قارئین انسان کیلئے سب سے بڑی دولت اس کی صحت ہے اور تندرستی ہی ہزار نعمت ہے ، صحت کی دیکھ بھال کے طریقے کار میں بہتری لانے ، خامیوں کو دور کرنے اور عام لوگوں تک بہتر طبی خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے ہر سال 7اپریل کو عالمی سطح پر ’’یوم صحت ‘‘ کے طور پر منایا جاتا ہے تاکہ اس دن کی اہمیت اور صحت سے متعلق جانکاری کو عام کیا جاسکے ۔ عالمی برادری اس دن کی مناسبت سے اجلاس طلب کرتے ہیں اور سمیناروں اور پروگرموں کا انعقاد کیا جاتاہے اور ان پروگرموں ، اجلاسوں ، سمیناروں میں لوگوں میں مساوی طبی خدمات کے معاملے پر بات چیت ہوتی ہے ۔ قارئین وادی کشمیر کی اگر بات کریں تو وادی کشمیر میں بھی طبی سہولیات ایک بہت بڑا چلینج ہے اگرچہ سرکار اوردیگر اداروں کی جانب سے بہتر طبی خدمات کی طرف خصوصی توجہ دی جارہی ہے اور کئی طرح کے اقدامات اُٹھائے جاتے ہیں البتہ اس کے باوجود بھی آج بھی لوگوں کو علاج و معالجہ کے دوران کئی طرح کی پریشانیوں کا سامنا رہتا ہے ۔ خاص کر اگر ہم دور دراز اور دیہی علاقوں کی بات کریں تو ان علاقوں میں آج بھی لوگوں کو بہتری طبی نگہداشت مئیسر نہیں ہے ۔ سرحدی ضلع کپوارہ، مژھل ، ٹنگڈار، گریز اوڑی ، کرناہ اور دیگر بالائی علاقوں میں لوگوں کو طبی خدمات کی عدم دستیابی کا سامنا رہتا ہے خاص کر سردیوں کے ایام میں جب بھاری برفباری کے نتیجے میں ان علاقوں کی سڑکیں کئی کئی ماہ تک ٹریفک کی آمدورفت کیلئے بند رہتی ہے تو لوگوں کو ہیلتھ سروسز تک رسائی مشکل بن جاتی ہے اور یہ معاملہ اس طرف اشارہ کرتا ہے کہ ان علاقوں میں طبی خدمات کی دستیابی کیلئے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے اور صحت عامہ کے ادارے اکثر مریضوں کی آمد اور وسائل کی کمی کا مقابلہ کرتے ہیں، جس سے صحت کی دیکھ بھال کے پائیدار حل ضروری ہیں۔ تاہم جہاں تک ان علاقوں میں تعینات فوج کا تعلق ہے تو فوج کی جانب سے کافی حد تک ان علاقوں میں لوگوں کیلئے بہتری طبی خدمات کی دستیابی کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات اُٹھائے جاتے ہیں جن سے لوگوں کو نہ صرف علاج و معالجہ کی سہولیت دستیاب ہوتی ہے بلکہ بروقت علاج ملنے سے قیمتیں جانوں کا زیاں بھی نہیں ہوتا۔ فوج کے وسیع مفت طبی کیمپ ہزاروں لوگوں کے لیے لائف لائن کا کام کرتے ہیں، جو مشاورت، ضروری ادویات اور احتیاطی اسکریننگ کی پیشکش کرتے ہیں۔ یہ اقدامات صحت کی دیکھ بھال کی تقسیم کو ختم کرتے ہیں، موسمی بیماریوں، دائمی بیماریوں اور صحت سے متعلق ضروری آگاہی کو دور کرتے ہیں۔ ہنگامی حالات میں فوج کا تیز رفتار ردعمل جان بچانے میں اہم رہا ہے۔ شدید بیمار مریضوں کے ہوائی انخلاء سے لے کر فوری صحت کی دیکھ بھال تک، ان کے غیر متزلزل عزم نے پورے کشمیر میں طبی رسائی کو تقویت دی ہے۔قارئین کرام فوج ان دور دراز علاقوں میں مفت میڈیکل کیمپوں کا انعقاد کرکے مریضوں کی تشخیص کرتی ہے ان کو بہترین ڈاکٹروں کے مشورے دستیاب کراتی ہے خاص طور پر خواتین کو کئی طرح صحت کے مسائل کا سامنا رہتا ہے جن کو علاج کی سہولیات فراہم کی جاتی ہے ۔
