وادی کشمیر پوری دنیا میں اپنے متدل آب و ہوا کےلئے مشہور ہے اور یہ خطہ قدرتی خوبصورتی کا ایک ایسا نمونہ ہے جس کو ”زمین پر جنت “ کا نام دیا گیا ہے ۔ کیوں نہ ہو ہمارے کشمیر کی دلکشی اور خوبصورتی ہی ایسی ہے کہ انسان جب اس جگہ آتا ہے تو ایک طلسماتی خوبصورتی کا مشاہدہ کرتا ہے جہاں کے چروندپرند، سبزہ زار، برفیلی پہاڑیاں اور ندی نالے ، جھرنے اور دریاءاس کی خوبصورتی کو دوبالا کرتے ہیں۔ جہاں تک وادی کشمیر میں موسمی خوبصورتی کی بات ہے تو وادی کشمیر میں چار الگ الگ سیزنوں میں الگ الگ نظارہ ہوتا ہے ۔ پہلے ہم بات کریں گے موسم بہار کی تو وادی کشمیر میں موسم بہار جو کہ مارچ مہینے کے ساتھ ہی شروع ہوتا ہے خوبصورت نظارہ پیش کرتاہے ۔ موسم بہار کی آمد کے ساتھ ہی ”بادام “ کے شگوفے پھوٹ پڑتے ہیں اور گل لالہ کے پھول اپنے جوبن پر پہنچ جاتے ہیں ۔ اسی طرح ”شاہی دانہ “ جس کو چری کہتے ہیں کے درختوں پر پھولوں کی پنکھڑیاں ماحول کو معطر کرتی ہے ۔ غرض موسم بہار وادی کشمیر کو ایک دلکش نظارے کےلئے تیار کرتا ہے جو قدرت کی مسوری کی عکاسی ہے اور الگ الگ رنگوں کے پھول پودوں اور پیڑوں کی ٹہنیوں پر دکھائی دیتے ہیں ۔ قارئین اس موسم میں دن کا درجہ حرارت زیادہ نہیں رہتا اور قریب 23ڈگری تک ہی جاتا ہے جبکہ رات کا کم سے کم درجہ حرارت دس ڈگری سے بھی نیچے رہتا ہے جو سردیوں کا احساس دلاتا ہے ۔
اس کے بعد موسم گرما شروع ہوتا ہے جس میں عام طور پر درجہ حرارت بڑھتا ہے اور دن میں 15ڈگری سے 30ڈگری تک جا پہنچتا ہے ۔ اگرچہ ملک کے دیگر حصوں میں اس موسم میں درجہ حرارت چالیس ڈگری سے تجاوز کرتا ہے وادی کشمیر میں یہ تیس سے زیادہ نہیں ہوتا اور جب درجہ حرارت 32ڈگر عبور کرتا ہے تو بارش برسنا شروع ہوجاتا ہے جس سے موسم میں پھر سے خوشگوار پن آتا ہے ۔ یہ سیزن سرسبز و شاداب میدان، صاف نیلے آسمان اور ڈل جھیل کا چمکتا ہوا پانی موسم گرما کو بیرونی سرگرمیوں کے لیے ایک بہترین وقت بناتا ہے۔ عام طور پر موسم گرما کے دوران ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی بڑی تعداد وارد کشمیر ہوتی ہے جو مختلف سیاحتی مقامات جیسے گلمرگ، پہلگام ، سونہ مرگ،مغل باغات کی سیر کرتے ہیں اور گھوڑے کی سواری کا لطف لیتے ہیں جبکہ جھیل ڈل کے شکارے میں بیٹھ کر کشمیر کی خوبصورتی کا مزہ لیتے ہیں۔
اسی طرح موسم گرماءقریب اگست کے آخر تک رہتا ہے اکتوبر کے مہینے میں یہاں پر موسم خزاں شروع ہوتا ہے جس میں مختلف اقسام کی فصل تیار ہوتی ہیں جن میں خاص طور پر سیب، ناشپاتی، اخروٹ اور دیگر میوہ جات کے علاوہ دیگر فصل کی کٹائی کا سیزن موسم سرماءکے آنے تک جوبن پر رہتا ہے ۔ اس موسم میں درختوں کے پتے رنگ بدلتے ہی گرنا شروع کردیتے ہیں اور یہ بھی ایک خوبصورت نظارہ ہوتا ہے خاص طور پر چنار کے درختوں سے گرتے پتے ایک دلکش منظر کا مشاہرہ کراتے ہیں ۔ اس سیزن میں درجہ حرات قدرے کم رہتا ہے اور 25ڈگری تک عام طور پر دن کا درجہ حرارت رہتا ہے ۔
