وادی کشمیر جہاں ایک طرف قدرتی خوبصورتی کا شاہکار ہے وہیں وادی کشمیر ہنر مندں ، محنت اور کاریگروں اور دستکاروں کی بھی آمجگاہے۔ وادی کشمیر کی جغرافیائی پیچیدگی ، سیاسی غیر استحکام ، خلفشار اور دیگر مسائل کے باوجود بھی ان جدت کاروں کا وادی کی ترقی، معاشی استحکام ور آگے بڑھنے میں اہم رول ہے ۔ جہاں تک جدید ٹیکنالوجی، تعلیم طبی شعبہ اور دیگر اہم شعبہ جات کی بات ہے تو ہر فیلڈ میں کشمیریوں نے اپنی بھر پور صلاحیت کا لوہا منوایا ہے اور اپنی محنت اور لگن سے خطے کی ترقی میں اپنا رول اداکررہے ہیں ۔ قارئین وادی کشمیر میں صدیوں سے دستکاری ، ہنر مندی اور کاریگری کا سکہ چلتا آرہا ہے ۔ چاہے وہ شالبافی، قالین بافی ، پیپر ماشی ہوں یا ، فن تعمیر ، کاشتکاری اور باغبانی جیسی سرگرمیاں ہوں تو اس میں بھی کشمیریوں نے جدت کاری اور زمانے کے بدلتے منظر نامے کے ساتھ چلنا سیکھ لیا ہے ۔ وادی کشمیر میں سیاسی کشیدگی، خلفشار اور مخدوش صورتحال نے کشمیریوں کو یہ سکھایا ہے کہ مشکل وقت میں بھی کیسے چلنا ہے ۔ ان حالات نے ان کے اندر پختگی اور مضبوط حوصلے پیدا کئے ہیں ور ان کے عزم کو مزید تقویت بخشی ہے جس کی وجہ سے کشمیری نوجوانوں تعلیم ، صحت کی دیکھ بھال،آئی ٹی اور دیگر جدید شعبوں میں اپنی مہارت دکھائی ہے ۔
ان حالات سے اُبھرنے والے لوگوں کی کہانیاں وادی میں بھری پڑی ہیں اور ہر علاقے میں ایسے افراد کو دیکھا جاسکتا ہے جنہوںنے اپنے عزم اور حوصلوں سے اپنی نئی نسل کو آگے بڑھنے میں ان کےلئے راہ متعین کی۔ ان ہی کامیابیوں میں سرینگر شہر میں ایک ”ٹیک ہب“ ہے جو متعدد سٹارٹ اپس جہاں پر ایسے افراد کو پلیٹ فارم فراہم کیا جارہا ہے جو مختلف آئیڈیاز کرتے ہیں اور مطلوبہ مارکیٹ تک رسائی حاصل کرتے ہیں ۔ اس پلیٹ فارم کی وساطت سے انہوںنے خاص طور پر سافٹ ویئر اور ہارڈویئر ڈیولپمنٹ میں، ایسے ایپس اور پلیٹ فارم بنائے ہیں جو مقامی ضروریات کو پورا کرتے ہیں، جیسے کہ زرعی پیداوار، ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور صحت کی دیکھ بھال کے حل۔ مثال کے طور پر، ایک کشمیری ٹیک انٹرپرینیور سید عاصم رضا نے ایک موبائل ایپلیکیشن تیار کی ہے۔یہ مقامی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس کی ایپ سیاحوں کو مقامی گائیڈز سے جوڑتی ہے، آن لائن ہوٹل بکنگ کی سہولت فراہم کرتی ہے اور صارفین کو خطے کے ثقافتی اور قدرتی ورثے کو تلاش کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ ایپ نے سیاحت کے شعبے کو فروغ دیا ہے اور مقامی کاروباروں اور کمیونٹیز کو آمدنی کا ایک پائیدار ذریعہ فراہم کیا ہے۔اسی طرح دیگر شعبوں میں بھی اختراع کاروں کی جانب سے جدید طرز کی اپلیکشنز اور سوفٹ ویئر تیار کئے جاچکے ہیں ۔ قارئین زرعی سرگرمیاں وادی کشمیرمیں ریڑھ کی ہڈی تصور کی جاتی ہے اور یہ مقامی معیشت کو استحکام بخشتا ہے جس سے ہزاروں لوگ وابستہ ہیں۔ اس شعبے میں مزید بہتری لانے کےلئے ایک کشمیری ماہر زراعت فہد شاہ نے سنسنرز اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے زرعی اراضی کی سنچائی کےلئے آب پاشی کابتر نظام تیار کیا ہے جس کی بدولت کسانوں کو کافی راحت پہنچی ہے ۔ اس طرح کے سنسرز اس خطے کےلئے انتہائی کارآمد ہے جہاں پر موسمی صورتحال تبدیل ہوتی رہیتی ہے اور سیلاب، طوفانی ہواﺅں اور دیگر موسمی چلینج موجود ہوں ۔ فہد شاہ کے سٹارٹ اپ، ایگری انوویٹ نے درست کاشتکاری کی تکنیک اور ڈرون پر مبنی فصلوں کی نگرانی کے نظام متعارف کرائے ہیں۔ اس سے فصل کی پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے اور کسانوں کو بیماریوں اور کیڑوں کی ابتدائی علامات کی نشاندہی کرنے میں مدد ملتی ہے، جس سے وہ بروقت کارروائی کر سکتے ہیں۔قارئین وادی کشمیر کے کسانوں کو ہمیشہ سے یہ ان چلینجوں کا سامنا رہا ہے البتہ فہد کی جانب سے تیار کئے جانے والے آلات سے انہیں کافی جانکاری ملتی ہے اور وہ وقت رہتے چلینجوں کا سامناکرنے کےلئے تیاری کرتے ہیں ۔
