• Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Saturday, July 5, 2025
Jammu Kashmir News Service | JKNS
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
Jammu Kashmir News Service | JKNS
No Result
View All Result
Home Article

وادی کے ماحولیات کو بچانے کےلئے پالتھین کے لفافوںکاترک کرنا ضروری

تحریر:ایڈووکیٹ صفا

Agencies by Agencies
July 5, 2025
in Article, اردو خبریں
A A
وادی کے ماحولیات کو بچانے کےلئے پالتھین کے لفافوںکاترک کرنا ضروری
FacebookTwitterWhatsapp

وادی کشمیر جو قدرتی خوبصورتی اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہے کو ماحولیاتی آلودگی کا زبردست سامنا ہے ۔ یہاں کے جنگلات، آبی ذخائر اور آبی حیات کے ساتھ ساتھ جنگلی حیات بھی خطرے میں ہیں۔ قارئین جیسے کہ ہم جانتے ہیں کہ عالمی سطح پر ماحولیاتی آلودگی بڑھ رہی ہے جس کا خمیازہ آج ہم بھگت رہے ہیں اور یہ ماحولیاتی آلودگی کی وجہ ہے کہ ہم آج ریکارڈ توڑ گرمی کا سامنا کررہے ہیں ۔ ماحولیاتی آلودگی کےلئے ہم انسان ہی ذمہ داری ہیں اور کئی عوامل کارفرما ہیں البتہ اگر ہم پالتھین اور پلاسٹک کے بڑھتے استعمال کی بات کریں تو یہ ماحولیاتی آلودگی کےلئے اہم عنصر ہے ۔ عالمی سطح پر ماحولیاتی آلودگی سے بچنے کےلئے اقدامات اُٹھائے جاتے ہیں خاص طور پر پلاسٹک اور پالتھین کے بیگوں کے استعمال کو ترک کرنے کےلئے عالمی سطح پر آواز بلند کی جاتی ہے۔ قارئین کو یاد ہوگا کہ ہر سال تین جولائی کو پلاسٹک بیگوں کے استعمال کو ترک کرنے کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے تاکہ عالمی سطح پر پالتھین بیگوں کا استعمال کم ہوجائے ۔ اب اگر ہم اس دن کی اہمیت کے حوالے سے کشمیر کی بات کریں تو کشمیر میں اس دن کی زیادہ اہمیت ہے کیوں کہ آج وادی کشمیر کو بھی ماحولیاتی آلودگی کا سامنا ہے جس کےلئے پلاسٹک بیگوں کا استعمال ایک اہم عنصر ہے ۔

وادی کشمیر جو کہ پہاڑی سلسلہ کے بیچ میں ایک خوبصورت خطہ ہے البتہ یہاں پر پالتھین کے بیگوں کا استعمال سب سے زیادہ نقصان دن ثابت ہورہا ہے ۔ پلاسٹک کے تھیلوں کے وسیع پیمانے پر استعمال نے آلودگی کی خطرناک سطح کو جنم دیا ہے، ماحولیاتی نظام میں خلل ڈالا ہے اور اس جنت کی ماحولیاتی سالمیت کو کم کیا ہے۔قارئین اگرچہ سرکاری سطح پر وادی کشمیر میں پالتھین کے کاروبار پر پابندی ہے البتہ زمینی سطح پر اگر دیکھا جائے تو یہ کاروبار پھل پھول رہا ہے اور لوگ بھی پالتھین کا بے دریغ استعمال کررہے ہیں۔ بازاروں، دکانوں اور گلیوں میں دکانداروں کے درمیان وافر مقدار میں پائے جانے والے یہ تھیلے مقامی حکام کی طرف سے بار بار پابندی کے باوجود بڑے پیمانے پر استعمال ہوتے رہتے ہیں۔ پابندی کے باوجود بھی اس کا کاروبار اور استعمال ہورہا ہے لیکن اس کی کوئی وجوہات ہیں ایک یہ کہ پابندی کا اطلاق زمینی سطح پر نہیں ہوپارہا ہے اور متعلقہ ادارے اس کے تاجروں سے موٹی موٹی رقومات اینٹھ کر اپنے لب سی رہے ہیں جبکہ دکانداروں کےلئے یہ سستا ذریعہ ہے اور خریدار جو ہر کوئی شے پالتھین کے لفافوں میں حاصل کرنے میں خوشی محسوس کرتے ہیں ان کو گھروں سے کوئی کپڑے کا تھیلا لانا بار گراں ہوتا ہے ۔ دوسری بڑی وجہ یہ ہے کہ عوام اور کاروباریوں میں ماحولیاتی کی حساسیت کا فقدان، لا علمی اور خود غرضی ہے ۔ اگرچہ سرکاری اور نجی سطحوں پر پالتھین کے مضر اثرات کے بارے میں بیدارای پھیلائی جاتی ہے البتہ لوگ ان صداﺅں کو سنی ان سنی کردیتے ہیں۔