موسم خزاں نومبر تک رہنے کے بعد نومبر کے وسط سے موسم سرماءشروع ہوتا ہے اور اس سیزن میں درجہ حرارت قریب قریب 12ڈگر ی کے آس پاس رہتا ہے جبکہ شبانہ درجہ حرارت میں بھی کافی گراوٹ آتی ہے ۔ موسم سرماءکے دوران ماہ دسمبر میں برفباری شروع ہوتی ہے جو سیاحوں کےلئے اور زیادہ دلچسپی کا مظہر بن جاتا ہے اور گلمرگ، پہلگام اور دیگر سیاحتی مقامات پر سیاح برف سے کھیلتے ہیں ۔ گلمرگ میں سرمائی کھیل شروع ہوتے ہیں۔ اس طرح سے موسم سرماءآئیس سیکنگ ، سنو گیمز اور دیگر سرمائی کھیل کا مرکز بن جاتا ہے اور پوری دنیا کے سرمائی کھیل کے شائقین افراد اس میں حصہ لیتے ہیں۔
قارئین وادی کشمیر کی جغرافیائی ہیت اس خطے کی موسمی صورتحال پر اثر انداز ہوتی ہے ۔ خطہ ہمالیائی پہاڑی سلسلہ کے بیچ میں واقع ہے جہاں ایک طرف زوجیلاپہاڑی سلسلہ ہے جبکہ دوسری طرف گریز ، اوڑی ، کپوارہ اور جنوب میں پہلگام ، بانہال کا پہاڑی سلسلہ جو کہ آگے چل کر خطہ چناب اور پیر پنچال رینج سے ملتا ہے جبکہ لداخ رینج کا پہاڑی سلسلہ ہماچل کے پہاڑی سلسلہ سے جاملتا ہے اس طرح سے وادی کے چہار اطراف پہاڑی سلسلہ ہے ۔ زیادہ اونچائیوں، جیسے گلمرگ اور سونمرگ میں، سری نگر جیسے نچلے علاقوں کے مقابلے میں زیادہ برف باری اور سرد درجہ حرارت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دریائے جہلم، جو وادی میں سے بہتا ہے، آب و ہوا کو کچھ حد تک معتدل بناتا ہے، جو اسے اسی طرح کے عرض البلد پر دوسرے خطوں سے زیادہ گرم بناتا ہے۔ مغربی ڈسٹربنس کا اثر، جو خطے میں بارش اور برف باری لاتا ہے، کشمیر میں موسم کے منفرد نمونوں میں بھی حصہ ڈالتا ہے۔ اس جغرافیائی ہیت کی وجہ سے یہاں پر برفباری کے ساتھ ساتھ زیادہ بارشیں بھی ہوتی ہیں اور درجہ حرارت متعدل رہتا ہے کیوںکہ شمالی ہند سے اُٹھنے والی گرمی کی لہر کا اثر اس پہاڑی سلسلہ میں ختم ہوجاتی ہے ۔
وادی کشمیر کی موسمی صورتحال کے پیش نظر یہاں پر طرز زندگی بھی مختلف ہے یہاں کا پہناوا، پوشاک رہن سہن ، کھان پان بھی موسمی صورتحال کے حساب سے ہی ہے ۔ جبکہ کچھ عرصہ پہلے یہاں پر مکانات بھی سردیوں سے بچنے کےلئے اسی طرز پر بنائے جاتے تھے ۔ سردیوں کے دوران گرم ملبوسات کا استعمال کیا جاتا ہے جن میں روایتی ”فرن “ عام ہے جس کے اندر کانگڑی ، کا بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔ اسی طرح میوہ جات میں بادام ، اخروٹ ، زعفران گرم تاثیر کی غذائی اشیاءہے جس کے استعمال سے سردیوں میں جسم میں حرارت بڑھتی ہے اور سردیوں سے لگنے والی بیماریوں سے کافی حد تک نجات ملتا ہے ۔ غرض وادی کشمیر میں ہر موسم الگ الگ خوبصورتی دکھنے کو ملتی ہے جو اس خطے کی پہنچان ہے اور سیاحوں کو اپنی طرف راغب کرتی ہے ۔