قارئین وادی کشمیر میں صدیوں سے امرناتھ گپھا ملکی اور غیر ملکی یاتریوں کواپنی طرف متوجہ کرتی ہے اور سالانہ لاکھوں یاتری اس گپھا میں شیو لنگم کے درشن کرتے ہیں جبکہ یہ یاترا ہندوستان میں اہم یاتراﺅں میں شامل ہے ۔ وادی کشمیر میں پہلگام علاقے میں قائم گپھا سطح سے منتدر سے 3ہزار 880میٹر کی اونچائی پر واقع ہے س کے ساتھ ہندو مذہب کے ماننے والوں کی عقیدت جڑی ہوئی ہے اور یاتری درشن کےلئے نہایت ہی ذوق و شوق سے دور دور سے چلے آتے ہیں۔ قارئین کو بتادیں کہ امرناتھ گپھا تک پہنچنے کےلئے دو راستے ہیں ایک پہلگام کے راستے بال تل جو قریب 48کلو میٹر پر محیط ہے جبکہ دوسرا راستہ سونہ مرگ کے راستے چندن واڑی سے ہوکے آتا ہے ۔ پہگام کا راستہ کافی اونچائی سے ہوتا ہو آگے بڑھتا ہے جبکہ یہ کافی کٹھن اور مشکل راستہ ہے جہاں پر قدرتی خوبصورتی کا مشاہدہ بھی ہوتا ہے وہیں گپھا تک پہنچنے کےلئے کئی چلینجوں کا بھی سامنا رہتا ہے ۔ یاتریوں کی صحت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے، جموں و کشمیر انتظامیہ نے شری امرناتھ جی شرائن بورڈ، انڈین آرمی، سنٹرل ریزرو پولیس فورس، بارڈر سیکیورٹی فورس، ریاستی محکمہ صحت اور غیر سرکاری تنظیم کے ساتھ مل کر پہلگام کے راستے میں وقفے وقفے سے متعدد میڈیکل کیمپ لگائے ہیں۔ یہ کیمپ حکمت عملی کے لحاظ سے چندنواری، پسو ٹاپ، شیش ناگ، پنجترنی میں واقع ہیں۔ ہر کیمپ طبی مسائل کی ایک وسیع رینج سے نمٹنے کے لیے بنیادی صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات، ایمرجنسی رسپانس یونٹس اور تربیت یافتہ طبی عملے سے لیس ہے۔ یاترا کے سیزن کے دوران بہت سے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس بشمول ماہرین کو تعینات کیا جاتا ہے۔ان طبی کیمپوں میں تعینات عملہ یاتریوں میں اونچائی کو چھڑنے کی وجہ سے لگنے والی بیماریوں کا علاج کرتے ہیں جن میں پانی کی کمی ، ہائیپو تھرمیا ، سانس کی بیماری اور خاص طور پر ہارٹ اٹیک کے خطرہ والے یاتریوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کی جاتی ہے جبکہ راستے میں کبھی کبھی یاتری پھسل جاتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں چوٹی آتی ہیں تو ان طبی کیمپوں میں ان کا بھی ابتدائی علاج ہوتا ہے ۔
قارئین کو بتادیں کہ قدرتی طور پر ”ہائی آلٹچیوٹ“ یعنی اونچائی والے علاقوں میں آکسیجن کی کمی محسوس ہوتی ہے اور امرناتھ یاترا کے راستے میں کئی مقامات جن میں شیش ناگ، پنچرنی پر یاتروں کو آکسیجن کی کمی کا سامنا رہتا ہے تاہم یاتروں کو بروقت آکسیجن کی فراہم کےلئے مختلف جگہوں پر آکسیجن بوتھ لگائے گئے ہیں ۔ جبکہ شدید بیمار یاتریوں کےلئے بھی سہولیات دستیاب رکھی گئی ہے ۔ اس طرح سے یہ طبی امداد نہ صرف یاتریوں کو وقت پر طبی امداد فراہم کرتے ہیں بلکہ ان کی جان بچانے میں بھی اہم رول اداکرتے ہیں ۔ موبائل میڈیکل یونٹس، جو تربیت یافتہ اہلکاروں کے زیر انتظام ہیں اور بنیادی تشخیصی آلات سے لیس ہیں، راستے پر مسلسل گشت کرتے ہیں۔ ہنگامی حالات کی صورت میں یاتریوں کو فوری طور پر ہیلی کاپٹر کے ذریعے سری نگر یا اننت ناگ کے بیس ہسپتالوں تک پہنچایا جا سکتا ہے۔ یاترا کی مدت کے دوران ایک طبی ہیلپ لائن بھی دستیاب رکھی جاتی ہے جو یاتریوں کو کال کرنے پر بروقت مدد پہنچاتے ہیں ۔ ان ایمرجنسی نمبرات پر یاتری بوقت ضروری یا ایمرجنسی کی صورت میں کال کرسکتے ہیں۔ ان ہیلپ لائنوں کو تمام کیمپوں اور کنٹرول روم سے جوڑا گیا ہے تاکہ کال کرنے والے یاتری تک فوری امداد پہنچ سکے ۔
