• Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Friday, June 6, 2025
Jammu Kashmir News Service | JKNS
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
Jammu Kashmir News Service | JKNS
No Result
View All Result
Home Editorial & Opinion

پاکستانی اپنی حرکتوں سے بھارت کا صبر ٹوٹ رہا ہے 

تحریر:ارشد رسول by تحریر:ارشد رسول
May 16, 2025
in Editorial & Opinion
A A
India, Pakistan exchange list of nuclear installations, facilities
FacebookTwitterWhatsapp

 

 

ہندوستان اور پاکستان 1947میں انگریزیوں کے تسلط سے آزاد ہوکر الگ الگ آزاد ممالک کے طور پر منظر عام پر آگئے اور دونوں ممالک نے ایک آزاد سفر شروع کیا تاہم دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت کے بجائے مخاصمت ہی رہی ہے اور بار بار کشیدگی نے دونوں ممالک کے مابین اعتماد کو پنپنے نہیں دیا بلکہ دشمنی نے جگہ بنالی ہے ۔ ہندوستان نے بار بار کوشش کی کہ اپنے پڑوی ملک کے ساتھ بہتر تعلقات رکھیں لیکن پاکستان نے کبھی بھی صحیح راستہ نہیں پکڑا بلکہ جس سے خطے میں امن کو نقصان پہنچا ہے ۔پاکستان نے اشتعال انگیزی سے کام لیا ۔ کبھی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی تو کبھی خارجہ سطح پر بھارت کے خلاف منفی پروپگنڈا چلاتا رہا ہے اور بھارت کے خلاف درپردہ جنگ میں دہشت گردوں کی بھارت کے خلاف ہتھیار اور مالی معاونت کرتا آیا ہے ۔ پاکستان نے بار بار بھارتی سرزمین پر حملے کروائی اور بھارت کے صبر کا امتحان لیا ۔ اگرچہ پاکستان کے خلاف بھارت میں شدید غم و غصہ بڑھ گیا اور اس ملک کے خلاف فیصلہ کن کارروائی پر زور دیا گیا لیکن ہندوستان نے ہر وقت سمجھداری اور ایک ذمہ دار ملک ہونے کا ثبوت پیش کیا ہے ۔ ہندوستان نے علاقائی سطح پر اس ملک کے ساتھ معاملات استوار کرنے کی کوشش کی ، دو جوہری ہتھیاروں والے ممالک کے درمیان کشیدگی میں اگرہ اضافہ ہوا ہے تو وہ صرف پاکستان کی حرکتوں کی وجہ سے ہی ہوا ہے چاہئے وہ دو طرفہ مذاکرات کو دور ہو یا خارجی سطح پر معاملات کی درستگی کی کوششیں ہو پاکستان کے خلاف بھارت نے کوئی دوہری پالیسی اختیار نہیں کی بلکہ ہمیشہ سے ہی معاملات افہام و تفہیم کے ساتھ سلجھنے کو ہی ترجیح دی ہے ۔ لیکن پاکستان کا رویہ ہمیشہ منفی رہا ہے ۔ اس ملک نے ہمیشہ بھارت کو نشانہ بنایا ہے اور جموں کشمیر میں دہشت گردی کو فروغ دیکر ایسے حربے اپناتا ہے جس سے امن عمل کو دھچکہ لگ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ سیاسی قیادت جو فوج کے ہاتھوں کٹھ پتلی کی طرف کام کررہی ہے بھارت کے خلاف بیان بازی کرتی رہتی ہے جو دونوں ممالک کے مابین کشیدگی میں اضافے کا باعث بنتا ہے ۔ قارئین آج تک پاکستان نے ہندوستان پر کئے بڑے حملے کئے جو ناقابل برداشت ثابت ہوئے ہیں جن میں سال 2001میں بھارتی پارلیمنٹ پر دہشت گردانہ حملہ اُس وقت بھی بھارت نے صبر کا دامن ہاتھ سے جانے نہیں دیا تھا ۔ اس کے بعد سال 2008میں ممبئی میں تاج ہوٹل پر حملہ جس میں سینکڑوں افراد مارے گئے اور اس حملے میں پاکستانی دہشت گرد موقعے پر ہی مارے گئے جبکہ ایک زندہ پکڑا گیا تھا جس کو بعد میں پھانسی دی گئی تھی ۔ اسی طرح سال 2016میں پٹھانکوٹ میں ائر بیس پر حملہ کیا گیا ۔ اتناہی نہیں بلکہ سال 2019میں پلوامہ میں ایک فورسز کانوائی پر خود کش حملہ کرایا گیا جس میں چالیس کے قریب فوجی ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف ائر سٹریک کر 200کے قریب دہشت گردوں کو ہلاک کیا تھا ۔ اس طرح کے حملوں سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے گروپس کس طرح فعال ہیں جو بار بار ہندوستان پر حملہ کرکے اسکے صبر کا امتحان لے رہے ہیں۔ ہندوستان نے تمام حملوں میں لشکر طیبہ اور جیس محمد جیسے دہشت گرد گروپوں کے ملوث ہونے کے ثبوت و شواہد پاکستان کو سونپے تاکہ ان دہشت گرد وں کے خلاف کارروائی کی جاسکے لیکن پاکستان نے یا تو سرے سے ہی انکار کیا یا پھر ان جماعتوں کے خلاف کارروائی کرنے سے کتراتا رہا ہے ۔ پاکستان کے اس رد عمل کے نتیجے میں بھارتی قیادت ہمیشہ مایوسی کی شکار ہوئی اور پاکستان کے ساتھ تعلقات استوار کرنے میں رُکاوٹ پیدا ہوئی ۔ لیکن بھارت کے ساتھ کشیدگی بڑھانے کے پیچھے پاکستانی فوج کا براہ راست ہاتھ رہا ہے ۔ اگرچہ عوامی حکومتوں نے کوششیں کی تھی کہ بھارت اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری آئی لیکن فوج اور خفیہ ایجنسیوں نے کبھی بھی اس عمل کو آگے بڑھنے میں تعاون نہیں کیا ۔ یہ حسابی دشمنی اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ فوج سویلین حکومت اور ملک کی بجٹ کی ترجیحات پر غیر متناسب اثر و رسوخ حاصل کرتی رہے گی۔ اس طرح پاک بھارت دشمنی پاکستانی فوج کے خاتمے کا ایک ذریعہ بن جاتی ہے۔ یہ اسے سویلین سیاست دانوں کو مختصر پٹے پر رکھتے ہوئے خود کو قومی سلامتی کے محافظ کے طور پر پیش کرنے کی اجازت دیتی ہے۔جو دونوں ممالک کے درمیان تلخیوں کا باعث بن جاتا ہے ۔ہندوستان نے اس کے باوجود بھی پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کےلئے ہاتھ آگے بڑھایا جیسے کہ سال 1999میں بھارت کے سابق وزیر اعظم آنجہانی اٹل بہاری واجپائی نے بس کے ذریعے لاہور کا سفر کیا اور اس طرح سے دونوں ممالک کے مابین خارجی اور علاقائی سطح پر کشیدگی کم ہوئی ۔ اس کے بعد سال 2015میں وزیر اعظم نریندر مودی نے نواز شریف کی رہائش گاہ میں دعوت میں شرکت کےلئے اسلام آباد کا دورہ کیا ۔ اس طرح سے بھارتی سیاسی قیادت نے پڑوسی ملک کے ساتھ اچھے رشتے کی شروعات کی لیکن پاکستان نے بار بار دھوکہ دیا اور دہشت گردی کی کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے پاکستان نے بھارت کے ساتھ تعلقات کشیدہ بنائے ۔ 

