وادی کشمیر کا خطہ کی ایک الگ پہچان ، ثقافت ، تہذیب ہونے کے ساتھ ساتھ سماجی رسم ورواج بھی اتنے ہی خوبصورت ہیں جتنی یہ کہ وادی اپنے دلکشن مناظر کےلئے مشہور ہے ۔ وادی کشمیر میں سنگیت ،موسیقی اور رقص بھی جدا ہے ، موسیقی صدیوںسے لوگوں کو مظوظ کرتی آئی ہے تاہم وقت کے ساتھ ساتھ جہاں موسیقی کی روایت بلدتی گئی وادی کشمیر میں پُرانے طرز موسیقی نئے رنگ میں بدلتی گئی اور موجودہ دور میں نوجوان موسیقار اپنے نئے انداز میں کشمیری موسیقی کو زندہ رکھے ہوئے ہیں ۔ جہاں پر پُرانے موسیقی کے حالات کے بدلے نئے آلات آگئے کشمیری نوجوانوں نے بھی ان آلات کو اپنی کشمیری موسیقی سے جوڑنا شروع کردیا ہے ۔ قارئین وادی کشمیر میں صوفی موسیقی صدیوں سے چلی آرہی ہے اور مقامی طرز پر گائے جانے والے صوفیانہ طرز کے گیت کےلئے مخصوص آلات بھی ہیں جن میں عام طور پر ”رباب،سنتور ، طبلہ“قدیم زمانے سے اس موسیقی کا حصہ رہے ہیں۔ کشمیری موسیقی کاروں کےلئے مقامی شاعری ایک اہم گیت رہے ہیں ۔ ان گیتوں میں گہرائی، جذبات اور درد ہے جو موسیقی کار اپنے دہن سے اس کو لوگوں کےلئے تفریحی بنادیتے ہیں۔ یہ گیت زندگی کے اُتر چڑھاﺅ، دکھ ، درد اور خوشی و غم کو ظاہر کرتے ہیں جو لوگوں کے جذبات اور احساسات کااظہار کرتے ہیں۔ صوفی روایات نے اپنی الہی اور ماورائی خصوصیات کے ساتھ کشمیر کے موسیقی کے تانے بانے کو مزید تقویت بخشی ہے۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ روایتی موسیقی میں بھی تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے ۔ ایک وقت تھا جب ایسا لگتا تھا کہ کشمیری موسیقی جدید دنیا کے طرز گائیکی کے ساتھ میل نہیں کھائے گی اور اس کا زندہ رہنا محال بن جائے گا تاہم آج کے نوجوانوں نے جدید دور کے ساتھ ساتھ اپنے فن آلات کو بھی جدت بخشی اور اس ورثے کو زندہ رکھنے میں رول اداکررہے ہیں۔ وہ صرف کشمیر کی موسیقی کی روح کو محفوظ نہیں کر رہے ہیں۔ وہ پرانی اور نئی آوازوں کو ملا کر کچھ ایسا تخلیق کر رہے ہیں جو مقامی اور عالمی سامعین کے ساتھ گونجتی ہو۔اس تبدیلی نے کشمیری روایت اور تہذیب کو ایک نئی جلا بخشی ہے جس نے نہ صرف ثقافتی ورثے کو تحفظ بخشا ہے بلکہ اپنی زبان کو بھی زندہ رکھنے میں رول اداکررہے ہیں۔ کشمیری موسیقاروں کی نئی نسل اس بات کی نئی تعریف کر رہی ہے کہ اس خطے سے فنکار ہونے کا کیا مطلب ہے۔ وہ دنیا کو دکھا رہے ہیں کہ کشمیر کی خوبصورتی اور اس کی ثقافت میں عالمی سطح پر دلکش موسیقی بنانے کی طاقت ہے۔ قارئین وادی کشمیر میں کئے ایک نوجوان ہیں جو اس موسیقی کو زندہ رکھنے میں ایک تال میل قائم کئے ہوئے ہیں ان میں ابا ہانجورہ ہیں جس نے نئے گانوں اور پُرانی موسیقی کو ایک سنگم دیا ہے اور پُرانے گیتوںکو اس نے نئی تازدگی بخشی ہے ،اس کی آواز جذبات سے گونجتی ہے اور اپنی جڑوں کے ساتھ سچے رہتے ہوئے عصری آوازوں کے مطابق ڈھالنے کی اس کی صلاحیت اسے کشمیر کے سب سے ذہین فنکاروں میں سے ایک بناتی ہے۔ اس کی موسیقی اس بات کا ثبوت ہے کہ مستقبل کو گلے لگاتے ہوئے روایت کی خوبصورتی کو کیسے محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔اسی طرح سے ایک اور نوجوان عامر میر ہے جو عاشقانہ گیتوں کو نئے طرز میں گا کر اس کو سننے والوں کےلئے دلچسپی کا موجب بناتے ہیں ۔ اس کی موسیقی نوجوانوں کے ساتھ جڑتے ہوئے کشمیری ثقافت کی جذباتی گہرائیوں کو چھوتی ہے۔ نسل، لوک اور جدید آوازوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے ملانے کی اپنی صلاحیت کی بدولت،اس کا عروج مستند لیکن جدید موسیقی کی بڑھتی ہوئی مانگ کی عکاسی کرتا ہے۔قارئین جہاں تک کشمیری فنکاروں کا تعلق ہے تو ان میں ایکا ور فہیم عبداللہ نے جس نے کشمیری موسیقی میں ایک نئی جلا بخشی ہے اور رواتی لوک موسیقی کو نئے انداز میں ڈھال کر مقبولیت حاصل کی ہے ۔ فہیم کشمیر کے موسیقی کے منظر میں ایک اور چمکتا ہوا ستارہ ہے۔ اس کی موسیقی کشمیری سامعین کے بدلتے ہوئے ذوق کی عکاسی کرتی ہے اور یہ ظاہر کرتی ہے کہ علاقائی موسیقی روایتی اور عصری دونوں طرح کی ہو سکتی ہے۔ اسی طرح ایک اور نام ہے روحان ملک ایک موسیقی کار ہے جس کا تجرباتی انداز کشمیری موسیقی کی حدود سے آگے بڑھ رہا ہے ۔ اس کی موسیقی دنیا کے سامنے کشمیری نوجوان موسیقی کاروں کا ہنر اور ٹیلنٹ رکھتا ہے ۔ اسی طرح سے اور بھی نوجوان ہیںجو اپنے فن گائیکی سے لوگوں کو مظوظ کرتے ہیں ۔کشمیر کے نوجوان موسیقار اپنی جڑوں کو برقرار رکھتے ہوئے دنیا کو دکھا رہے ہیں کہ حقیقی طور پر اختراعی ہونے کا کیا مطلب ہے۔ وہ صرف عالمی موسیقی کی صنعت میں شریک نہیں ہیں۔ وہ رجحانات ترتیب دے رہے ہیں، لہریں پیدا کر رہے ہیں اور کشمیری موسیقی کیا ہو سکتی ہے اس کے بارے میں گفتگو کو تبدیل کر رہے ہیں۔
قارئین موجودہ ڈیجیٹل دور میں ”یوٹیوب‘سپوٹی فائی ، فیس بُک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارموں نے کشمیری نوجوانوں کو اپنے ہنر اور ٹیلنٹ کو نکھارنے کاموقع فراہم کیا ہے اور کشمیری نوجوانوںنے ان پلیٹ فارموں کا استعمال کرتے ہوئے کشمیری موسیقی کو دنیا تک ایک نئی جہت کے ساتھ لے جانے میں رول اداکیا ہے ۔ کشمیری موسیقی کو جدید طرز کے ساتھ عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق دنیا کے سامنے رکھنے کےلئے اگرچہ یہاں کے نوجوانوں کو کئی طرح کے چلینجوں کا سامنا ہے تاہم وہ ان چلینجوں کو پار کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں اور کشمیری موسیقی کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ کشمیر میں موسیقی کا جدید منظر بین الاقوامی تعاون کے لیے تیار ہے، اور وادی کے بہت سے فنکار ہندوستان اور دنیا کے مختلف حصوں کے موسیقاروں کے ساتھ کام کرنے لگے ہیں۔ یہ تعاون تازہ نقطہ نظر، نئی آوازیں اور بین الاقوامی شناخت کے لیے بڑھتی ہوئی صلاحیت لاتے ہیں۔ تاہم کشمیری نوجوان موسیقی کاروں کو بھر پور تعاون فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ موجودہ چلینجوں کے ساتھ اپنے فن کا مظاہرہ کرسکیں ۔ کشمیری موسیقی کو بلندیوں پر پہنچانے کےلئے یہ نوجوان اگرچہ میدان میں آچکے ہیں تاہم انہیں نہ صرف مقامی سطح پر سپورٹ کی ضرورت ہے بلکہ انہیں سرکاری تعاون بھی ضروری ہے ۔ ان فن کاروں کی مدد سے ان کے ٹیلنٹ کو دنیا تک پہنچایا جاسکتا ہے ۔ قارئین موسیقی ایک آواز کے ساتھ دنیا تک کشمیری ثقافت ، تاریخ اور تہذیب کو پہنچانے میں رول اداکرتی ہے اسلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ان نوجوان موسیقی کاروں کی ہر سطح پر اور ہر پلیٹ فارم پر حمایت کی جائے تاکہ ان کے اس سفر میں حائل رُکاوٹیں دور ہوسکیں۔