جموں و کشمیر میں دہشت گردی زوال پذیر، ریاستی درجہ وقت پر بحال ہوگا
نیا کشمیر‘ تعمیر ہو رہا ہے، ریاستی درجہ بھی وعدے کے مطابق بحال ہوگا: ایل جی
سرینگر/جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں گزشتہ پانچ چھ برسوں میں جموں و کشمیر میں نمایاں تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ ان کے مطابق خطے نے کئی مراحل طے کیے ہیں، اور اب یہاں شفافیت، جوابدہی، معیشتی استحکام، اور ترقیاتی رفتار میں تاریخی بہتری دیکھنے کو مل رہی ہے۔ایل جی نے کہا کہ یہاں کی معیشت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور یہ دوگنی ہوچکی ہے۔ جموں و کشمیر بینک جو پہلے 12 سے 13 ہزارکروڑ روپے کے خسارے میں چل رہا تھا، آج 17ہزار کروڑ روپے کے منافع میں ہے۔انفراسٹرکچر کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ہائی ویز، سرنگوں اور سڑکوں پر بڑے پیمانے پر کام ہوا ہے۔ جب میں یہاں آیا تو جموں سے سرینگر تک کا سفر آٹھ سے نو گھنٹے کا ہوتا تھا، اب وہی سفر چار سے ساڑھے چار گھنٹے میں مکمل ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت خطے میں ڈیڑھ لاکھ کروڑ روپے کے تعمیراتی منصوبے جاری ہیں، جن میں پی ایم جے ایس وائی کے تحت چار ہزار کروڑ روپے کی سڑکیں بھی شامل ہیں۔تعلیمی ڈھانچے کی بہتری کا ذکر کرتے ہوئے ایل جی نے کہا کہ جموں و کشمیر کو آئی آئی ٹی، آئی آئی ایم، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ٹیکنالوجی (نِفٹ) اور سات نئے میڈیکل کالج حاصل ہوئے ہیں۔بجلی کے شعبے میں بھی پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے ایل جی نے بتایا کہ اس وقت 3350 میگا واٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے، جبکہ مزید 3100 میگا واٹ کا اضافہ جلد شروع ہو جائے گا۔سیاحت کے شعبے کو جموں و کشمیر کی معیشت کا ستون قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس دو کروڑ سے زائد سیاح وادی کا رخ کر چکے ہیں، جس سے روزگار اور آمدنی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ صنعتی شعبے میں 10 سے 12 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہو چکی ہے۔ایل جی نے کہا کہ بھارت سرکار نے ای-گورننس کو فروغ دیا ہے۔ لینڈ ریکارڈ سمیت بیشتر خدمات آن لائن کی گئی ہیں۔ زراعت کی ترقی کے لیے “ہالسٹک ایگریکلچر” کے تصور کو عملی شکل دی جا رہی ہے۔دہشت گردی کے موضوع پر انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی ادارے، جن میں فوج، سی آر پی ایف، جموں و کشمیر پولیس اور دیگر نیم فوجی دستے شامل ہیں، کی کاوشوں سے صورتحال میں زبردست بہتری آئی ہے۔ “اب پاکستان کے اشارے پر نہ کوئی ہڑتال ہوتی ہے، نہ پتھراو¿، نہ ہی مقامی نوجوان بڑی تعداد میں شدت پسندی میں شامل ہو رہے ہیں۔ یہ ایک بڑی تبدیلی ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں جن کنبوں کو دہشت گردی کا سامنا رہا، ان کے لیے مخصوص اقدامات کیے گئے ہیں۔ جنہیں مالی معاونت نہیں ملی، جن کی ایف آئی آر درج نہیں ہوئیں یا جنہیں سرٹیفکیٹ نہ ملنے سے نوکری سے محروم ہونا پڑا، اب ان تمام معاملات کی تلافی کی جا رہی ہے۔ایل جی نے کہا کہ دہشت گردی سے منسلک جرائم میں جو افراد سرکاری نوکریوں سے برطرف کیے گئے ہیں، ان میں کسی مذہب کی بنیاد پر امتیاز نہیں برتا گیا۔ کوئی بے گناہ یا معصوم شہری نشانہ نہیں بنے گا۔ریاستی درجہ (سٹیٹ ہڈ) کی بحالی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیمنٹ میں وعدہ کیا تھا کہ جموں و کشمیر کو مناسب وقت پر ریاستی درجہ واپس دیا جائے گا۔ اب جب کہ تنظیم نو اور اسمبلی انتخابات دونوں مکمل ہو چکے ہیں، ریاستی درجہ بھی ضرور بحال ہوگا۔ لیکن اس کے لیے عوام کو تھوڑا انتظار کرنا ہوگا۔ بھارت سرکار نے اندرون و بیرون پارلیمان وعدہ کیا ہے اور وہ وعدہ پورا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ نئے کشمیر میں اب امن ہے، ہڑتالیں نہیں، پاکستان کی مداخلت نہیں، اور سنیما ہالوں سے لے کر محرم کے جلوسوں تک ہر چیز معمول کے مطابق ہو رہی ہے۔ نیا کشمیر وہ ہے جہاں ہندو، مسلمان، سکھ سب مل کر زندگی گزارتے ہیں، اور جہاں امیدیں زندہ ہیں، جیسا کہ ملک کے دوسرے حصوں میں لوگ ترقی کی امید رکھتے ہیں۔