• Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Sunday, May 25, 2025
Jammu Kashmir News Service | JKNS
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
Jammu Kashmir News Service | JKNS
No Result
View All Result
Home Editorial & Opinion

پہلگام دہشت گردی ملک میں تفرق ڈالنے کی سازش تھی 

تحریر:محمد اذان میر by تحریر:محمد اذان میر
May 13, 2025
in Editorial & Opinion
A A
Centre Urges Tourism Industry to Support Visitors Amid Pahalgam Attack Aftermath
FacebookTwitterWhatsapp

 

 

وادی کشمیر پوری دنیا میں اپنی شاندار خوبصورتی کےلئے مشہور ہے اور زمین پر جنت ہونے کے ساتھ ساتھ بھارت کے تاج مانے جانے والے اس خطے میں خوبصورت علاقہ پہلگام ہے جہاں پر ”دہشت گردوں “نے اپنے ناپاک عزائم کو پائیہ تکمیل تک پہنچانے کےلئے 27معصوم شہریوں پر حملہ کرکے انہیں ہلاک کیا جن میں 26سیاح اور ایک مقامی پونے والا تھا ۔ اس حملے کی وجہ سے پورا ملک سکتے میں آگیا اور لوگوں کے اندر سخت غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ۔ ملک کے مختلف شہروں سے سیاح پہلگام کی پُر سکون وادی بائسرن میں قدرتی مناظر کا مشاہدہ کرنے کےلئے آئے تھے اور اس خوبصورت جگہ کا سفر اپنی زندگی کےلئے یاد گار بنانا چاہتے تھے لیکن ”امن دشمن “اور انسانیت کے سوداگر دہشت گردوں نے دن کے اُجالے میں چُن چُن کر لوگوں کو اپنی درندگی کا نشانہ بناتے ہوئے ایک ایک کرکے گولیاں مار کر قتل کردیا ۔ تحقیقات کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ یہ حملہ منصوبہ بند طریقے سے انجام دیا گیا تھا اور اس واقعہ کو انجام دینے سے کچھ دن پہلے ہی دہشت گرد پاکستان سے دراندازی کرکے اس طرف آنے میں کامیاب ہوئے تھے ۔ اس حملے کا وقت وہی منتخب کیا گیا تھا جب اس علاقے میں سیاحوں کا بھاری رش ہوتا تھا تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو مار کر عالمی توجہ مبذول کرائی جائے اور کشمیر میں خرمن امن کو آگ لگے ۔ یہ حملہ صرف امن پر حملہ نہیں بلکہ کشمیر کی مہمان نوازی پر حملہ تھا ۔ پہلگام حملہ ایک سنگین یاد دہانی ہے کہ دہشت گردی ہمارے دور میں امن و استحکام کے لیے سب سے بڑے خطرات میں سے ایک ہے۔ معصوم شہریوں کے خلاف تشدد کے ایسے تمام مرتکب افراد کے پاس کوئی معقول وجہ نہیں ہے، وہ صرف نفرت اور تباہی کے لیے اس طرح کے اقدامات کرتے ہیں ،دہشت گردی، چاہے اس کا خود ساختہ مقصد کچھ بھی ہو، کبھی بھی جائز نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ یہ انسانیت کے ان اصولوں کی خلاف ورزی کرتا ہے جو تمام عظیم مذاہب اور اخلاقی نظاموں کی طرف سے پالے جاتے ہیں۔ چاہے ہندوستان میں ہو یا دنیا کے کسی اور حصے میںعام شہریوں کے خلاف اندھا دھند تشدد کے طریقوں کا سہارا لینے والوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہو سکتی۔اس سانحہ کے بعد بھارت نے دہشت گردی کے خلاف اجتماعی مذمت کا مشاہدہ کیا ، کشمیر سے کنیا کماری اور گجرات سے اروناچل پردیش تک شہریوں نے اس وحشیانہ حملے کے خلاف اپنے غم و غصے کااظہار کیا ۔ اس حرکت کے خلاف نہ صرف عام لوگ بلکہ تمام سیاسی جماعتوںنے بھی سخت ردعمل کااظہار کیا اور سرکار کے ساتھ یکجہتی ظاہر کی ۔ پہلگام حملے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے اس حملے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کا وعدہ کیا تھا ۔ سیاسی جماعتوں نے سیاسی اختلافات کو یکطرف رکھتے ہوئے اور دیگر مذہبی جماعتوں، سول سوسائٹیز اور دیگر انجمنوںنے وزیر اعظم کے اس عہد کی تائید کی اور کسی بھی طرح کی جوابی کارروائی پر اپنا بھر پور تعاون پیش کرنے کا یقین دلایا ۔ اس حملے بعد ملک کے مختلف شہروں میں کینڈل لائٹ مارچ نکالے گئے جبکہ وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں بھی اس وحشیانہ حرکت کے خلاف موم بتیاں جلاکر احتجاج کیا گیا ۔ 

