جموں کشمیر میں سرمایہ کاری کو بڑھانے اور خطے کو قومی ترقیاتی منظرنامے میں شامل کرنے کےلئے مرکزی سرکار کی جانب سے کئی اقدامات اُٹھائے گئے جن سے جموں کشمیرمیں بنیادی ڈھانچے کی ترقی یقینی بن گئی ہے ۔ وادی کشمیر میں اقتصادیات کو فروغ دینے کےلئے سرمایہ کاری کے قواعد میں تبدیلی لائی گئی اور ایک نئی انڈسٹریل پالیسی سامنے لائی گئی جس کے نتیجے میں جموں کشمیر میں 1.19کروڑ سے زیادہ سرمایہ کاری کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں اور یہ سرمایہ کاری مختلف شعبہ جات جن میں سیاحت کے فروغ، انفارمیشن ٹیکنالوجی ، زرعی سرگرمیوں میں جدت کاری ، قابل تجدید توانائی ، ہیلتھ سیکٹر اور تعلیمی شعبوں میں یہ تجاوزیز موصول ہوئی ہیں۔ سرکار کی جانب سے جموں کشمیر انڈسٹریل پالیسی (2021-30)متعارف کرائی گئی جس کے نتیجے میں جموں کشمیر میں بیرونی سرمایہ کاری کی تجاویز میں غیر معمولہ اضافہ دیکھا گیا ۔ اس طرح سے بیرونی سرمایہ کاری کے نتیجے میں خطہ میں 4.61لاکھ روزگار کے مواقعے پیدا ہونے کی امید ہے ۔ بیرونی سرمایہ کاری سے نہ صرف خطے کی ترقی ہوگی بلکہ بے روزگاری کے مسئلے سے بھی نپٹا جائے گا۔ سرکاری انڈسٹریل پالیسی کے تحت سنگل ونڈو کلیئرنس سسٹم سے کاروباریوں کو یہاں سرمایہ کاری کےلئے راہ ہموار کی ۔ قارئین زیڈ موہر ٹینل، سرنگر اوردھمپور بارہمولہ ریل رابطہ جیسے بڑے پروجیکٹوں پر عمل آوری اسی سرمایہ کاری کے تحت ممکن ہوسکے ہیں۔ اس کے علاوہ سرمایہ کاری کی وجہ سے کاروبارکو فروغ مل رہا ہے سیاحت اور سپورٹس کی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں۔ اس کے علاوہ اگر ہم توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کی بات کریں تو بگلہار ڈیم ، ہائیڈرولیکٹر پروجیکٹس کے منصوبے سے بجلی اور پانی کی فراہمی کے نظام میں بہتری لائی جائے گی ۔ اسی طرح انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے ، دستکاری ، صنعت و حرفت، زراعت ، طبی ، تعلیم اور دیگر شعبہ جات میں بھی سرمایہ کاری سے فروغ مل رہا ہے ۔ سٹارٹ اپس کی پالیسی میں نظر ثانی کئی گئی اور 2027تک نئے 2ہزار وینچرز کا حدف مقرر کیا گیا ہے جس سے مقامی نوجوانوں کےلئے روزگار کے بہتر مواقعے پیدا ہورہے ہیں۔
جموں کشمیر میں سیاحت کو فروغ ملا جس نے خطے کی معیشت میں اہم رول اداکیا جبکہ گزشتہ چند برسوں کے دوران سیاحت کی ریکارڈ تعداد نے جموں کشمیر کی سیاحت کی ۔ جموں کشمیر میں نئے سیاحتی مقامات کو فروغ ملا اور مذہبی سیاحت نے نئی جہت دیکھی ۔
ہندوستان نے جموں کشمیر میں امن و سلامتی اور تعمیر وترقی کےلئے ایک نئی نکالی اور خطے کی ترقی کو یقینی بنانے کےلئے مختلف اقدامات اُٹھائے جن کے تحت سکولوں ، کالجوں اور تکنیکی اداروں کے بنیادی ڈھانچے کی بہتری کےلئے فنڈس میں اضافہ کیا ۔ آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن کے تعاون سے نئے انجینئرنگ اور مینجمنٹ کالج قائم کیے جا رہے ہیں، خاص طور پر دیہی اضلاع میں جہاں اعلیٰ اور معیاری تعلیم تک رسائی محدود ہے۔دور دراز کے علاقوں میں نہ صرف نئے تعلیمی ادارے کھولے گئے بلکہ پہلے سے چلائے جارہے سکولوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کےلئے ان کی اپ گریڈیشن کی گئی ۔ اسی طرح جموں و کشمیر میں ہنرمندی کی ترقی کو پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا جیسے پروگراموں کے ذریعے ترجیح دی جا رہی ہے، جو نوجوانوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی، سیاحت، دستکاری، تعمیرات اور زراعت جیسے مختلف شعبوں میں تربیت دیتا ہے تاکہ روزگار کو فروغ دیا جا سکے، بے روزگاری کو کم کیا جا سکے اور بنیاد پرست نظریات کا مقابلہ کیا جا سکے۔ وادی کشمیر میں قابل نوجوانوں کے ٹیلنٹ کو نکھارنے کےلئے مختلف پیشہ ورانہ ہنر کے تربیتی مراکز قائم کئے گئے ۔ دیگر شعبہ جات کی طرح ہی زرعی سیکٹر کی طرف بھی خاصی توجہ دی جارہی ہے جس کے تحت قومی زعفران مشن جیسی سکیموں کے ذریعے کاشتکاری کے طریقوں میں جدت لائی گئی اور نئی تکنیک متعارف کی جارہی ہے ۔ کاشتکاروں کی جانب سے تیار کردہ پیداوار کےلئے قومی اور عالمی منڈیوں تک رسائی کےلئے راہ ہموار کی جارہی ہے جبکہ کولڈ سٹوریج ، فوڈ پارکس اور دیگر اقدامات سے فصلوں کے نقصان کو کم کیا جارہا ہے ۔ قارئین جموں کشمیر کی خواتین کی سماجی اور اقتصادی ترقی کےلئے بھی مختلف اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں جن میں خواتین کےلئے سیلف ہیلپ گروپس کا قیام عمل میں لایا جارہے جس کے ذریعے خواتین کاروبار کی طرف بڑھ رہی ہیں ۔ خواتین کو نہ صرف ان گروپس میں مختلف ہنروں کی تربیت ملتی ہے بلکہ انہیں مارکیٹ تک رسائی کے قابل بھی بنایا جارہا ہے۔ اسی طرح صحت کے شعبے کی طرف بھی خاص توجہ دی جارہی ہے جس کے تحت نئے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کے اداروں، اپ گریڈ شدہ ڈسٹرکٹ ہسپتالوں اور ٹیلی میڈیسن مراکز کے ذریعے صحت کی دیکھ بھال تک رسائی بہتر ہو رہی ہے، خاص طور پر دور دراز علاقوں میںجہاں پر لوگوں کو بہتر طبی سہولیت مئیسر نہیں تھی ان علاقوں میں طبی مراکز قائم کئے گئے اور جہاں پر پہلے سے اس طرح کے مراکز تھے ان میں بہتر سہولیت مئیسر رکھی جارہی ہے ۔ جبکہ موبائل میڈیکل یونٹس اب پیر پنجال اور چناب کے دور دراز علاقوں تک پہنچتے ہیں، جبکہ آیوشمان بھارت اسکیم کیش لیس ہیلتھ کوریج پیش کرتی ہے اور دماغی صحت کے پروگرام تنازعات سے متعلق صدمے سے نمٹنے، بہبود اور پیداواری صلاحیت کو بہتر بناتے ہیں۔مرکزی سرکار نے نہ صرف لوگوں کےلئے بہتر طبی خدمات کی دستیابی کو یقینی بنانے کےلئے اقدامات اُٹھائے بلکہ ان کی ذہنی صحت کےلئے بھی کئی اقدامات اُٹھائے جن میں خاص طور پر لوگوں کو تحفظ کا احساس دلانے کےلئے جو اقدامات اُٹھائے ہیں بہتر سیکورٹی نے خطرات کو کم کیا ہے، جبکہ لائن آف کنٹرول کے قریب اسٹریٹجک منصوبے، جیسے نئی سڑکیں، ریلوے اور سرنگیں، رابطے اور دفاع دونوں کو مضبوط کرتی ہیںان اقدامات سے لوگوں کی ذہنی صحت بھی بہتر ہورہی ہے ۔ قارئین اگرچہ جموں کشمیر میں سرکار چل رہی ہے البتہ سرکار اور سرکاری اداروں میں بہتر کام اور جوابدہ بنانے کےلئے جموں کشمیر ای گورننس پوٹلوں کا آغازبھی کیا گیا ہے جس سے لوگوں کو اپنے کام صاف و شفاف طریقے سے کرانے میں آسانی ہوئی اور سرکاری اداروں میں بھی ورک کلچر کو فروغ ملا ہے ۔
اس کے علاوہ سماجی اور ثقافتی سرگرمیوں کو فروغ دیا جارہا ہے جبکہ وادی کشمیر میں فلموں کی شوٹنگ کےلئے بھی اقدامات اُٹھائے گئے جس کے تحت نئی فلم پالیسی مرتب کی گئی اور اس کے متعارف ہونے کے بعد بالی ووڈ فلموں کی یہاں پر دوبارہ شوٹنگ کےلئے راہ ہموار ہوئی ہے ۔ غرض مرکزی سرکار نے جموں کشمیر کے مکمل قومی انضمام کےلئے بہت سے اقدامات اُٹھائے ۔