موسم میں تبدیلی کے ساتھ ہی انسان کی سرگرمیوں میں بھی تبدیلی آتی ہے اور انسان جسمانی اور ذہنی صحت و تندرستی کی طرف توجہ دینا شروع کردیتا ہے ۔ عالمی سطح پر کئی کھیلوں کی شروعات ہوتی ہے جن میں ”ورلڈ اتھلیٹکس “ ڈے بھی ہوتا ہے جو اس حوالے سے کافی اہمیت کا حامل ہوتا ہے ۔ یہ دن صرف سالانہ دن کے طور پر نہیں منایا جاتا بلکہ یہ ذہنی پختگی ، جسمانی مضبوطی ، نظم و ضبط اور عالمی جشن کے طور پر بھی منایا جاتا ہے ۔ میدانوں، سڑکوں اور راہگزروں سے دوڑتے ہوئے کھلاڑی قدم سے قدم ملاکر ہمت اور استقامت کی داستان رقم کرتے ہیںاور تمام براعظموں اور ثقافتوں کو ساتھ لیکر چلنے والے ایک عالمی اجتماعیت اور کا پیغام عام کرتے ہیں۔
قارئین دنیا بھر میں منایا جانے والا اتھلیٹکس کا دن محض ٹیلی ویژنوں پر دکھایا جانا والا کوئی شیو نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ ان کھلاڑیوں کےلئے فخر اور ان کی ہمت اور حوصلے کو بھی اُجاگر کرتا ہے جو مختلف کھیلوں میں حصہ لیتے ہیں جن میں لمبی چھلانگ لگانے والا ، بالا دور پھینکنے والا، دوڑنے والا وغیر شامل ہوتے ہیں اور یہ ان کےلئے محض تمغے حاصل کرنے والا معاملہ نہیں ہوتا بلکہ یہ قومی صلاحیت اور وطن کے ساتھ محبت کو بھی اُجاگر کرتا ہے ۔ یہ ان بچوں کےلئے حوصلہ افزائی کا وقت بھی ہوتا ہے جو مختلف گلیوں میں ننگے پاﺅں دھول بھری سڑکوں اور میدانوں پر دوڑتے ہیں ۔ ان گلیوں سے لیکر عالمی میدانوں تک یہ ان کی کامیابی کی کہانیاں بیان کرتا ہے کیوں کہ اتھلیٹک کے ہر سینٹی میٹر اور ہر قدم اور ہر سینکڈکا شمار کیا جاتا ہے اور کھلاڑی کی محنت اور لگن سے نئے نئے ریکارڈ بنائے جاتے ہیں ۔ اتھلیٹکس کےلئے کوئی مہنگا سامان اس کی معاونت نہیں کرتا ہے اس کی دوڑ اور چھلانگ اس کی ہمت اور جسمانی طاقت ہی ظاہر کرتی ہے ۔ چھلانگ لمبی ہو یا اونچی ایک اتھلیٹ کے عزم اور اس کی ہمت کو ظاہر کرتی ہے ۔ بالا ، برچھیوں اور ہتھوڑے پھینکنے کی روایت قدیم زمانے کے کھلاڑیوں کے شوق کو اُجاگر کرتی ہے ۔یہ ایک ایسا کھیل ہے جس کی جڑیں قدیم روایات سے جڑی ہوئی ہیں، پھر بھی مسلسل ترقی کر رہی ہیں، جو ہمیں ہمیشہ غیر فلٹر شدہ مقابلے کی خوبصورتی کی یاد دلاتی ہیں۔عالمی سطح پر منعقد کئے جانے والے کئی کھیلوں میں ایسے بھی کھیل ہیں جو قدیم زمانے سے کھیلے جاتے تھے اور ہر خطے میں لوگ ٹیلی ویژن سیکرینوں پر اپنے اپنے کھلاڑیوں کو مقابلہ آرائی کرتے ہوئے دیکھتے ہیں جو دیگر نوجوانوں کےلئے حوصلہ اور ان کےلئے راہ متعین کرتے ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ نوجوانوں کے اندر ایک ولولہ اور جذبہ پیدا کرتے ہیں۔
اتھلیٹ کھلاڑی محض اپنی محنت اور لگ سے آگے بڑھتا ہے اور نئے نئے ریکارڈ بناکر پُرانے ریکارڈوں کو توڑتا چلا جاتا ہے اور اس میں کوئی ایسا طریقہ نہیں کہ کھلاڑی آگے نکل سکے صرف یہ کہ وہ ہمت اور عزم ، جسمانی و ذہنی پختگی کے ساتھ ہی کامیابی دلاتا ہے اس میں کھلاڑی اپنی خامیوں کو چھپا نہیں سکتا بلکہ اس کو اپنی کمزوریوں کو دور کرنے کا موقع ملتا ہے ۔ اتھلیٹکس میں شامل کھلاڑی اپنی جیت پر فخر کرتے ہیں لیکن
ہارنے والے کھلاڑی مایوس نہیں ہوتے بلکہ وہ آگے کےلئے حوصلہ اور استقامت کے ساتھ آگے بڑھنے کا عزم دہراتے ہیں کیوں کہ کسی بھی میدان میں ہار اور جیت دونوں چیزیں ہوتی ہیں اور ایک بار ہارنے والا کھلاڑی اگلی بار جیت بھی سکتا ہے اور جیتنے والا کھلاڑی ہار بھی سکتا ہے اسلئے کھلاڑی ذہنی طور پر اس بات کےلئے تیار ہوتے ہیں کہ مقابلہ آرائی کے دوران ان دو میں سے کوئی ان کے نصیب میں ہونی ہی ہے ۔
