وادی کشمیر پوری دنیا میں سب سے خوبصورت ترین جگہ مانی جاتی ہے جس کو اللہ تعلیٰ نے قدرتی خوبصورتی اور قدرتی وسائل سے مالا مل کردیا ہے ۔ وادی کشمیر کا خطہ جہاں اپنی خوبصورتی کےلئے مشہور ہے وہیں یہاں کی انوکھی روایات، تہذیب اور ایک منفرد ثقافت کا امتزاج بھی ہے ۔ یہ جغرافیائی حدود کی وجہ سے ایک الگ تہذیب ہے تاہم سیاستی تناظر میں اگر ہم دیکھیں تو وادی کشمیر کو کئی طرح کی چلینجوں کا سامنا رہا ہے ۔ قارئین وادی کشمیر کی صبح تازہ ہوا کے ساتھ نمودار ہوتی ہے جہاں پر سرینگر کے جھیل ڈل میں شکارہ والے اعلیٰ صبح صاف و شفاف پانی پر چپو چلاتے ہوئے نظر آتے ہیں وہیں ماہی گیر صبح صادق سے قبل ہی ماہی گیر مچھلیوں کا شکار کرتے ہوئے پانی میں جال پھینکنے کا آغاز کرتے ہیں ۔ جھیل ڈل کے پانی کے اوپر تیرتی کشتیوں میں سبزیاں ، پھل ، پھول اور دیگر اشیاءفروخت کی جاتی ہے جو اس کو ایک تیرتے مارکیٹ میں تبدیل کردیتا ہے ۔
قارئین سرینگر کے بازاروں کی گلیوں سے گزرتے ہوئے ہمیں صبح سویرے تندوروں سے نکلنے والی روٹیوں کی خوشبو معطر کردیتی ہے ۔ ہر نکڑ اور ہر علاقے میں روٹی بنانے والے نانوانی صبح صادق سے قبل ہی تندور تیار کرکے روٹیاں سیکنے کا کام شروع کردیتے ہیں ۔ اس طرح سے ایک صبح کا آغاز ہوتا ہے ۔ کشمیری کی منفرد ثقافت اور شناخت ہے جس میں دستکاری بھی ایک الگ پہنچان رکھتی ہے ۔ کشمیری دستکاریوں میں پشمینہ شال، پیپر ماشی ، اخروٹ کی لکڑی پر کندہ مختلف نقش و نگاری جیسے فنون مشہور ہے ۔ یہ دستکاریاں صرف فن نہیں ہے بلکہ کشمیریوں کی ایک میراث کی حیثیت رکھتی ہے ۔ اسی طرح اگر ہم کشمیری پکوانوں کی بات کریں تو کشمیر میں سب سے زیادہ استعمال جو ہوتا ہے وہ چاول اور گوشت کے پکوان ہیں ۔ گوشت کے پکوان جس کو عرف عام میں ”وازوان “ کہا جاتا ہے اپنے لذیز ذائقے میں پوری دنیا میں مشہور ہے ۔ ان میں روگن جوش، کورما، گوشتابہ، رستہ ، کباب ، تبخ ماز وغیرہ ایسی پکوان ہیں جو وازوان کا حصہ ہے ۔ یہ پکوان خاص مواقوں پر تیار کئے جاتے ہیں جبکہ شادی بیاہ کی تقریبات میں وازوان اہم ہوتا ہے اس کے علاوہ عیدین ہوں یا اور کوئی بڑا تہوار ہے وازوان تیار کیا جاتا ہے اور مہمانوں کو خاص طو رپر وازوان کھلایا جاتا ہے ۔ا س کے علاوہ وادی کشمیر میں مہمان نوازی کا ایک اور ذائقہ کشمیری قہوہ ہے جو زعفران اور دیگر مصالحہ جات ملاکر تیار کیا جاتا ہے یہ ایک قسم کی چائے یا شربت جیسے تیار ہوتا ہے ۔ یہ ذائقے میں میٹھا اور خوشبودار ہوتا ہے اور ہر گھر کی شان مانا جاتا ہے ۔