قارئین کو بتادیں کہ وادی کشمیر کے اکثر آبی ذخائر کی تباہی میں پالتھین لفافوں اور پلاسٹک کے کچرے کا سب سے بڑا ہاتھ ہے ۔ جہاں تک جھیل ڈل کی بات ہے تو جھیل ڈل کو آج جو ہم دیکھ رہے ہیں وہ محض ایک دکھاوا ہے جھیل ڈل کا جو اسی فیصدی حصہ ہے وہ تباہ ہوچکا ہے اور محض بیس فیصدی حصہ جس کو سرکار سنوارتی اور سجاتی ہے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کےلئے ہے ۔ اصل بات یہ ہے کہ جھیل ڈل اندر اندر ختم ہوچکا ہے۔ اس کی اہم وجہ پالتھین لفافوں اور دیگر قسم کے کوڑا کرکٹ کو دریاءمیں پھینکنے کا ہے ۔ جھیل کے ڈل کے جس پانی کو لوگ پیتے تھے اور اس کو استعمال کرتے تھے آج یہ اس قدر آلودہ ہوچکا ہے کہ اگر ہم اس میں ہاتھ ڈالیں تو ہاتھ کو سات بار صابن سے دھونا پڑے گا تب جاکر ہاتھ صاف ہوسکتا ہے۔ قارئین مسئلہ صرف شہری علاقوں تک محدود نہیں ہے۔ کشمیر کی بہت سی دیہی آبادیوں میں جو کبھی ان کی روایتی، پائیدار طرز زندگی کی خصوصیت تھی۔پلاسٹک کی طرف تبدیلی نے جڑ پکڑ لی ہے۔ قدرتی مواد جیسے کپڑے کے تھیلے، پتی کی پلیٹیں اور لکڑی کی ٹوکریاں آہستہ آہستہ پلاسٹک کی پیکیجنگ سے بدل چکی ہیں۔ اس منتقلی سے ماحول اور مقامی طرز عمل دونوں کو خطرہ ہے جو نسلوں سے فطرت کے ساتھ ہم آہنگ تھے۔ جنگلوں، ندی نالوں اور پیدل سفر کے راستوں پر پلاسٹک کے ملبے کا نظر آنا عام ہو گیا ہے، خاص طور پر بڑھتے ہوئے گھریلو سیاحت کے تناظر میں۔کشمیر پہلے ہی موسمیاتی تبدیلی کے سخت اثرات کا سامنا کر رہا ہے، جس میں گلیشیئرز کا گرنا، موسم کے غیر متوقع نمونوں اور پانی کی کم دستیابی شامل ہیں۔ پلاسٹک کا فضلہ نالیوں اور آبی گزرگاہوں کو گھٹا کر ان مسائل کو مزید پیچیدہ بناتا ہے، جس سے شہری سیلاب اور مٹی کی آلودگی ہوتی ہے۔ ایک ایسے خطے میں جو اکثر سیاسی اور انتظامی رکاوٹوں سے دوچار رہتا ہے، ویسٹ مینجمنٹ کے موثر نظام کا قیام ایک زبردست چیلنج بنی ہوئی ہے۔قارئین اگر ہم وادی کشمیر کے جنگلاتی علاقوں کی بات کریں تو جنگلات میں بھی پالتھین کے لفافوں کی کثرت ملتی ہے جو زہریلا مواد ثابت ہورہا ہے جس کی وجہ سے جنگلی جڑی بوٹیاں اور درختاں کو خطرہ پیدا ہوتا ہے ۔ یہ تو انسان ہی ہے جو اس زہر نما شئے کا استعمال کرتا ہے لیکن اسے معلوم نہیں کہ یہ شے نہ صرف ماحولیات کےلئے خطرہ ہے بلکہ انسانی وجود کےلئے بھی خطرہ بن رہا ہے ۔

