وادی کشمیر کی خوبصورت پہاڑیوں کے سلسلے میں واقع امرناتھ گپھا میں شیو لنگم کے درشن کےلئے ہر سال لاکھوں یاتری ملک کے مختلف علاقوں سے آتے ہیں ۔ یہ یاترا نہ صرف عقیدے کی ایک مثال ہے بلکہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی بھی ایک مثال ہے کیوں کہ امرناتھ یاتریوں کی مہمان نوازی میں کشمیری لوگ کوئی کسر باقی نہیں رکھتے اور انہیں انسانی ہمدردی کے تئیں مدد فراہم کرتے ہیں ۔ اس یاترا کی کامیابی کےلئے مقامی لوگوں کا کردار اہم ہے تاہم ان کی خدمات کو نظر انداز کیا جاتا ہے جبکہ یہی سے ایک بھائی چارے اور مذہبی ہم آہنگی کی مثال پیدا ہوتی ہے ۔ قارئین امرناتھ یاترا مقامی لوگوں کےلئے معاشی استحکام کےلئے اہم مانی جاتی ہے ۔ اعدادوشمار کے مطابق سال 2023میں 4.5لاکھ سے زائد یاتریوں نے شیو لنگم کے درشن کئے جبکہ یاتریوں نے کشمیر کے مختلف حصوں کی سیر بھی کی جس کے نتیجے میں 300کروڑ روپے کی تجارت بھی ریکارڈ کی گئی ہے۔ یہ تجارت اننت ناگ، گاندربل ، پہلگام ، سرینگر اور دیگر علاقوں میں درج کی گئی ہے جبکہ امرناتھ یاترا جن علاقوں سے گزرتی ہے وہاں پر یاتریوں کو سہولیات فراہم کی جاتی ہے جن میں کھانے پینے کی اشیائ، کپڑے ، خیمے ، پالکی ، ٹٹو والے گھوڑے فراہم کرتے ہیں اسی طرح مختلف علاقوں میں چائے کے سٹال لگائے جاتے ہیں جہاں پر یاتری چائے وغیرہ پیتے ہیں اس طرح سے مقامی آبادی کےلئے آمدنی کا ایک ذریعہ بن جاتا ہے ۔
قارئین اس تجارت کے علاوہ ایک بات جو بہت بڑی ہے وہ یہ کہ اس یاترا کے ذریعے معاشرتی درآمدگی اور برآمدگی بڑھتی ہے کیوں کہ وادی کشمیر مسلم اکثریتی علاقہ ہونے کے باوجود بھی امرناتھ یاتریوں کےلئے مہمان نوازی کا عمدہ مثال پیش کرتا ہے ۔ مقامی لوگ جن میں بڑی تعداد مسلمانوں کی ہوتی ہے یاتریوں کو والہانہ استقبال کرتے ہیں اور یہ صدیوں سے یہاں دیکھنے کو مل رہا ہے جب بھی امرناتھ یاترا شروع ہوجاتی ہے مقامی لوگوں کی جانب سے یاترا کےلئے تیاریاں شروع کی جاتی ہے ۔ بالتل اور پہلگام دونوں راستوں کے ساتھ دیہات کے رضاکار لنگر (کمیونٹی کچن) کے انعقاد میں سرگرمی سے حصہ لیتے ہیں، تھکے ہوئے یاتریوں کو کھانا، پانی اور ابتدائی طبی امداد فراہم کرتے ہیں۔جبکہ مختلف غیر سرکاری انجمنوں کی جانب سے رضاکارانہ طور پر مختلف کیمپ لگائے جاتے ہیں ۔ ان رضاکار انجمنوں میں ہیل پور والنٹری ٹرسٹ، آغا سید فاونڈیشن، شری امرناتھ جی شرائن بورڈ کے ساتھ تال میل بنائے رکھتے ہوئے یاتریوں کےلئے بنیادی مدد فراہم کرتے ہیں جن میں کھانے پینے کی اشیائ، طبی خدمات اور دیگر خدمات شامل ہیں۔ مقامی لوگوں کے تعاون کا شاید سب سے زیادہ گمنام پہلو ہنگامی حالات کے دوران پہلے جواب دہندگان کے طور پر ان کا کردار ہے۔ جب آفات آتی ہیں، تو اکثر مقامی نوجوان، ٹٹو ہینڈلر اور چرواہے ہوتے ہیں جو حکام کے پہنچنے سے پہلے کارروائی کرتے ہیں۔ قارئین کو یاد ہوگا کہ سال 2022میں بال پھٹنے کے دوران یہ مقامی لوگ تھے جنہوں نے سب سے پہلے اس مقام پر پہنچ کر درجنوں پھنسے ہوئے یاتریوںکو بچا لیا۔ ایک رضاکار شخص نے آنکھوں دیکھی صورتحال بتاتے ہوئے کہا کہ اس تباہ کن سیلابی صورتحال جو بادل پھٹنے سے پیدا ہوئی تھے میں پھنسے یاتریوں کی ہم نے چیخیں سنی ہیں اور بغیر سوچے سمجھے، رسیوں اور اسٹریچرز کے ساتھ اوپر کی طرف بھاگ گئے اوروہاں پر یاتریوں کو بچانے کی کارراوئی شروع کی ۔ انہوںنے بتایا کہ جب تک سرکار امداد پہنتی ہم نے متعدد یاتریوں کو بچالیا اور انہیں محفوظ مقامات تک پہنچایا تھا ۔ اس طرح سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ یاتریوں کی حفاظت میں جہاں فورسز کی تعیناتی اہم ہوتی ہے وہیں مقامی لوگوں کی موجودگی بھی حفاظتی کو یقینی بناتی ہے ۔ مقامی لوگوں اور جموں و کشمیر پولیس، سینٹر ریزرو پولیس فورس اور فوج کے درمیان باہمی تعاون نے گزشتہ برسوں میں کئی ممکنہ خطرات کو ناکام بنانے میں مدد کی ہے۔ قارئین کو بتادیں کہ سال 2019کے بعد یہ باہمی اعتماد مزید بڑھ گیا ۔ مقامی لوگوں کے ساتھ انتظامیہ ، پولیس اور فورسز اہلکار مل کر یاترا کی کامیابی میں رول اداکرتے ہیں جبکہ بہت سے معاملات میں، ولیج ڈیفنس کمیٹیوں نے لاجسٹک مدد اور بھیڑ مینجمنٹ سپورٹ کی پیشکش کی ہے۔ سسٹین ایبلٹی اکاونٹنگ اسٹینڈرڈ بورد اوریوٹی انتظامیہ نے ٹٹو مالکان کےلئے انشورنش اور یاترا ورک فورس کےلئے ہنر مندی کے پروگرام جیسی سکیموں کو رائج کیا ہے تاہم ان کی بہبود کےلئے یہ کافی نہیں ہے بلکہ ان کےلئے مزید اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے ۔ اس تناظر میں ماہرین سسٹین ایبلٹی اکاو¿نٹنگ اسٹینڈرڈز بورڈ کے تحت رجسٹرڈ کوآپریٹو سوسائٹیز اور اسٹیک ہولڈر کمیٹیوں کے ذریعے مقامی لوگوں کی شرکت کو باضابطہ بنانے کی سفارش کرتے ہیں، اس طرح مناسب اجرت، انشورنس اور تربیت کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ اس سے مقامی لوگوں کے کردار کو خدمات فراہم کرنے والوں سے لے کر یاترا کی کامیابی میں برابر کے حصہ داروں تک پہنچ جائے گا۔جیسے کہ پہلے ہی عرض کیا جاچکا ہے کہ امرناتھ یاترا کی کامیابی میں مقامی لوگوں کا اہم کردار رہتا ہے جیسے کہ مرکزی اور ایل جی انتظامیہ نے بار بار اس بات کو دہرایا ہے کہ مقامی کمونٹیز کے تعاون کے بغیر یاترا کو احسن طریقے سے انجام تک پہنچانا ممکن نہیں ہے ۔تو اس بات کی ضرورت ہے کہ اس یاترا میں جو غیر شناخت شدہ افراد جڑے رہتے ہیں ان کی فلاح و بہبود کےلئے کام کیا جائے کیوں کہ امرناتھ یاترا ان کے بغیر ناممکن ہے یا یوں کہیں کہ یاترا کی کامیابی ان کے بغیر ناممکن ہے ۔