یاترا شروع ہونے سے پہلے جب یاتریوں کو یاترا کےلئے پاس فراہم کیا جاتا ہے تو اُس وقت انہیں یاترا کےلئے میڈیکل سرٹفکیٹ بھی لانی پڑتی ہے اور انہیں افراد کو یاترا میں شامل ہونے کی اجازت دی جاتی ہے جن کی طبی رپورٹ ان کے حق میں ہو ۔ اس طرح سے یہ عمل انہیں یاتریوں کو سفر کی اجازت دیتا ہے جن طبی لحاظ سے تندرست ہوں اور جو مشکل سفر کو برداشت کرسکتے ہیں۔ بیس کیمپوں میں یاترا سے متعلق جانکاری فراہم کرنے اور صحت سے متعلق ضروری ہدایات کے حوالے سے ایک پمپلٹ فراہم کیا جاتا ہے جن میں طبی صحت سے متعلق جانکاری فراہم ہوتی ہے اور یاترا کے دوران الکوہل، ڈرگس سے پرہیز کرنے کی ہدایت دی جاتی ہے ۔ میڈیکل ٹیمیں کیمپوں اور ٹریک کے ساتھ ساتھ حفظان صحت کے معیارات کی بھی نگرانی کرتی ہیں۔ پینے کے صاف پانی، بائیو میڈیکل اور انسانی فضلے کو مناسب طریقے سے ٹھکانے لگانے، متعدی بیماریوں سے بچاو¿ پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔یاترا کے راستے کئی بیس کیمپ لگائے جاتے ہیں اور نون، پہلگام اڈہ، چندن واڑی، شیش ناگ اورپنچترنی میں یہ کیمپ فعال رہتے ہیں۔ ہر بیس کیمپ میں سونے کے لیے خیمے اور بستر، گرم کمبل اور اونی، فون کے چارجنگ پوائنٹس اور کمیونٹی کچن یا “لنگر” مہیا کیے جاتے ہیں۔ ان کیمپوں کا انتظام سرکاری اداروں، غیر سرکاری تنظیموں اور مذہبی تنظیموں کے مرکب سے کیا جاتا ہے۔ یاترا کے دوران سینکڑوں مفت لنگر کام کرتے ہیں۔ یاتریوںکو غذائیت سے بھرپور سبزی خور کھانا، ناشتہ، چائے اور پینے کا صاف پانی فراہم کیا جاتا ہے۔اور یہ لنگر ہفتے کے ساتوں دن اور رات کو کھلے رہتے ہیں۔ ان لنگروں میں یاتریوں کو ، دال چاول ، کھچڑی، چائے بسکٹ ، میوہ جات، انرجی ڈرنکس اور پانی فراہم کیا جاتا ہے ۔
قارئین کو معلوم ہوگا کہ امرناتھ یاترار کے راستے میں اچانک موسم خراب ہوجاتا ہے اور کبھی کبھی شدید بارش اور طوفانی ہوائیں بھی چلتی ہیں تاہم اس طرح سے اچانک موسمی تبدیلی سے نمٹنے کےلئے ان کیمپوں میں مختلف چیزیں رکھی جاتی ہیں جن میں کمبل، رین کورٹ ، سلیپنگ بیگ،صاف پانی اور دیگر چیزں دستیاب رہتی ہیںتاکہ بوقت ضرورت یاتریوں کو موسمی حالات سے بچایا جاسکے ۔ یاترا کے راستے جگہ جگہ پر حفاظتی اہلکار تعینات رہتے ہیں جو یاتریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ ، یاترا میں شامل بچوں اور بزرگوں کی مدد بھی کرتے ہیں۔
امرناتھ یاترا کو خوش اصلوبی کے ساتھ انجام دینے اور یاتریوں کی حفاظت کےلئے جدید ٹیکناجی کا بھی سہارا لیا جاتا ہے ۔ گزشتہ چند برسوں کے دوران کئی ڈیجیٹل اقدامات اُٹھائے گئے ہیں جن میں ریڈیو فریکوئنسی ، سی سی ٹی وی پر یاتریوں کی نقل و حمل پر نگرانی اور ہنگامی صورتحال کے وقت مدد پہنچانے کےلئے دیگر آلات نصب کئے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ یاتریوں کو موسمی صورتحال فراہم کرنے کےلئے بھی ڈیجٹیل آلات نصب ہیں۔ غرض اس یاترا کو آسان اور حفاظت سے بھر پور بنانے کےلئے سرکار اور نجی انجمنوں کی جانب سے اقدامات اُٹھائے جاتے ہیں اس کے علاوہ مقامی لوگوں کا بھی اس میں اہم رول رہتا ہے ۔