حملے کے فوراً بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف کئی سفارتی پابندی لگانی شروع کردی جبکہ سرحدوں پر فورسز کی اضافی نفری اور گشت کو بڑھایاگیا۔ بھارت نے اس دہشت گردی کے حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا ثبوت بین الاقوامی برادری کو فراہم کرکے پاکستان کی مذموم حرکت سے دنیا کو باخبر کیا۔ اس کے علاوہ انٹیلی جنس آپریشنز سکورٹی ایجنسیوں نے انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کو تیز کیا جس کے نتیجے میں متعد گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔ اس کے علاوہ ہندوستان نے دہشت گردی کے خلاف متحد عالمی محاذ پر زور دیا ہے، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ کہیں بھی دہشت گردی ہر جگہ انسانیت کے لیے خطرہ ہے۔بھارت نے پہلے اقدام میں سند طاس معاہدے کو معطل کرکے پاکستان کی طرف جانے والے پانی کو روک دیا ۔اس کے علاوہ بھارت کی جانب سے پاکستان میں موجود دہشت گردی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنائے جانے اور آپریشن سندور نے یہ بات ظاہر کی کہ ہندوستان اپنے شہریوں کی حفاظت کےلئے پر عزم ہے اور ہر طرح سے دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ دنیا نے اس حقیقت کو پہلے سے زیادہ واضح طور پر تسلیم کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں دہشت گردی کو اس کے تمام مظاہر اور شکلوں میں مستقل طور پر مسترد کیا گیا ہے۔ قومیں تیزی سے سیکھ رہی ہیں کہ دہشت گرد گروہوں کو پناہ گاہ فراہم کرنا، خواہ قلیل مدتی، خواہ اسٹریٹجک فائدہ ہو، ہمیشہ بین الاقوامی سلامتی کے لیے خطرہ بنتا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف ہندوستان کی لڑائی اس سے بھی بڑی عالمی جدوجہد کا حصہ ہے۔ ہندوستان نے دہشت گردی کے خلاف اپنی کارروائی کے بعد اس بات کو واضح کیا کہ ہندوستان کسی بھی قسم کی دہشت گردی کو قبول نہیں کرسکتا ہے اور ہر طرح سے جوابی کارروائی کا حق رکھتا ہے ۔ پہلگام حملے کے بعد یہ بات صاف ہوگئی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی سطح پر تعاون لازمی ہے جس کےلئے سرحدوں پر خفیہ جانکاری کی فراہمی ، دہشت گردوں کو پناہ نہ دینا اور معالی معاونت کرنے والے نیٹ ورک کے بارے میں جانکاری کا اشتراک لازمی ہے ۔ 

اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ سرحد پار سے چلائے جانے والے طویل مدت سے دہشت گردی کے کیمپوں کے خاتمہ کےلئے عالمی برادری ایک ہوجائے اور ایک دوسرے کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمہ کےلئے تعاون کیا جائے ۔ اس کے ساتھ ساتھ جہاں حفاظتی اقدامات ضروری ہے وہیں انسانی حقوق کی پامالیوں کو بھی نہیں بھولنا چاہئے جیسا کہ پہلگام میں انسانیت سوز حملے کو دیکھا گیا تو اس طرح کے حملوں کو برداشت نہیں کیا جانا چاہئے ۔ یہ حملہ صرف سیاحوں پر حملہ ثابت نہیں ہوا بلکہ اس حملے سے ہزاروں لوگوں کی روزی روٹی بھی چھین لی ہے ۔ ایک طرف اس واقعے میں ان خاندانوں کےلئے روزی روٹی کمانے والے از جان ہوئے تو دوسری طرف بچے یتیم ہوئے ہیں ۔ اس طرح کے دہشت گردی کے حملوں میں آ ج تک بے شمار لوگ مرگئے ہیں جو ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ دہشت گردی کتنی مہلک ہے ۔ دہشت گرد تنظیمیں خاص طور پر فرقہ وارانہ جذبے کو بھڑکانے اور برادریوں کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرنے کے لیے حملے کرتی ہیں۔ دہشت گرد جب کسی کو مارتا ہے تو وہ اس مقصد کے ساتھ یہ کارروائی انجام دیتا ہے کہ معاشرے میں افراتفری کا ماحول بڑھے اور خوف و دشت کا ماحول رہے لیکن ہندوستان بین مذہب والا ملک ہے جس میں ہر مذہب کے ماننے رہتے ہیں اور یکجہتی ہی ایک مضبوط طاقت ہے جواس طرح کی دہشت گردی کے خلاف موثر ہتھیار ثابت ہوسکتی ہے ۔ پہلگام حملے کے بعد جہاں پوری دنیا نے اس کی مذمت کی وہیں سب سے پہلے جموں کشمیر میں مسلم جماعتوں نے اس بہیمانہ ہلاکت کی مذمت کی اور اس طرح کے واقعات کے خلاف سخت برہمی کااظہار کیا۔ پہلگام دہشت گردی کے اس واقعے کے خلاف ہر طبقہ اور مذہب کے ماننے والوں نے سخت مذمت کی ۔ سکھ ، عیسائی ، ہندو اور مسلم سبھی لوگوںنے یک زبان دہشت گردی کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ مرکزی سرکار نے آپریشن سندور کے تحت دہشت گردی کے ٹھکانوں کو نشانہ بناکر انہیں ختم کیا ۔ ملک کی یکجہتی ہی دہشت گردوں کی ہار ہے اور ہمیں ہر حال میں اسی کو مضبوطی کے ساتھ پکڑنا ہوگا ۔ اگر ہم بکھر گئے تو دہشت گرد اپنے مقصد میں کامیاب ہوں گے اسلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ اس منصوبے کو ناکام بناتے ہوئے ہمیں ملک کی سالمیت اور یکجہتی کو برقرار رکھنا چاہئے ۔ 

 

Previous Post

Schools to Remain Closed in Jammu, Rajouri, Poonch, Samba on May 14: DSEJ

Next Post

Why Pakistan Can’t Be a Good Neighbour

Next Post
Pakistan and the Strategy of Terror

Why Pakistan Can’t Be a Good Neighbour

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

  • Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Dalgate, Near C.D hospital Srinagar Jammu and Kashmir. Pincode: 190001.
Email us: [email protected]

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.