قارئین یہ بات بھی عیاں ہے کہ ہندوستان کے ساتھ لگنے والی سرحدوں پر پاکستان بلا اشتعال گولہ باری کرتا آیا ہے اور جنگ بندی معاہدے کے باوجود بھی وہ اس حرکت سے باز نہیں آتا ۔ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی وجہ سے فوجی اور عام شہریوں کی ہلاکتیں رونماءہوتی ہیں جبکہ املاک بھی تباہ ہوجاتی ہے ۔ سال 2021میں ایک بار پھر دونوں فوجیوں کی اعلیٰ قیادت نے جنگ بندی پر مکمل عمل کرنے پر اتفاق کیا جس کے نتیجے میں سرحدوں پر امن و چین لوٹ آیا تھا اور سرحدی آبادی نے راحت کی سانس لی تھی ۔ بھارت کے ساتھ کشیدگی کی بڑی وجہ کشمیر رہا ہے ۔ پاکستان کا دعویٰ ہے کہ کشمیر اس کا حصہ ہوچاہئے اور وہ کشمیریوں کے ساتھ ہمدردی کا بھی دعویٰ کرتا ہے لیکن سچ تو یہ ہے کہ وہ کشمیری عوام کے ساتھ کوئی ہمدردی نہیں رکھتا اور ناہی وہ چاہتا ہے کہ کشمیر میں امن رہے ۔ سال 2019میں دفعہ 370کو ختم کرنے کے بعد ہندوپاک کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے اگرچہ پاکستان نے اس سلسلے میں کئی بین الاقوامی فورم کے دروازے کھٹکٹائے لیکن اکثر ممالک نے اس کو بھارت کا اندرونہ مسئلہ قراردیا جس کی وجہ سے پاکستان کو خارجہ سطح پر بھی ہار کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر ایک فلیش پوائنٹ کے طور پر اُبھرے ۔ بھارت اپنی اشتعال انگیزیوں کے باوجود پرامن جنوبی ایشیا کی وکالت جاری رکھے ہوئے ہے۔ لیکن امن کے لیے ایمانداری، باہمی احترام اور غربت، موسمیاتی تبدیلی اور انتہا پسندی جیسے مشترکہ چیلنجوں سے لڑنے کے عزم کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر پاکستان اپنے موجودہ راستے پر گامزن رہتا ہے تو اسے نہ صرف مزید بیگانگی کا خطرہ ہے بلکہ جو بھی محدود مواصلاتی ذرائع باقی رہ گئے ہیں ان کے ٹوٹنے کا خطرہ ہے۔ بھارت کا صبر، جب کہ قابل تعریف نہیں ہے۔ پیغام بلند اور واضح ہے، دوستی کی پیشکش کی جاتی ہے، لیکن حماقت اور دشمنی کا مقابلہ طاقت سے کیا جائے گا۔

