جموں کشمیر کا ہر خطہ قدرتی خوبصورتی کےلئے مشہور ہے تاہم وادی گریز اس خطے میں خوبصورتی کا ایک اعلیٰ درجہ رکھتی ہے ۔ یہ وادی پہاڑیوں کے بیچ میں واقع ہے جس کے ارد گرد بلند و بالا برف سے ڈھکے پہاڑ ہیں ۔ موسمی صورتحال کے لحاظ سے یہ علاقہ وادی کشمیر سے چھ ماہ تک سردیوں میں کٹ کے رہ جاتا ہے کیوں کہ شدید بارفباری کی وجہ سے گریز کی طرف جانے والی سڑکیں ناقابل آمدورفت بن جاتی ہے ۔ قارئین جس طرح ملک اور جموں کشمیر کے دیگر حصوں میں نوجوان ڈیجیٹل سہولیات حاصل کررہے ہیں تاہم وادی گریز کے نوجوان آج بھی اس اہم سہولت سے محروم ہے ۔ جس کے نتیجے میں نہ صرف گریز کے نوجوانوں کےلئے ترقی اور تعلیم کے مواقعے محدود ہوچکے ہیں بلکہ یہ ان کےلئے نئے مواقعوں میں ایک دیوار کی طرح حائل ہے ۔ آج کے دور میں جہاں معلومات طاقت ہے، یہ فرق انہیں تعلیم، خدمات، روزگار اور وسیع تر دنیا سے منسلک ہونے کے مواقع سے محروم کر دیتا ہے اور اس دور میں گریز میں انٹرنیٹ کی عدم دستیابی ترقی رُکاوٹ بن چکا ہے ۔ خاص کر اگر ہم تعلیمی میدان کی بات کریں تو آج کے دور میں آن لائن ہی مواد دستیاب ہے تاہم گریز کے طلباءآن لائن لرننگ پلیٹ فارمز، مسابقتی امتحانات یا اسکالرشپ تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے۔ اسی طرح دیگر شعبہ جات جن میں ایگریکلچر ، طبی خدمات اور دیگر شعبہ جات بھی متاثر ہورہے ہیں کیوں کہ اگر کاشتکاروں ، کاروباریوں اور دیگر شعبہ جات کےلئے انٹرنیٹ کی سہولت دستیاب رہتی تو آن لائن پلیٹ فارمز ان کےلئے کافی آسانیاں پیدا کرتے ۔ قارئین المیہ یہ کہ جدید ڈیجٹیل انڈیا کا خواب جہاں پورا کرنے کےلئے سرکار کوشاں ہے تاہم گریز ڈیجٹیل انڈیا کے زمرے سے خارج ہے ۔ اس لئے گریز خطے میں انٹرنیٹ کی سہولت ناگزیر بن چکی ہے کیوں کہ قابل اعتماد کنیکٹیویٹی کے ساتھ طلباء وادی سے باہر تعلیم حاصل کر سکتے ہیں، مقابلہ کر سکتے ہیں اور خواب دیکھ سکتے ہیں۔ نوجوان آن لائن جابز، ڈیجیٹل انٹرپرینیورشپ اور اپ سکلنگ کو تلاش کر سکتے ہیں۔ اسی طرح کاشت کاری کے شعبے میں یہ نئی چیزیں لاتا ،کسان جدید تکنیک سیکھ سکتے ہیں اور منڈیوں تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ سیاحت کے شعبے کو بھی انٹرنیٹ کے ذریعے فروغ مل سکتا ہے ۔ دنیا کے سامنے گریز کی خوبصورتی اور ثقافت کی نمائش کرتے ہوئے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے سیاحت کی صلاحیت کو اجاگر کیا جا سکتا ہے۔ چونکہ گریز ایک قدرتی خوبصورتی سے مالا مال علاقہ ہے یہ دنیا بھر کے سیلانیوں کےلئے توجہ کا مرکز بنے گا البتہ اس کی انٹرنیٹ پر تشہیر لازمی ہے ۔ قارئین ڈیجیٹل کنیکٹوٹی کا پل گریز کے چیلنجوں اور مواقع کے درمیان فرق کو ختم کر سکتا ہے، تنہائی کو بااختیار بنانے میں بدل سکتا ہے۔ گریز میں ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنے سے زندگی بدل سکتی ہے۔ تیز رفتار اور قابل اعتماد انٹرنیٹ تک رسائی طلباءکو آن لائن کورسز میں شرکت کرنے، قومی سطح کے امتحانات میں شرکت کرنے اور عالمی علم تک رسائی حاصل کرنے کی اجازت دے گی۔کاشتکارجدید کاشتکاری کی تکنیک سیکھ سکتے ہیں، کاریگر آن لائن اپنے دستکاری کی نمائش کر سکتے ہیں اور کاروباری وادی سے باہر کاروبار بنا سکتے ہیں۔ سرکاری اسکیموں کو موثر طریقے سے نافذ کیا جا سکتا ہے اور ٹیلی میڈیسن کے ذریعے صحت کی دیکھ بھال کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ ڈیجیٹل طور پر جڑے ہوئے گوریز کا مطلب ہے بااختیار گوریز، جو باخبر، متاثر اور فعال طور پر قومی دھارے میں اپنا حصہ ڈال رہا ہو۔قارئین یہ دور انٹر نیٹ کا دورہ ہے اور اس دور میں اس خوبصورت خطے کو اس سہولت سے محروم رکھنے کا مطلب ہے کہ اس کی ترقی میں رُکاوٹ ۔کیوں کہ مضبوط ڈیجٹیل بنیادی ڈھانچے جن میں آپٹیکل فائبر کیبلز، موبائل ٹاور، انٹرنیٹ کی تیز رفتاری کےلئے اقدمات اور سب سے بڑا مسئلہ بجلی کی متواتر فراہمی ہے ۔ اگر یہ بنیادی ڈھانچہ بہتر ہوتا ہے تو گریز کا نقشہ ہی بدل جائے گا ۔ قارئین اس کےلئے نہ صرف سرکار کو کوششیں کرنی ہوں گی بلکہ نجی شعبوں کا بھی رول بنتا ہے ۔ نجی ادارے گھریلو اور تجارتی فوائد کےلئے انٹرنیٹ کی سہولیت فراہم کرسکتے ہیں ۔ جموں کشمیر خاص کر وادی کشمیر میں مختلف نجی کمپنیاں انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرتی ہے جو گریز میں بھی اپنی خدمات انجام دے سکتی ہیں ۔ گریز کے لوگوں کا بھی حق ہے کہ وہ اس جدید ٹیکنالوجی کا فائدہ اُٹھائیں ۔گریز میں ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنا صرف ایک تکنیکی قدم نہیں ہے بلکہ یہ انصاف، مساوات اور قومی ترقی کی طرف ایک قدم ہے۔ ٹیکنالوجی سے چلنے والی دنیا میں، گریز ان آخری گڑھوں میں سے ایک ہے جو انٹرنیٹ کی طاقت سے اچھوتا نہیں ہے۔ قابل اعتماد ڈیجیٹل انفراسٹرکچر تک محدود یا بغیر رسائی کے ساتھ، طلباء، پیشہ ور افراد اور یہاں تک کہ کسانوں کو بنیادی معلومات، خدمات یا مواقع تک رسائی میں روزانہ چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ آن لائن تعلیم، ورچوئل ہیلتھ کیئر، ڈیجیٹل بینکنگ اور جاب پورٹلز ، آج کے دور میں ضروری چیزیں ہیں۔ اس خوبصورت وادی میں بہت سے لوگوں کے لیے اب بھی دور کے خواب ہیں۔گریز کے نوجوانوں کو بھی اس دور میں جینے کا حق ہے اور انٹرنیٹ کے ذریعے دنیا کے قدم سے قدم ملانے کا حق رکھتے ہیں ۔ قارئین شائد گریز ملک کا پہلا ایسا علاقہ ہے جو اس دور جدید میں انٹرنیٹ سہولیت سے محروم ہے ۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ اس خطے کے لوگوں کو بھی ڈیجیٹل انڈیا کے ساتھ جوڑنے کےلئے گریز میں تیز رفتار انٹرنیٹ کی سہولت بہم رکھنے کےلئے اقدامات اُٹھائے جائیں۔تاکہ جو خلا وہ محسوس کررہے ہیں وہ پورا ہوسکے اور گریز ڈیجیٹل دور میں شامل ہوسکے ۔