قارئین وادی کشمیر میں کسی ایک مذہب کے ماننے والے نہیں بلکہ ہندو، مسلم ، سکھ اور بدھ مت کے ماننے والے ایک ساتھ مل جل کر رہتے ہیں جو اس کی خطے کی مذہبی ہم آہنگی اور بھائی چارے کی ایک عمدہ مثال ہے اور اس ملی جلی تہذیب کا نام ہی کشمیریت ہے ۔ کشمیر کے وسیع تر معنیٰ کو اگر ہم دیکھیں تو اس میں انصاف، دوستی ، محبت ، ایثار اور بھائی چارے کا پیغام ہے ۔ وادی کشمیر کے لوگوں نے اپنی ذہانت اور لگن سے ہر شعبے میں اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے چاہئے وہ دستکاری کا شعبہ ہو ، تعلیم و ہنر کا شعبہ ہو، سائنس ہو یا فلسفہ ہو ریاضی ہو یا طبی شعبہ ہو یہاں کے لوگوں نے دنیا میں اپنا کام کمایا ہے ۔ اور کشمیری قوم کی پہنچان بنائی ہے ۔ وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے افراد دنیا کے کونے کونے میں اپنی قابلیت کا لوہا منوارہے ہیں ۔
قارئین کو بتاتے چلیں کہ وادی کشمیر کی منفرد ثقافت اور شناخت کو دیکھنے کےلئے اکثر سیاح وادی کشمیر کے دورے پر آتے ہیں جو یہاں کی مہمان نوازی کے قائل ہوکے رہ جاتے ہیں ۔ قارئین سیاسی خلفشار اور دیگر پیچیدگیوں کے باوجود کشمیریوں نے ہمت نہیں ہاری اور ہر مشکل دو رمیں اپنا سفر جاری رکھا ۔ وادی کشمیر میں کئی مذہبی تقاریب منعقد ہوتی ہیں جن میں سماجی اور ثقافت کے اورملی جلی تہذیب کی عکاسی ہوتی ہے ۔ بابانگری وانگت کنگن کے علاقے میں واقعے ہے جہاں پر ہزاروں عقیدت مند سالانہ عرس میں جمع ہوتے ہیں جبکہ اسی طرح دیگر تقاریب بھی منائی جاتی ہے ۔
اگر ہم کشمیر میں فن موسیقی اور رقص کی بات کریں تو یہاں پر رقص اور موسیقی بھی ایک الگ پہنچان رکھتی ہے جو علاقائی تہذیب کا حصہ ہے ۔ موسیقی مختلف مواقعوں پر انجام دیتی ہے شادی بیاہ کی تقاریب ، اور دیگر اہم پروگراموں میں موسیقی اور کشمیر رقص کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔ مختلف مواقعوں پر موسیقی اور رقص ہوتا ہے ۔ ان میں ایک قسم دمال بھی ہے یہ وادی کشمیر کا مشہو رقص ہے، جبکہ بانڈ پیتھروغیرہ کے علاوہ روف بھی ایک قسم کا رقص ہے جو مختلف تہوارو ں اور شادی بیاہ کی تقاریب کے علاوہ مختلف پروگراموں میں انجام دیا جاتا ہے یہ رقص خواتین کی جانب سے پیش کیا جاتا ہے ۔ قارئین کو معلوم ہوگا کہ وادی کشمیر میں ایک خاص قسم کا رقص بہت ہی مشہور ہے جس کو ڈومہال کہا جاتا ہے جو کہ مردوں کی جانب سے ہوتا ہے ۔ یہ رقص مرد رنگا رنگ لباس اور ٹوپیاں پہن کر کرتے ہیں اور یہ رقص ایک مخصوص طبقے کے لوگ ہی انجام دیتے ہیں یہ رقص ان تمام رقصوں سے بہت مختلف ہے جو مقررہ مقامات اور مقررہ مواقع پر پیش کیے جاتے ہیں۔ جیسے کہ پہلے ہی عرض کیا جاچکا ہے کہ وادی کشمیر میں دیگر رقصوں میں سب سے زیادہ مشہور اور ہر موقعے پر کیا جاتا ہے یہ روف ہے ۔ روف خواتین قطاروں میں رہ کر اپنے پیر آگے پیچھے کرتی ہیں اور کسی مخصوص دھن پر انجام دیتی ہیں ۔ خواتین روف کے دوران گیت بھی گاتی ہیں ۔ روف آج بھی سرکاری اور غیر سرکاری تقاریب میں انجام دیا جاتا ہے جبکہ سکولوں ، کالجوں میں بھی مختلف دنوں پر روف طلبہ کی جانب سے پیش کیا جاتا ہے ۔ غرض وادی کشمیر کی ایک الگ پہنچا ن ہے جو ثقافت ، تہذیب ، رہن سہن اور زبان و لباس کے لحاظ سے ایک الگ پہنچان رکھتی ہے ۔