی ، آسان رسائی نہ ہو، ٹرانسپورٹ کی سہولیات نہ ہو۔ تاہم ان چلینجوں سے نمٹتے ہوئے گریز کی خواتین آگے بڑھ رہی ہیں ۔ ان خواتین میں بہت سی لیڈیز ہیں جنہوںنے اپنی زندگی میں نہ صرف اپنے لئے روزگار پیدا کیا ہے بلکہ یہ دوسروں کےلئے بھی روزگار کے مواقعے دستیاب کراتی ہیں ۔ ان ہی خواتین میں ایک نام عائشہ بیگم کا ہے ۔ عائشہ نے سکارف تیار کرکے ایک چھوٹی سی شروعات کی تاہم آج وہ ایک کامیاب کاروباری خاتون ہیں جن کی مصنوعات پورے ملک میں پہنچ رہی ہیں ۔ عائشہ نے اپنے کاروبار کو آگے بڑھانے کےلئے سرکاری گرانٹس بھی حاصل کرلئے ہیں اور وہ گریز میں دیگر خواتین کےلئے بھی ایک آئیڈل بن چکی ہیں جنہوںنے بہت ساری رکاوٹیں درپیش آنے کے باوجود بھی اپنے کام کو جاری رکھ کر کامیابی حاصل کرلی ۔
قارئین جہاں گریز میں دستکاری کاشتکاری لوگوں کی مالی آمدنی کا ذریعہ ہے وہیں گریز میں ڈیری مصنوعات بھی لوگوں کی آمدنی کا ذریعہ ہے ۔ ان مصنوعات میں پنیر ، دہی ، گھی کی تیاری میں نہ صرف مرد کام کررہے ہیں بلکہ خواتین بھی اس کام میں مردوں کے شانہ بشانہ چل رہی ہیں۔ ڈیری پروڈکٹس نہ صرف مقامی بازاروں میں دستیاب ہوتی ہیں بلکہ سرینگر اور دیگر شہروں میں بھی پہنچ رہی ہیں۔ اس کے علاوہ خواتین دیگر چیزیں جیسے اچار، جام اور خشک میوہ جات شامل ہیں ۔اس طرح سے یہ چھوٹے موٹے کام خواتین کی معاشی آزادی کاذریعہ بن رہے ہیں ۔ گریز میںخواتین کی کامیابی کے پیچھے این جی ایوز کا بڑا ہاتھ ہے مختلف این جی اوز نے خواتین کو بااختیار بنانے کےلئے سرگرمی سے کام کیا ہے اور انہیں مختلف ہنروں کی تربیت فراہم کی ہیں۔ جبکہ ڈیجیٹل پلیٹ فارموںنے ان خواتین کے حوصلے بلند کئے اور ان کے کاروبار کو وسعت دی ہے ۔ اس طرح سے گریز کی خواتین کی جانب سے تیار شدہ اشیاءکو آسانی کے ساتھ مارکیٹ تک رسائی حاصل ہورہی ہیں۔
یہ چھوٹے پیمانے کے منصوبے معاشی فوائد فراہم کرتے ہیں اور مقامی کھانوں کی روایات کے تحفظ کو فروغ دیتے ہیں۔ ان منصوبوں کی کامیابی میں کردار ادا کرنے والے اہم عوامل میں سے ایک مقامی این جی اوز اور حکومتی اقدامات کا تعاون ہے جن کا مقصد خواتین کی کاروباری صلاحیت کو فروغ دینا ہے۔ جموں اور کشمیر اسٹیٹ رورل لائیولی ہڈ مشن جیسی تنظیموں نے خواتین کو اپنے خیالات کو قابل عمل کاروبار میں تبدیل کرنے کے لیے ضروری تربیت، وسائل اور مالی امداد فراہم کی ہے۔ مزید برآں، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے عروج نے خواتین کو جغرافیائی رکاوٹوں پر قابو پاتے ہوئے وسیع تر مارکیٹوں تک رسائی حاصل کرنے اور اپنی رسائی کو بڑھانے کی اجازت دی ہے۔
قارئین اس طرح کی محنتی اور خود انحصار خواتین کی معاشی شراکت کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، ہندوستانی حکومت نے دیہی علاقوں میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کئی اقدامات شروع کیے ہیں۔ پردھان منتری مدرا یوجنا پہل دیہی علاقوں میں خواتین کاروباریوں کو مائیکرو فنانسنگ فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ اس سکیم کے تحت، خواتین بغیر ضمانت کے قرضوں تک رسائی حاصل کر سکتی ہیں، جس سے وہ کم سے کم مالی خطرے کے ساتھ چھوٹے کاروبار شروع کر سکتی ہیں۔
قارئین وادی گریزمیں ان کاروباری خواتین کو سڑکوں کی خرابی ، بجلی کی عدم دستیابی سڑک رابطے کا مسئلہ اور مارکیٹ تک آسان رسانی کا فقدان ان کی ترقی میں رُکاوٹ ہے ۔ جیسے کہ پہلے ہی عرض کیا جاچکا ہے کہ خطہ میں بھاری برفباری کی وجہ سے علاقہ کئی کئی ماہ تک ضلع ہیڈ کوارٹر سے کٹ کے رہ جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ گریز میں بہت سی خواتین کو اب بھی سماجی دباو¿ کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ان کی افرادی قوت میں شرکت محدود ہے۔ آج بھی خواتین کو گھر کی چار دیوروں سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے اور اس طرح کی سماجی رُکاوٹیں گریز کی خواتین کی ترقی میں حائل ہیں ۔ خواتین گھریلو کام کاج، بچوں کی پرورش اور دیگر کام سنبھالتے ہوئے اپنے کاروبار کے سفر کو بھی جاری رکھے ہوئے ہیںاور اپنے رشتے ، برادری اور اپنی زندگی میںایک توازن برقرار رکھنے کی کوشش کررہی ہیں۔
مرکزی سرکار کی مختلف سکیموں کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے گریز کی خواتین اپنے کاروبار کو فروغ دے رہی ہے ۔ جبکہ سرکاری سکیموں کا سہارالیتے ہوئے گریز کی خواتین مارکیٹ تک آسان رسائی ، مالی معاونت اور ڈیجیٹل پلیٹ فارموں کااستعمال کررہی ہیں۔ قارئین جیسے کہ اس مضمون میں گریز وادی کی خواتین کی محنت ، ہنر مندی اور لگن سے کاروباری کامیابیوں کا ذکر کیا گیا ہے اور اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ ان کے اس سفر میں کس طرح کی رُکاوٹیں درپیش ہیں تو ضرورت اس بات کی ہے کہ گریز کی خواتین کی حوصلہ افزائی کی جائے اور ان کے سفر میں حائل رُکاوٹوں کو دور کرنے کےلئے سرکار اقدامات اُٹھائیں۔