قارئین اگرچہ ماحولیات کےلئے یہ پالتھین اور پلاسٹک خطرہ بنا ہوا ہے تاہم آج بھی ہم اس سے چھٹکارا پاسکتے ہیں اور ماحولیات کے تحفظ کو یقینی بناسکتے ہیں۔ آپ کو معلوم ہوگا کہ عالمی سطح پر اس ضمن میں کئی اقدامات اُٹھائے جاچکے ہیں جن کے ذریعے نوجوانوں میں اس حوالے سے بیداری پیدا کی جاتی ہے ۔ اس کےلئے سکولوں ، کالجوں اور دیگر تعلیمی اداروں میں سمیناروں ، پروگراموں کا انعقاد کیا جاتا ہے جہاں پر پالتھین کے مضر اثرات کے بارے میں طلبہ کو جانکاری فراہم کی جاتی ہے اور صفائی اور ماحولیات کے تحفظ پر ان پر زور دیا جاتا ہے ۔ کئی این جی اوز کی جانب سے وقت وقت پر صفائی کے پروگرام چلائے جاتے ہیں اس طرح سے یہ پروگروام ماحولیاتی آلودگی سے بچنے کےلئے ایک اہم وصیلہ بن جاتے ہیں۔

دوسری جانب سرکار کی جانب سے بھی اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں ۔ پالتھین لفافوں کے کاروبار کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی گئی اور کئی کوائنٹل پالتھین لفافے ضبط بھی کئے گئے ۔ کئی ایک کاروباروں پر جرمانہ بھی عائد کیا گیا جبکہ کپڑوں سے بنے بیگوں کے استعمال پر زور دیا گیا البتہ زمینی سطح پر ان اقدامات سے کوئی خاص فرق نہیں پڑا ہے ۔ تاہم، ان اقدامات کو ایک بڑے، زیادہ مستقل پالیسی فریم ورک کا حصہ بننے کی ضرورت ہے۔ طویل مدتی حل میں بائیو ڈی گریڈ ایبل متبادلات کی پیداوار اور استعمال کی ترغیب دینا، فضلے کو الگ کرنے کے نظام کو بہتر بنانا اور روایتی پیکیجنگ مواد کو بحال کرنے میں مقامی کاریگروں کی مدد کرنا شامل ہو سکتا ہے۔اگر سرکار سنجیدگی سے پالتھین کےخلاف مہم چلائے گی تو یقینی طو رپر کچھ ہوسکتا ہے۔

اسی طرح اگر ہم سیاحت کی بات کریں کیوں کہ وادی کشمیر سیاحت کےلئے ایک بہترین جگہ ہے سیاحت سے جڑے اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پالتھین کے استعمال کو ترک کریں اور سیاحوں کو ترغیب دیں کہ وہ اہم سیاحتی مقامات جن میں سونہ مرگ ، گلمرگ،پہلگام ، جھیل ڈل وغیرہ شامل ہیں میں پلاسٹک کا استعمال کم کریں اور پلاسٹک کے لفافوں کے بجائے کاغذ کے بیگوںکا استعمال کریں۔ پالتھین اور پلاسٹک سے ہونے والے خطرے کا سامنا ان ہی سیاحتی مقامات کو سب سے زیادہ ہے اسلئے سیاحت کو ماحولیات دوست بنانے کےلئے پالتھین کا استعمال ترک کرنا ہی ضروری ہے ۔

قارئین ماحولیات کو بچانے اور پالتھین کے استعمال کو ترک کرنے کی لڑائی میں جہاںسرکاری اداروں، این جی اوز اور دیگر نجی انجمنوں کا رول ہے وہیں پر عوامی سطح پر اس کے خلاف منظم ہونے کی بھی ضرورت ہے جب ت نہ ہم اس لڑائی کو عوامی سطح پر پہنچائیں گے ہم کامیاب نہیں ہوں گے ۔ ہمیں ماحولیاتی بچاﺅ سے متعلق مضامین کو سکولی نصاب میں شامل کرنا ہوگا۔ عوامی بحث و مباحث کا ذریعہ بنانا ہوگا ۔ عوامی اجتماعات میںا س موضوع پر بات کرنی ہوگی اور تو اور سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے اس لڑائی کو لڑنا ہوگا تبھی جاکر شائد ہم وادی کشمیر کو اس مضر ماحولیات شے سے بچاسکیں ۔

Previous Post

Sikh Community Marks Guru Gobind Singh Ji’s Birth Anniversary with Road-Cleaning March in Baramulla

Next Post

DHSJ Suspends All Leave for Medical Staff Amid Amarnath Yatra 2025

Next Post

DHSJ Suspends All Leave for Medical Staff Amid Amarnath Yatra 2025

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

  • Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Dalgate, Near C.D hospital Srinagar Jammu and Kashmir. Pincode: 190001.
Email us: [email protected]

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.