سرینگر ۭ 22اپریل:- سوسایٹی سے غلطفہمیوں اور انتشار کو دور کر کے انسانیت، بھلائی، خیرسگالی اور قومی یکجہتی کا ماحول تشکیل دینےکیلیے
کثیر المذاہب ڈائیلاگ اور انٹریکشن کا ہونا نہایت ضروری ہے۔ ان باتوں کا اظہار ہوٹل شہنشاہ سرینگر میں منعقد کیے گیے ایک روزہ بین المذاہب ڈائیلاگ کانفرنس
میں کیا گیا ۔
کانفرنس کا اہتمام ایڈوکیٹ عبدلرشید ہانجوہ کی سربراہی میں اسلامک ریلیف اینڈ ریسرچ ٹرسٹ نے کیا تھا
کانفرنس کے مدوبین میں ریاست جموں و کشمیر کے علاوہ ملک کے مختلف حصوں سے ایے ہویے اہم شخصیات نے حصہ لیا جن مین پٹنہ سے ایے ستیہ دھرم کے سوامی راگوندرا ‘ کرسچن کمیٹی کے پیسٹر پال اگسٹین اور ڈاکٹر فلپ جان ۭ سکھ کمیونٹی کے مایہ ناز لیڈر سردار من موہن سنگھ , سابقہ بیروکیٹ اور سماجی اصلاح کار اعجاز احمد ککرو ۭ گاندھی گلوبل فیملی سے وابستہ سابقہ ایس ایس پی جی ایم ڈار , قلکار محمد یوسف شاہین , جی ڈی شہمیری , پوفیسر غلام نبی حلیم وغیرہ شامل ہیں۔
کانفرنس میں متفقہ طور ایک قرار داد پیش کی گیی جس کا مقصد امن , خیر سگالی اور بھایی چارے کوعالمی سطح پر پروان چڑھانے کیلیے بین المزہبی ڈاییلاگ کانفرنسوں کا با ظابطہ انعقاد کرنا ہے۔
۔
مقررین نے کہا کہ ایک مہزب اور متحد سوسایٹی
کا راز دراصل محبت اور خیر سگالی کے ماحول پر منحصر ہوتا ہے
کانفرنس میں واضع کیا گیا کہ متحد ہ سماج ہی اپنی خوشحالی اور ترقی کا راستہ ہموار کر سکتی ہے جبکہ منافرت اور انتشار کسی بھی ملک کے ماضی اور وراثت کو تباہ و برباد کر دیتا ہے۔ اسی لیے ضروری ہے کہ ہم تمام مذاہب کا احترام کرے اور بین المذاہب پروگراموں کے ذریعہ سماج میں محبت اور امن کا پیغام عام کریں۔
ایڈوکیٹ ہانجورہ نے مدوبین کا خوشامدید کرتے ہویے کہا کہ ایک ایسے معاشرہ کی تشکیل وقت کی اولین ترجیح ہے جہاں مذاہب کو سماج میں دوریوں کا سبب نہیں بلکہ پیار و محبت ایثار و قربانی اور انسانیت کے فروغ کا ذریعہ بنایاجاسکے۔
انہوں نے سماجی رہنماوں ۭ مختلف مذاہب کے علماء ‘ مفکروں ” دنشوروں اور قلمکاروں سے اپیل کی کہ وہ
سماجی رابطہ بڑھانے کیلے با قاعدہ طور بین المذاہب ڈاییلاگ کا سلسلہ شروع کریں۔ اعجاز ککرو نے مختلف مزاہب کے مشترکہ اعتقادات کو بنیاد بناکر انسانی اقدار کو پروان چڑھانے کی ضرورت پر دیا تاکہ مزہبی جزبات کسی بھی صورت میں عقل پر حاوی نہ ہو جایے۔
ممتاز تاریخ دان مسٹر ہانگلو اور ڈاکٹر اچاریہ نے اڑیسہ سے virtual online موڈ میں کانفرنس میں شرکت کی اور با ہمی اعتماد اور بھایی چارے کو فروغ