قارئین اتھلیٹکس کے عالمی دن پر جو کھلاڑی میدان میں اپنے کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں صرف وہی اس کھیل کا حصہ نہیں ہوتے بلکہ ان کو ٹیلنٹ کو دنیا کو دکھانے والے ان کے ساتھ سائیہ کی طرح رہتے ہیں جو ہر قدم پر ان کو صحیح نگرانی کرتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ اس ایونٹ کو کامیاب بنانے والے جو منظر عام پر نہیں ہوتے ان کی محنت اور کوششوں کی بدولت ہی ایک کھلاڑی اس میدان میں اپنے کھیل کا مظاہرہ کرنے کے قابل بن سکتا ہے ۔ ان پوشیدہ طاقتوں میں کھلاڑیوں کے والدین ہوتے ہیں جو اپنے بچوں کو ان مقابلوں میں تیاری کےلئے صبح صویرے انہیں مشقیں کرواتے ہیں ۔ اسی طرح وہ رضاکار اور دیگر عملہ جو اس ایونٹ کو آسان بنانے کےلئے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں اورکھیل کی کامیابی کےلئے دن رات ایک کرتے ہیں اس کے علاوہ وہ معالجین جو کھلاڑیوں کی صحت کے حوالے سے ان کی دیکھ بھال کرتے ہیں اور ان کے جسموں کو تندرست بنانے کےلئے کردار اداکرتے ہیں غرض اتھلیٹکس کے دن کے پیچھے صرف کھلاڑی کا کھیل نہیں ہوتا بلکہ اس کے پیچھے کئی سرگرمیاں چھپی ہوئی ہوتی ہیں۔
عالمی اتھلیٹکس کے موقعے پر کھلاڑیوں کےلئے صرف اپنا کھیل دکھانا نہیں ہوتا ہے بلکہ وہ اپنی قوم، مذہب ، جنس اور نسل کو یکطرف چھوڑ کر عالمی کھیل میں اپنے ملک کی نمائندگی کرتا ہے ، جب ایتھلیٹ ریس کے آغاز پر قطار میں کھڑے ہوتے ہیں، تو وہ عزائم میں برابر ہوتے ہیں۔ صرف ایک چیز اہم ہے کہ وہ کتنی اچھی طرح سے دوڑتے ہیں، کتنی اونچی چھلانگ لگاتے ہیں، کتنی دور پھینکتے ہیں۔ اس لمحے میں دنیا کی تقسیم ختم ہو جاتی ہے اور صرف فضیلت باقی رہ جاتی ہے۔اتھلیٹ صرف اپنی صلاحیت کے ساتھ آگے بڑھتا ہے جس میں سیاست اور رنگ و نسل کا عمل دخل نہیں ہوتا بلکہ میدان میں وہ صرف ایک کھلاڑی ہوتا ہے ۔
گزشتہ چند برسوں میں عالمی سطح پر کھیلے جانے والے ان کھیلوں کی اہمیت بڑھ گئی ہے اور اب زیادہ سے زیادہ نوجوان ورلڈ اتھلیٹکس کے دن کی طرف توجہ دیتے ہیں کیوں کہ یہ محض کھیل نہیں بلکہ یہ کھلاڑیوں کےلئے عالمی سطح پر اپنی پہنچان بنانے کا موقع ہوتا ہے یہ کھیل کھلاڑی کے عزم کو بڑھاتا ہے جو گرنے کے باوجود دوبارہ اُٹھ کر آگے بڑھنے کا عزم رکھتا ہے اور ہر ممکن کوشش میں رہتا ہے کہ وہ اس مقابلے میں نام کمائے ۔ یہ دن ہمیں ان علاقوں کی طرف توجہ دینے کی ترغیب دیتا ہے جو علاقے پچھڑے ہوئے ہیں تاہم ان علاقوں میں رہنے والے بچوں میں کھیل کا ہنر موجود ہوتا ہے ۔ یہ ان علاقوں کی ترقی کی طرف توجہ دینے کے معاملے کو بھی اُجاگر کرتا ہے۔ ایسے علاقوں میں بچوں کو معقول غذائیت اور انہیں کھیل میں رہنمائی کی طرف بھی توجہ دلاتا ہے ۔ دنیا کے بہت سے ایسے علاقے ہیں جہاں بہترین ٹیلنٹ چھپا ہوا ہوتا ہے البتہ اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اس ٹیلنٹ کو عالمی سطح پر جگہ دینے کےلئے یہ دن اہم ہے ۔
اتھلیٹکس کا عالمی دن نہ صرف مردوں بلکہ خواتین کے حوصلے اور ہمت کو بھی ظاہر کرتا ہے اور خواتین کو اس طرح کے عالمی کھیلوں میں حصہ لینے کا موقع فراہم کرتا ہے ۔ اتھلیٹکس کے عالمی نے کئی خواتین کو عالمی پہنچان دلائی ہے جو دوسری خواتین کےلئے ایک مشعل بن گئیں ہیں۔ قارئین مجموعی طور پر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ عالمی اتھلیٹکس کا دن محض تمغے اور ٹرافیاں جیتنے کا موقعے نہیں ہے بلکہ یہ نوجوانوں کے کھیل کا مظاہر ہ کرنے اور اس میں حصہ لینے کا ایک موقع ہے اور یہ بڑی بات ہے کہ اس کھیل میں کھلاڑی حصہ لیتے ہیں ۔