قارئین کرا م طبی سہولیت ہر خطے میں عوام کےلئے ایک مسئلہ بنی رہی ہے اور کم قیمت پر علاج اور تشخیص لوگوں کےلئے چلینج رہی ہے البتہ ہیلتھ کے شعبے میں میں بھی کشمیری نوجوانوں نے پیشرفت کی ہے ۔ ڈاکٹر شفیع احمد ایک بایوٹیکنالوجسٹ، نے تپ دق جیسی عام بیماریوں کا پتہ لگانے کے لیے ایک کم لاگت کی تشخیصی کٹ تیار کی ہے یہ کٹ تیز اور زیادہ درست نتائج فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے۔ ا س سے کلینکس اور دیگر ہیلتھ سنٹروں میں بہتر تشخیص میں مدد ملی ہے۔ جبکہ کشمیر بائیوٹیک جیسے اسٹارٹ اپس پانی صاف کرنے، پائیدار زراعت اور صحت سے متعلق سپلیمنٹس جیسے شعبوں میں اختراعی حل فراہم کرنے کے لیے بائیو ٹیکنالوجی کی طاقت کو بروئے کار لانے پر مرکوز ہیں۔ اس طرح سے کشمیری اختراع کار اپنے ہنر کو فروغ دیکر مختلف شعبوں میں اپنی کارکردگی دکھارہے ہیں۔
ہیلتھ ، دستکاری اور زرعات کے علاوہ وادی کشمیر میں تعلیم کو بھی کافی مشکلات درپیش رہی ہیں کیوں کہ حالات کی مخدوشی کے سبب دیہی علاقوں کے ساتھ ساتھ شہری علاقوں میں بھی طلبہ کو اعلیٰ تعلیم تک آسان رسائی دستیاب نہیں تھی ۔ لیکن ان چلینجوں کا مقابلہ کرنے کےلئے خطے کے اختراع کار مہارت کی نشوونما اور علم کی منتقلی پر توجہ مرکوز کرنے والے پلیٹ فارم بنا کر اس خلا کو پر کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ کشمیر میں یونیورسٹیوں اور اداروں، جیسے کشمیر یونیورسٹی اور اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، نے طلباءکی زیر قیادت بہت سے منصوبے شروع کیے ہیں اور انہیں اپنے خیالات کو حقیقت میں بدلنے کے لیے ضروری آلات فراہم کیے ہیں جن میں کوڈنگ، آرٹیفشل، انٹلی جنس، روبوٹس کی تیاری اور دیگر اہم پروگراموں کی تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔ اس طرح سے کشمیری طلبہ جدید ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل فیلڈ میں بھی جانکاری حاصل کرتے ہوئے اپنے لئے نئے نئے موقعے تلاش کررہے ہیں جو کہ عالمی سطح پر موجودہ وقت کی ضرورت ہے ۔
قارئین جیسے کہ یہاں پر امن و قانون کی صورتحال بھی ایک بہت بڑا چلینج ہے تاہم یہاں پر تعینات فوج نہ صرف اپنے فرائض منصبی انجام دی رہی ہے بلکہ کشمیری نوجوانوں کی موجودہ ضرورت کے مطابق تربیت اور معاونت بھی کررہی ہے ۔ کئی سالوں کے دوران، انہوں نے بنیادی ڈھانچے کی ترقی، ہنر مندی کے پروگراموں اور مقامی کاروباری سرگرمیوں میں حصہ ڈال کر خطے کے اختراع کاروں کو انمول مدد فراہم کی ہے۔ قارئین کشمیر میں تعینات فوج کی جانب سے بنیادی ڈھانچے کی مضبوطی کی طرف توجہ دی جارہی ہے اور خستہ حال سڑکوں کی تعمیر و مرمت ، پلوں کی تعمیر اور دیگر ایسے کام انجام دیکر فوج مقامی لوگوں کو راحت پہنچارہی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ فوج ان نوجوانوں کو مختلف ہنروں کی تربیت فراہم کررہی ہے تاکہ وہ روزگار پیداکرنے والے بن جائیں ۔ فوج نے الیکٹرنکس، انجینئرنگ، ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور دیگر ڈیجیٹل شعبوں میں نوجوانوں کی رنمائی انجا م دی ہے ۔