اس کےلئے پاکستان کشمیر میں دہشت گردی کو جاری رکھنے کا طریقہ آزمارہا ہے اور دہشت گردوں کو مالی معاونت اور ہتھیار فراہم کررہا ہے جو ہندوستانی اداروں پر حملے کرنے کی سازشیں رچ رہے ہیں جبکہ پاکستان ہندوستان کے خلاف سائبر جنگ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں اور ڈیجیٹل پروپگنڈا کا سہارا لے رہا ہے ۔ اس طرح سے پاکستانی سفارتی سطح پر بھی بھارت کے صبر کا امتحان لے رہا ہے ۔ البتہ اب بھارت خاموش نہیں رہ سکتا ۔ بھارت نے پاکستان کی ان ناپاک حرکات کا جواب اسی کی زبانی دیتے ہوئے سال 2016میں سرجیکل سٹرائک کی جبکہ سال 2019میں بالاکوٹ آپریشن کے دوران سینکڑوں دہشت گردوں کو ہلاک اور کئی ٹھکانوں کو تباہ کیا تھا۔ بھارت اب پاکستان کی ہر مزموم کوشش کا بھر پور جواب دے رہا ہے ۔کیوں کہ ا ب قوم کا مزاج بھی بدل چکا ہے جب بھی بھارت کے خلاف کوئی جارحانہ حرکت سامنے آتی ہے تو عوام اس کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ میڈیا ادارے سرکار سے سوال پوچھ رہے ہیں جس کے نتیجے میں بھارت جوابی کارروائی کےلئے مجبور ہوتا ہے ۔ 

 

Previous Post

Youth Sports Fest Kicks Off in Srinagar with Over 550 Participants

Next Post

J&K Holds UT-Level Webinar on Earthquake Preparedness and Risk Reduction

Next Post
J&K Holds UT-Level Webinar on Earthquake Preparedness and Risk Reduction

J&K Holds UT-Level Webinar on Earthquake Preparedness and Risk Reduction

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

  • Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Dalgate, Near C.D hospital Srinagar Jammu and Kashmir. Pincode: 190001.
Email us: [email protected]

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.