ماحولیاتی آلودگی پوری دنیا کیلئے ایک بڑا چلینج ہے جس سے نمٹنے کیلئے کئی اقدامات تو کئے جارہے ہیں البتہ ان کا زمینی سطح پر کوئی اثر دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ ا س صورتحال سے نمٹنے کیلئے بین الاقوامی سطح پر ”صفر فضلہ“ کے دن کو منانے کاآغاز کیا گیا جس میں کوڑا کرکٹ کو ٹھکانے لگانے اور کم کوڑا پیدا کرنے کے حوالے سے بیداری اور اقدامات پر زور دیا جارہا ہے۔ جبکہ اس دن کے منانے کا مقصد ماحولیاتی آلودگی سے بچاؤ کے طریقہ کار کو عام کرنا، فضلہ کی کمی اور ریسائکلنگ جیسے وسائل کا استعمال پر بات کرنا ہے۔ قارئین اس ضمن میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2022دسمبر میں ایک قرارداد پاس کرتے ہوئے 30مارچ کو ”زیرو ورلڈ، ڈے“ کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس اعلامیہ کو سال 2030کے پائیدار ترقی کے ایجنڈے کے تحت جاری کیا گیا تھا جس میں بارہ نکات کو اُجاگر کیا گیا جس میں حکومتی کاروباری اداروں اور افراد کو فضلہ کم کرنے کی حکمت عملی اپنانے اور سرکیولر اکانومی کی طرف سے منتقلی کو ترغیب دینا، ڈسپوز کو پھر سے استعمال میں لانا جیسے اقدامات ہیں۔ اس کے علاوہ اس دن کی اہمیت ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے کیلئے اقدامات، قدرتی وسائل کے تحفظ اور آلودگی کو کم کرنے کیلئے اقدامات اُٹھانے کے بارے میں جانکاری عام کرنا ہے اس کے علاوہ پلاسٹک اور پالھتین کے کم استعمال، اور درختوں کے کٹاؤ کو روکنے کیلئے اقدامات اُٹھانا بھی ہے۔ اور سب سے اہم، اس کا مقصد فضلہ کے ماحولیاتی اثرات اور ذمہ دار فضلہ کے انتظام کی اہمیت کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے۔ یہ ایک وسیع تر تفہیم کو فروغ دینے کے لیے ضروری ہے کہ کس طرح ہماری کھپت کی عادات ماحولیاتی انحطاط میں معاون ہیں۔ ایک اور اہم مقصد پائیدار طریقوں کو فروغ دینا ہے جیسے فضلہ کی روک تھام، ری سائیکلنگ، کمپوسٹنگ اور مواد کو دوبارہ استعمال کرنا۔ یہ مشقیں کچرے کی مقدار کو کم کرنے میں مدد کرتی ہیں جو لینڈ فلز میں ختم ہوتی ہے، اس طرح قیمتی وسائل کا تحفظ ہوتا ہے اور آلودگی کو کم کیا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا جو اصل مقصد ہے وہ یہ کہ حکومت اور دیگر متعلقہ اداروں پر زور دیا کہ وہ آپسی تعاون میں ماحولیاتی آلودگی کو ختم کرنے کیلئے اقدامات اُٹھائیں اور صفر فضلہ کے وژن کو کامیاب بنانے کیلئے تال میل کے ساتھ کام کریں۔
قارئین جیسا کہ ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے اور ماحولیاتی توازن کو برقرارکھنے کیلئے کئی سالوں سے جانکاری پروگرام اور تشہیری مہم چلائی جارہی ہے تاہم اس کے باوجود بھی عالمی سطح پر فضلہ کی پیداوار ایک اہم چیلنج بنی ہوئی ہے۔ بڑے مسائل میں پلاسٹک کی آلودگی، الیکٹرانک فضلہ، خوراک کا فضلہ اور آبی ذخائر کو پُر کرنے اہم معاملات ہے۔ قارئین ٹکنالوجی کی تیز رفتار ترقی کے نتیجے میں زیادہ تر الیکٹرانک فضلہ میں اضافہ ہوا ہے جسے غلط طریقے سے ٹھکانے لگایا جاتا ہے اور یہ ماحول کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے جبکہ پلاسٹک اور پالتھین سب سے زیادہ ماحولیاتی نقصان دن ثابت ہورہے ہیں کیوں کہ یہ جب ایک بار استعمال میں لائے جاتے ہیں تو یہ ختم نہیں ہوتا بلکہ یہ پانی کے ذخائر اور زمینی کی زرخیزی کو ختم کرتا ہے۔
قارئین اسی طرح دنیا بھر میں ہم دیکھ رہے ہیں کہ خوراک کو بڑے پیمانے پر ضائع کیا جاتا ہے جو ماحولیات کے بگاڑ کے ساتھ ساتھ غذائی قلت کا بھی سبب بن جاتا ہے۔ اس کے علاوہ زرعی اراضی میں تعمیراتی سرگرمیاں اور لینڈ فلنگ بھی خوراک کی کمی اور ماحولیاتی آلوگی میں اضافے کا سبب بن جاتا ہے۔ اور اس سب صورتحال سے نمٹنے کیلئے ”عالمی سطح پر منانے جانے والے ”عالمی صفر فضلہ“ کا دن اس بات کو اُجاگر کرنے کیلئے ایک اہم دن کے طور پر کام کرتا ہے کہ لوگوں کے ساتھ ساتھ ادارے اور سرکاریں ماحولیاتی آلودگی کے تئیں حساسیت کا م ظاہرہ کریں۔ اگر ہم صفر فضلہ کیلئے فوری اقدامات کا ذکر کریں تو ان میں ایسے اشیاء کا ستعمال ضروری ہے جو بار بار استعمال میں لائی جاسکتی ہے بجائے اس کے کہ ہم پلاسٹک سے بنی ڈسپوزل اشیاء کا استعمال کرکے ماحولیات کو آلودہ کریں۔ ہم ان چیزوں کا بھی استعمال کرسکتے ہیں جن کی ”ریسائکلنگ“ہوتی ہے اس کے ساتھ ساتھ ایسے چیزیں استعمال میں لائی جانی چاہئے جو زمین کیلئے مضر نہ ہوں۔
قارئین جیسے کہ یہ بات ہم جانتے ہیں کہ وادی کشمیر کو بھی ماحولیاتی آلودگی کا خطرہ ہے اور کافی حد تک وادی کشمیر کے ذخائر آلودگی کے شکار ہوچکے ہیں تو اس دن کی ہمیت یہاں پر زیادہ بڑھ جاتی ہے اور اس جنت نماء خطے کے ماحولیات کو تحفظ کرنے کیلئے اقدامات اُٹھانا ناگزیر بن گیا ہے۔ جب ہم وادی کشمیر کو ماحولیاتی تحفظ فراہم کرنے کی بات کرتے ہیں تو یہاں پر ”صفر فضلہ“ کے دن کی اہمیت بھی اُجاگر ہوتی ہے۔