اسی طرح اگر ہم ان دور دراز علاقوں میں ذہنی صحت کی بات کریں تو ان علاقوں کے لوگوں کو کئی طرح کے ذہنی دبائو ہونے کی وجہ سے ان میں ’’ڈپریشن‘‘ تنائو ، خود کشی کی طرف مائل کرنے والی بیماری عام ہوتی ہے اور اس صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے فوج کی جانب سے ذہنی صحت کیلئے کئی طرح کے پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ متاثرہ مریضوں کا علاج و معالجہ بھی دستیاب کرایا جاتا ہے ۔ جبکہ ماہر نفسیات اور صحت کے پیشہ ور افراد کے ساتھ مل کر دور دراز کے علاقوں میں مشاورت اور علاج پہنچایا ہے۔اس طرح کی کوششوں سے لوگوں اور فوج کے درمیان ایک اعتماد اور بھروسہ پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو ذہنی صحت سے متعلق علاج بھی دستیاب ہوتا ہے ۔ قارئین اتناہی نہیں بلکہ فوج کی جانب سے صحت سے متعلق دیگر پروگراموں میں معذور افراد کیلئے ان کے علاج کی سہولیات اور انہیں مختلف آلات بھی فراہم کئے جاتے ہیں ۔ اسی طرح کی ایک کوشش کے طور پر ڈگر پریوار اسکول معذور بچوں کے لیے خصوصی تعلیم اور تھراپی کے سیشن فراہم کرتا ہے، مناسب دیکھ بھال اور بحالی کو یقینی بناتا ہے۔ جبکہ چنار کور کے کلب مختلف طور پر معذور نوجوانوں کو ہنر مندی کے ساتھ بااختیار بنانے کے لیے پیشہ ورانہ تربیتی پروگرام چلاتا ہے۔ اسی طرح سے اگر ہم فوج کی جانب سے چلائے جارہے تعلیمی اداروں میں’’مینٹل ہیلتھ ‘‘ سے متعلق جانکاری کی بات کریں تو فوج ’’آرمی گڈول ‘‘سکولوں میں ذہنی اور جسمانی صحت سے متعلق کئی طرح کے پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں اور بچوں کو ذہن صحت کے بارے میں جانکاری فراہم کرنے کے علاوہ ان کی ذہنی نشونما کیلئے بھی کئی طرح کے پروگرام چلائے جاتے ہیں ۔
قارئین صحت کے عالمی دن کو منانے کا مقصد بھی یہی ہونا چاہئے کہ ان علاقوں میں پسماندہ لوگوں کو بہتر طبی خدمات ممکن بن سکیں جہاں پر لوگوں کو علاج و معالجہ کی خدمات دستیاب نہیں ہے اور اس دن یہی کوشش ہونی چاہئے کہ وادی کشمیر میں ہیلتھ سیکٹر کو مزید بہتر بنایا جائے اور اس کیلئے سرکار کو زمینی سطح پر اقدامات اُٹھانے چاہئے ۔ عالمی صحت دن یہی پیغام دیتا ہے کہ وادی کشمیر میں صحت کی دیکھ بھال بہتر بنے اور لوگوں کو بہتر طبی خدمات تک آسان رسائی ہو تاکہ مریضوں کو بروقت علاج ملے اور وہ تندرست ہوسکیں کیوں کہ ایک تندرس قوم ہی ایک صحت مند ملک کو تشکیل دے سکتی ہے ۔